قرشی عدوی ابوحفص حضرت عمر بن خطاب کے فضائل کا بیان

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمَاجِشُونِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُنِي دَخَلْتُ الْجَنَّةَ فَإِذَا أَنَا بِالرُّمَيْصَائِ امْرَأَةِ أَبِي طَلْحَةَ وَسَمِعْتُ خَشَفَةً فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ هَذَا بِلَالٌ وَرَأَيْتُ قَصْرًا بِفِنَائِهِ جَارِيَةٌ فَقُلْتُ لِمَنْ هَذَا فَقَالَ لِعُمَرَ فَأَرَدْتُ أَنْ أَدْخُلَهُ فَأَنْظُرَ إِلَيْهِ فَذَکَرْتُ غَيْرَتَکَ فَقَالَ عُمَرُ بِأَبِي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعَلَيْکَ أَغَارُ-
حجاج عبدالعزیز محمد بن المنکدر حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے (خواب میں) میں نے اپنے آپ کو جنت میں جاتے ہوئے دیکھا تو اچانک ابوطلحہ کی بیوی رمیصاء کو دیکھا اور میں نے قدموں کی چاپ سنی، میں نے دریافت کیا یہ کون ہے؟ تو اس نے کہا یہ حضرت بلال ہیں وہاں میں نے ایک محل بھی دیکھا جس کے صحن میں ایک نوجوان عورت بیٹھی ہوئی تھی میں نے دریافت کیا یہ کس کا محل ہے؟ ایک شخص نے کہا عمر بن خطاب کا میں نے چاہا اندر جا کر محل دیکھوں لیکن پہر تمہاری غیرت مجھے یاد آ گئی حضرت عمر نے عرض کیا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں یا رسول اللہ کیا میں آپ کے داخل ہونے پر غیرت کروں گا۔
Narrated Jabir bin Abdullah: The Prophet said, "I saw myself (in a dream) entering Paradise, and behold! I saw Ar-Rumaisa', Abu Talha's wife. I heard footsteps. I asked, Who is it? Somebody said, 'It is Bilal ' Then I saw a palace and a lady sitting in its courtyard. I asked, 'For whom is this palace?' Somebody replied, 'It is for 'Umar.' I intended to enter it and see it, but I thought of your ('Umar's) Ghira (and gave up the attempt)." 'Umar said, "Let my parents be sacrificed for you, O Allah's Apostle! How dare I think of my Ghira (self-respect) being offended by you?
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ قَالَ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي فِي الْجَنَّةِ فَإِذَا امْرَأَةٌ تَتَوَضَّأُ إِلَی جَانِبِ قَصْرٍ فَقُلْتُ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ قَالُوا لِعُمَرَ فَذَکَرْتُ غَيْرَتَهُ فَوَلَّيْتُ مُدْبِرًا فَبَکَی عُمَرُ وَقَالَ أَعَلَيْکَ أَغَارُ يَا رَسُولَ اللَّهِ-
سعید بن ابی مریم لیث عقیل ابن شہاب سعید بن مسیب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اکٹھے تھے کہ آپ نے فرمایا میں نے سوتے میں اپنے آپ کو جنت میں موجود پایا وہاں ایک عورت ایک محل کے گوشہ میں وضو کر رہی تھی میں نے دریافت کیا کہ یہ کس شخص کا محل ہے؟ تو جنت کے لوگوں نے کہا یہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ہے تو ان کی غیرت مجھے یاد آ گئی اور میں پیچھے لوٹ آیا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ رونے لگے اور کہا کہ رسول اللہ! کیا میں آپ پر غیرت کروں گا۔
Narrated Abu Huraira: While we were with Allah's Apostle he said, "While I was sleeping, I saw myself in Paradise, and suddenly I saw a woman performing ablution beside a palace. I asked, 'For whom is this palace?' They replied, 'It is for 'Umar.' Then I remembered 'Umar's Ghira (self-respect) and went away quickly." Umar wept and Said, O Allah's Apostle! How dare I think of my ghira (self-respect) being offended by you?
حَدَّثَنِا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ أَبُو جَعْفَرٍ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي حَمْزَةُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ شَرِبْتُ يَعْنِي اللَّبَنَ حَتَّی أَنْظُرَ إِلَی الرِّيِّ يَجْرِي فِي ظُفُرِي أَوْ فِي أَظْفَارِي ثُمَّ نَاوَلْتُ عُمَرَ فَقَالُوا فَمَا أَوَّلْتَهُ قَالَ الْعِلْمَ-
محمد ابن المبارک یونس زہری حمزہ سے بیان کرتے ہیں کہ حمزہ اپنے والد حضرت عمر بن خطاب کے ذریعہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں سو رہا تھا کہ میں نے خواب میں دودھ پیا پھر میں نے دودھ کی سیرابی کی حالت کو دیکھا کہ اس کا اثر میرے ناخنوں سے ظاہر ہو رہا ہے پھر میں نے (پیالہ کا بچا ہوا دودھ) عمر کو دے دیا لوگوں نے دریافت کیا اس خواب کی تعبیر آپ نے کیا دی فرمایا علم۔
Narrated Hamza's father: Allah's Apostle said, "While I was sleeping, I saw myself drinking (i.e. milk), and I was so contented that I saw the milk flowing through my nails. Then I gave (the milk) to 'Umar." They (i.e. the companions of the Prophet) asked, "What do you interpret it?" He said, "Knowledge."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بَکْرِ بْنُ سَالِمٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُرِيتُ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَنْزِعُ بِدَلْوِ بَکْرَةٍ عَلَی قَلِيبٍ فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ نَزْعًا ضَعِيفًا وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ ثُمَّ جَائَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا يَفْرِي فَرِيَّهُ حَتَّی رَوِيَ النَّاسُ وَضَرَبُوا بِعَطَنٍ قَالَ ابْنُ جُبَيْرٍ الْعَبْقَرِيُّ عِتَاقُ الزَّرَابِيِّ وَقَالَ يَحْيَی الزَّرَابِيُّ الطَّنَافِسُ لَهَا خَمْلٌ رَقِيقٌ مَبْثُوثَةٌ کَثِيرَةٌ وهو سيد القوم اعني العبقري-
محمد بن عبداللہ بن نمیر محمد بن بشر عبیداللہ ابوبکر بن سالم سالم حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اپنے آپ کو خواب میں دکھلایا گیا کہ میں ایک کنویں پر کھڑا ہوا اتنا بڑا ڈول جو ایک اونٹنی نکال سکتی ہے نکال رہا ہوں پھر ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے اور انہوں نے ایک یا دو ڈول نکالے مگر کمزور طریقہ سے اللہ تعالیٰ ان کو بخش دے ان کے بعد عمر بن خطاب آئے تو ڈول چرس بن گیا میں نے کسی طاقتور مضبوط قوی شخص کو نہ دیکھا کہ وہ عمر (رضی اللہ عنہ) کی طرح کام کرتا ہو یہاں تک کہ تمام لوگ سیراب ہو گئے اور بیٹھ گئے۔
Narrated 'Abdullah bin 'Umar: The Prophet said, "In a dream I saw myself drawing water from a well with a bucket. Abu Bakr came and drew a bucket or two weakly. May Allah forgive him. Then 'Umar bin Al-Khattab came and the bucket turned into a very large one in his hands. I had never seen such a mighty person as he in doing such hard work till all the people drank to their satisfaction and watered their camels that knelt down there.
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ سَعْدٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ قَالَ ح حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ نِسْوَةٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُکَلِّمْنَهُ وَيَسْتَکْثِرْنَهُ عَالِيَةً أَصْوَاتُهُنَّ عَلَی صَوْتِهِ فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قُمْنَ فَبَادَرْنَ الْحِجَابَ فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ عُمَرُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْحَکُ فَقَالَ عُمَرُ أَضْحَکَ اللَّهُ سِنَّکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَجِبْتُ مِنْ هَؤُلَائِ اللَّاتِي کُنَّ عِنْدِي فَلَمَّا سَمِعْنَ صَوْتَکَ ابْتَدَرْنَ الْحِجَابَ فَقَالَ عُمَرُ فَأَنْتَ أَحَقُّ أَنْ يَهَبْنَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ثُمَّ قَالَ عُمَرُ يَا عَدُوَّاتِ أَنْفُسِهِنَّ أَتَهَبْنَنِي وَلَا تَهَبْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَ نَعَمْ أَنْتَ أَفَظُّ وَأَغْلَظُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيهًا يَا ابْنَ الْخَطَّابِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا لَقِيَکَ الشَّيْطَانُ سَالِکًا فَجًّا قَطُّ إِلَّا سَلَکَ فَجًّا غَيْرَ فَجِّکَ-
علی یعقوب ابراہیم صالح ابن شہاب عبدالحمید حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری کی (ایک دن) اجازت طلب کی اس وقت کچھ عورتیں قریش کی (یعنی ازواج مطہرات) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھی ہوئی باتیں کر رہی تھیں اور باتیں کرنے میں ان کی آوازیں آپ سے بلند ہو رہی تھیں۔ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (آپ سے) اجازت طلب کی اور ان عورتوں نے ان کی آواز سنی تو وہ اٹھ کھڑی ہوئیں اور پردہ میں ہو گئیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اجازت دیچنانچہ وہ اندر آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسکراتے ہوئے دیکھ کر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! خدا تعالیٰ آپ کے دانتوں کو ہمیشہ ہنسائے آپ اس وقت کیوں مسکرا رہے ہیں؟ حضور نے فرمایا ان عورتوں کی حالت پر مجھ کو تعجب ہے (میرے پاس بیٹھی ہوئی شور مچار ہی تھیں) تمہاری آواز سنتے ہی پردہ میں چلی گئیں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا یا رسول اللہ آپ اس بات کے زیادہ مستحق تھے کہ وہ آپ سے ڈریں پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان عورتوں کو مخاطب کر کے کہا اے اپنی جان کی دشمن عورتو! کیا تم مجھ سے ڈرتی ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں ڈرتیں انہوں نے کہا ہاں تم سے اس لئے ڈرتی ہیں کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بنسبت عادت کے سخت اور سخت گو ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا! اے خطاب کے بیٹے کوئی اور بات کرو ان کو چھوڑو مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ جب تم سے شیطان کسی راستہ میں چلتے ہوئے ملتا ہے تو وہ تمہارے راستہ کو چھوڑ کر کسی اور راہ پر چلنے لگتا ہے۔
Narrated Sad bin Abi Waqqas: Umar bin Al-Khattab asked the permission of Allah's Apostle to see him while some Quraishi women were sitting with him, talking to him and asking him for more expenses, raising their voices above the voice of Allah's Apostle. When 'Umar asked for the permission to enter, the women quickly put on their veils. Allah'› Apostle allowed him to enter and 'Umar came in while Allah's Apostle was smiling, 'Umar said "O Allah's Apostle! May Allah always keep you smiling." The Prophet said, "These women who have been here, roused my wonder, for as soon as they heard your voice, they quickly put on their veils. "'Umar said, "O Allah's Apostle! You have more right to be feared by them than I." Then 'Umar addressed the women saying, "O enemies of yourselves! You fear me more than you do Allah's Apostle ?" They said, "Yes, for you are harsher and sterner than Allah's Apostle." Then Allah's Apostle said, "O Ibn Al-Khattab! By Him in Whose Hands my life is! Never does Satan find you going on a way, but he takes another way other than yours."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا قَيْسٌ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ مَازِلْنَا أَعِزَّةً مُنْذُ أَسْلَمَ عُمَرُ.-
محمد بن مثنی ، یحیی ، اسماعیل قیس، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ جب سے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسلام لائے ہیں اس وقت سے ہم برابر کامیاب اور غالب رہے ہیں۔
Narrated Abdullah: We have been powerful since 'Umar embraced Islam.
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ وُضِعَ عُمَرُ عَلَی سَرِيرِهِ فَتَکَنَّفَهُ النَّاسُ يَدْعُونَ وَيُصَلُّونَ قَبْلَ أَنْ يُرْفَعَ وَأَنَا فِيهِمْ فَلَمْ يَرُعْنِي إِلَّا رَجُلٌ آخِذٌ مَنْکِبِي فَإِذَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَتَرَحَّمَ عَلَی عُمَرَ وَقَالَ مَا خَلَّفْتَ أَحَدًا أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أَلْقَی اللَّهَ بِمِثْلِ عَمَلِهِ مِنْکَ وَايْمُ اللَّهِ إِنْ کُنْتُ لَأَظُنُّ أَنْ يَجْعَلَکَ اللَّهُ مَعَ صَاحِبَيْکَ وَحَسِبْتُ إِنِّي کُنْتُ کَثِيرًا أَسْمَعُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذَهَبْتُ أَنَا وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَدَخَلْتُ أَنَا وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَخَرَجْتُ أَنَا وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ-
عبدان عبداللہ عمر بن سعید ابن ابی ملیکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے تابوت پر رکھے گئے تو لوگوں نے ان کو گھیر لیا وہ لوگ دعا مانگتے جاتے تھے اور نماز پڑھتے تھے اس سے بیشتر کہ جنازہ اٹھایا جائے میں بھی ان ہی لوگوں میں تھا کہ یکایک ایک شخص نے میرا شانہ پکڑ لیا اور وہ حضرت علی تھے پھر انہوں نے حضرت عمر کے لئے دعائے رحمت کی اور کہا اے عمر! تم نے اپنے بعد کسی ایسے شخص کو نہیں چھوڑا جو عمل کے اعتبار سے مجھے تم جیسا محبوب ہوتا اور بخدا میں خیال کرتا تھا کہ خدا تعالیٰ تم کو تمہارے دونوں ساتھیوں کے ساتھ رکھے گا اور میں خیال کرتا ہوں کہ میں نے اکثر بیشتر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ میں تھا اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور میں گیا اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور میں داخل ہوا اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور میں نکلا اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ (یعنی آپ اپنے ہر کام و فعل میں ان کو شریک رکھتے تھے) ۔
Narrated Ibn Abbas: When (the dead body of) 'Umar was put on his deathbed, the people gathered around him and invoked (Allah) and prayed for him before the body was taken away, and I was amongst them. Suddenly I felt somebody taking hold of my shoulder and found out that he was 'Ali bin Abi Talib. 'Ali invoked Allah's Mercy for 'Umar and said, "O 'Umar! You have not left behind you a person whose deeds I like to imitate and meet Allah with more than I like your deeds. By Allah! I always thought that Allah would keep you with your two companions, for very often I used to hear the Prophet saying, 'I, Abu Bakr and 'Umar went (somewhere); I, Abu Bakr and 'Umar entered (somewhere); and I, Abu Bakr and 'Umar went out."'
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ح و قَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَائٍ وَکَهْمَسُ بْنُ الْمِنْهَالِ قَالَا حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ صَعِدَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی أُحُدٍ وَمَعَهُ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ فَرَجَفَ بِهِمْ فَضَرَبَهُ بِرِجْلِهِ قَالَ اثْبُتْ أُحُدُ فَمَا عَلَيْکَ إِلَّا نَبِيٌّ أَوْ صِدِّيقٌ أَوْ شَهِيدَانِ-
مسدد یزید بن زریع سعید خلیفہ محمد بن سوار کہمس بن منہال سعید قتادہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک روز رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم احد پہاڑ پر چڑھے اور آپ کے ہمراہ حضرات ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ و عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے پس احد حرکت کرنے لگا مسرت میں جھومنے لگا جس پر آپ نے اس پر ایک ٹھو کر لگائی اور فرمایا اے احد ٹھیرجا اس لئے کہ تیرے اوپر ایک نبی ایک صدیق اور دو شہید ہیں۔
Narrated Anas bin Malik: The Prophet ascended the mountain of Uhud and he was accompanied by Abu Bakr, 'Umar and 'Uthman. The mountain shook beneath them. The Prophet hit it with his foot and said, "O Uhud ! Be firm, for on you there is none but a Prophet, a Siddiq and a martyr (i.e. and two martyrs).
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ هُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ أَنَّ زَيْدَ بْنَ أَسْلَمَ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَأَلَنِي ابْنُ عُمَرَ عَنْ بَعْضِ شَأْنِهِ يَعْنِي عُمَرَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ مَا رَأَيْتُ أَحَدًا قَطُّ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حِينَ قُبِضَ کَانَ أَجَدَّ وَأَجْوَدَ حَتَّی انْتَهَی مِنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ-
یحیی ابن وہب عمر زید حضرت اسلم سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بعض حالات دریافت کئے تو میں نے ان سے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جب سے آپ کی وفات ہوئی ہے، میں نے کبھی کسی کو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے زیادہ صالح اور سخی تر نہیں دیکھا اور یہ تمام خوبیاں حضرت عمر بن خطاب پر ختم ہو گئیں۔
Narrated Aslam: Ibn 'Umar asked me about some matters concerning 'Umar. He said, "Since Allah's Apostle died. I have never seen anybody more serious, hard working and generous than 'Umar bin Al-Khattab (till the end of his life."
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ السَّاعَةِ فَقَالَ مَتَی السَّاعَةُ قَالَ وَمَاذَا أَعْدَدْتَ لَهَا قَالَ لَا شَيْئَ إِلَّا أَنِّي أُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ قَالَ أَنَسٌ فَمَا فَرِحْنَا بِشَيْئٍ فَرَحَنَا بِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ قَالَ أَنَسٌ فَأَنَا أُحِبُّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ وَأَرْجُو أَنْ أَکُونَ مَعَهُمْ بِحُبِّي إِيَّاهُمْ وَإِنْ لَمْ أَعْمَلْ بِمِثْلِ أَعْمَالِهِمْ-
سلیمان حماد ثابت حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قیامت کی بابت دریافت کیا کہ قیامت کب آئے گی؟ آپ نے فرمایا تم نے اس کے لئے کیا سامان تیار کیا ہے؟ اس نے عرض کیا کہ میں نے بجز اس کے کوئی تیاری نہیں کی کہ میں اللہ اور اس کے رسول کو محبوب رکھتا ہوں اس پر حضور پر نور نے فرمایا تم اسی کے ساتھ ہو گے جس کو تم دوست رکھتے ہو، حضرت انس کہتے ہیں کہ ہم کسی بات پر اتنے خوش نہیں ہوئے جس قدر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول پر کہ تم اسی کے ساتھ ہو گے جس کو تم دوست رکھو گے مسرور ہوئے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دوست رکھتا ہوں اور مجھے امید واثق ہے کہ چونکہ مجھے ان حضرات سے محبت ہے لہذا میں ان کے ہمراہ ہوں گا اگرچہ میں نے ان حضرات جیسے اعمال نہیں کئے۔
Narrated Anas: A man asked the Prophet about the Hour (i.e. Day of Judgment) saying, "When will the Hour be?" The Prophet said, "What have you prepared for it?" The man said, "Nothing, except that I love Allah and His Apostle." The Prophet said, "You will be with those whom you love." We had never been so glad as we were on hearing that saying of the Prophet (i.e., "You will be with those whom you love.") Therefore, I love the Prophet, Abu Bakr and 'Umar, and I hope that I will be with them because of my love for them though my deeds are not similar to theirs.
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ كَانَ فِيمَا قَبْلَكُمْ مِنْ الْأُمَمِ مُحَدَّثُونَ فَإِنْ يَكُ فِي أُمَّتِي أَحَدٌ فَإِنَّهُ عُمَرُ زَادَ زَكَرِيَّاءُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ سَعْدٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ كَانَ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ رِجَالٌ يُكَلَّمُونَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَكُونُوا أَنْبِيَاءَ فَإِنْ يَكُنْ مِنْ أُمَّتِي مِنْهُمْ أَحَدٌ فَعُمَرُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا مِنْ نَبِيٍّ وَلَا مُحَدَّثٍ-
یحیی بن قزعہ ابراہیم بن سعد سعد ابوسلمہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ تم سے پہلی امتوں میں کچھ لوگ محدث ہوا کرتے تھے اگر میری امت میں کوئی محدث (ملہم) ہوا تو وہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہوگا زکریا ابن ابی زائدہ سعد ابی سلمہ حضرت ابوہریرہ کی دوسری روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم سے بیشتر بنی اسرائیل میں کچھ لوگ ایسے ہوتے تھے کہ ان سے (اللہ تعالیٰ کی جانب سے) باتیں کی جاتی تھیں بغیر اس کے کہ وہ نبی ہوں پس اگر میری امت میں ایسا کوئی ہوگا تو عمر ہوگا۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Among the nations before you there used to be people who were inspired (though they were not prophets). And if there is any of such a persons amongst my followers, it is 'Umar." Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Among the nation of Bani Israel who lived before you, there were men who used to be inspired with guidance though they were not prophets, and if there is any of such persons amongst my followers, it is 'Umar."
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ثَنَا اللَّيْثُ حَدَّثَنَا عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَا سَمِعْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا رَاعٍ فِي غَنَمِهِ عَدَا الذِّئْبُ فَأَخَذَ مِنْهَا شَاةً فَطَلَبَهَا حَتَّی اسْتَنْقَذَهَا فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ الذِّئْبُ فَقَالَ لَهُ مَنْ لَهَا يَوْمَ السَّبُعِ لَيْسَ لَهَا رَاعٍ غَيْرِي فَقَالَ النَّاسُ سُبْحَانَ اللَّهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنِّي أُومِنُ بِهِ وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَمَا ثَمَّ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ-
عبداللہ لیث عقیل ابن شہاب سعید بن مسیب و ابوسلمہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک چرواہا اپنی بکریوں کے ریوڑ میں تھا کہ ایک بھیڑیئے نے اس ریوڑ پر حملہ کیا اور اس میں سے ایک بکری اٹھا لے گیا اس چرواہے نے اس کا پیچھا کیا اور اس بکری کو اس سے چھین لیا تو بھیڑیئے نے چرواہے سے کہا کہ درندے والے (یعنی قیامت کے) دن اس کا کون نگہبان ہوگا؟ جس روز بجز میرے اس کا کوئی چرانے والا نہ ہوگا لوگوں نے (یہ واقعہ سن کر) کہا سبحان اللہ (بھیڑیا اور باتیں کرتا ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا کہ میں اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی اس پر ایمان لائے ہیں حالانکہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ وہاں موجود نہ تھے۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Whilst a shepherd was amongst his sheep, a wolf attacked them and took away a sheep. The shepherd chased it and got that sheep freed from the wolf. The wolf turned towards the shepherd and said, 'Who will guard the sheep on the day of wild animals when it will have no shepherd except myself?" The people said, "Glorified be Allah." The Prophet said, "But I believe in it and so do Abu Bakr and 'Umar although Abu Bakr and 'Umar were not present there (at the place of the event).
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ عُرِضُوا عَلَيَّ وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ فَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثَّدْيَ وَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ دُونَ ذَلِکَ وَعُرِضَ عَلَيَّ عُمَرُ وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ اجْتَرَّهُ قَالُوا فَمَا أَوَّلْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الدِّينَ-
یحیی بن بکیر لیث عقیل ابن شہاب ابوامامہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں سو رہا تھا دیکھتا کیا ہوں لوگوں کو میرے سامنے لایا جا رہا ہے (اور مجھے دکھایا جا رہا ہے) یہ سب لوگ کرتے پہنے ہوئے تھے جن میں بعض کے کرتے تو سینے تک پہنچتے تھے اور بعض کے اس سے نیچے پھر میرے سامنے عمر بن خطاب کو لایا گیا جو اتنا لمبا کرتے پہنے ہوئے تھے کہ زمین پر گھسیٹتے ہوئے چلتے تھے لوگوں (یعنی صحابہ) نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ نے اس کی کیا تعبیر لی ہے! فرمایا دین (اسلام)
Narrated Abu Said Al-Khudri: I heard Allah's Apostle saying, "While I was sleeping, the people were presented to me (in a dream). They were wearing shirts, some of which were merely covering their (chests). and some were a bit longer. 'Umar was presented before me and his shirt was so long that he was dragging it." They asked, "How have you interpreted it, O Allah's Apostle?" He said, "Religion."
حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ قَالَ لَمَّا طُعِنَ عُمَرُ جَعَلَ يَأْلَمُ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ وَکَأَنَّهُ يُجَزِّعُهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ وَلَئِنْ کَانَ ذَاکَ لَقَدْ صَحِبْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَحْسَنْتَ صُحْبَتَهُ ثُمَّ فَارَقْتَهُ وَهُوَ عَنْکَ رَاضٍ ثُمَّ صَحِبْتَ أَبَا بَکْرٍ فَأَحْسَنْتَ صُحْبَتَهُ ثُمَّ فَارَقْتَهُ وَهُوَ عَنْکَ رَاضٍ ثُمَّ صَحِبْتَ صَحَبَتَهُمْ فَأَحْسَنْتَ صُحْبَتَهُمْ وَلَئِنْ فَارَقْتَهُمْ لَتُفَارِقَنَّهُمْ وَهُمْ عَنْکَ رَاضُونَ قَالَ أَمَّا مَا ذَکَرْتَ مِنْ صُحْبَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرِضَاهُ فَإِنَّمَا ذَاکَ مَنٌّ مِنْ اللَّهِ تَعَالَی مَنَّ بِهِ عَلَيَّ وَأَمَّا مَا ذَکَرْتَ مِنْ صُحْبَةِ أَبِي بَکْرٍ وَرِضَاهُ فَإِنَّمَا ذَاکَ مَنٌّ مِنْ اللَّهِ جَلَّ ذِکْرُهُ مَنَّ بِهِ عَلَيَّ وَأَمَّا مَا تَرَی مِنْ جَزَعِي فَهُوَ مِنْ أَجْلِکَ وَأَجْلِ أَصْحَابِکَ وَاللَّهِ لَوْ أَنَّ لِي طِلَاعَ الْأَرْضِ ذَهَبًا لَافْتَدَيْتُ بِهِ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَبْلَ أَنْ أَرَاهُ قَالَ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ دَخَلْتُ عَلَی عُمَرَ بِهَذَا-
صلت اسماعیل ایوب ابن ابی ملیکہ حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو زخمی کیا گیا تو انہوں نے تکلیف کا اظہار کیا۔ حضرت ابن عباس نے ان کو جزع فزع کرنے پر گویا ملامت کرتے ہوئے کہا امیرالمومنین! اگر یہ بات ہوئی یعنی اگر آپ صلی الله علیه وسلم کی صحبت میں رهے ہیں، اور آپ کی صحبت بهت اچھی رهی ہے، که ان کا حق صحبت اچھا ادا کیا، پھر جب رسول خدا صلی الله علیه وسلم دنیا سے رخصت ہوئے تو حضور اکرم آپ سے بہت خوش اور راضی تھے، پھر آپ حضرت ابوبکر کی صحبت میں رہے اور انکے ساتھ بھی آپ کی صحبت بہت اچھی رہی کہ انکا حق صحبت بھی بهت اچھا ادا کیا، پھر جب وه آپ سے جدا ہوئے تو آپ سے وه بھی خوش اور راضی تھے پھر آپ اپنے ایام خلافت میں مسلمانوں یعنی ان کے صحابه کی صحبت میں رہے اور ان کے ساتھ بھی آپ کی صحبت بهت خوب رهی، اب اگر آپ ان سے جدا ہوں گے تو وه آپ سے راضی ہوں گے، حضرت عمر نے فرمایا تم نے رسول الله صلی الله علیه وسلم کی صحبت کا جو ذکر کیا اور آپ کے راضی اور خوش ہو کر رخصت ہونے کا تو یہ محض الله کا احسان ہے جو اس نے مجھ پر کیا ہے، پھر حضرت ابوبکر کی صحبت اور خوشنودی کا تم نے جو ذکر کیا ہے وه بھی محض خدا تعالیٰ کا ایک احسان ہے جو اس نے مجھ پر کیا ہے اور اب جو تم مجھ کو جزع فزع کرتے دیکھ رهے ہو وه تمهارے اور تمهارے دوستوں کے سبب سے ہے (یعنی اس خوف سے کہ میرے بعد کہیں تم فتنه میں مبتلا نہ ہوجاؤ) خدا کی قسم اگر میرے پاس زمین بھر سونا ہوتا تو عذاب الہی کے بدلے میں اسکو قربان کر دیتا اس سے پہلے کہ میں اس کو دیکھوں۔
Narrated Al-Miswar bin Makhrama: When 'Umar was stabbed, he showed signs of agony. Ibn 'Abbas, as if intending to encourage 'Umar, said to him, "O Chief of the believers! Never mind what has happened to you, for you have been in the company of Allah's Apostle and you kept good relations with him and you parted with him while he was pleased with you. Then you were in the company of Abu Bakr and kept good relations with him and you parted with him (i.e. he died) while he was pleased with you. Then you were in the company of the Muslims, and you kept good relations with them, and if you leave them, you will leave them while they are pleased with you." 'Umar said, (to Ibn "Abbas), "As for what you have said about the company of Allah's Apostle and his being pleased with me, it is a favor, Allah did to me; and as for what you have said about the company of Abu Bakr and his being pleased with me, it is a favor Allah did to me; and concerning my impatience which you see, is because of you and your companions. By Allah! If (at all) I had gold equal to the earth, I would have ransomed myself with it from the Punishment of Allah before I meet Him."
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَ حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ عَنْ أَبِي مُوسَی رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَائِطٍ مِنْ حِيطَانِ الْمَدِينَةِ فَجَائَ رَجُلٌ فَاسْتَفْتَحَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَفَتَحْتُ لَهُ فَإِذَا أَبُو بَکْرٍ فَبَشَّرْتُهُ بِمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَمِدَ اللَّهَ ثُمَّ جَائَ رَجُلٌ فَاسْتَفْتَحَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَفَتَحْتُ لَهُ فَإِذَا هُوَ عُمَرُ فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَمِدَ اللَّهَ ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ فَقَالَ لِي افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَی بَلْوَی تُصِيبُهُ فَإِذَا عُثْمَانُ فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَمِدَ اللَّهَ ثُمَّ قَالَ اللَّهُ الْمُسْتَعَانُ-
یوسف ابواسامہ عثمان بن غیاث ابوعثمان نہدی حضرت ابوموسی سے روایت کرتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ میں مدینہ منورہ کے کسی باغ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا کہ ایک شخص آیا اور اس باغ کا دروازہ کھلوایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دروازہ کھول دو اور اس (آنے والے) کو جنت کی بشارت دو میں نے دروازہ کھولا دیکھا تو وہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے میں نے ان کو جنت کی بشارت دی جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس پر ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اللہ کی ثناء اور شکر ادا کیا پھر ایک شخص آیا اس نے دروازہ کھلوایا رسول اللہ نے فرمایا دروازہ کھول دو اور اس کو بھی جنت کی بشارت دو چنانچہ میں نے دروازہ کھولا دیکھا تو حضرت عمر تھے میں نے ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت سے باخبر کیا اس پر انہوں نے بھی خدا تعالیٰ کی حمد و ثنا کی اور شکر ادا کیا ان کے بعد پھر ایک اور شخص نے دروازہ کھلوایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے لئے دروازہ کھول دو اور اس کو جنت کی بشارت دو ان مصائب پر جو اس آنے والے کو پہنچیں گے میں نے دروازہ کھول دیا دیکھا تو وہ حضرت عثمان بن عفان تھے میں نے ان کو بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد سے آگاہ کیا اس پر انہوں نے بھی خدا کی حمد و ثنا کی شکر ادا کیا اس کے بعد کہا اللہ تعالیٰ ہی میرا مدد گار و ناصر ہے۔
Narrated Abu Musa: While I was with the Prophet in one of the gardens of Medina, a man came and asked me to open the gate. The Prophet said to me, "Open the gate for him and give him the glad tidings that he will enter Paradise." I opened (the gate) for him, and behold! It was Abu Bakr. I informed him of the glad tidings the Prophet had said, and he praised Allah. Then another man came and asked me to open the gate. The Prophet said to me "Open (the gate) and give him the glad tidings of entering Paradise." I opened (the gate) for him, and behold! It was 'Umar. I informed him of what the Prophet had said, and he praised Allah. Then another man came and asked me to open the gate. The Prophet said to me. "Open (the gate) for him and inform him of the glad tidings, of entering Paradise with a calamity which will befall him. " Behold ! It was 'Uthman, I informed him of what Allah's Apostle had said. He praised Allah and said, "I seek Allah's Aid."
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو عَقِيلٍ زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ أَنَّهُ سَمِعَ جَدَّهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ هِشَامٍ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ آخِذٌ بِيَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ-
یحیی بن سلیمان ابن وہب حیوہ ابوعقیل زہرہ بن معبد حضرت عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ہم رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لئے ہوئے تھے۔
Narrated 'Abdullah bin Hisham: We were with the Prophet while he was holding 'Umar bin Al-Khattab by the hand.