فتح (مکہ) کے دن نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پر چم کہاں نصب فرمایا

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا سَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ فَبَلَغَ ذَلِکَ قُرَيْشًا خَرَجَ أَبُو سُفْيَانَ بْنُ حَرْبٍ وَحَکِيمُ بْنُ حِزَامٍ وَبُدَيْلُ بْنُ وَرْقَائَ يَلْتَمِسُونَ الْخَبَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْبَلُوا يَسِيرُونَ حَتَّی أَتَوْا مَرَّ الظَّهْرَانِ فَإِذَا هُمْ بِنِيرَانٍ کَأَنَّهَا نِيرَانُ عَرَفَةَ فَقَالَ أَبُو سُفْيَانَ مَا هَذِهِ لَکَأَنَّهَا نِيرَانُ عَرَفَةَ فَقَالَ بُدَيْلُ بْنُ وَرْقَائَ نِيرَانُ بَنِي عَمْرٍو فَقَالَ أَبُو سُفْيَانَ عَمْرٌو أَقَلُّ مِنْ ذَلِکَ فَرَآهُمْ نَاسٌ مِنْ حَرَسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَدْرَکُوهُمْ فَأَخَذُوهُمْ فَأَتَوْا بِهِمْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمَ أَبُو سُفْيَانَ فَلَمَّا سَارَ قَالَ لِلْعَبَّاسِ احْبِسْ أَبَا سُفْيَانَ عِنْدَ حَطْمِ الْخَيْلِ حَتَّی يَنْظُرَ إِلَی الْمُسْلِمِينَ فَحَبَسَهُ الْعَبَّاسُ فَجَعَلَتْ الْقَبَائِلُ تَمُرُّ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَمُرُّ کَتِيبَةً کَتِيبَةً عَلَی أَبِي سُفْيَانَ فَمَرَّتْ کَتِيبَةٌ قَالَ يَا عَبَّاسُ مَنْ هَذِهِ قَالَ هَذِهِ غِفَارُ قَالَ مَا لِي وَلِغِفَارَ ثُمَّ مَرَّتْ جُهَيْنَةُ قَالَ مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ مَرَّتْ سَعْدُ بْنُ هُذَيْمٍ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِکَ وَمَرَّتْ سُلَيْمُ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِکَ حَتَّی أَقْبَلَتْ کَتِيبَةٌ لَمْ يَرَ مِثْلَهَا قَالَ مَنْ هَذِهِ قَالَ هَؤُلَائِ الْأَنْصَارُ عَلَيْهِمْ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ مَعَهُ الرَّايَةُ فَقَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ يَا أَبَا سُفْيَانَ الْيَوْمَ يَوْمُ الْمَلْحَمَةِ الْيَوْمَ تُسْتَحَلُّ الْکَعْبَةُ فَقَالَ أَبُو سُفْيَانَ يَا عَبَّاسُ حَبَّذَا يَوْمُ الذِّمَارِ ثُمَّ جَائَتْ کَتِيبَةٌ وَهِيَ أَقَلُّ الْکَتَائِبِ فِيهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ وَرَايَةُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ فَلَمَّا مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَبِي سُفْيَانَ قَالَ أَلَمْ تَعْلَمْ مَا قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ قَالَ مَا قَالَ قَالَ کَذَا وَکَذَا فَقَالَ کَذَبَ سَعْدٌ وَلَکِنْ هَذَا يَوْمٌ يُعَظِّمُ اللَّهُ فِيهِ الْکَعْبَةَ وَيَوْمٌ تُکْسَی فِيهِ الْکَعْبَةُ قَالَ وَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُرْکَزَ رَايَتُهُ بِالْحَجُونِ قَالَ عُرْوَةُ وَأَخْبَرَنِي نَافِعُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ يَقُولُ لِلزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ هَا هُنَا أَمَرَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَرْکُزَ الرَّايَةَ قَالَ وَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ أَنْ يَدْخُلَ مِنْ أَعْلَی مَکَّةَ مِنْ کَدَائٍ وَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ کُدَا فَقُتِلَ مِنْ خَيْلِ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَوْمَئِذٍ رَجُلَانِ حُبَيْشُ بْنُ الْأَشْعَرِ وَکُرْزُ بْنُ جابِرٍ الْفِهْرِيُّ-
عبید بن اسماعیل، ابواسامہ، ہشام، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فتح مکہ کے سال روانہ ہوئے تو قریش کو اس کی خبر پہنچ گئی ابوسفیان بن حرب، حکیم بن حزام اور بدیل بن ورقا (قریش کی جانب سے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خبر لینے کے لئے نکلے یہ تینوں چلتے چلتے (مقام) مر الظہران تک پہنچے وہاں بکثرت آگ اس طرح روشن دیکھی جس طرح عرفہ میں ہوتی ہے ابوسفیان نے کہا یہ آگ کیسی ہے؟ جیسے عرفہ میں ہوتی ہے بدیل بن ورقاء نے جواب دیا بنو عمرو کی آگ ہوگی، ابوسفیان نے کہا، عمرو کی تعداد اس سے بہت کم ہے ان تینوں کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے محافظوں نے دیکھ کر پکڑ لیا اور انہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا ابوسفیان تو مسلمان ہو گئے۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روانہ ہوئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ ابوسفیان کو لشکر اسلام کی تنگ گزرگاہ کے پاس ٹھہرا، تاکہ یہ لشکر اسلام کا نظارہ کر سکیں انہیں حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وہاں کھڑا کردیا اب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ قبائل گزرنے شروع ہوئے لشکر کا ایک ایک دستہ ابوسفیان کے پاس سے گزرنے لگا چنانچہ جب ایک دستہ گزرا تو ابوسفیان نے پوچھا اے عباس! یہ کون سا دستہ ہے؟ انہوں نے کہا یہ قبیلیہ غفار ہے، ابوسفیان نے کہا کہ میری اور قبیلہ غفار کی تو لڑائی نہ تھی پھر قبیلہ جہینہ گزرا تو اسی طرح کہا پھر سعد بن ہذیم گزرا تو اسی طرح کہا پھر سلیم گزرا تو اسی طرح کہا پھر ایک دستہ گزرا کہ اس جیسا دیکھا ہی نہ تھا ابوسفیان نے کہا کہ یہ کون ہے؟ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا یہ انصار ہیں ان کے سپہ سالار سعد بن عبادہ ہیں، جن کے پاس پر چم ہے سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اے ابوسفیان! آج کا دن جنگ کا دن ہے آج کعبہ (میں کافروں کا کشت و خون) حلال ہوجائے گا ابوسفیان نے کہا اے عباس! ہلاکت (کفار) کا دن کتنا اچھا ہے؟ پھر ایک سب سے چھوٹا دستہ آیا جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے (مہاجر) اصحاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پر چم زبیر بن عوام کے پاس تھا جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابوسفیان کے پاس سے گزرے تو ابوسفیان نے کہا آپ کو معلوم ہے کہ سعد بن عبادہ نے کیا کہا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا کہا ہے؟ ابوسفیان نے کہا ایسا ایسا کہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سعد نے صحیح نہیں کہا لیکن آج کا دن تو وہ دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ کعبہ کو عظمت و بزرگی عطا فرمائے گا اور کعبہ کو آج غلاف پہنایا جائے گا۔ عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے پر چم کو (مقام) حجون میں نصب کرنے کا حکم دیا عروہ کہتے ہیں کہ مجھے نافع بن جبیر بن مطعم نے بتایا کہ انہوں نے عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو زبیر بن عوام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ کہتے ہوئے سنا کہ اے ابوعبداللہ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کو یہاں پر چم نصب کرنے کا حکم دیا ہے عروہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس دن خالد بن ولید کو حکم دیا کہ وہ مکہ کے اوپر کے حصہ یعنی کدا سے داخل ہوں اور خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کدا سے داخل ہوئے اس دن خالد کے دستہ کے دو آدمی حبیش بن اشعر اور کرز بن جابر فہری شہید ہوئے (باقی اور کسی کا کان بھی گرم نہیں ہوا) ۔
Narrated Hisham's father: When Allah's Apostle set out (towards Mecca) during the year of the Conquest (of Mecca) and this news reached (the infidels of Quraish), Abu Sufyan, Hakim bin Hizam and Budail bin Warqa came out to gather information about Allah's Apostle , They proceeded on their way till they reached a place called Marr-az-Zahran (which is near Mecca). Behold! There they saw many fires as if they were the fires of Arafat. Abu Sufyan said, "What is this? It looked like the fires of Arafat." Budail bin Warqa' said, "Banu 'Amr are less in number than that." Some of the guards of Allah's Apostle saw them and took them over, caught them and brought them to Allah's Apostle. Abu Sufyan embraced Islam. When the Prophet proceeded, he said to Al-Abbas, "Keep Abu Sufyan standing at the top of the mountain so that he would look at the Muslims. So Al-'Abbas kept him standing (at that place) and the tribes with the Prophet started passing in front of Abu Sufyan in military batches. A batch passed and Abu Sufyan said, "O 'Abbas Who are these?" 'Abbas said, "They are (Banu) Ghifar." Abu Sufyan said, I have got nothing to do with Ghifar." Then (a batch of the tribe of) Juhaina passed by and he said similarly as above. Then (a batch of the tribe of) Sad bin Huzaim passed by and he said similarly as above. then (Banu) Sulaim passed by and he said similarly as above. Then came a batch, the like of which Abu Sufyan had not seen. He said, "Who are these?" Abbas said, "They are the Ansar headed by Sad bin Ubada, the one holding the flag." Sad bin Ubada said, "O Abu Sufyan! Today is the day of a great battle and today (what is prohibited in) the Ka'ba will be permissible." Abu Sufyan said., "O 'Abbas! How excellent the day of destruction is! "Then came another batch (of warriors) which was the smallest of all the batches, and in it there was Allah's Apostle and his companions and the flag of the Prophet was carried by Az-Zubair bin Al Awwam. When Allah's Apostle passed by Abu Sufyan, the latter said, (to the Prophet), "Do you know what Sad bin 'Ubada said?" The Prophet said, "What did he say?" Abu Sufyan said, "He said so-and-so." The Prophet said, "Sad told a lie, but today Allah will give superiority to the Ka'ba and today the Ka'ba will be covered with a (cloth) covering." Allah's Apostle ordered that his flag be fixed at Al-Hajun. Narrated 'Urwa: Nafi bin Jubair bin Mut'im said, "I heard Al-Abbas saying to Az-Zubair bin Al-'Awwam, 'O Abu 'Abdullah ! Did Allah's Apostle order you to fix the flag here?' " Allah's Apostle ordered Khalid bin Al-Walid to enter Mecca from its upper part from Ka'da while the Prophet himself entered from Kuda. Two men from the cavalry of Khalid bin Al-Wahd named Hubaish bin Al-Ash'ar and Kurz bin Jabir Al-Fihri were martyred on that day.
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ يَقُولُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَکَّةَ عَلَی نَاقَتِهِ وَهُوَ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفَتْحِ يُرَجِّعُ وَقَالَ لَوْلَا أَنْ يَجْتَمِعَ النَّاسُ حَوْلِي لَرَجَّعْتُ کَمَا رَجَّعَ-
ابو الولید، شعبہ، معاویہ بن قرہ، عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ناقہ پر سوار خوش الحانی سے سورت فتح پڑھتے ہوئے دیکھا، معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ اگر مجھے لوگوں کے ارد گرد جمع ہو جانے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں آپ کی طرح خوش الحانی کرکے دکھاتا (جیسا کہ عبداللہ بن مغفل نے کی تھی) ۔
Narrated 'Abdullah bin Mughaffal: I saw Allah's Apostle on the day of the Conquest of Mecca over his she-camel, reciting Surat-al-Fath in a vibrant quivering tone. (The sub-narrator, Mu'awiya added, "Were I not afraid that the people may gather around me, I would recite in vibrant quivering tone as he (i.e. 'Abdullah bin Mughaffal) did, imitating Allah's Apostle.")
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهُ قَالَ زَمَنَ الْفَتْحِ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيْنَ تَنْزِلُ غَدًا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَلْ تَرَکَ لَنَا عَقِيلٌ مِنْ مَنْزِلٍ ثُمَّ قَالَ لَا يَرِثُ الْمُؤْمِنُ الْکَافِرَ وَلَا يَرِثُ الْکَافِرُ الْمُؤْمِنَ قِيلَ لِلزُّهْرِيِّ وَمَنْ وَرِثَ أَبَا طَالِبٍ قَالَ وَرِثَهُ عَقِيلٌ وَطَالِبٌ قَالَ مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَيْنَ تَنْزِلُ غَدًا فِي حَجَّتِهِ وَلَمْ يَقُلْ يُونُسُ حَجَّتِهِ وَلَا زَمَنَ الْفَتْحِ-
سلیمان بن عبدالرحمن، سعد بن یحیی ، محمد بن ابی حفصہ، زہری، علی بن حسین ، عمرو بن عثمان، اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فتح مکہ کے زمانہ میں عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کل آپ کہاں قیام فرمائیں گے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا عقیل نے ہمارے واسطے ٹھہرنے کی کوئی جگہ چھوڑی ہے؟ پھر آپ نے فرمایا نہ مومن کافر کا وارث ہو سکتا ہے اور نہ کافر مومن کا ۔ زہری سے پوچھا گیا کہ ابوطالب کا کون وارث ہوا؟ انہوں نے کہا عقیل اور طابل ان کے وارث ہوئے معمر نے زہری سے یہ روایت کی ہے کہ آپ کل کہاں ٹھہریں گے آپ کے حج کے زمانہ میں (اسامہ نے کہا) تھا اور یونس کی روایت میں نہ حج کا ذکر ہے نہ زمانہ فتح کا ۔
Narrated 'Amr bin 'Uthman: Usama bin Zaid said during the Conquest (of Mecca), "O Allah's Apostle! Where will we encamp tomorrow?" The Prophet said, "But has 'Aqil left for us any house to lodge in?" He then added, "No believer will inherit an infidel's property, and no infidel will inherit the property of a believer." Az-Zuhri was asked, "Who inherited Abu Talib?" Az-Zuhri replied, "Ail and Talib inherited him."
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْزِلُنَا إِنْ شَائَ اللَّهُ إِذَا فَتَحَ اللَّهُ الْخَيْفُ حَيْثُ تَقَاسَمُوا عَلَی الْکُفْرِ-
ابو الیمان، شعیب، ابوالزناد، عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر اللہ نے فتح دی تو ان شاء اللہ ہمارے ٹھہرنے کی جگہ خیف ہوگی جہاں قریش نے کفر پر قسمیں کھائیں تھیں۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "If Allah makes us victorious, our encamping place will be Al-Khaif, the place where the infidels took an oath to be loyal to Heathenism (by boycotting Banu Hashim, the Prophet's folk)."
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَرَادَ حُنَيْنًا مَنْزِلُنَا غَدًا إِنْ شَائَ اللَّهُ بِخَيْفِ بَنِي کِنَانَةَ حَيْثُ تَقَاسَمُوا عَلَی الْکُفْرِ-
موسی بن اسماعیل، ابراہیم بن سعد، ابن شہاب، ابوسلمہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب جنگ حنین کا ارادہ کیا تو فرمایا کہ ہم ان شاء اللہ خیف بنی کنانہ میں ٹھہریں گے جہاں کافروں نے کفر پر باہم عہد وپیمان کیا تھا۔
Narrated Abu Huraira: When Allah's Apostle intended to carry on the Ghazwa of Hunain, he said, "Tomorrow, if Allah wished, our encamping) plaice will be Khaif Bani Kinana where (the infidels) took an oath to be loyal to Heathenism."
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ قَزَعَةَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَکَّةَ يَوْمَ الْفَتْحِ وَعَلَی رَأْسِهِ الْمِغْفَرُ فَلَمَّا نَزَعَهُ جَائَ رَجُلٌ فَقَالَ ابْنُ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْکَعْبَةِ فَقَالَ اقْتُلْهُ قَالَ مَالِکٌ وَلَمْ يَکُنْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا نُرَی وَاللَّهُ أَعْلَمُ يَوْمَئِذٍ مُحْرِمًا-
یحیی بن قزعہ، مالک، ابن شہاب، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فتح (مکہ) کے دن سر مبارک پر خود رکھے ہوئے مکہ میں داخل ہوئے آپ نے خود اتار ہی تھا کہ ایک آدمی نے آکر کہا کہ ابن خطل (جو کہ چند مسلمانوں کو قتل کرکے مرتد ہوگیا تھا) کعبہ کے پردے پکڑے ہوئے موجود ہے، آپ نے فرمایا اسے قتل کردو مالک کہتے ہیں کہ جہاں تک ہمارا خیال ہے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت محرم نہیں تھے۔
Narrated Anas bin Malik: On the day of the Conquest, the Prophet entered Mecca, wearing a helmet on his head. When he took it off, a man came and said, "Ibn Khatal is clinging to the curtain of the Ka'ba." The Prophet said, "Kill him." (Malik a sub-narrator said, "On that day the Prophet was not in a state of Ihram as it appeared to us, and Allah knows better.")
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَکَّةَ يَوْمَ الْفَتْحِ وَحَوْلَ الْبَيْتِ سِتُّونَ وَثَلَاثُ مِائَةِ نُصُبٍ فَجَعَلَ يَطْعُنُهَا بِعُودٍ فِي يَدِهِ وَيَقُولُ جَائَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ جَائَ الْحَقُّ وَمَا يُبْدِئُ الْبَاطِلُ وَمَا يُعِيدُ-
صدقہ بن فضل، ابن عیینہ، ابن ابی نجیح، مجاہد، ابومعمر، حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فتح (مکہ) کے دن مکہ میں داخل ہوئے اور بیت اللہ کے ارد گرد تین سو ساٹھ بت تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ کی لکڑی سے ان کو مارتے ہوئے فرماتے تھے حق آ گیا اور باطل ملیا میٹ ہوگیا، حق آیا اور اب باطل نہ آئے گا اور نہ دوبارہ لوٹے گا۔
Narrated Abdullah: When the Prophet entered Mecca on the day of the Conquest, there were 360 idols around the Ka'ba. The Prophet started striking them with a stick he had in his hand and was saying, "Truth has come and Falsehood will neither start nor will it reappear.
حَدَّثَنا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَدِمَ مَکَّةَ أَبَی أَنْ يَدْخُلَ الْبَيْتَ وَفِيهِ الْآلِهَةُ فَأَمَرَ بِهَا فَأُخْرِجَتْ فَأُخْرِجَ صُورَةُ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ فِي أَيْدِيهِمَا مِنْ الْأَزْلَامِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاتَلَهُمْ اللَّهُ لَقَدْ عَلِمُوا مَا اسْتَقْسَمَا بِهَا قَطُّ ثُمَّ دَخَلَ الْبَيْتَ فَکَبَّرَ فِي نَوَاحِي الْبَيْتِ وَخَرَجَ وَلَمْ يُصَلِّ فِيهِ تَابَعَهُ مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ وَقَالَ وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
اسحاق، عبدالصمد، ان کے والد، ایوب، عکرمہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب مکہ تشریف لائے تو کعبہ میں (بہت سے) بت تھے آپ کعبہ میں داخل ہونے سے رکے رہے تو آپ نے ان بتوں کے نکالنے کا حکم دیا تو انہیں نکالا گیا (ان میں) ابراہیم علیہ السلام اور اسماعیل علیہ السلام کی تصویریں نکالی گئیں جن کے ہاتھوں میں (پانسہ) کے تیر تھے تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ ان کافروں کو سمجھ دے۔ انہیں خوب اچھی طرح معلوم ہے ان دونوں بزرگوں نے کبھی پانسہ کے تیر نہیں پھینکے پھر آنحضرت کعبہ میں داخل ہوئے اور اس کے گوشوں میں تکبیر کہی اور اس میں بغیر نماز پڑھے ہوئے باہر تشریف لے آئے، معمر نے بواسطہ ایوب اور وہیب نے بواسطہ ایوب، عکرمہ نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کے متابع حدیث روایت کی ہے۔
Narrated Ibn Abbas: When Allah's Apostle arrived in Mecca, he refused to enter the Ka'ba while there were idols in it. So he ordered that they be taken out. The pictures of the (Prophets) Abraham and Ishmael, holding arrows of divination in their hands, were carried out. The Prophet said, "May Allah ruin them (i.e. the infidels) for they knew very well that they (i.e. Abraham and Ishmael) never drew lots by these (divination arrows). Then the Prophet entered the Ka'ba and said. "Allahu Akbar" in all its directions and came out and not offer any prayer therein.