فاجر اور منافق کے قرآن پڑھنے کا بیان الخ

حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ حَدَّثَنَا أَنَسٌ عَنْ أَبِي مُوسَی رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ کَالْأُتْرُجَّةِ طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَرِيحُهَا طَيِّبٌ وَمَثَلُ الَّذِي لَا يَقْرَأُ کَالتَّمْرَةِ طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَلَا رِيحَ لَهَا وَمَثَلُ الْفَاجِرِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ کَمَثَلِ الرَّيْحَانَةِ رِيحُهَا طَيِّبٌ وَطَعْمُهَا مُرٌّ وَمَثَلُ الْفَاجِرِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ کَمَثَلِ الْحَنْظَلَةِ طَعْمُهَا مُرٌّ وَلَا رِيحَ لَهَا-
ہدبہ بن خالد، ہمام، قتادہ ، انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت ابوموسی ٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا مومن کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے چکوترے کی طرح ہے کہ اس کا مزہ اچھا ہے اور اس کی بو بھی خوشگوار ہے اور اس کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا کھجور کی طرح ہے کہ اس کا مزہ تو اچھا ہے لیکن اس میں خوشبو نہیں ہے اور بدکار کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے ریحان کی طرح ہے کہ اس میں خوشبو تو ہے لیکن اس کا مزہ تلخ ہے اور بدکار کی مثال جو کہ قرآن نہیں پڑھتا اندرائن کی طرح کہ اس کا مزہ بھی تلخ ہے اور اس میں خوشبو بھی نہیں۔
Narrated Abu Musa: The Prophet said, 'The example of a believer who recites the Qur'an is that of a citron (a citrus fruit) which is good in taste and good in smell. And the believer who does not recite the Quran is like a date which has a good taste but no smell. And the example of an impious person who recites the Qur'an is that of Ar-Rihana (an aromatic plant) which smells good but is bitter in taste. And the example of an impious person who does not recite the Quran is that of a colocynth which is bitter in taste and has no smell."
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ حَدَّثَنَا هِشَامٌ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ ح و حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي يَحْيَی بْنُ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا سَأَلَ أُنَاسٌ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْکُهَّانِ فَقَالَ إِنَّهُمْ لَيْسُوا بِشَيْئٍ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنَّهُمْ يُحَدِّثُونَ بِالشَّيْئِ يَکُونُ حَقًّا قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْکَ الْکَلِمَةُ مِنْ الْحَقِّ يَخْطَفُهَا الْجِنِّيُّ فَيُقَرْقِرُهَا فِي أُذُنِ وَلِيِّهِ کَقَرْقَرَةِ الدَّجَاجَةِ فَيَخْلِطُونَ فِيهِ أَکْثَرَ مِنْ مِائَةِ کَذْبَةٍ-
علی، ہشام، معمر، زہری، ح، احمد بن صالح، عنبسہ، یونس، ابن ہشاب، یحیی بن عروہ، ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عائشہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ کچھ لوگوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کاہنوں کے متعلق پوچھا آپ نے فرمایا کہ یہ لوگ کچھ نہیں ہیں (یعنی ان کا کوئی اعتبار نہیں ہے) لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ وہ لوگ بعض دفعہ ایسی بات کہتے ہیں جو سچی نکلتی ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ بات خدا کی طرف سے ہوتی ہے جس کو شیطان (سن کر) یاد رکھتا ہے اور اسکو اپنے دوست کے کان میں کٹ کٹ کر کے ڈال دیتا ہے جس طرح مرغی کٹ کٹ کرتی ہے، پھر یہ اس میں سو سے زیادہ جھوٹ ملا دیتے ہیں۔
Narrated 'Aisha: Some people asked the Prophet regarding the soothsayers. He said, "They are nothing." They said, "O Allah's Apostle! Some of their talks come true." The Prophet said, "That word which happens to be true is what a Jinn snatches away by stealth (from the Heaven) and pours it in the ears of his friend (the foreteller) with a sound like the cackling of a hen. The soothsayers then mix with that word, one hundred lies."
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سِيرِينَ يُحَدِّثُ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَخْرُجُ نَاسٌ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ وَيَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ کَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ ثُمَّ لَا يَعُودُونَ فِيهِ حَتَّی يَعُودَ السَّهْمُ إِلَی فُوقِهِ قِيلَ مَا سِيمَاهُمْ قَالَ سِيمَاهُمْ التَّحْلِيقُ أَوْ قَالَ التَّسْبِيدُ-
ابوالنعمان، مہدی بن میمون، محمد بن سیرین، معبد بن سیرین، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا مشرق کی طرف سے کچھ لوگ نکلیں گے اور قرآن پڑھیں گے جو ان کی ہنسلیوں سے نیچے نہیں اترے گا وہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار سے پار ہو جاتا ہے، وہ لوگ لوٹ کر دین میں نہیں آئیں گے جب تک کہ تیر اپنی جگہ پر نہ لوٹ آئے، کسی نے پوچھا ان کی نشانی کیا ہے آپ نے فرمایا کہ سر منڈانا (آپ نے تخلیق یا تسبید فرمایا راوی کو شک ہے) ۔
Narrated Abu Sa'id Al-Khudri: The Prophet said, "There will emerge from the East some people who will recite the Qur'an but it will not exceed their throats and who will go out of (renounce) the religion (Islam) as an arrow passes through the game, and they will never come back to it unless the arrow, comes back to the middle of the bow (by itself) (i.e., impossible). The people asked, "What will their signs be?" He said, "Their sign will be the habit of shaving (of their beards). (Fateh Al-Bari, Page 322, Vol. 17th)