غزوہ طائف کا بیان جو بقول موسیٰ بن عقبہ شوال سن ۸ھ میں ہوا۔

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ سَمِعَ سُفْيَانَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّهَا أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي مُخَنَّثٌ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ يَا عَبْدَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْکُمْ الطَّائِفَ غَدًا فَعَلَيْکَ بِابْنَةِ غَيْلَانَ فَإِنَّهَا تُقْبِلُ بِأَرْبَعٍ وَتُدْبِرُ بِثَمَانٍ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَدْخُلَنَّ هَؤُلَائِ عَلَيْکُنَّ قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ الْمُخَنَّثُ هِيتٌ-
حمیدی، سفیان، ہشام، ان کے والد، زینب دختر ابوسلمہ، ان کی والدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میرے پاس ایک ہیجڑا بیٹھا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے آپ نے اس ہیجڑے کو عبداللہ بن امیہ سے یہ کہتے ہوئے سنا کہ اے عبداللہ دیکھو تو اگر کل کو اللہ تعالیٰ تمہیں طائف پر فتح عطا فرمائے تو دختر غیلان کو لے لینا کیونکہ وہ (اتنی گداز بدن ہے کہ) جب سامنے آتی ہے تو اس کے پیٹ پر چار بل پڑتے ہیں اور جب پیٹھ موڑتی ہے تو آٹھ بٹیں پڑتی ہیں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ لوگ تمہارے پاس نہ آنے پائیں (ان سے پردہ کرو) ابن عیینہ اور ابن جریج نے کہا کہ اس مخنث کا نام ہیت تھا۔
Narrated Um Salama: The Prophet came to me while there was an effeminate man sitting with me, and I heard him (i.e. the effeminate man) saying to 'Abdullah bin Abi Umaiya, "O 'Abdullah! See if Allah should make you conquer Ta'if tomorrow, then take the daughter of Ghailan (in marriage) as (she is so beautiful and fat that) she shows four folds of flesh when facing you, and eight when she turns her back." The Prophet then said, "These (effeminate men) should never enter upon you (O women!)." Ibn Juraij said, "That effeminate man was called Hit."
حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا وَزَادَ وَهُوَ مُحَاصِرُ الطَّائِفِ يَوْمَئِذٍ-
محمود نے اسامہ، ہشام سے بھی یہی روایت کی ہے مگر اتنی زیادتی ہے کہ آپ اس وقت طائف کا محاصرہ کئے ہوئے تھے۔
Narrated Hisham: The above narration and added extra, that at that time, the Prophet, was besieging Taif.
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ الشَّاعِرِ الْأَعْمَی عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ لَمَّا حَاصَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الطَّائِفَ فَلَمْ يَنَلْ مِنْهُمْ شَيْئًا قَالَ إِنَّا قَافِلُونَ إِنْ شَائَ اللَّهُ فَثَقُلَ عَلَيْهِمْ وَقَالُوا نَذْهَبُ وَلَا نَفْتَحُهُ وَقَالَ مَرَّةً نَقْفُلُ فَقَالَ اغْدُوا عَلَی الْقِتَالِ فَغَدَوْا فَأَصَابَهُمْ جِرَاحٌ فَقَالَ إِنَّا قَافِلُونَ غَدًا إِنْ شَائَ اللَّهُ فَأَعْجَبَهُمْ فَضَحِکَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً فَتَبَسَّمَ قَالَ قَالَ الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الْخَبَرَ کُلَّهُ-
علی بن عبداللہ، سفیان، عمرو، ابوالعباس، نابینا شاعر، عبداللہ بن عمرو سے روایت کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے طائف کا محاصرہ کیا اور ان سے آپ کو کچھ حاصل نہ ہوا تو آپ نے فرمایا ان شاء اللہ ہم (محاصرہ اٹھا کر) واپس چلے جائیں گے مسلمانوں پر یہ بات گراں سی گزری اور کہنے لگے کہ بغیر اسے فتح کئے ہوئے ہم واپس چلے جائیں (راوی نے کبھی نذہب کی جگہ) نقفل کہا تو آپ نے فرمایا اچھا صبح جا کر لڑنا چنانچہ وہ لڑے تو زخمی ہو گئے آپ نے فرمایا کل ان شاء اللہ ہم لوٹ چلیں گے اب مسلمانوں کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ فرمان اچھا معلوم ہوا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہنسے، سفیان نے کبھی کہا کہ مسکرائے، حمیدی کہتے ہیں کہ یہ ساری حدیث ہم سے سفیان نے بیان کی۔
Narrated 'Abdullah bin Amr: When Allah's Apostle besieged Taif and could not conquer its people, he said, "We will return (to Medina) If Allah wills." That distressed the Companions (of the Prophet and they said, "Shall we go away without conquering it (i.e. the Fort of Taif)?" Once the Prophet said, "Let us return." Then the Prophet said (to them), "Fight tomorrow." They fought and (many of them) got wounded, whereupon the Prophet said, "We will return (to Medina) tomorrow if Allah wills." That delighted them, whereupon the Prophet smiled. The sub-narrator, Sufyan said once, "(The Prophet) smiled."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَاصِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ سَعْدًا وَهُوَ أَوَّلُ مَنْ رَمَی بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَبَا بَکْرَةَ وَکَانَ تَسَوَّرَ حِصْنَ الطَّائِفِ فِي أُنَاسٍ فَجَائَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَا سَمِعْنَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ ادَّعَی إِلَی غَيْرِ أَبِيهِ وَهُوَ يَعْلَمُ فَالْجَنَّةُ عَلَيْهِ حَرَامٌ وَقَالَ هِشَامٌ وَأَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ أَوْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ قَالَ سَمِعْتُ سَعْدًا وَأَبَا بَکْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَاصِمٌ قُلْتُ لَقَدْ شَهِدَ عِنْدَکَ رَجُلَانِ حَسْبُکَ بِهِمَا قَالَ أَجَلْ أَمَّا أَحَدُهُمَا فَأَوَّلُ مَنْ رَمَی بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَمَّا الْآخَرُ فَنَزَلَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَالِثَ ثَلَاثَةٍ وَعِشْرِينَ مِنْ الطَّائِفِ-
محمد بن بشار، غندر، شعبہ، عاصم، ابوعثمان کہتے ہیں کہ میں نے سعد سے جنہوں نے اللہ کی راہ میں سب سے پہلے تیر پھینکا تھا اور ابوبکرہ سے جو چند آدمیوں کے ساتھ (حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آنے کے لئے کفر سے نکل کر) قلعہ طائف کی دیوار پر چڑھ گئے تھے پھر ابوبکرہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آ گئے تھے یہ دونوں حضرات نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا جو اپنے آپ کو غیر باپ (یا قوم) کی جانب باوجود یہ کہ اسے علم ہے منسوب کرے تو اس پر جنت حرام ہے ہشام بواسطہ معمر، عاصم روایت کرتے ہیں کہ ابوالعالیہ یا ابوعثمان نہدی نے کہا کہ میں نے سعد اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روایت سنی عاصم کہتے ہیں میں نے کہا آپ سے روایت ایسے دو آدمیوں نے بیان کی ہے جو آپ کو (یقین کے لئے) کافی ہیں انہوں نے کہا ہاں (اور کیوں نہ ہو) جب کہ ایک ان میں سے وہ ہیں جنہوں نے سب سے پہلے اللہ کی راہ میں تیر پھینکا اور دوسرے وہ جو طائف سے بائیس آدمیوں کے ہمراہ آنحضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آ گئے تھے۔
Narrated Abu Uthman: I heard from Sad, the first man who has thrown an arrow in Allah's Cause, and from Abu Bakra who jumped over the wall of the Ta'if Fort along with a few persons and came to the Prophet. They both said, "We heard the Prophet saying, " If somebody claims to be the son of somebody other than his father knowingly, he will be denied Paradise (i.e. he will not enter Paradise).' " Narrated Ma'mar from 'Asim from Abu Al'Aliya or Abu Uthman An-Nahdi who said. "I heard Sad and Abu Bakra narrating from the Prophet." 'Asim said, "I said (to him), 'Very trustworthy persons have narrated to you.' He said, 'Yes, one of them was the first to throw an arrow in Allah's Cause and the other came to the Prophet in a group of thirty-three persons from Ta'if.'
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ نَازِلٌ بِالْجِعْرَانَةِ بَيْنَ مَکَّةَ وَالْمَدِينَةِ وَمَعَهُ بِلَالٌ فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ أَلَا تُنْجِزُ لِي مَا وَعَدْتَنِي فَقَالَ لَهُ أَبْشِرْ فَقَالَ قَدْ أَکْثَرْتَ عَلَيَّ مِنْ أَبْشِرْ فَأَقْبَلَ عَلَی أَبِي مُوسَی وَبِلَالٍ کَهَيْئَةِ الْغَضْبَانِ فَقَالَ رَدَّ الْبُشْرَی فَاقْبَلَا أَنْتُمَا قَالَا قَبِلْنَا ثُمَّ دَعَا بِقَدَحٍ فِيهِ مَائٌ فَغَسَلَ يَدَيْهِ وَوَجْهَهُ فِيهِ وَمَجَّ فِيهِ ثُمَّ قَالَ اشْرَبَا مِنْهُ وَأَفْرِغَا عَلَی وُجُوهِکُمَا وَنُحُورِکُمَا وَأَبْشِرَا فَأَخَذَا الْقَدَحَ فَفَعَلَا فَنَادَتْ أُمُّ سَلَمَةَ مِنْ وَرَائِ السِّتْرِ أَنْ أَفْضِلَا لِأُمِّکُمَا فَأَفْضَلَا لَهَا مِنْهُ طَائِفَةً-
محمد بن علاء، ابواسامہ، برید بن عبداللہ، ابوبردہ، ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھا جب آپ مکہ اور مدینہ کے درمیان (مقام) جعرانہ میں فروکش ہوئے تھے اور آپ کے ساتھ بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے ایک اعرابی نے آپ کی خدمت میں آکر کہا کیا آپ مجھ سے کیا ہوا وعدہ پورا نہ فرمائیں گے؟ آپ نے فرمایا (ثواب عظیم کی) بشارت حاصل کر اس نے کہا آپ بارہا بشارت بشارت فرما چکے ہیں (میں اس کا کیا کروں) تو آپ نے غضبناک صورت میں ابوموسیٰ اور بلال کی جانب متوجہ ہو کر فرمایا کہ اس نے تو بشارت کو قبول نہ کیا لہذا تم اسے قبول کرو انہوں نے کہا ہم نے قبول کیا پھر آپ نے پانی کا ایک پیالہ منگوایا اور اپنے ہاتھ اور منہ دھو کر اس میں کلی کی پھر ان دونوں سے فرمایا کہ اس سے پیو اور اپنے چہروں اور سینوں پر چھڑک لو اور بشارت حاصل کرو انہوں نے پیالہ لے لیا اور ایسا ہی کیا ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے پردہ کے پیچھے سے پکار کر کہا کہ اپنی ماں کے (یعنی میرے) لئے بھی کچھ چھوڑ دینا تو انہوں نے ان کے لئے بھی ایک حصہ چھوڑ دیا۔
Narrated Abu Burda: Abu Musa said, "I was with the Prophet when he was encamping at Al-Jarana (a place) between Mecca and Medina and Bilal was with him. A bedouin came to the Prophet and said, "Won't you fulfill what you have promised me?" The Prophet said, 'Rejoice (at what I will do for you).' The bedouin said, "(You have said to me) rejoice too often." Then the Prophet turned to me (i.e. Abu Musa) and Bilal in an angry mood and said, 'The bedouin has refused the good tidings, so you both accept them.' Bilal and I said, 'We accept them.' Then the Prophet asked for a drinking bowl containing water and washed his hands and face in it, and then took a mouthful of water and threw it therein saying (to us), "Drink (some of) it and pour (some) over your faces and chests and be happy at the good tidings." So they both took the drinking bowl and did as instructed. Um Salama called from behind a screen, "Keep something (of the water for your mother." So they left some of it for her.
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَائٌ أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ يَعْلَی بْنِ أُمَيَّةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ يَعْلَی کَانَ يَقُولُ لَيْتَنِي أَرَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ قَالَ فَبَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِعْرَانَةِ وَعَلَيْهِ ثَوْبٌ قَدْ أُظِلَّ بِهِ مَعَهُ فِيهِ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ إِذْ جَائَهُ أَعْرَابِيٌّ عَلَيْهِ جُبَّةٌ مُتَضَمِّخٌ بِطِيبٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ تَرَی فِي رَجُلٍ أَحْرَمَ بِعُمْرَةٍ فِي جُبَّةٍ بَعْدَمَا تَضَمَّخَ بِالطِّيبِ فَأَشَارَ عُمَرُ إِلَی يَعْلَی بِيَدِهِ أَنْ تَعَالَ فَجَائَ يَعْلَی فَأَدْخَلَ رَأْسَهُ فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْمَرُّ الْوَجْهِ يَغِطُّ کَذَلِکَ سَاعَةً ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ فَقَالَ أَيْنَ الَّذِي يَسْأَلُنِي عَنْ الْعُمْرَةِ آنِفًا فَالْتُمِسَ الرَّجُلُ فَأُتِيَ بِهِ فَقَالَ أَمَّا الطِّيبُ الَّذِي بِکَ فَاغْسِلْهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَأَمَّا الْجُبَّةُ فَانْزِعْهَا ثُمَّ اصْنَعْ فِي عُمْرَتِکَ کَمَا تَصْنَعُ فِي حَجِّکَ-
یعقوب بن ابراہیم، اسماعیل، ابن جریج، عطاء، صفوان بن یعلی بن امیہ کہتے ہیں کہ یعلی کہا کرتے تھے کہ کاش میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نزول وحی کے وقت دیکھتا وہ کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (مقام) جعرانہ میں تھے اور آپ پر ایک کپڑے کا سائبان تھا جس میں آپ کے ساتھ آپ کے اصحاب بھی تھے کہ آپ کے پاس ایک دیہاتی آیا جو خوشبو لگا ہوا ایک جبہ پہنے ہوئے تھے اس نے کہا یا رسول اللہ! اس شخص کے بارے میں جس نے عمرہ کا احرام ایک ایسے جبہ میں جس میں خوشبو لگی ہے باندھا آپ کا کیا حکم ہے؟ تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یعلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنے ہاتھ کے اشارے سے بلایا کہ آؤ، یعلیٰ اس نے آکر اس سائبان میں سر ڈال کر دیکھا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ مبارک سرخ تھا اور زور زور سے سانس چل رہا تھا تھوڑی دیر یہ کیفیت رہ کر پھر ختم ہوگئی تو آپ نے فرمایا جس نے ابھی مجھ سے عمرہ کے بارہ میں مسئلہ پوچھا تھا وہ کہاں ہے؟ اس آدمی کو تلاش کر کے لایا گیا تو آپ نے اس سے فرمایا کہ اس خوشبو کو دھو کر جبہ کو اتار ڈالو اور عمرہ میں اپنے حج کی طرح تمام افعال ادا کرو۔
Narrated Safwan bin Ya'la bin Umaiya: Ya'la used to say, "I wish I could see Allah's Apostle at the time when he is being inspired divinely." Ya'la added "While the Prophet was at Al-Ja'rana, shaded with a cloth sheet (in the form of a tent) and there were staying with him, some of his companions under it, suddenly there came to him a bedouin wearing a cloak and perfumed extravagantly. He said, "O Allah's Apostle ! What is your opinion regarding a man who assumes the state of Ihram for 'Umra wearing a cloak after applying perfume to his body?" 'Umar signalled with his hand to Ya'la to come (near). Ya'la came and put his head (underneath that cloth sheet) and saw the Prophet red-faced and when that state (of the Prophet ) was over, he said, "Where is he who as already asked me about the 'Umra?" The man was looked for and brought to the Prophet The Prophet said (to him), "As for the perfume you have applied to your body, wash it off your body) thrice, and take off your cloak, and then do in your 'Umra the rites you do in your Hajj."
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَی عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ قَالَ لَمَّا أَفَائَ اللَّهُ عَلَی رَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ قَسَمَ فِي النَّاسِ فِي الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَلَمْ يُعْطِ الْأَنْصَارَ شَيْئًا فَکَأَنَّهُمْ وَجَدُوا إِذْ لَمْ يُصِبْهُمْ مَا أَصَابَ النَّاسَ فَخَطَبَهُمْ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَلَمْ أَجِدْکُمْ ضُلَّالًا فَهَدَاکُمْ اللَّهُ بِي وَکُنْتُمْ مُتَفَرِّقِينَ فَأَلَّفَکُمْ اللَّهُ بِي وَعَالَةً فَأَغْنَاکُمْ اللَّهُ بِي کُلَّمَا قَالَ شَيْئًا قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمَنُّ قَالَ مَا يَمْنَعُکُمْ أَنْ تُجِيبُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ کُلَّمَا قَالَ شَيْئًا قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمَنُّ قَالَ لَوْ شِئْتُمْ قُلْتُمْ جِئْتَنَا کَذَا وَکَذَا أَتَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالشَّاةِ وَالْبَعِيرِ وَتَذْهَبُونَ بِالنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی رِحَالِکُمْ لَوْلَا الْهِجْرَةُ لَکُنْتُ امْرَأً مِنْ الْأَنْصَارِ وَلَوْ سَلَکَ النَّاسُ وَادِيًا وَشِعْبًا لَسَلَکْتُ وَادِيَ الْأَنْصَارِ وَشِعْبَهَا الْأَنْصَارُ شِعَارٌ وَالنَّاسُ دِثَارٌ إِنَّکُمْ سَتَلْقَوْنَ بَعْدِي أُثْرَةً فَاصْبِرُوا حَتَّی تَلْقَوْنِي عَلَی الْحَوْضِ-
موسی بن اسماعیل، وہیب، عمرو بن یحیی ، عباد بن تمیم، عبداللہ بن زید بن عاصم سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ حنین کے دن اللہ تعالیٰ نے جب اپنے رسول کو مال غنیمت عطا فرمایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان لوگوں کو جن کے دل کو ایمان پر جمانا مقصود تھا وہ مال دے دیا اور انصار کو بالکل نہ دیا جب مال اوروں کو ملا اور انہیں نہ ملا تو انہیں کچھ رنج ہوا تو آپ نے ان کے سامنے خطبہ دیا اور فرمایا اے گروہ انصار! کیا میں نے تم کو گمراہ نہیں پایا تھا؟ تو اللہ نے میری وجہ سے تمہیں ہدایت بخشی اور تم میں نا اتفاقی تھی تو اللہ نے میری وجہ سے تم میں الفت پیدا کردی اور کہا تم فقیر نہیں تھے؟ تو اللہ نے میری وجہ سے تمہیں مالدار بنایا آپ جب بھی کچھ فرماتے تو انصار عرض کرتے کہ اللہ اور اس کے رسول کا ہم پر بڑا احسان ہے آپ نے فرمایا مگر تم چاہو تو (مجھ سے) کہہ سکتے ہو کہ آپ ہمارے پاس ایسی ایسی حالت میں تشریف لائے تھے (تو ہم نے آپ کو مدد دی) کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ لوگ تو اونٹ اور بکریاں لے کر جائیں اور تم اپنے گھروں میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو لے کر جاؤ اگر (میں نے) ہجرت نہ کی ہوتی تو میں انصار کا ایک فرد ہوتا۔ اگر اور لوگ کسی میدان یا گھاٹی میں چلیں تو میں انصار کے میدان یا گھاٹی میں جاؤں گا انصار استر (اندر کا کپڑا) ہیں اور دوسرے لوگ ابرا (باہر کا کپڑا) تم میرے بعد دوسروں کی ترجیح کو دیکھو گے تو صبر کرنا حتیٰ کہ حوض کوثر پر میری ملاقات ہو۔
Narrated 'Abdullah bin Zaid bin Asim: When Allah gave to His Apostle the war booty on the day of Hunain, he distributed that booty amongst those whose hearts have been (recently) reconciled (to Islam), but did not give anything to the Ansar. So theyNarrated Anas: When it was the day of the Conquest (of Mecca) Allah's Apostle distributed the war booty amongst the people of Quraish which caused the Ansar to become angry. So the Prophet said, "Won't you be pleased that the people take the worldly things and you take Allah's Apostle with you? "They said, "Yes." The Prophet said, "If the people took their way through a valley or mountain pass, I would take my way through the Ansar's valley or mountain pass."
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ نَاسٌ مِنْ الْأَنْصَارِ حِينَ أَفَائَ اللَّهُ عَلَی رَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَفَائَ مِنْ أَمْوَالِ هَوَازِنَ فَطَفِقَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي رِجَالًا الْمِائَةَ مِنْ الْإِبِلِ فَقَالُوا يَغْفِرُ اللَّهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي قُرَيْشًا وَيَتْرُکُنَا وَسُيُوفُنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِهِمْ قَالَ أَنَسٌ فَحُدِّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَقَالَتِهِمْ فَأَرْسَلَ إِلَی الْأَنْصَارِ فَجَمَعَهُمْ فِي قُبَّةٍ مِنْ أَدَمٍ وَلَمْ يَدْعُ مَعَهُمْ غَيْرَهُمْ فَلَمَّا اجْتَمَعُوا قَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْکُمْ فَقَالَ فُقَهَائُ الْأَنْصَارِ أَمَّا رُؤَسَاؤُنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَلَمْ يَقُولُوا شَيْئًا وَأَمَّا نَاسٌ مِنَّا حَدِيثَةٌ أَسْنَانُهُمْ فَقَالُوا يَغْفِرُ اللَّهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي قُرَيْشًا وَيَتْرُکُنَا وَسُيُوفُنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِهِمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنِّي أُعْطِي رِجَالًا حَدِيثِي عَهْدٍ بِکُفْرٍ أَتَأَلَّفُهُمْ أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالْأَمْوَالِ وَتَذْهَبُونَ بِالنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی رِحَالِکُمْ فَوَاللَّهِ لَمَا تَنْقَلِبُونَ بِهِ خَيْرٌ مِمَّا يَنْقَلِبُونَ بِهِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ رَضِينَا فَقَالَ لَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَتَجِدُونَ أُثْرَةً شَدِيدَةً فَاصْبِرُوا حَتَّی تَلْقَوْا اللَّهَ وَرَسُولَهُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنِّي عَلَی الْحَوْضِ قَالَ أَنَسٌ فَلَمْ يَصْبِرُوا-
عبداللہ بن محمد، ہشام، معمر، زہری، انس بن مالک فرماتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہوازن کا مال غنیمت عطا فرمایا اور آپ بعض آدمیوں کو سو سو اونٹ عطا فرمانے لگے تو کچھ انصاری آدمیوں نے کہا اللہ اپنے رسول کی مغفرت فرمائے ہمیں نظر انداز کر کے قریش کو مال دے رہے ہیں حالانکہ قریش کا خون ہماری تلواروں سے ٹپک رہا ہے انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو انصار کی یہ بات معلوم ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں چمڑے کے خیمہ میں بلا کر جمع کیا اور ان کے ساتھ کسی کو نہیں بلایا جب وہ آکر جمع ہو گئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھڑے ہو کر فرمایا وہ کیسی بات ہے جو مجھے تمہاری معلوم ہوئی ہے علماء انصار نے جواب دیا یا رسول اللہ! انصار کے بڑوں نے تو کچھ نہیں کہا ہاں ہم میں کچھ نوعمر ایسے تھے جنہوں نے یہ کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مغفرت فرمائے ہمیں نظر انداز کر کے قریش کو مال دے رہے ہیں حالانکہ ہماری تلواروں سے قریش کا خون ٹپک رہا ہے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نو مسلم آدمیوں کو تالیف قلب (اسلام پر دل جمانے) کے لئے دیتا ہوں کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ لوگ تو مال لے کر جائیں اور تم اپنے گھروں میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو لے کر جاؤ؟ اللہ کی قسم! تم جو چیز لے کر جاؤ گے ان کی لے جائی ہوئی چیز سے (بہت بہت) بہتر ہے انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! ہم راضی ہیں پھر ان سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم میرے بعد (اپنے اوپر دوسروں کی) بے انتہا ترجیح دیکھوگے تو صبر کرنا یہاں تک کہ تم اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مل جاؤ اور میں تمہیں حوض (کوثر) پر ملوں گا حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ انصار نے صبر نہیں کیا۔
Narrated Anas: When it was the day of (the battle of) Hunain, the Prophet confronted the tribe of Hawazin while there were ten-thousand (men) besides the Tulaqa' (i.e. those who had embraced Islam on the day of the Conquest of Mecca) with the Prophet. When they (i.e. Muslims) fled, the Prophet said, "O the group of Ansari" They replied, "Labbaik, O Allah's Apostle and Sadaik! We are under your command." Then the Prophet got down (from his mule) and said, "I am Allah's Slave and His Apostle." Then the pagans were defeated. The Prophet distributed the war booty amongst the Tulaqa and Muhajirin (i.e. Emigrants) and did not give anything to the Ansar. So the Ansar spoke (i.e. were dissatisfied) and he called them and made them enter a leather tent and said, Won't you be pleased that the people take the sheep and camels, and you take Allah's Apostle along with you?" The Prophet added, "If the people took their way through a valley and the Ansar took their way through a mountain pass, then I would choose a mountain pass of the Ansar"
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ لَمَّا کَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَکَّةَ قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَنَائِمَ بَيْنَ قُرَيْشٍ فَغَضِبَتْ الْأَنْصَارُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالدُّنْيَا وَتَذْهَبُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا بَلَی قَالَ لَوْ سَلَکَ النَّاسُ وَادِيًا أَوْ شِعْبًا لَسَلَکْتُ وَادِيَ الْأَنْصَارِ أَوْ شِعْبَهُمْ-
سلیمان بن حرب، شعبہ، ابوالتیاح، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب مال غنیمت قریش میں تقسیم کردیا تو انصار کو رنج ہوا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ کیا تم راضی نہیں ہو کہ لوگ تو دنیالے کر جائیں اور تم اللہ کے رسول کو لے کر جاؤ؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں ہم راضی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر لوگ ایک میدان یا گھاٹی میں چلیں تو میں انصار کے میدان یا گھاٹی میں چلوں گا۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَزْهَرُ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ أَنْبَأَنَا هِشَامُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا کَانَ يَوْمُ حُنَيْنٍ الْتَقَی هَوَازِنُ وَمَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشَرَةُ آلَافٍ وَالطُّلَقَائُ فَأَدْبَرُوا قَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ قَالُوا لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْکَ لَبَّيْکَ نَحْنُ بَيْنَ يَدَيْکَ فَنَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ فَانْهَزَمَ الْمُشْرِکُونَ فَأَعْطَی الطُّلَقَائَ وَالْمُهَاجِرِينَ وَلَمْ يُعْطِ الْأَنْصَارَ شَيْئًا فَقَالُوا فَدَعَاهُمْ فَأَدْخَلَهُمْ فِي قُبَّةٍ فَقَالَ أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالشَّاةِ وَالْبَعِيرِ وَتَذْهَبُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ سَلَکَ النَّاسُ وَادِيًا وَسَلَکَتْ الْأَنْصَارُ شِعْبًا لَاخْتَرْتُ شِعْبَ الْأَنْصَارِ-
علی بن عبداللہ، ازہر، ابن عون، ہشام بن زید بن انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ حنین کے دن قوم ہوازن سے مقابلہ ہوا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ دس ہزار (مہاجر و انصار) اور مکہ کے نو مسلم تھے تو یہ (میدان سے) بھاگے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے گروہ انصار! انہوں نے جواب دیا لیبک یا رسول اللہ! و سعدیک و نحن بین یدیک (ہم حاضر اور آپ کی مدد کو موجود ہیں اور آپ کے سامنے ہیں) آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اتر پڑے اور فرمایا میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں چنانچہ مشرکوں کو شکست ہوئی آپ علیہ السلام نے مہاجرین اور مکہ کے نو مسلموں کو (مال غنیمت) دیا اور انصار کو کچھ نہ دیا وہ باہم گفتگو کرنے لگے آپ علیہ السلام نے انہیں بلا کر ایک خیمہ میں بٹھایا پھر فرمایا کیا تم راضی نہیں ہو کہ لوگ اونٹ اور بکریاں لے جائیں اور تم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر جاؤ؟ اگر سب لوگ ایک میدان میں چلیں اور انصار دوسرے میں چلیں تو میں انصار کے میدان میں چلوں گا۔
-
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَمَعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاسًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ إِنَّ قُرَيْشًا حَدِيثُ عَهْدٍ بِجَاهِلِيَّةٍ وَمُصِيبَةٍ وَإِنِّي أَرَدْتُ أَنْ أَجْبُرَهُمْ وَأَتَأَلَّفَهُمْ أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَرْجِعَ النَّاسُ بِالدُّنْيَا وَتَرْجِعُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی بُيُوتِکُمْ قَالُوا بَلَی قَالَ لَوْ سَلَکَ النَّاسُ وَادِيًا وَسَلَکَتْ الْأَنْصَارُ شِعْبًا لَسَلَکْتُ وَادِيَ الْأَنْصَارِ أَوْ شِعْبَ الْأَنْصَارِ-
محمد بن بشار، غندر، شعبہ، قتادہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انصار کے آدمیوں کو جمع کرکے فرمایا کہ قریش نو مسلم اور تازہ مصیبت اٹھائے ہوئے ہیں میں نے سوچا ہے کہ ان کی دل جوئی کردوں کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ لوگ تو دنیا لے کر جائیں اور تم اپنے گھروں میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو لے کر جاؤ، انصار نے کہا کیوں نہیں ہم راضی ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر سب لوگ ایک میدان میں چلیں اور انصار دوسری گھاٹی میں تو میں انصار کے میدان یا فرمایا انصار کی گھاٹی میں چلوں گا۔
Narrated Anas: The Prophet gathered some people of Ansar and said, "The People of Quraish are still close to their Pre-lslamic period of ignorance and have suffered a lot, and I want to help them and attract their hearts (by giving them the war booty). Won't you be pleased that the people take the worldly things) and you take Allah's Apostle with you to your homes?" They said, "Yes, (i.e. we are pleased with this distribution)." The Prophet said, "'If the people took their way through a valley and the Ansar took their way through a mountain pass, then I would take the Ansar's valley or the Ansar's mountain pass."
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَمَّا قَسَمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِسْمَةَ حُنَيْنٍ قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ مَا أَرَادَ بِهَا وَجْهَ اللَّهِ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَتَغَيَّرَ وَجْهُهُ ثُمَّ قَالَ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَی مُوسَی لَقَدْ أُوذِيَ بِأَکْثَرَ مِنْ هَذَا فَصَبَرَ-
قبیصہ، سفیان، اعمش، ابووائل، حضرت عبداللہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حنین کا مال غنیمت تقسیم کردیا تو ایک انصاری آدمی نے کہا کہ آپ علیہ السلام نے اس تقسیم میں حکم خدا وندی ملحوظ نہیں رکھا ( عبداللہ کہتے ہیں) کہ میں نے آکر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ بات بتا دی تو آپ علیہ السلام کا چہرہ مبارک متغیر ہوگیا پھر فرمایا اللہ تعالیٰ حضرت موسیٰ پر رحم فرمائے انہیں اس سے بھی زیادہ تکلیف پہنچی مگر انہوں نے صبر کیا۔
Narrated 'Abdullah: When the Prophet distribute the war booty of Hunain, a man from the Ansar said, "He (i.e. the Prophet), did not intend to please Allah in this distribution." So I came to the Prophet and informed him of that (statement) whereupon the color of his face changed and he said, "May Allah bestow His Mercy on Moses, for he was troubled with more than this, but he remained patient."
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا کَانَ يَوْمُ حُنَيْنٍ آثَرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاسًا أَعْطَی الْأَقْرَعَ مِائَةً مِنْ الْإِبِلِ وَأَعْطَی عُيَيْنَةَ مِثْلَ ذَلِکَ وَأَعْطَی نَاسًا فَقَالَ رَجُلٌ مَا أُرِيدَ بِهَذِهِ الْقِسْمَةِ وَجْهُ اللَّهِ فَقُلْتُ لَأُخْبِرَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَحِمَ اللَّهُ مُوسَی قَدْ أُوذِيَ بِأَکْثَرَ مِنْ هَذَا فَصَبَرَ-
قتیبہ بن سعید، جریر، منصور، ابووائل، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، ابن مسعود سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ حنین کے دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بعض لوگوں کو زیادہ دیا چنانچہ اقرع اور عیینہ کو سو اونٹ دیئے اور دوسرے (قریشی) لوگوں کو بھی دے دیا تو ایک آدمی نے کہا کہ اس تقسیم میں حکم خداوندی کی رعایت نہیں ہوئی میں نے کہا یہ بات میں ضرور آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بتاؤں گا آپ نے (یہ بات سن کر) فرمایا اللہ تعالیٰ موسیٰ پر رحم کرے انہیں اس سے بھی زیادہ تکلیف دی گئی تو انہوں نے صبر کیا۔
Narrated 'Abdullah: When it was the day of Hunain, Prophet favored some people over some others (in the distribution of the booty). He gave Al-Aqra' one-hundred camels and gave Uyaina the same, and also gave other people (of Quraish). A man said, "Allah's Pleasure was not the aim, in this distribution." I said, "I will inform the Prophet (about your statement)." The Prophet said, "May Allah bestow Mercy on Moses, for he was troubled more this but he remained patient."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا کَانَ يَوْمَ حُنَيْنٍ أَقْبَلَتْ هَوَازِنُ وَغَطَفَانُ وَغَيْرُهُمْ بِنَعَمِهِمْ وَذَرَارِيِّهِمْ وَمَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشَرَةُ آلَافٍ وَمِنْ الطُّلَقَائِ فَأَدْبَرُوا عَنْهُ حَتَّی بَقِيَ وَحْدَهُ فَنَادَی يَوْمَئِذٍ نِدَائَيْنِ لَمْ يَخْلِطْ بَيْنَهُمَا الْتَفَتَ عَنْ يَمِينِهِ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ قَالُوا لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبْشِرْ نَحْنُ مَعَکَ ثُمَّ الْتَفَتَ عَنْ يَسَارِهِ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ قَالُوا لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبْشِرْ نَحْنُ مَعَکَ وَهُوَ عَلَی بَغْلَةٍ بَيْضَائَ فَنَزَلَ فَقَالَ أَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ فَانْهَزَمَ الْمُشْرِکُونَ فَأَصَابَ يَوْمَئِذٍ غَنَائِمَ کَثِيرَةً فَقَسَمَ فِي الْمُهَاجِرِينَ وَالطُّلَقَائِ وَلَمْ يُعْطِ الْأَنْصَارَ شَيْئًا فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ إِذَا کَانَتْ شَدِيدَةٌ فَنَحْنُ نُدْعَی وَيُعْطَی الْغَنِيمَةَ غَيْرُنَا فَبَلَغَهُ ذَلِکَ فَجَمَعَهُمْ فِي قُبَّةٍ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ مَا حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْکُمْ فَسَکَتُوا فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَلَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالدُّنْيَا وَتَذْهَبُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ تَحُوزُونَهُ إِلَی بُيُوتِکُمْ قَالُوا بَلَی فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ سَلَکَ النَّاسُ وَادِيًا وَسَلَکَتْ الْأَنْصَارُ شِعْبًا لَأَخَذْتُ شِعْبَ الْأَنْصَارِ وَقَالَ هِشَامٌ قُلْتُ يَا أَبَا حَمْزَةَ وَأَنْتَ شَاهِدٌ ذَاکَ قَالَ وَأَيْنَ أَغِيبُ عَنْهُ-
محمد بن بشار، معاذ بن معاذ، ابن عون، ہشام بن زید بن انس بن مالک، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ حنین کے دن قبیلہ ہوازن و غطفان وغیرہ اپنے جانور اور بال بچوں سمیت مقابلہ میں آئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دس ہزار (مہاجر و انصار) اور کچھ نو مسلم تھے، تو یہ بھاگ نکلے، یہاں تک کہ آپ اکیلے رہ گئے تو آپ نے دو آوازیں ایسی دیں جو بالکل صاف اور واضح تھیں آپ علیہ السلام نے داہنی طرف رخ کرکے فرمایا اے جماعت انصار! انہوں نے کہا ہم حاضر ہیں یا رسول اللہ! آپ فکر نہ کیجئے ہم آپ کے ساتھ ہیں پھر بائیں طرف رخ کرکے آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ اے جماعت انصار! انہوں نے کہا ہم حاضر ہیں یا رسول اللہ! آپ فکر نہ کریں ہم آپ کے رکاب میں حاضر ہیں، آپ علیہ السلام اس دن سفید خچر پر تھے تو آپ علیہ السلام نیچے اتر پڑے اور فرمایا کہ میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں چنانچہ مشرکوں کو شکست ہوئی اور اس دن بہت سا مال غنیمت ملا تو آپ علیہ السلام نے مہاجرین اور نو مسلوں کو تقسیم فرمایا اور انصار کو کچھ نہ دیا انصار نے کہا کہ سختی کے وقت تو ہم پر پکار پڑتی ہے اور مال غنیمت دوسروں کو ملتا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات معلوم ہوگئی تو آپ علیہ السلام نے انہیں ایک خیمہ میں جمع کیا اور فرمایا اے جماعت انصار! وہ کیسی بات جو مجھے تمہاری جانب سے معلوم ہوئی ہے انصار خاموش رہے آپ نے فرمایا کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ لوگ تو دنیا لے کر جائیں اور تم اپنے گھروں میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو لے کر جاؤ؟ انہوں نے کہا ہم راضی ہیں پھر آپ علیہ السلام نے فرمایا اگر لوگ ایک میدان میں چلیں اور انصار دوسری گھاٹی میں تو میں انصار کی گھاٹی کو اختیار کروں گا ہشام نے (حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے) پوچھا کہ اے ابوحمزہ آپ اس وقت موجود تھے انہوں نے کہا میں آپ علیہ السلام سے جدا کب ہوتا تھا۔
Narrated Anas Bin Malik: When it was the day (of the battle) of Hunain, the tributes of Hawazin and Ghatafan and others, along with their animals and offspring (and wives) came to fight against the Prophet The Prophet had with him, ten thousand men and some of the Tulaqa. The companions fled, leaving the Prophet alone. The Prophet then made two calls which were clearly distinguished from each other. He turned right and said, "O the group of Ansar!" They said, "Labbaik, O Allah's Apostle! Rejoice, for we are with you!" Then he turned left and said, "O the group of Ansar!" They said, "Labbaik! O Allah's Apostle! Rejoice, for we are with you!" The Prophet at that time, was riding on a white mule; then he dismounted and said, "I am Allah's Slave and His Apostle." The infidels then were defeated, and on that day the Prophet gained a large amount of booty which he distributed amongst the Muhajirin and the Tulaqa and did not give anything to the Ansar. The Ansar said, "When there is a difficulty, we are called, but the booty is given to other than us." The news reached the Prophet and he gathered them in a leather tent and said, "What is this news reaching me from you, O the group of Ansar?" They kept silent, He added," O the group of Ansar! Won't you be happy that the people take the worldly things and you take Allah's Apostle to your homes reserving him for yourself?" They said, "Yes." Then the Prophet said, "If the people took their way through a valley, and the Ansar took their way through a mountain pass, surely, I would take the Ansar's mountain pass." Hisham said, "O Abu Hamza (i.e. Anas)! Did you witness that? " He replied, "And how could I be absent from him?"