عید کی نماز کیلئے پیدل، اور سوار ہو کر جانے کا بیان، اور بغیر اذان واقامت کے نماز کا بیان

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی قَالَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَائٌ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمَ الْفِطْرِ فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ-
ابراہیم بن موسی، ہشام، ابن جریج، عطاجابر بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے ان کو کہتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عیدالفطر کے دن عیدگاہ کی طرف تشریف لے گئے، اور خطبہ سے پہلے نماز پڑھی،
Narrated Ibn Juraij: 'Ata' said, "Jabir bin 'Abdullah said, 'The Prophet went out on the Day of 'Id-ul-Fitr and offered the prayer before delivering the Khutba,
وقَالَ وَأَخْبَرَنِي عَطَائٌ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَرْسَلَ إِلَی ابْنِ الزُّبَيْرِ فِي أَوَّلِ مَا بُويِعَ لَهُ إِنَّهُ لَمْ يَکُنْ يُؤَذَّنُ بِالصَّلَاةِ يَوْمَ الْفِطْرِ إِنَّمَا الْخُطْبَةُ بَعْدَ الصَّلَاةِ-
ابن جریج نے کہا مجھ سے عطاء نے بیان کیا کہ ابن عباس نے ابن زبیر کو جب ان کیلئے بیعت لی جارہی تھی کھلا بھیجا کہ عیدالفطر کے دن نماز کیلئے اذان نہیں کہی جاتی تھی اور خطبہ نماز کے بعد ہوتا تھا،
Ata told me that during the early days of Ibn Az-Zubair, Ibn Abbas had sent a message to him telling him that the Adhan for the 'Id Prayer was never pronounced (in the life time of Allah's Apostle) and the Khutba used to be delivered after the prayer.
و أَخْبَرَنِي عَطَائٌ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَعَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَا لَمْ يَکُنْ يُؤَذَّنُ يَوْمَ الْفِطْرِ وَلَا يَوْمَ الْأَضْحَیوَ-
اور عطاء نے مجھ سے بواسطہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کیا کہ نہ تو عیدالفطر میں اور نہ عیدالضحیٰ کے دن اذان دی جاتی تھی
Ata told me that Ibn Abbas and Jabir bin 'Abdullah, had said, ú- where was no Adhan for the prayer of '7d-ul-Fitr and 'Id-ul-Aqha."
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ بَعْدُ فَلَمَّا فَرَغَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ فَأَتَی النِّسَائَ فَذَکَّرَهُنَّ وَهُوَ يَتَوَکَّأُ عَلَی يَدِ بِلَالٍ وَبِلَالٌ بَاسِطٌ ثَوْبَهُ يُلْقِي فِيهِ النِّسَائُ صَدَقَةً قُلْتُ لِعَطَائٍ أَتَرَی حَقًّا عَلَی الْإِمَامِ الْآنَ أَنْ يَأْتِيَ النِّسَائَ فَيُذَکِّرَهُنَّ حِينَ يَفْرُغُ قَالَ إِنَّ ذَلِکَ لَحَقٌّ عَلَيْهِمْ وَمَا لَهُمْ أَنْ لَا يَفْعَلُوا-
اور جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے، پہلے نماز پڑھی پھر بعد میں لوگوں کے سامنے خطبہ دیا، جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فارغ ہوئے تو عورتوں کے پاس آئے، اور انہیں نصیحت کی اس حال میں کہ بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر تکیہ کئے ہوئے تھے، اور بلال اپنا کپڑا پھیلائے ہوئے تھے، عورتیں اس میں صدقات ڈال رہی تھیں، میں نے عطاء سے پوچھا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم امام کیلئے واجب سمجھتے ہیں کہ وہ عورتوں کے پاس آئے اور انہیں نصیحت کرے، جب وہ نماز سے فارغ ہوجائے؟ انہوں نے جواب دیا کہ بلاشبہ یہ ان کے ذمہ واجب ہے اور انہیں کیا ہوگیا ہے کہ ایسا نہیں کرتے۔
'At a' said, "I heard Jabir bin 'Abdullah saying, 'The Prophet stood up and started with the prayer, and after it he delivered the Khutba. When the Prophet of Allah (p.b.u.h) finished (the Khutba), he went to the women and preached to them, while he was leaning on Bilal's hand. Bilal was spreading his garment and the ladies were putting alms in it.' “I said to Ata, "Do you think it incumbent upon an Imam to go to the women and preach to them after finishing the prayer and Khutba?" 'Ata' said, "No doubt it is incumbent on Imams to do so, and why should they not do so?"