علی بن ابی طالب اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہما کی حجۃ الوداع سے پہلے یمن کی طرف روانگی کا بیان

حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا شُرَيْحُ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ سَمِعْتُ الْبَرَائَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ إِلَی الْيَمَنِ قَالَ ثُمَّ بَعَثَ عَلِيًّا بَعْدَ ذَلِکَ مَکَانَهُ فَقَالَ مُرْ أَصْحَابَ خَالِدٍ مَنْ شَائَ مِنْهُمْ أَنْ يُعَقِّبَ مَعَکَ فَلْيُعَقِّبْ وَمَنْ شَائَ فَلْيُقْبِلْ فَکُنْتُ فِيمَنْ عَقَّبَ مَعَهُ قَالَ فَغَنِمْتُ أَوَاقٍ ذَوَاتِ عَدَدٍ-
احمد بن عثمان، شریح بن مسلمہ، ابراہیم بن یوسف بن اسحاق بن ابی اسحاق، ان کے والد، ابواسحاق، حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ہمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خالد بن ولید کے ساتھ یمن بھیجا پھر اس کے بعد ان کی جگہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بھیجا اور فرمایا کہ خالد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھیوں سے کہہ دینا کہ جو تمہارے ساتھ جانا چاہے چلا جائے اور جو آنا چاہے آ جائے (براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ) میں پیچھے رہ جانے والوں میں تھا اور مجھے غنیمت میں سے بہت سے اوقیہ (ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے) ملے تھے۔
Narrated Al-Bara: Allah's Apostle sent us to Yemen along with Khalid bin Al-Walid. Later on he sent Ali bin Abi Talib in his place. The Prophet said to 'Ali, "Give Khalid's companions the choice of either staying with you (in Yemen) or returning to Medina." I was one of those who stayed with him (i.e. Ali) and got several Awaq (of gold from the war booty.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سُوَيْدِ بْنِ مَنْجُوفٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا إِلَی خَالِدٍ لِيَقْبِضَ الْخُمُسَ وَکُنْتُ أُبْغِضُ عَلِيًّا وَقَدْ اغْتَسَلَ فَقُلْتُ لِخَالِدٍ أَلَا تَرَی إِلَی هَذَا فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ يَا بُرَيْدَةُ أَتُبْغِضُ عَلِيًّا فَقُلْتُ نَعَمْ قَالَ لَا تُبْغِضْهُ فَإِنَّ لَهُ فِي الْخُمُسِ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ-
محمد بن بشار، روح بن عبادہ، علی بن سوید بن منجوف، عبداللہ بن بریدہ، اپنے والد (بریدہ) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حضرت خالد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس خمس لینے کو بھیجا (حضرت علی نے اس میں سے ایک باندی لے لی میں سمجھا انہوں نے خیانت کی لہذا) میں ان کا مخالف ہوگیا اور (لطف یہ کہ انہوں نے رات کو اس سے خلوت کی اور صبح کو) غسل کیا تو میں نے خالد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ تم اسے نہیں دیکھ رہے (کہ خیانت کی ہے) جب ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے تو میں نے آپ سے یہ بات ذکر کی تو آپ نے فرمایا اے بریدہ! کیا تم علی سے بغض رکھتے ہو؟ میں نے عرض کیا ہاں! آپ نے فرمایا کہ بغض نہ کرو کہ اس کا حصہ تو خمس میں اس سے بھی زیادہ ہے۔
Narrated Buraida: The Prophet sent 'Ali to Khalid to bring the Khumus (of the booty) and I hated Ali, and 'Ali had taken a bath (after a sexual act with a slave-girl from the Khumus). I said to Khalid, "Don't you see this (i.e. Ali)?" When we reached the Prophet I mentioned that to him. He said, "O Buraida! Do you hate Ali?" I said, "Yes." He said, "Do you hate him, for he deserves more than that from the Khumlus."
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ شُبْرُمَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي نُعْمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ بَعَثَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْيَمَنِ بِذُهَيْبَةٍ فِي أَدِيمٍ مَقْرُوظٍ لَمْ تُحَصَّلْ مِنْ تُرَابِهَا قَالَ فَقَسَمَهَا بَيْنَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ بَيْنَ عُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ وَأَقْرَعَ بْنِ حابِسٍ وَزَيْدِ الْخَيْلِ وَالرَّابِعُ إِمَّا عَلْقَمَةُ وَإِمَّا عَامِرُ بْنُ الطُّفَيْلِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ کُنَّا نَحْنُ أَحَقَّ بِهَذَا مِنْ هَؤُلَائِ قَالَ فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَلَا تَأْمَنُونِي وَأَنَا أَمِينُ مَنْ فِي السَّمَائِ يَأْتِينِي خَبَرُ السَّمَائِ صَبَاحًا وَمَسَائً قَالَ فَقَامَ رَجُلٌ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ نَاشِزُ الْجَبْهَةِ کَثُّ اللِّحْيَةِ مَحْلُوقُ الرَّأْسِ مُشَمَّرُ الْإِزَارِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اتَّقِ اللَّهَ قَالَ وَيْلَکَ أَوَلَسْتُ أَحَقَّ أَهْلِ الْأَرْضِ أَنْ يَتَّقِيَ اللَّهَ قَالَ ثُمَّ وَلَّی الرَّجُلُ قَالَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أَضْرِبُ عُنُقَهُ قَالَ لَا لَعَلَّهُ أَنْ يَکُونَ يُصَلِّي فَقَالَ خَالِدٌ وَکَمْ مِنْ مُصَلٍّ يَقُولُ بِلِسَانِهِ مَا لَيْسَ فِي قَلْبِهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَمْ أُومَرْ أَنْ أَنْقُبَ عَنْ قُلُوبِ النَّاسِ وَلَا أَشُقَّ بُطُونَهُمْ قَالَ ثُمَّ نَظَرَ إِلَيْهِ وَهُوَ مُقَفٍّ فَقَالَ إِنَّهُ يَخْرُجُ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمٌ يَتْلُونَ کِتَابَ اللَّهِ رَطْبًا لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ کَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ وَأَظُنُّهُ قَالَ لَئِنْ أَدْرَکْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ ثَمُودَ-
قتیبہ، عبدالواحد، عمارہ بن قینقاع بن شبرمہ، عبدالرحمن بن ابی نعیم، ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یمن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے رنگے ہوئے چمڑے کے تھیلے میں تھوڑا سا سونا بھیجا جس کی مٹی اس سونے سے جدا نہیں کی گئی (کہ تازہ کان سے نکلا تھا) آپ نے اسے چار آدمیوں عیینہ بن بدر، اقرع بن حابس، زید بن خیل اور چوتھے علقمہ یا عامر بن طفیل رضوان اللہ علیہم اجمعین کے درمیان تقسیم کردیا آپ کے اصحاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں سے ایک آدمی نے کہا کہ ہم اس کے ان لوگوں سے زیادہ مستحق ہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جب یہ بات معلوم ہوئی تو آپ نے فرمایا کیا تمہیں مجھ پر اطمینان نہیں ہے؟ حالانکہ میں آسمان والے کا امین ہوں۔ میرے پاس صبح و شام آسمان والے کی خبریں آتی ہیں تو ایک آدمی دھنسی ہوئی آنکھوں والا رخساروں کی ہڈیاں ابھری ہوئی اونچی پیشانی گھنی داڑھی منڈا ہوا سر تہ بند اٹھائے ہوئے تھا۔ کھڑا ہو کر بولا یا رسول اللہ! اللہ سے ڈر! آپ نے فرمایا تو ہلاک ہو، کیا میں تمام روئے زمین پر اللہ تعالیٰ سے زیادہ ڈرنے کا مستحق نہیں ہوں؟ پھر وہ آدمی چلا گیا تو خالد بن ولید نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا میں اس کی گردن نہ مار دوں؟ آپ نے فرمایا نہیں ممکن ہے وہ نماز پڑھتا ہو (یعنی ظاہری اسلام سے وہ مستحق قتل نہیں رہا) خالد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اور بہت سے ایسے نمازی ہیں جو زبان سے ایسی باتیں کہتے ہیں جو ان کے دل میں نہیں ہوتیں (یعنی منافق ہوتے ہیں) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے لوگوں کے دلوں کو کریدنے اور ان کے پیٹوں کو چاک کر (کے بالمعنی حالات معلوم) کر نے کا حکم نہیں ہے ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ جب وہ پیٹھ موڑے جا رہا تھا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر اس کی طرف دیکھ کر فرمایا اس شخص کی نسل سے وہ قوم پیدا ہوگی جو کتاب اللہ کو مزے سے پڑھے گی حالانکہ وہ ان کے گلوں سے نیچے نہ اترے گا دین سے وہ اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار کے پاس نکل جاتا ہے ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں مجھے یاد پڑتا ہے کہ یہ بھی فرمایا کہ اگر میں اس قوم کے زمانہ میں ہوتا تو قوم ثمود کی طرح انہیں قتل کردیتا۔
Narrated Abu Said Al-Khudri: 'Ali bin Abi Talib sent a piece of gold not yet taken out of its ore, in a tanned leather container to Allah's Apostle . Allah's Apostle distributed that amongst four Persons: 'Uyaina bin Badr, Aqra bin Habis, Zaid Al-Khail and the fourth was either Alqama or Amir bin At Tufail. On that, one of his companions said, "We are more deserving of this (gold) than these (persons)." When that news reached the Prophet , he said, "Don't you trust me though I am the truth worthy man of the One in the Heavens, and I receive the news of Heaven (i.e. Divine Inspiration) both in the morning and in the evening?" There got up a man with sunken eyes, raised cheek bones, raised forehead, a thick beard, a shaven head and a waist sheet that was tucked up and he said, "O Allah's Apostle! Be afraid of Allah." The Prophet said, "Woe to you! Am I not of all the people of the earth the most entitled to fear Allah?" Then that man went away. Khalid bin Al-Wahd said, "O Allah's Apostle! Shall I chop his neck off?" The Prophet said, "No, for he may offer prayers." Khalid said, "Numerous are those who offer prayers and say by their tongues (i.e. mouths) what is not in their hearts." Allah's Apostle said, "I have not been ordered (by Allah) to search the hearts of the people or cut open their bellies." Then the Prophet looked at him (i.e. that man) while the latter was going away and said, "From the offspring of this (man there will come out (people) who will recite the Qur'an continuously and elegantly but it will not exceed their throats. (They will neither understand it nor act upon it). They would go out of the religion (i.e. Islam) as an arrow goes through a game's body." I think he also said, "If I should be present at their time I would kill them as the nations a Thamud were killed."
حَدَّثَنَا الْمَکِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ عَطَائٌ قَالَ جَابِرٌ أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا أَنْ يُقِيمَ عَلَی إِحْرَامِهِ زَادَ مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ عَطَائٌ قَالَ جَابِرٌ فَقَدِمَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِسِعَايَتِهِ قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَ أَهْلَلْتَ يَا عَلِيُّ قَالَ بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَهْدِ وَامْکُثْ حَرَامًا کَمَا أَنْتَ قَالَ وَأَهْدَی لَهُ عَلِيٌّ هَدْيًا-
مکی بن ابراہیم، ابن جریج، عطاء، جابر سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا کہ اپنے (احرام پر قائم رہو) محمد بن ابوبکر نے بواسطہ ابن جریج، عطاء اور جابر اتنی زیادتی اور روایت کی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنے وصول کردہ محصول (یمن سے) لے کر تشریف لائے تھے تو ان سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تم نے کون سا احرام باندھا ہے؟ انہوں نے کہا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سا احرام باندھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم قربانی بھیج دو اور حالت احرام میں ٹھہرے رہو، جیسے اب ہو، راوی کہتا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آنحضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے قربانی بھیجی تھی۔
Narrated 'Ata: Jabir said, "The Prophet ordered 'Ali to keep the state of Ihram." Jabir added, "Ali bin Abi Talib returned (from Yemen) when he was a governor (of Yemen). The Prophet said to him, 'With what intention have you assumed the state of Ihram?' 'Ali said, "I have assumed Ihram with an intention as that of the Prophet." Then the Prophet said (to him), 'Offer a Hadi and keep the state of Ihram in which you are now.' 'Ali slaughtered a Hadi on his behalf."
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ حَدَّثَنَا بَکْرٌ أَنَّهُ ذَکَرَ لِابْنِ عُمَرَ أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ فَقَالَ أَهَلَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ وَأَهْلَلْنَا بِهِ مَعَهُ فَلَمَّا قَدِمْنَا مَکَّةَ قَالَ مَنْ لَمْ يَکُنْ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيَجْعَلْهَا عُمْرَةً وَکَانَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدْيٌ فَقَدِمَ عَلَيْنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ مِنْ الْيَمَنِ حَاجًّا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَ أَهْلَلْتَ فَإِنَّ مَعَنَا أَهْلَکَ قَالَ أَهْلَلْتُ بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَمْسِکْ فَإِنَّ مَعَنَا هَدْيًا-
مسدد، بشر بن مفضل، حمید طویل، بکر سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ذکر کیا کہ انس لوگوں سے یہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حج اور عمرہ کا احرام باندھا تھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حج کا احرام باندھا اور ہم نے بھی آپ کے ساتھ حج کا احرام باندھا جب ہم مکہ آئے تو آپ نے فرمایا جو اپنے ساتھ قربانی نہیں لایا وہ اس احرام کو عمرہ (کا احرام) بنا لے اور عمرہ ادا کرکے حلال ہوجائے اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ قربانی کے جانور تھے پھر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ یمن سے حج کے ارادہ سے آ گئے تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ اے علی! تم نے کون سا احرام باندھا ہے؟ کیونکہ ہمارے ساتھ تمہارے گھر والے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جیسا احرام باندھا ہے آپ نے فرمایا تو تم (حالت احرام میں) رکے رہو کیونکہ ہمارے ساتھ تو قربانی ہے۔
Narrated Ibn Umar: The Prophet assumed the state of Ihram for Umra and Hajj, and we to assumed it for Hajj with him. When we arrived at Mecca, the Prophet said, "Whoever does not possess a Hadi should regard his Ihram for Umra only." The Prophet had a Hadi with him. 'Ali bin Abi Talib came to us from Yemen with the intention of performing Hajj. The Prophet said (to him), "With what intention have you assumed the Ihram, for your wife is with us?" 'Ali said, "I assumed the lhram with the same intention as that of the Prophet ." The Prophet said, "Keep on the state of lhram, as we have got the Hadi."