علم وفضل والا امامت کا زیادہ مستحق ہے

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ مَرِضَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاشْتَدَّ مَرَضُهُ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ قَالَتْ عَائِشَةُ إِنَّهُ رَجُلٌ رَقِيقٌ إِذَا قَامَ مَقَامَکَ لَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ قَالَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَعَادَتْ فَقَالَ مُرِي أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَإِنَّکُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ فَأَتَاهُ الرَّسُولُ فَصَلَّی بِالنَّاسِ فِي حَيَاةِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
اسحاق بن نصر، حسین، زائد ہ، عبدا الملک بن عمیر، ابوبردہ، ابوموسی، روایت کرتے ہیں کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیمار ہوئے اور آپ کا مرض بڑھ گیا تو آپ نے فرمایا کہ ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں حضرت عائشہ نے کہا کہ حضرت وہ نرم دل آدمی ہیں جب آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو لوگوں کو نماز نہ پڑھا سکیں گے لیکن پھر بھی آپ نے فرمایا کہ ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں حضرت عائشہ نے اپنا قول پھر دھرایا آپ نے فرمایا ابوبکر سے کہو کہ نماز پڑھائیں اور تم تو وہ عورتیں معلوم ہوتی ہو جنہوں نے یوسف کو گھیر رکھا تھا پس ابوبکر کے پاس قاصد یہ حکم لے کر آیا اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی میں لوگوں کو نماز پڑھائی۔
Narrated Abu Musa: "The Prophet became sick and when his disease became aggravated, he said, "Tell Abu Bakr to lead the prayer." 'Aisha said, "He is a soft-hearted man and would not be able to lead the prayer in your place." The Prophet said again, "Tell Abu Bakr to lead the people in prayer." She repeated the same reply but he said, "Tell Abu Bakr to lead the people in prayer. You are the companions of Joseph." So the messenger went to Abu Bakr (with that order) and he led the people in prayer in the lifetime of the Prophet.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ أَنَّهَا قَالَتْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي مَرَضِهِ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ قَالَتْ عَائِشَةُ قُلْتُ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ إِذَا قَامَ فِي مَقَامِکَ لَمْ يُسْمِعْ النَّاسَ مِنْ الْبُکَائِ فَمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ لِحَفْصَةَ قُولِي لَهُ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ إِذَا قَامَ فِي مَقَامِکَ لَمْ يُسْمِعْ النَّاسَ مِنْ الْبُکَائِ فَمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ فَفَعَلَتْ حَفْصَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَهْ إِنَّکُنَّ لَأَنْتُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ فَقَالَتْ حَفْصَةُ لِعَائِشَةَ مَا کُنْتُ لِأُصِيبَ مِنْکِ خَيْرًا-
عبداللہ بن یوسف، مالک، ہشام بن عروہ، عروہ، حضرت عائشہ روایت کرتی ہیں وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیماری میں فرمایا کہ ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں حضرت عائشہ کہتی ہے میں نے حفصہ سے کہا کہ تم حضور سے عرض کرو کہ ابوبکر جب آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو رونے کی وجہ سے لوگوں کو اپنی قرآت نہ سنا سکیں گے لہذا آپ عمر کی حکم دیجئے کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں پس حفصہ نے عرض کردیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ٹہھرو یقینا تم وہ عورتیں ہو جو یوسف کو گھیرے ہوئے تھیں ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں تو حفصہ نے عائشہ سے کہا کہ میں نے کبھی تم سے فائدہ نہ پایا۔
Narrated 'Aisha: The mother of the believers: Allah's Apostle in his illness said, "Tell Abu Bakr to lead the people in prayer." I said to him, "If Abu Bakr stands in your place; the people would not hear him owing to his (excessive) weeping. So please order 'Umar to lead the prayer." 'Aisha added I said to Hafsa, "Say to him: If Abu Bakr should lead the people in the prayer in your place, the people would not be able to hear him owing to his weeping; so please, order 'Umar to lead the prayer." Hafsa did so but Allah's Apostle said, "Keep quiet! You are verily the Companions of Joseph. Tell Abu Bakr to lead the people in the prayer. “Hafsa said to 'Aisha, "I never got anything good from you."
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ الْأَنْصَارِيُّ وَکَانَ تَبِعَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَدَمَهُ وَصَحِبَهُ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ کَانَ يُصَلِّي لَهُمْ فِي وَجَعِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ حَتَّی إِذَا کَانَ يَوْمُ الِاثْنَيْنِ وَهُمْ صُفُوفٌ فِي الصَّلَاةِ فَکَشَفَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتْرَ الْحُجْرَةِ يَنْظُرُ إِلَيْنَا وَهُوَ قَائِمٌ کَأَنَّ وَجْهَهُ وَرَقَةُ مُصْحَفٍ ثُمَّ تَبَسَّمَ يَضْحَکُ فَهَمَمْنَا أَنْ نَفْتَتِنَ مِنْ الْفَرَحِ بِرُؤْيَةِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَکَصَ أَبُو بَکْرٍ عَلَی عَقِبَيْهِ لِيَصِلَ الصَّفَّ وَظَنَّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَارِجٌ إِلَی الصَّلَاةِ فَأَشَارَ إِلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَتِمُّوا صَلَاتَکُمْ وَأَرْخَی السِّتْرَ فَتُوُفِّيَ مِنْ يَوْمِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ابوالیمان ، شعیب، زہری، انس بن مالک، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنے والے کے خادم اور صحابی تھے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مرض وفات میں حضرت ابوبکر لوگوں کو نماز پڑھاتے تھے یہاں تک کہ جب دو شنبہ کا دن ہوا اور لوگ نماز میں صف بستہ تھے تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجرہ کا پردہ اٹھایا اور ہم لوگوں کی طرف کھڑے ہو کر دیکھنے لگے اس وقت آپ کا چہرہ مبارک گویا مصحف کا صفحہ تھا پھر آپ بشاشت سے مسکرائے ہم لوگوں نے خوشی کی وجہ سے چاہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دیکھنے میں مشغول ہوجائیں اور ابوبکر اپنے پچھلے پیروں پچھے ہٹ آئے تاکہ صف میں مل جائیں وہ سمجھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کے لئے آنے والے ہیں لیکن آپ نے ہماری طرف اشارہ کیا کہ اپنی نماز پوری کرلو اور آپ نے پردہ ڈال دیا اسی دن آپ نے وفات پائی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
Narrated Az-Zuhn: Anas bin Malik Al-Ansari, told me, "Abu Bakr used to lead the people in prayer during the fatal illness of the Prophet till it was Monday. When the people aligned (in rows) for the prayer the Prophet lifted the curtain of his house and started looking at us and was standing at that time. His face was (glittering) like a page of the Qur'an and he smiled cheerfully. We were about to be put to trial for the pleasure of seeing the Prophet, Abu Bakr retreated to join the row as he thought that the Prophet would lead the prayer. The Prophet beckoned us to complete the prayer and he let the curtain fall. On the same day he died."
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ لَمْ يَخْرُجْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا فَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَذَهَبَ أَبُو بَکْرٍ يَتَقَدَّمُ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحِجَابِ فَرَفَعَهُ فَلَمَّا وَضَحَ وَجْهُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا نَظَرْنَا مَنْظَرًا کَانَ أَعْجَبَ إِلَيْنَا مِنْ وَجْهِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ وَضَحَ لَنَا فَأَوْمَأَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ إِلَی أَبِي بَکْرٍ أَنْ يَتَقَدَّمَ وَأَرْخَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحِجَابَ فَلَمْ يُقْدَرْ عَلَيْهِ حَتَّی مَاتَ-
ابومعمر، عبدالوارث، عبدالعزیز، انس، روایت کرتے ہیں کہ مرض وفات میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تیں دن باہر نہیں نکلے ایک دن نماز کی اقامت ہوئے اور ابوبکر آگے بڑھنے لگے اتنے میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اقامت ہوئی اور ابوبکر آگے بڑہنے لگے اتنے میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پردہ کو پکڑا اور ان کو اٹھایا پس نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ نظر آتے ہی ہمارے سامنے ایسا خوش کن منظر آگیا کہ اس سے زیادہ کبھی میسر نہ آیا تھا پھر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے ابوبکر کو اشارہ کیا کہ آگے بڑھ جائیں اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پردہ گرا دیا پھر آپ کو قدرت نہ ہوئی یہاں تک کہ آپ کی وفات ہو گئی۔
Narrated Anas: The Prophet did not come out for three days. The people stood for the prayer and Abu Bakr went ahead to lead the prayer. (In the meantime) the Prophet caught hold of the curtain and lifted it. When the face of the Prophet appeared we had never seen a scene more pleasing than the face of the Prophet as it appeared then. The Prophet beckoned to Abu Bakr to lead the people in the prayer and then let the curtain fall. We did not see him (again) till he died.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا اشْتَدَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَعُهُ قِيلَ لَهُ فِي الصَّلَاةِ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ قَالَتْ عَائِشَةُ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ رَقِيقٌ إِذَا قَرَأَ غَلَبَهُ الْبُکَائُ قَالَ مُرُوهُ فَيُصَلِّي فَعَاوَدَتْهُ قَالَ مُرُوهُ فَيُصَلِّي إِنَّکُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ تَابَعَهُ الزُّبَيْدِيُّ وَابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ وَإِسْحَاقُ بْنُ يَحْيَی الْکَلْبِيُّ عَنْ الزُّهْرِيِّ وَقَالَ عُقَيْلٌ وَمَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ حَمْزَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
یحیی بن سلیمان، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، حمزہ بن عبداللہ ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مرض بڑھ گیا تو آپ سے نماز کی امامت کے بارے میں عرض کیا گیا آپ نے فرمایا کہ ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں حضرت عائشہ بولیں کہ ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں حضرت عائشہ بولیں کہ ابوبکر ایک نرم دل آدمی ہیں جب نماز میں قرآن مجید پڑھیں گے تو ان پر رونا غالب آجائے گا آپ نے فرمایا ان ہی سے کہو کہ وہ نماز پڑھائیں پھر دوبارہ حضرت عائشہ نے وہی کہا پھر آپ نے فرمایا کہ ان ہی سے کہو کہ وہ نماز پڑھائیں تم یوسف کے زمانے کی عورتوں کی طرح معلوم ہوتی ہو زبیدی اور زہری کے بھیتجے نے اس کے متابع حدیث روایت کی ہے اور عقیل اور معمر نے نے یہ سند زہری حمزہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔
Narrated Hamza bin 'Abdullah: My father said, "When Allah's Apostle became seriously ill, he was told about the prayer. He said, 'Tell Abu Bakr to lead the people in the prayer.' 'Aisha said, 'Abu Bakr is a soft-hearted man and he would be over-powered by his weeping if he recited the Qur'an.' He said to them, 'Tell him (Abu Bakr) to lead the prayer. The same reply was given to him. He said again, 'Tell him to lead the prayer. You (women) are the companions of Joseph."