عذاب قبر سے پناہ مانگنے کا بیان ۔

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ قَالَ سَمِعْتُ أُمَّ خَالِدٍ بِنْتَ خَالِدٍ قَالَ وَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا سَمِعَ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَهَا قَالَتْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَوَّذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ-
حمیدی سفیان، موسیٰ بن عقبہ، ام خالد بنت خالد رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں، کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عذاب قبر سے پناہ مانگتے ہوئے سنا ( موسیٰ بن عقبہ نے کہا، کہ ام خالد رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سوا میں نے کسی کو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سننے کے متعلق نہیں سنا)
Narrated Um Khalid bint Khalid: I heard the Prophet seeking refuge with Allah from the punishment of the grave.
حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ عَنْ مُصْعَبٍ کَانَ سَعْدٌ يَأْمُرُ بِخَمْسٍ وَيَذْکُرُهُنَّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ کَانَ يَأْمُرُ بِهِنَّ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْبُخْلِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ الْجُبْنِ وَأَعُوذُ بِکَ أَنْ أُرَدَّ إِلَی أَرْذَلِ الْعُمُرِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا يَعْنِي فِتْنَةَ الدَّجَّالِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ-
آدم، شعبہ، عبدالملک، مصعب کہتے ہیں، کہ سعد پانچ باتوں سے پناہ مانگنے کا حکم دیتے تھے، اور ان پانچ باتوں کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے روایت کرتے تھے کہ آپ ان باتوں سے پناہ مانگتے تھے (آپ فرماتے تھے کہ) اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْبُخْلِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ الْجُبْنِ وَأَعُوذُ بِکَ أَنْ أُرَدَّ إِلَی أَرْذَلِ الْعُمُرِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا يَعْنِي فِتْنَةَ الدَّجَّالِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ۔
Narrated Mus'ab: Sa'd used to recommend five (statements) and mentioned that the Prophet I used to recommend it. (It was) "O Allah! I seek refuge with You from miserliness; and seek refuge with You from cowardice; and seek refuge with You from being sent back to geriatric old age; and I seek refuge with You from the affliction of this world (i.e., the affliction of Ad-Dajjal etc.); and seek refuge with You from the punishment of the grave."
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ دَخَلَتْ عَلَيَّ عَجُوزَانِ مِنْ عُجُزِ يَهُودِ الْمَدِينَةِ فَقَالَتَا لِي إِنَّ أَهْلَ الْقُبُورِ يُعَذَّبُونَ فِي قُبُورِهِمْ فَکَذَّبْتُهُمَا وَلَمْ أُنْعِمْ أَنْ أُصَدِّقَهُمَا فَخَرَجَتَا وَدَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ عَجُوزَيْنِ وَذَکَرْتُ لَهُ فَقَالَ صَدَقَتَا إِنَّهُمْ يُعَذَّبُونَ عَذَابًا تَسْمَعُهُ الْبَهَائِمُ کُلُّهَا فَمَا رَأَيْتُهُ بَعْدُ فِي صَلَاةٍ إِلَّا تَعَوَّذَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ-
عثمان بن ابی شیبہ، جریر، منصور، ابووائل، مسروق، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں، کہ میرے پاس یہود مدینہ کی دو بوڑھی عورتیں آئیں ان دونوں نے مجھ سے کہا، کہ قبر والے اپنی قبروں میں عذاب دیئے جاتے ہیں تو میں نے ان کی تکذیب کی، اور اچھا نہیں سمجھا کہ ان کی تصدیق کروں، چنانچہ وہ دونوں چلی گئیں، پھر میرے پاس نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے، میں نے آپ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ دو بوڑھی عورتیں آئی تھیں، اور آپ سے سارا واقعہ بیان کیا۔ آپ نے فرمایا ان دونوں نے ٹھیک کہا، بیشک (لوگ) قبروں میں عذاب دیئے جاتے ہیں جنہیں تمام چوپائے سنتے ہیں، چنانچہ اس کے بعد میں نے آپ کو ہر نماز میں عذاب قبر سے پناہ مانگتے ہوئے دیکھا۔
Narrated 'Aisha: Two old ladies from among the Jewish ladies entered upon me and said' "The dead are punished in their graves," but I thought they were telling a lie and did not believe them in the beginning. When they went away and the Prophet entered upon me, I said, "O Allah's Apostle! Two old ladies.." and told him the whole story. He said, "They told the truth; the dead are really punished, to the extent that all the animals hear (the sound resulting from) their punishment." Since then I always saw him seeking refuge with Allah from the punishment of the grave in his prayers.