طاعون کے متعلق جو روایتیں منقول ہیں، ان کا بیان

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدٍ قَالَ سَمِعْتُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ يُحَدِّثُ سَعْدًا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِذَا سَمِعْتُمْ بِالطَّاعُونِ بِأَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوهَا وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا فَقُلْتُ أَنْتَ سَمِعْتَهُ يُحَدِّثُ سَعْدًا وَلَا يُنْکِرُهُ قَالَ نَعَمْ-
حفص بن عمر، شعبہ، حبیب بن ابی ثابت، ابراہیم بن سعد، اسامہ بن زید، حضرت سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم کسی جگہ کے متعلق سنو کہ وہاں طاعون ہے تو وہاں نہ جاؤ اور جب تم کسی جگہ میں ہو اور وہاں طاعون پھیل جائے تو وہاں سے نہ نکلو، میں نے پوچھا کہ کیا تم نے اسامہ کو سعد سے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا اور انہوں نے اس کا انکار نہیں کیا؟ تو انہوں نے کہا ہاں!
Narrated Saud: The Prophet said, "If you hear of an outbreak of plague in a land, do not enter it; but if the plague breaks out in a place while you are in it, do not leave that place."
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَرَجَ إِلَی الشَّأْمِ حَتَّی إِذَا کَانَ بِسَرْغَ لَقِيَهُ أُمَرَائُ الْأَجْنَادِ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ وَأَصْحَابُهُ فَأَخْبَرُوهُ أَنَّ الْوَبَائَ قَدْ وَقَعَ بِأَرْضِ الشَّأْمِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ عُمَرُ ادْعُ لِي الْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ فَدَعَاهُمْ فَاسْتَشَارَهُمْ وَأَخْبَرَهُمْ أَنَّ الْوَبَائَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّأْمِ فَاخْتَلَفُوا فَقَالَ بَعْضُهُمْ قَدْ خَرَجْتَ لِأَمْرٍ وَلَا نَرَی أَنْ تَرْجِعَ عَنْهُ وَقَالَ بَعْضُهُمْ مَعَکَ بَقِيَّةُ النَّاسِ وَأَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَرَی أَنْ تُقْدِمَهُمْ عَلَی هَذَا الْوَبَائِ فَقَالَ ارْتَفِعُوا عَنِّي ثُمَّ قَالَ ادْعُوا لِي الْأَنْصَارَ فَدَعَوْتُهُمْ فَاسْتَشَارَهُمْ فَسَلَکُوا سَبِيلَ الْمُهَاجِرِينَ وَاخْتَلَفُوا کَاخْتِلَافِهِمْ فَقَالَ ارْتَفِعُوا عَنِّي ثُمَّ قَالَ ادْعُ لِي مَنْ کَانَ هَا هُنَا مِنْ مَشْيَخَةِ قُرَيْشٍ مِنْ مُهَاجِرَةِ الْفَتْحِ فَدَعَوْتُهُمْ فَلَمْ يَخْتَلِفْ مِنْهُمْ عَلَيْهِ رَجُلَانِ فَقَالُوا نَرَی أَنْ تَرْجِعَ بِالنَّاسِ وَلَا تُقْدِمَهُمْ عَلَی هَذَا الْوَبَائِ فَنَادَی عُمَرُ فِي النَّاسِ إِنِّي مُصَبِّحٌ عَلَی ظَهْرٍ فَأَصْبِحُوا عَلَيْهِ قَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ أَفِرَارًا مِنْ قَدَرِ اللَّهِ فَقَالَ عُمَرُ لَوْ غَيْرُکَ قَالَهَا يَا أَبَا عُبَيْدَةَ نَعَمْ نَفِرُّ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ إِلَی قَدَرِ اللَّهِ أَرَأَيْتَ لَوْ کَانَ لَکَ إِبِلٌ هَبَطَتْ وَادِيًا لَهُ عُدْوَتَانِ إِحْدَاهُمَا خَصِبَةٌ وَالْأُخْرَی جَدْبَةٌ أَلَيْسَ إِنْ رَعَيْتَ الْخَصْبَةَ رَعَيْتَهَا بِقَدَرِ اللَّهِ وَإِنْ رَعَيْتَ الْجَدْبَةَ رَعَيْتَهَا بِقَدَرِ اللَّهِ قَالَ فَجَائَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَکَانَ مُتَغَيِّبًا فِي بَعْضِ حَاجَتِهِ فَقَالَ إِنَّ عِنْدِي فِي هَذَا عِلْمًا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ قَالَ فَحَمِدَ اللَّهَ عُمَرُ ثُمَّ انْصَرَفَ-
عبداللہ بن یوسف، مالک، ابن شہاب، عبدالحمید بن عبدالرحمن بن زید بن خطاب، عبداللہ بن حارث بن نوفل، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت عمربن خطاب شام کے لئے نکلے، یہاں تک کہ جب مقام سرغ میں پہنچے تو ان سے لشکر کے امراء یعنی ابوعبیدہ بن جراح اور ان کے ساتھی ملے اور بیان کیا کہ ملک شام میں وباء پھوٹی ہے؟ ابن عباس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ شام میں وباء پھوٹ پڑی ہے، ان لوگوں میں اختلاف ہوا بعضوں نے کہا کہ ہم جس کام کے لئے نکلے ہیں اس سے واپس ہونا مناسب نہیں اور بعضوں نے کہا کہ آپ کے ساتھ بڑے بڑے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ ہیں، اس لئے ہمارا اس وباءکی طرف پیش قدمی کرنا مناسب نہیں، انہوں نے کہا کہ تم لوگ میرے پاس چلے جاؤ پھر فرمایا کہ میرے پاس انصار کو بلا لو، میں نیان کو بلا کر ان سے مشورہ کیا تو وہ لوگ بھی مہاجرین کی طرح اختلاف کرنے لگے اور انہیں کا طریقہ کار کیا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میرے پاس سے چلوجاؤ پھر فرمایا کہ قریش کے ان بوڑھے لوگوں کو بلاؤ، جنہوں نے فتح مکہ کے لئے ہجرت کی تھی، چنانچہ میں نے ان کو بھی بلایا، اس معاملہ میں ان میں سے کسی دو نے بھی اختلاف نہیں کیا، اور کہا کہ لوگوں کو وہاں لے جانا، اور اس وباء پر پیش قدمی ہمارے خیال میں مناسب نہیں، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں میں اعلان کردیا کہ میں کل صبح کو روانگی کے لئے سوار ہوجاؤں گا، چنانچہ لوگ صبح کے وقت حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کیا اللہ کی تقدیر سے فرار ہو رہے ہو، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اے عبیدہ! کاش تمہارے علاوہ کوئی دوسرا شخص کہتا، ہاں ہم تقدیر الہی سے تقدیر الہی کی طرف بھاگ رہے ہیں، بتاو تو کہ اگر تمہارے پاس اونٹ ہوں اور تم کسی وادی میں اترو، جس میں دو میدان ہوں، جن میں سے ایک تو سرسبز وشاداب ہو اور دوسرا خشک ہو، کیا یہ واقعہ نہیں کہ اگر تم سرسبز میدان میں چراتے ہو تو بھی تقدیر الہٰی سے؟ اور اگر خشک میدان میں چراو گے تو بھی تقدیر الہیٰ کی وجہ سے، راوی کا بیان ہے کہ عبدالرحمن بن عوف آئے اور وہ کسی ضرورت کی وجہ سے اس وقت موجود نہ تھے، انہوں نے کہا کہ اس کے متعلق میرے پاس علم ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم کسی جگہ کے بارے میں سنو (کہ وہاں وباءپھیل گئی ہے) تو وہاں نہ جاؤ اور جب کسی جگہ وباء پھیل جائے اور تم وہاں موجود ہو تو وہاں سے فرار نہ ہوجاؤ راوی کا بیان ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے خدا کا شکر ادا کیا پھر وہاں سے واپس ہوئے۔
Narrated 'Abdullah bin 'Abbas: 'Umar bin Al-Khattab departed for Sham and when he reached Sargh, the commanders of the (Muslim) army, Abu 'Ubaida bin Al-Jarrah and his companions met him and told him that an epidemic had broken out in Sham. 'Umar said, "Call for me the early emigrants." So 'Umar called them, consulted them and informed them that an epidemic had broken out in Sham. Those people differed in their opinions. Some of them said, "We have come out for a purpose and we do not think that it is proper to give it up," while others said (to 'Umar), "You have along with you. other people and the companions of Allah's Apostle so do not advise that we take them to this epidemic." 'Umar said to them, "Leave me now." Then he said, "Call the Ansar for me." I called them and he consulted them and they followed the way of the emigrants and differed as they did. He then said to them, Leave me now," and added, "Call for me the old people of Quraish who emigrated in the year of the Conquest of Mecca." I called them and they gave a unanimous opinion saying, "We advise that you should return with the people and do not take them to that (place) of epidemic." So 'Umar made an announcement, "I will ride back to Medina in the morning, so you should do the same." Abu 'Ubaida bin Al-Jarrah said (to 'Umar), "Are you running away from what Allah had ordained?" 'Umar said, "Would that someone else had said such a thing, O Abu 'Ubaida! Yes, we are running from what Allah had ordained to what Allah has ordained. Don't you agree that if you had camels that went down a valley having two places, one green and the other dry, you would graze them on the green one only if Allah had ordained that, and you would graze them on the dry one only if Allah had ordained that?" At that time 'Abdur-Rahman bin 'Auf, who had been absent because of some job, came and said, "I have some knowledge about this. I have heard Allah's Apostle saying, 'If you hear about it (an outbreak of plague) in a land, do not go to it; but if plague breaks out in a country where you are staying, do not run away from it.' " 'Umar thanked Allah and returned to Medina.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ أَنَّ عُمَرَ خَرَجَ إِلَی الشَّأْمِ فَلَمَّا کَانَ بِسَرْغَ بَلَغَهُ أَنَّ الْوَبَائَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّأْمِ فَأَخْبَرَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ-
عبداللہ بن یوسف، مالک، ابن شہاب، عبداللہ بن عامر کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ شام کی طرف روانہ ہوئے، جب مقام سرغ میں پہنچے تو معلوم ہوا کہ شام میں وباء پھیلی ہوئی ہے، تو ان سے عبدالرحمن بن عوف نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب تم کسی جگہ کے متعلق سنو (کہ وہاں وباء پھیلی ہوئی ہے) تو وہاں نہ جاؤ اور جب کسی جگہ وباء پھیل جائے اور تم وہاں موجود ہو تو وہاں سے بھاگ کر نہ نکلو۔
Narrated 'Abdullah bin 'Amir 'Umar went to Sham and when h ached Sargh, he got the news that an epidemic (of plague) had broken out in Sham. 'Abdur-Rahman bin 'Auf told him that Allah's Apostle said, "If you hear that it (plague) has broken out in a land, do not go to it; but if it breaks out in a land where you are present, do not go out escaping from it."
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نُعَيْمٍ الْمُجْمِرِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَدْخُلُ الْمَدِينَةَ المَسِيحُ وَلَا الطَّاعُونُ-
عبداللہ بن یوسف، مالک، نعیم مجمر، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ میں مسیح دجال اور طاعون داخل نہ ہوں گے۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Neither Messiah (Ad-Dajjal) nor plague will enter Medina."
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ حَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ بِنْتُ سِيرِينَ قَالَتْ قَالَ لِي أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَحْيَی بِمَ مَاتَ قُلْتُ مِنْ الطَّاعُونِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الطَّاعُونُ شَهَادَةٌ لِکُلِّ مُسْلِمٍ-
موسی بن اسماعیل، عبدالواحد، عاصم، حفصہ بنت سیرین کہتی ہیں کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے مجھ سے پوچھا کہ یحیی کا کس مرض میں انتقال ہوا؟ میں جواب دیا کہ طاعون (کے مرض) سے، تو انہوں نے بیان کیا کہ طاعون ہر مسلمان کی شہادت ہے۔
Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle said, "(Death from) plague is martyrdom for every Muslim."
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ مَالِکٍ عَنْ سُمَيٍّ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمَبْطُونُ شَهِيدٌ وَالْمَطْعُونُ شَهِيدٌ-
ابوعاصم، مالک، سمی، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دست اور طاعون سے مرنے والا (مسلمان) شہید ہے۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "He (a Muslim) who dies of an abdominal disease is a a martyr, and he who dies of plague is a martyr."
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا حَبَّانُ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ يَعْمَرَ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْنَا أَنَّهَا سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الطَّاعُونِ فَأَخْبَرَهَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ کَانَ عَذَابًا يَبْعَثُهُ اللَّهُ عَلَی مَنْ يَشَائُ فَجَعَلَهُ اللَّهُ رَحْمَةً لِلْمُؤْمِنِينَ فَلَيْسَ مِنْ عَبْدٍ يَقَعُ الطَّاعُونُ فَيَمْکُثُ فِي بَلَدِهِ صَابِرًا يَعْلَمُ أَنَّهُ لَنْ يُصِيبَهُ إِلَّا مَا کَتَبَ اللَّهُ لَهُ إِلَّا کَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ الشَّهِيدِ تَابَعَهُ النَّضْرُ عَنْ دَاوُدَ-
اسحاق، حبان، داؤد بن ابی الفرات، عبداللہ بن بریدہ، یحیی بن یعمر، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہازوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے طاعون کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے بتایا کہ وہ ایک عذاب تھا، اللہ تعالیٰ جس پر چاہتا تھا اسے بھیجتا تھا، لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کو مسلمانوں کے لئے رحمت بنا دیا ہے، تو کوئی بندہ ایسا نہیں کہ طاعون پھیلے اور وہ اس شہر میں یہ سمجھ کر ٹھہر جائے کہ کوئی مصیبت نہیں پہنچتی مگر وہ ہی جو اللہ تعالیٰ نے لکھ دی ہے، تو اس کو شہید کے برابر اجرملتا ہے، نضر نے داؤد سے اس کی متابعت میں روایت نقل کی ہے۔
Narrated 'Aisha: (the wife of the Prophet) that she asked Allah's Apostle about plague, and Allah's Apostle informed her saying, "Plague was a punishment which Allah used to send on whom He wished, but Allah made it a blessing for the believers. None (among the believers) remains patient in a land in which plague has broken out and considers that nothing will befall him except what Allah has ordained for him, but that Allah will grant him a reward similar to that of a martyr."