شہید پر فرشتوں کے سایہ کرنے کا بیان۔

حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْکَدِرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ جِيئَ بِأَبِي إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ مُثِّلَ بِهِ وَوُضِعَ بَيْنَ يَدَيْهِ فَذَهَبْتُ أَکْشِفُ عَنْ وَجْهِهِ فَنَهَانِي قَوْمِي فَسَمِعَ صَوْتَ صَائِحَةٍ فَقِيلَ ابْنَةُ عَمْرٍو أَوْ أُخْتُ عَمْرٍو فَقَالَ لِمَ تَبْکِي أَوْ لَا تَبْکِي مَا زَالَتْ الْمَلَائِکَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا قُلْتُ لِصَدَقَةَ أَفِيهِ حَتَّی رُفِعَ قَالَ رُبَّمَا قَالَهُ-
صدقہ بن فضل، ابن عیینہ، محمد بن منکدر سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے جابر بن عبداللہ کو کہتے ہوئے سنا کہ میرے والد رسول اللہ کے پاس لائے گئے، ان کا مثلہ کیا گیا تھا، وہ آپ کے سامنے رکھ دیئے گئے، میں نے ان کا چہرہ کھول کھول کر دیکھنے لگا، میری قوم نے مجھے منع کیا، پھر رونے کی آواز سنی گئی، بیان کیا گیا کہ یہ عمر کی بیٹی یا عمر کی بہن ہے، حضرت نے فرمایا کیوں روتی ہو کیونکہ فرشتے اپنے پروں سے برابر ان پر سایہ کر رہے ہیں (امام بخاری کہتے ہیں) میں نے صدقہ سے جو میرے استاد تھے پوچھا کہ اس حدیث میں یہ بھی ہے یہاں تک کہ وہ آسمان کی طرف اٹھا لیئے گئے، انہوں نے کہا ہاں کبھی کبھی جابر یہ بھی کہتے تھے کہ فرشتے ان کو اٹھا کر آسمان کی طرف لے گئے اور تھوڑی دیر بعد پھر زمین پر لا کر انہیں رکھ دیا۔
Narrated Jabir: My father's mutilated body was brought to the Prophet and was placed in front of him. I went to uncover his face but my companions forbade me. Then mourning cries of a lady were heard, and it was said that she was either the daughter or the sister of Amr. The Prophet said, "Why is she crying?" Or said, "Do not cry, for the angels are still shading him with their wings." (Al-Bukhari asked Sadqa, a sub-narrator, "Does the narration include the expression: 'Till he was lifted?' " The latter replied, "Jabir may have said it.")