سکرات موت کا بیان ۔

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ أَنَّ أَبَا عَمْرٍو ذَکْوَانَ مَوْلَی عَائِشَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا کَانَتْ تَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ بَيْنَ يَدَيْهِ رَکْوَةٌ أَوْ عُلْبَةٌ فِيهَا مَائٌ يَشُکُّ عُمَرُ فَجَعَلَ يُدْخِلُ يَدَيْهِ فِي الْمَائِ فَيَمْسَحُ بِهِمَا وَجْهَهُ وَيَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ إِنَّ لِلْمَوْتِ سَکَرَاتٍ ثُمَّ نَصَبَ يَدَهُ فَجَعَلَ يَقُولُ فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَی حَتَّی قُبِضَ وَمَالَتْ يَدُهُ-
محمد بن عبید بن میمون، عیسیٰ بن یونس، عمر بن سعید، ابن ابی ملیکہ، ابوعمرو ذکو ان حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے آزاد کردہ غلام حضرت عائشہ کے متعلق بیان کرتے ہیں، وہ فرماتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے آپ کے انتقال کے وقت رکوہ یا (راوی کو شک ہے) علبہ یعنی ایک برتن تھا، جس میں آپ اپنے دونوں ہاتھ پانی میں ڈالتے اور ان کو اپنے چہرے پر ملتے، اور فرماتے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ بے شک موت میں بڑی تکلیف ہے، پھر اپنے ہاتھ کو کھڑا کر کے فرمایا اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَی یہاں تک کہ آپ کی روح (مبارک) قبض ہوگئی اور آپ کا ہاتھ (مبارک) جھک گیا۔
Narrated 'Aisha: There was a leather or wood container full of water in front of Allah's Apostle (at the time of his death). He would put his hand into the water and rub his face with it, saying, "None has the right to be worshipped but Allah! No doubt, death has its stupors." Then he raised his hand and started saying, "(O Allah!) with the highest companions." (See Qur'an 4:69) (and kept on saying it) till he expired and his hand dropped."
حَدَّثَنِي صَدَقَةُ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رِجَالٌ مِنْ الْأَعْرَابِ جُفَاةً يَأْتُونَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَسْأَلُونَهُ مَتَی السَّاعَةُ فَکَانَ يَنْظُرُ إِلَی أَصْغَرِهِمْ فَيَقُولُ إِنْ يَعِشْ هَذَا لَا يُدْرِکْهُ الْهَرَمُ حَتَّی تَقُومَ عَلَيْکُمْ سَاعَتُکُمْ قَالَ هِشَامٌ يَعْنِي مَوْتَهُمْ-
صدقہ، عبد ہ، ہشام اپنے والد سے وہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ اعرابیوں میں سے کچھ لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آتے اور پوچھتے کہ قیامت کب آئے گی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے چھوٹے کی طرف دیکھ کر فرماتے کہ اگر یہ شخص زندہ رہا تو اس پر بڑھاپا نہیں آئے گا یہاں تک کہ تم پر قیامت آجائے گی ، ہشام نے کہا یعنی موت آجائے گی۔
Narrated 'Aisha: Some rough bedouins used to visit the Prophet and ask him, "When will the Hour be?" He would look at the youngest of all of them and say, "If this should live till he is very old, your Hour (the death of the people addressed) will take place." Hisham said that he meant (by the Hour), their death.
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ بْنِ رِبْعِيٍّ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّهُ کَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرَّ عَلَيْهِ بِجِنَازَةٍ فَقَالَ مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْمُسْتَرِيحُ وَالْمُسْتَرَاحُ مِنْهُ قَالَ الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ يَسْتَرِيحُ مِنْ نَصَبِ الدُّنْيَا وَأَذَاهَا إِلَی رَحْمَةِ اللَّهِ وَالْعَبْدُ الْفَاجِرُ يَسْتَرِيحُ مِنْهُ الْعِبَادُ وَالْبِلَادُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ-
اسماعیل، مالک، محمد بن عمرو حلحلہ، معبد بن کعب بن مالک، ابوقتادہ بن ربعی انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ بیان کرتے تھے کہ ایک جنازہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سے گزرا تو آپ نے فرمایا، یہ مستریح، ، ہے یا مستراح منہ ہے، لوگوں نے سوال کیا، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مستریح اور مستراح منہ کیا ہے۔ آپ نے جواب دیا مومن بندہ دنیا کی مشقتوں اور مصیبتوں سے اللہ تعالیٰ کی رحمت میں آرام پانا چاہتا ہے اور بدکار بندے سے اللہ تعالیٰ کے بندے اور شہر، اور درخت اور چوپائے (غرضیکہ اللہ تعالیٰ کی تمام مخلوق) آرام پانا چاہتے ہیں۔
Narrated Abu Qatada bin Rib'i Al-Ansari: A funeral procession passed by Allah's Apostle who said, "Relieved or relieving?" The people asked, "O Allah's Apostle! What is relieved and relieving?" He said, "A believer is relieved (by death) from the troubles and hardships of the world and leaves for the Mercy of Allah, while (the death of) a wicked person relieves the people, the land, the trees, (and) the animals from him."
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ حَدَّثَنِي ابْنُ کَعْبٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ الْمُؤْمِنُ يَسْتَرِيحُ-
مسدد، یحیی ، عبدر بہ بن سعید، محمد بن عمرو بن حلحلہ، ابن کعب، ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مردہ مستر یح اور مستراح منہ ہوتا ہے، ایمان دار آرام پانا چاہتا ہے۔
Narrated Abu Qatada: The Prophet said, "Relieved or relieving. And a believer is relieved (by death)."
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَکْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتْبَعُ الْمَيِّتَ ثَلَاثَةٌ فَيَرْجِعُ اثْنَانِ وَيَبْقَی مَعَهُ وَاحِدٌ يَتْبَعُهُ أَهْلُهُ وَمَالُهُ وَعَمَلُهُ فَيَرْجِعُ أَهْلُهُ وَمَالُهُ وَيَبْقَی عَمَلُهُ-
حمیدی، سفیان، عبداللہ بن ابی بکر بن عمروبن حزم، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں، ان کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں، دو تو لوٹ آتی ہیں اور ایک اس کے ساتھ رہ جاتی ہے، اس کے گھر کے لوگ، اور اس کی دولت، اور اس کا عمل اس کے ساتھ جاتا ہے۔
Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle said, "When carried to his grave, a dead person is followed by three, two of which return (after his burial) and one remains with him: his relative, his property, and his deeds follow him; relatives and his property go back while his deeds remain with him."
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا مَاتَ أَحَدُکُمْ عُرِضَ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ غُدْوَةً وَعَشِيًّا إِمَّا النَّارُ وَإِمَّا الْجَنَّةُ فَيُقَالُ هَذَا مَقْعَدُکَ حَتَّی تُبْعَثَ إِلَيْهِ-
ابو النعمان، حماد بن زید، ایوب، نا فع، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص مرجاتا ہے تو صبح و شام اس کا ٹھکانا جنت یا جہنم میں اس کو دکھلایا جاتا ہے اور اس سے کہا جاتا ہے کہ یہ تمہارا ٹھکانا ہے، یہاں تک کہ تم (اپنی قبر سے) اٹھائے جاؤگے۔
Narrated Ibn 'Umar: Allah's Apostle said, "When anyone of you dies, his destination is displayed before him in the forenoon and in the afternoon, either in the (Hell) Fire or in Paradise, and it is said to him, "That is your place till you are resurrected and sent to it."
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَسُبُّوا الْأَمْوَاتَ فَإِنَّهُمْ قَدْ أَفْضَوْا إِلَی مَا قَدَّمُوا-
علی بن جعد، شعبہ، اعمش، مجاہد، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مردوں کو برا بھلا نہ کہو، اس لئے کہ وہ اس چیز کے پاس پہنچ گئے جو انہوں نے کیا تھا۔
Narrated 'Aisha: The Prophet said, "Do not abuse the dead, for they have reached the result of what they have done."