سوال سے بچنے کا بیان۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّ نَاسًا مِنْ الْأَنْصَارِ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُمْ ثُمَّ سَأَلُوهُ فَأَعْطَاهُمْ ثُمَّ سَأَلُوهُ فَأَعْطَاهُمْ حَتَّی نَفِدَ مَا عِنْدَهُ فَقَالَ مَا يَکُونُ عِنْدِي مِنْ خَيْرٍ فَلَنْ أَدَّخِرَهُ عَنْکُمْ وَمَنْ يَسْتَعْفِفْ يُعِفَّهُ اللَّهُ وَمَنْ يَسْتَغْنِ يُغْنِهِ اللَّهُ وَمَنْ يَتَصَبَّرْ يُصَبِّرْهُ اللَّهُ وَمَا أُعْطِيَ أَحَدٌ عَطَائً خَيْرًا وَأَوْسَعَ مِنْ الصَّبْرِز-
عبداللہ بن یوسف، مالک، ابن شہاب، عطاء بن یزید لیثی، اور ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انصار کی ایک جماعت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مانگا۔ آپ نے ان کو دیدیا یہاں تک کہ جو کچھ تھا آپ کے پاس ختم ہوگیا۔ تو آپ نے فرمایا میرے پاس جو کچھ بھی مال ہوگا، میں تم سے بچا نہیں رکھوں گا اور جو شخص سوال سے بچنا چاہے تو اللہ اسے بچا لیتا ہے جو شخص بے پروائی چاہے تو اسے اللہ تعالیٰ بے پرواہ بنا دے گا اور جو شخص صبر کرے گا اللہ تعالیٰ اسے صبر عطا کرے گا اور کسی شخص کو صبر سے بہتر اور کشادہ تر نعمت نہیں ملی۔
Narrated Abu Said Al-Khudri: Some Ansari persons asked for (something) from Allah's Apostle (p.b.u.h) and he gave them. They again asked him for (something) and he again gave them. And then they asked him and he gave them again till all that was with him finished. And then he said "If I had anything. I would not keep it away from you. (Remember) Whoever abstains from asking others, Allah will make him contented, and whoever tries to make himself self-sufficient, Allah will make him self-sufficient. And whoever remains patient, Allah will make him patient. Nobody can be given a blessing better and greater than patience." ________________________________________
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَنْ يَأْخُذَ أَحَدُکُمْ حَبْلَهُ فَيَحْتَطِبَ عَلَی ظَهْرِهِ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْتِيَ رَجُلًا فَيَسْأَلَهُ أَعْطَاهُ أَوْ مَنَعَهُ-
عبداللہ بن یوسف ملک، ابوالزناد، اعرج، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے تم میں سے ایک شخص کا رسی لینا اور اپنی پیٹھ پر لکڑیاں اٹھانا اس سے بہتر ہے کہ وہ کسی شخص کے پاس آکر سوال کرے اور وہ اسے دے یا نہ دے۔
Narrated Abu Huraira : Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hand my life is, it is better for anyone of you to take a rope and cut the wood (from the forest) and carry it over his back and sell it (as a means of earning his living) rather than to ask a person for something and that person may give him or not."
حَدَّثَنَا مُوسَی حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَأَنْ يَأْخُذَ أَحَدُکُمْ حَبْلَهُ فَيَأْتِيَ بِحُزْمَةِ الْحَطَبِ عَلَی ظَهْرِهِ فَيَبِيعَهَا فَيَکُفَّ اللَّهُ بِهَا وَجْهَهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَسْأَلَ النَّاسَ أَعْطَوْهُ أَوْ مَنَعُوهُ-
موسی، وہیب، ہشام، عروہ، حضرت زبیر بن عوام، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص رسی لے اور لکڑی کا گٹھا اپنی پیٹھ پر اٹھا کر اس کو بیچے اور اللہ تعالیٰ اسکی عزت کو محفوظ رکھے، تو یہ اس کے لئے اس سے بہتر ہے کہ لوگوں سے مانگے اور وہ اسے دیں یا نہ دیں۔
Narrated Az-Zubair bin Al'Awwam: The Prophet (p.b.u.h) said, "It is better for anyone of you to take a rope (and cut) and bring a bundle of wood (from the forest) over his back and sell it and Allah will save his face (from the Hell-Fire) because of that, rather than to ask the people who may give him or not." ________________________________________
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ حَکِيمَ بْنَ حِزَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ قَالَ يَا حَکِيمُ إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ فَمَنْ أَخَذَهُ بِسَخَاوَةِ نَفْسٍ بُورِکَ لَهُ فِيهِ وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَکْ لَهُ فِيهِ کَالَّذِي يَأْکُلُ وَلَا يَشْبَعُ الْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَی قَالَ حَکِيمٌ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَا أَرْزَأُ أَحَدًا بَعْدَکَ شَيْئًا حَتَّی أُفَارِقَ الدُّنْيَا فَکَانَ أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَدْعُو حَکِيمًا إِلَی الْعَطَائِ فَيَأْبَی أَنْ يَقْبَلَهُ مِنْهُ ثُمَّ إِنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ دَعَاهُ لِيُعْطِيَهُ فَأَبَی أَنْ يَقْبَلَ مِنْهُ شَيْئًا فَقَالَ عُمَرُ إِنِّي أُشْهِدُکُمْ يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ عَلَی حَکِيمٍ أَنِّي أَعْرِضُ عَلَيْهِ حَقَّهُ مِنْ هَذَا الْفَيْئِ فَيَأْبَی أَنْ يَأْخُذَهُ فَلَمْ يَرْزَأْ حَکِيمٌ أَحَدًا مِنْ النَّاسِ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی تُوُفِّيَ-
عبدان، عبداللہ ، یونس، زہری، عروہ بن زبیر وسعید بن مسیب روایت کرتے ہیں کہ حکیم بن حزام نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مانگا۔ تو آپ نے دیا۔ میں نے پھر مانگا تو آپ نے دیا۔ پھر فرمایا کہ اے حکیم یہ مال سرسبز وشاداب اور میٹھا ہے، جو اس کو سخاوت نفس کے ساتھ لے۔ تو اس میں برکت دی جاتی ہے اور جو لالچ کے ساتھ اس کو لے تو اس میں برکت نہیں رہتی اور اس شخص کی طرح ہے جو کھاتا ہے لیکن آسودہ نہیں ہوتا۔ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔ حکیم نے کہا میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قسم اس ذات کی جس نے آپ کو سچائی کے ساتھ بھیجا۔ میں آپ کے بعد کسی سے کچھ قبول نہیں کروں گا، یہاں تک کہ میں دنیا سے چلا جاؤں۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ ان کو (وظیفہ) دینے کے لئے بلاتے ، تو وہ قبول کرنے سے انکار کردیتے ۔ پھر عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کو (وظیفہ) دینے کے لئے بلایا تو قبول کرنے سے انکار کردیا ۔عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے مسلمانوں کی جماعت میں تمہیں حکیم پر گواہ بناتا ہوں کہ میں اس مال میں سے حکیم کا حق اس کے سامنے پیش کر چکا ہوں، لیکن وہ لینے سے انکار کر رہے ہیں ۔چنانچہ حکیم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ وسلم کے بعد کسی شخص سے کچھ بھی قبول نہ کیا یہاں تک کہ وفات پائے
Narrated 'Urwa bin Az-Zubair and Said bin Al-Musaiyab: Haklm bin Hizam said, "(Once) I asked Allah's Apostle (for something) and he gave it to me. Again I asked and he gave (it to me). Again I asked and he gave (it to me). And then he said, "O Hakim! This property is like a sweet fresh fruit; whoever takes it without greediness, he is blessed in it, and whoever takes it with greediness, he is not blessed in it, and he is like a person who eats but is never satisfied; and the upper (giving) hand is better than the lower (receiving) hand." Hakim added, "I said to Allah's Apostle , 'By Him (Allah) Who sent you with the Truth, I shall never accept anything from anybody after you, till I leave this world.' " Then Abu Bakr (during his caliphate) called Hakim to give him his share from the war booty (like the other companions of the Prophet ), he refused to accept anything. Then 'Umar (during his caliphate) called him to give him his share but he refused. On that 'Umar said, "O Muslims! I would like you to witness that I offered Hakim his share from this booty and he refused to take it." So Hakim never took anything from anybody after the Prophet till he died. ________________________________________