سنار کے پیشہ کے متعلق جو روایتیں آئی ہیں اور طاو

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ أَنَّ حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيًّا عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ کَانَتْ لِي شَارِفٌ مِنْ نَصِيبِي مِنْ الْمَغْنَمِ وَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَانِي شَارِفًا مِنْ الْخُمْسِ فَلَمَّا أَرَدْتُ أَنْ أَبْتَنِيَ بِفَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاعَدْتُ رَجُلًا صَوَّاغًا مِنْ بَنِي قَيْنُقَاعَ أَنْ يَرْتَحِلَ مَعِي فَنَأْتِيَ بِإِذْخِرٍ أَرَدْتُ أَنْ أَبِيعَهُ مِنْ الصَّوَّاغِينَ وَأَسْتَعِينَ بِهِ فِي وَلِيمَةِ عُرُسِي-
عبدان، عبداللہ ، یونس، ابن شہاب، علی بن حسین، حسین بن علی رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا کہ مال غنیمت میں سے مجھ کو ایک اونٹ حصے میں ملا تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اونٹ مجھ کو خمس میں دے دیا تھا، تو جب میں نے ارادہ کیا کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ بنت رسول کو رخصتی کرا لاؤں تو میں نے بنی قینقاع کے ایک سنار سے طے کیا کہ میرے ساتھ چلے اور ہم لوگ اذخر لے آئیں میں نے ارادہ کیا تھا کہ اس کو سنار کے پاس بیچ کر اپنی شادی کے ولیمہ میں اس سے مدد لوں۔
Narrated 'Ali: I got an old she-camel as my share from the booty, and the Prophet had given me another from Al-Khumus. And when I intended to marry Fatima (daughter of the Prophet), I arranged that a goldsmith from the tribe of Bani Qainuqa' would accompany me in order to bring Idhkhir and then sell it to the goldsmiths and use its price for my marriage banquet. ________________________________________
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ خَالِدٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ مَکَّةَ وَلَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِي وَلَا لِأَحَدٍ بَعْدِي وَإِنَّمَا حَلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ لَا يُخْتَلَی خَلَاهَا وَلَا يُعْضَدُ شَجَرُهَا وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا وَلَا يُلْتَقَطُ لُقْطَتُهَا إِلَّا لِمُعَرِّفٍ وَقَالَ عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إِلَّا الْإِذْخِرَ لِصَاغَتِنَا وَلِسُقُفِ بُيُوتِنَا فَقَالَ إِلَّا الْإِذْخِرَ فَقَالَ عِکْرِمَةُ هَلْ تَدْرِي مَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا هُوَ أَنْ تُنَحِّيَهُ مِنْ الظِّلِّ وَتَنْزِلَ مَکَانَهُ قَالَ عَبْدُ الْوَهَّابِ عَنْ خَالِدٍ لِصَاغَتِنَا وَقُبُورِنَا-
اسحاق ، خالد بن عبداللہ ، عکرمہ، ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ نے مکہ کو حرام قرار دیا ہے اور مجھ سے پہلے اور میرے بعد کسی کے لئے حلال نہ ہوا تھا اور میرے لئے صرف دن کی ایک ساعت میں حلال کیا گیا وہاں کی گھاس نہ اکھاڑی جائے نہ اس کا درخت کاٹا جائے اور نہ اس کا شکار بھگایا جائے اور نہ وہاں کی کوئی گری ہوئی چیز اٹھائی جائے، مگر اس شخص کے لئے جائز ہے جو اس کی تشہیر کرے اور عباس بن عبدالمطلب نے عرض کیا کہ ہمارے سناروں اور گھروں کی چھتوں کے لئے اذخر کی اجازت دیجیے تو آپ نے فرمایا کہ اچھا اذخر کی اجازت ہے، عکرمہ نے کہا کیا تم جانتے ہو کہ اس کے شکار کو بھگانا کیا ہے؟ اس نے شکار کا بھگانا یہ ہے کہ تم اس کو سایہ سے ہٹاؤ اور اس کی جگہ لے لو، عبدالوہاب نے خالد سے روایت کیا کہ ہمارے سناروں اور ہماری قبروں کے لیے اس کی اجازت دے دیجئے۔
Narrated Ibn 'Abbas: Allah's Apostle said, "Allah made Mecca a sanctuary and it was neither permitted for anyone before, nor will it be permitted for anyone after me (to fight in it). And fighting in it was made legal for me for a few hours of a day only. None is allowed to uproot its thorny shrubs or to cut down its trees or to chase its game or to pick up its Luqata (fallen things) except by a person who would announce it publicly." 'Abbas bin 'Abdul-Muttlib requested the Prophet, "Except Al-Idhkhir, for our goldsmiths and for the roofs of our houses." The Prophet said, "Except Al-Idhkhir." 'Ikrima said, "Do you know what is meant by chasing its game? It is to drive it out of the shade and sit in its place." Khalid said, "('Abbas said: Al-Idhkhir) for our goldsmiths and our graves."