زید بن عمرو بن نفیل کے قصہ کا بیان

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَکْرٍ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِيَ زَيْدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ بِأَسْفَلِ بَلْدَحٍ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَحْيُ فَقُدِّمَتْ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُفْرَةٌ فَأَبَی أَنْ يَأْکُلَ مِنْهَا ثُمَّ قَالَ زَيْدٌ إِنِّي لَسْتُ آکُلُ مِمَّا تَذْبَحُونَ عَلَی أَنْصَابِکُمْ وَلَا آکُلُ إِلَّا مَا ذُکِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَأَنَّ زَيْدَ بْنَ عَمْرٍو کَانَ يَعِيبُ عَلَی قُرَيْشٍ ذَبَائِحَهُمْ وَيَقُولُ الشَّاةُ خَلَقَهَا اللَّهُ وَأَنْزَلَ لَهَا مِنْ السَّمَائِ الْمَائَ وَأَنْبَتَ لَهَا مِنْ الْأَرْضِ ثُمَّ تَذْبَحُونَهَا عَلَی غَيْرِ اسْمِ اللَّهِ إِنْکَارًا لِذَلِکَ وَإِعْظَامًا لَهُ-
محمد بن ابوبکر فضیل بن سلیمان موسیٰ سالم بن عبداللہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ نزول وحی سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مقام بلدح کے نشیبی حصہ میں زید بن عمرو بن نفیل سے ملاقات ہوئی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دسترخوان بچھایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے سے انکار کردیا پھر زید نے کہا میں بھی اس میں سے بالکل نہیں کھاتا جو تم اپنے بتوں کے نام پر ذبح کرتے ہو اور میں تو صرف وہی چیز کھاتا ہوں جس پر اللہ کا نام (بوقت ذبح) لیا گیا ہو اور زید بن عمرو قریش کے ذبیحہ کو برا سمجھتے تھے۔ اور کہتے تھے کہ بکری کو اللہ نے پیدا کیا اس کے لئے آسمان سے بارش برسائی اور اس کے لئے اسی نے زمین سے چارہ پیدا کیا۔ پھر تم اسے غیر اللہ کے نام ذبح کرتے ہو اس بات کو وہ بہت معیوب اور برا سمجھتے تھے۔
-
قَالَ مُوسَی حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا تَحَدَّثَ بِهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ زَيْدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ خَرَجَ إِلَی الشَّأْمِ يَسْأَلُ عَنْ الدِّينِ وَيَتْبَعُهُ فَلَقِيَ عَالِمًا مِنْ الْيَهُودِ فَسَأَلَهُ عَنْ دِينِهِمْ فَقَالَ إِنِّي لَعَلِّي أَنْ أَدِينَ دِينَکُمْ فَأَخْبِرْنِي فَقَالَ لَا تَکُونُ عَلَی دِينِنَا حَتَّی تَأْخُذَ بِنَصِيبِکَ مِنْ غَضَبِ اللَّهِ قَالَ زَيْدٌ مَا أَفِرُّ إِلَّا مِنْ غَضَبِ اللَّهِ وَلَا أَحْمِلُ مِنْ غَضَبِ اللَّهِ شَيْئًا أَبَدًا وَأَنَّی أَسْتَطِيعُهُ فَهَلْ تَدُلُّنِي عَلَی غَيْرِهِ قَالَ مَا أَعْلَمُهُ إِلَّا أَنْ يَکُونَ حَنِيفًا قَالَ زَيْدٌ وَمَا الْحَنِيفُ قَالَ دِينُ إِبْرَاهِيمَ لَمْ يَکُنْ يَهُودِيًّا وَلَا نَصْرَانِيًّا وَلَا يَعْبُدُ إِلَّا اللَّهَ فَخَرَجَ زَيْدٌ فَلَقِيَ عَالِمًا مِنْ النَّصَارَی فَذَکَرَ مِثْلَهُ فَقَالَ لَنْ تَکُونَ عَلَی دِينِنَا حَتَّی تَأْخُذَ بِنَصِيبِکَ مِنْ لَعْنَةِ اللَّهِ قَالَ مَا أَفِرُّ إِلَّا مِنْ لَعْنَةِ اللَّهِ وَلَا أَحْمِلُ مِنْ لَعْنَةِ اللَّهِ وَلَا مِنْ غَضَبِهِ شَيْئًا أَبَدًا وَأَنَّی أَسْتَطِيعُ فَهَلْ تَدُلُّنِي عَلَی غَيْرِهِ قَالَ مَا أَعْلَمُهُ إِلَّا أَنْ يَکُونَ حَنِيفًا قَالَ وَمَا الْحَنِيفُ قَالَ دِينُ إِبْرَاهِيمَ لَمْ يَکُنْ يَهُودِيًّا وَلَا نَصْرَانِيًّا وَلَا يَعْبُدُ إِلَّا اللَّهَ فَلَمَّا رَأَی زَيْدٌ قَوْلَهُمْ فِي إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام خَرَجَ فَلَمَّا بَرَزَ رَفَعَ يَدَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَشْهَدُ أَنِّي عَلَی دِينِ إِبْرَاهِيمَ وَقَالَ اللَّيْثُ کَتَبَ إِلَيَّ هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَتْ رَأَيْتُ زَيْدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ قَائِمًا مُسْنِدًا ظَهْرَهُ إِلَی الْکَعْبَةِ يَقُولُ يَا مَعَاشِرَ قُرَيْشٍ وَاللَّهِ مَا مِنْکُمْ عَلَی دِينِ إِبْرَاهِيمَ غَيْرِي وَکَانَ يُحْيِي الْمَوْئُودَةَ يَقُولُ لِلرَّجُلِ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَقْتُلَ ابْنَتَهُ لَا تَقْتُلْهَا أَنَا أَکْفِيکَهَا مَئُونَتَهَا فَيَأْخُذُهَا فَإِذَا تَرَعْرَعَتْ قَالَ لِأَبِيهَا إِنْ شِئْتَ دَفَعْتُهَا إِلَيْکَ وَإِنْ شِئْتَ کَفَيْتُکَ مَئُونَتَهَا-
موسیٰ نے کہا کہ مجھ سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا اور میرا خیال ہے کہ ان سے یہ روایت بھی ابن عمر ہی نے بیان کی ہوگی کہ زید بن عمرو بن نفیل دین حق کی تلاش و اتباع میں ملک شام کی طرف گئے تو ایک یہودی عالم سے ملاقات ہوئی۔ زید نے ان کے مذہب کے بارے میں پوچھا اور کہا کہ ممکن ہے میں تمہارا دین اختیار کرلوں لہذا مجھے بتاؤ اس نے کہا تم اس وقت تک ہمارے دین پر نہیں ہو سکتے جب تک غضب الٰہی سے اپنا حصہ نہ لے لو۔ زید نے کہا میں غضب الٰہی سے ہی بھاگتا ہوں اور اس کے غضب کو کبھی برداشت نہیں کر سکتا اور نہ مجھ میں اس کی طاقت ہے تو کیا تم مجھے کوئی دوسرا مذہب بتا سکتے ہو اس نے کہا میں حنیف کے سوا اور کوئی مذہب (تمہارے لئے) نہیں جانتا زید نے کہا حنیف کیا چیز؟ اس نے کہا دین ابراہیمی نہ یہود تھے اور نہ نصرانی اور سوائے اللہ تعالیٰ کے کسی کی عبادت نہیں کرتے تھے لہذا زید وہاں سے نکل آئے اور ایک نصرانی عالم سے ملاقات کی اور زید نے اس سے بھی اسی طرح بیان کیا اس نے کہا کہ تم ہمارے دین پر آؤ گے۔ تو خدا کی لعنت سے اپنا حصہ تمہیں لینا پڑے گا زید نے کہا میں تو اللہ کی لعنت سے بھاگتا ہوں اور اللہ کی لعنت و غضب کو میں بالکل برداشت نہیں کر سکتا اور نہ مجھ میں طاقت ہے۔ کیا تم کوئی دوسرا مذہب بتا سکتے ہو؟ اس نے کہا کہ تمہارے لئے حنیف کے سوا اور کوئی مذہب نہیں جانتا انہوں نے کہا حنیف کیا چیز ہے؟ اس نے کہا دین ابراہیم علیہ السلام وہ نہ یہود تھے اور نہ نصرانی اور بجز اللہ تعالیٰ کے کسی کی عبادت نہیں کرتے تھے جب زید نے ان کی گفتگو حضرت ابراہیم کے بارے میں سن لی تو وہاں سے چل دیئے جب باہر آئے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر کہا کہ اے خدا میں گواہی دیتا ہوں کہ میں دین ابراہیم پر ہوں۔ لیث نے کہا کہ مجھے ہشام نے بواسطہ اپنے والد اور اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا لکھا اسماء فرماتی ہیں کہ میں نے زید بن عمرو بن نفیل کو کعبہ سے اپنی پشت لگائے کھڑا ہوا دیکھا وہ کہہ رہے تھے اے جماعت قریش! میرے علاوہ تم میں سے کوئی بھی دین ابراہیم پر نہیں ہے۔ اور وہ موودة (یعنی وه نوزائیده لڑکی جسے زنده درگور کردیا جاتا تھا) کو بھی بچا لیتے تھے وه اس آدمی سے جو اپنی لڑکی کو قتل کرنے کا اراده کرتا یه فرماتے که اسے قتل نه کرو اور میں تمهارے بجائے اس کی خدمت کروں گا تو وه اسے (پرورش کے لئے) لے جاتے جب وه بڑی ہوجاتی تو اس کے باپ سے کهتے اگر تم چاهو تو میں یه لڑکی تمهارے حواله کردوں اور تمهارے منشا ہو تو میں ہی اس کی خدمت کرتا رهوں۔
Narrated 'Abdullah bin 'Umar: The Prophet met Zaid bin 'Amr bin Nufail in the bottom of (the valley of) Baldah before any Divine Inspiration came to the Prophet. A meal was presented to the Prophet but he refused to eat from it. (Then it was presented to Zaid) who said, "I do not eat anything which you slaughter in the name of your stone idols. I eat none but those things on which Allah's Name has been mentioned at the time of slaughtering." Zaid bin 'Amr used to criticize the way Quraish used to slaughter their animals, and used to say, "Allah has created the sheep and He has sent the water for it from the sky, and He has grown the grass for it from the earth; yet you slaughter it in other than the Name of Allah. He used to say so, for he rejected that practice and considered it as something abominable. Narrated Ibn 'Umar: Zaid bin 'Amr bin Nufail went to Sham, inquiring about a true religion to follow. He met a Jewish religious scholar and asked him about their religion. He said, "I intend to embrace your religion, so tell me some thing about it." The Jew said, "You will not embrace our religion unless you receive your share of Allah's Anger." Zaid said, "'I do not run except from Allah's Anger, and I will never bear a bit of it if I have the power to avoid it. Can you tell me of some other religion?" He said, "I do not know any other religion except the Hanif." Zaid enquired, "What is Hanif?" He said, "Hanif is the religion of (the prophet) Abraham who was neither a Jew nor a Christian, and he used to worship None but Allah (Alone)" Then Zaid went out and met a Christian religious scholar and told him the same as before. The Christian said, "You will not embrace our religion unless you get a share of Allah's Curse." Zaid replied, "I do not run except from Allah's Curse, and I will never bear any of Allah's Curse and His Anger if I have the power to avoid them. Will you tell me of some other religion?" He replied, "I do not know any other religion except Hanif." Zaid enquired, "What is Hanif?" He replied, Hanif is the religion of (the prophet) Abraham who was neither a Jew nor a Christian and he used to worship None but Allah (Alone)" When Zaid heard their Statement about (the religion of) Abraham, he left that place, and when he came out, he raised both his hands and said, "O Allah! I make You my Witness that I am on the religion of Abraham." Narrated Asma bint Abi Bakr: I saw Zaid bin Amr bin Nufail standing with his back against the Ka'ba and saying, "O people of Quraish! By Allah, none amongst you is on the religion of Abraham except me." He used to preserve the lives of little girls: If somebody wanted to kill his daughter he would say to him, "Do not kill her for I will feed her on your behalf." So he would take her, and when she grew up nicely, he would say to her father, "Now if you want her, I will give her to you, and if you wish, I will feed her on your behalf."