زکوۃ میں حیلہ کا بیان

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ کَتَبَ لَهُ فَرِيضَةَ الصَّدَقَةِ الَّتِي فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ-
محمد بن عبداللہ انصاری، عبداللہ انصاری، ثمامہ بن عبداللہ بن انس، حضرت انس سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کو زکوۃ مفروضہ کے متعلق لکھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مقرر فرمائی تھیں، (من جملہ ان کے یہ بھی تھا) صدقہ کے خوف سے متفرق چیزوں کو یکجا نہ کیا جائے اور نہ یکجا چیزوں کو متفرق کیا جائے ۔
Narrated Anas: That Abu Bakr wrote for him, Zakat regulations which Allah's Apostle had made compulsory, and wrote that one should neither collect various portions (of the property) nor divide the property into various portions in order to avoid paying Zakat.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ أَنَّ أَعْرَابِيًّا جَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَائِرَ الرَّأْسِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي مَاذَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنْ الصَّلَاةِ فَقَالَ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ شَيْئًا فَقَالَ أَخْبِرْنِي بِمَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنْ الصِّيَامِ قَالَ شَهْرَ رَمَضَانَ إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ شَيْئًا قَالَ أَخْبِرْنِي بِمَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنْ الزَّکَاةِ قَالَ فَأَخْبَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرَائِعَ الْإِسْلَامِ قَالَ وَالَّذِي أَکْرَمَکَ لَا أَتَطَوَّعُ شَيْئًا وَلَا أَنْقُصُ مِمَّا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ شَيْئًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ أَوْ دَخَلَ الْجَنَّةَ إِنْ صَدَقَ وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ فِي عِشْرِينَ وَمِائَةِ بَعِيرٍ حِقَّتَانِ فَإِنْ أَهْلَکَهَا مُتَعَمِّدًا أَوْ وَهَبَهَا أَوْ احْتَالَ فِيهَا فِرَارًا مِنْ الزَّکَاةِ فَلَا شَيْئَ عَلَيْهِ-
قتیبہ، اسماعیل، بن جعفر، ابوسہیل، ان کے والد، طلحہ بن عبیداللہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جس کے سر کے بال منتشر تھے، اس نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے بتائیے کہ اللہ نے مجھ پر کتنی نمازیں فرض کی ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ پانچ وقت کی نمازیں مگر یہ کہ تو اس کے علاوہ نفل اپنی خوشی سے پڑھے، پھر کہا کہ مجھے روزوں کے متعلق بتائیں، جو مجھ پر فرض ہیں، آپ نے فرمایا کہ رمضان کے روزے، مگر یہ کہ اس کے علاوہ تو اپنی خوشی سے رکھے، اس نے کہا کہ مجھے زکوۃ کے متعلق بتلائیے، جو اللہ نے مجھ پر فرض کی ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو اسلام کی باتیں بتائیں تو اس نے کہا کہ قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو عزت دی، میں اس سے زیادہ نہ کروں گا، اور نہ اس میں کمی کروں گا، جو اللہ نے مجھ پر فرض کیا ہے، آپ نے فرمایا کہ یہ شخص کامیاب ہوگیا، اگر سچا ہے، یا جنت میں داخل ہوا اگر سچا ہے، اور بعض لوگوں نے کہا کہ ایک سو بیس اونٹ میں دو حصے دینے ہوں گے اگر وہ اس کو قصدا ہلاک کرے یا کسی کو دیدے، یا زکوۃ سے بچنے کے لئے کوئی حیلہ کرے تو اس پر کچھ نہیں ہے۔
Narrated Talha bin 'Ubaidullah: A bedouin with unkempt hair came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Tell me what Allah has enjoined on me as regards prayers." The Prophet said, "You have to offer perfectly the five (compulsory) prayers in a day and a night (24 hrs.), except if you want to perform some extra optional prayers." The bedouin said, "Tell me what Allah has enjoined on me as regards fasting." The Prophet said, "You have to observe fast during the month of Ramadan except if you fast some extra optional fast." The bedouin said, "Tell me what Allah has enjoined on me as regard Zakat." The Prophet then told him the Islamic laws and regulations whereupon the bedouin said, "By Him Who has honored you, I will not perform any optional deeds of worship and I will not leave anything of what Allah has enjoined on me." Allah's Apostle said, "He will be successful if he has told the truth (or he will enter Paradise if he said the truth)." And some people said, "The Zakat for one-hundred and twenty camels is two Hiqqas, and if the Zakat payer slaughters the camels intentionally or gives them as a present or plays some other trick in order to avoid the Zakat, then there is no harm (in it) for him.
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَکُونُ کَنْزُ أَحَدِکُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ يَفِرُّ مِنْهُ صَاحِبُهُ فَيَطْلُبُهُ وَيَقُولُ أَنَا کَنْزُکَ قَالَ وَاللَّهِ لَنْ يَزَالَ يَطْلُبُهُ حَتَّی يَبْسُطَ يَدَهُ فَيُلْقِمَهَا فَاهُ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا مَا رَبُّ النَّعَمِ لَمْ يُعْطِ حَقَّهَا تُسَلَّطُ عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَتَخْبِطُ وَجْهَهُ بِأَخْفَافِهَا وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ فِي رَجُلٍ لَهُ إِبِلٌ فَخَافَ أَنْ تَجِبَ عَلَيْهِ الصَّدَقَةُ فَبَاعَهَا بِإِبِلٍ مِثْلِهَا أَوْ بِغَنَمٍ أَوْ بِبَقَرٍ أَوْ بِدَرَاهِمَ فِرَارًا مِنْ الصَّدَقَةِ بِيَوْمٍ احْتِيَالًا فَلَا بَأْسَ عَلَيْهِ وَهُوَ يَقُولُ إِنْ زَکَّی إِبِلَهُ قَبْلَ أَنْ يَحُولَ الْحَوْلُ بِيَوْمٍ أَوْ بِسِتَّةٍ جَازَتْ عَنْهُ-
اسحاق ، عبدالرزاق، معمر، ہمام، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں رسول اللہ و صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے ایک شخص کا خزانہ قیامت کے دن چتکبرا سانپ (اژدھا) بن کر آئے گا، اس کا مالک اس سے دور بھاگے گا، اور وہ اژدھا اس کو ڈھونڈے گا اور کہے گا میں تیرا خزانہ ہو آپ نے فرمایا کہ خدا کی قسم وہ اسکو برابر ڈھونڈتا رہے گا، یہاں تک کہ وہ آدمی اپنا ہاتھ پھیلائے گا اور وہ اژدھا اس کو اپنے منہ کا لقمہ بنالے گا، اور جانوروں کے مالک جنہوں نے ان کا حق نہ دیا ہوگا، قیامت کے دن ان پر مسلط کئے جائیں گے، جو ان کے چہرے کو اپنے کھروں سے نوچیں گے اور بعض لوگوں نے کہا کہ اس شخص کے متعلق جس کے پاس اونٹ ہوں اور وہ خوف ہو کہ اس پر زکوۃ واجب ہوگی، اس لئے اسے اونٹوں یا بکریوں یا گائے کے یا درہموں کے عوض بیچنے کے لئے حیلہ کرتے ہوئے ایک دن پہلے بیچ دے تو اس پر کوئی حرج نہیں، حالانکہ وہی اس کے بھی قائل ہیں اگر اپنے مالک اونٹوں کی زکوۃ ایک سال گزرنے سے ایک دن پہلے یا ایک سال پہلے کوئی شخص دیدے تو یہ جائز ہے
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "On the Day of Resurrection the Kanz (Treasure or wealth of which, Zakat has not been paid) of anyone of you will appear in the shape of a huge bald headed poisonous male snake and its owner will run away from it, but it will follow him and say, 'I am your Kanz.'" The Prophet added, "By Allah, that snake will keep on following him until he stretches out his hand and let the snake swallow it." Allah's Apostle added, "If the owner of camels does not pay their Zakat, then, on the Day of Resurrection those camels will come to him and will strike his face with their hooves." Some people said: Concerning a man who has camels, and is afraid that Zakat will be due so he sells those camels for similar camels or for sheep or cows or money one day before Zakat becomes due in order to avoid payment of their Zakat cunningly! "He has not to pay anything." The same scholar said, "If one pays Zakat of his camels one day or one year prior to the end of the year (by the end of which Zakat becomes due), his Zakat will be valid."
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ اسْتَفْتَی سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ الْأَنْصَارِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَذْرٍ کَانَ عَلَی أُمِّهِ تُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِيَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْضِهِ عَنْهَا وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ إِذَا بَلَغَتْ الْإِبِلُ عِشْرِينَ فَفِيهَا أَرْبَعُ شِيَاهٍ فَإِنْ وَهَبَهَا قَبْلَ الْحَوْلِ أَوْ بَاعَهَا فِرَارًا وَاحْتِيَالًا لِإِسْقَاطِ الزَّکَاةِ فَلَا شَيْئَ عَلَيْهِ وَکَذَلِکَ إِنْ أَتْلَفَهَا فَمَاتَ فَلَا شَيْئَ فِي مَالِهِ-
قتیبہ بن سعید، لیث، ابن شہاب، عبیداللہ بن عتبہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں سعد بن عبادہ انصاری نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس نذر کے متعلق دریافت کیا جو اس کی ماں کے ذمہ تھی اور وہ اس کے ادا کرنے سے پہلے مر گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی طرف سے ادا کرو، اور بعض لوگوں نے کہا کہ اگر اونٹوں کی تعداد بیس ہوجائے تو اس صورت میں چار بکریاں ہیں، پس اگر ایک سال پورا ہونے سے پہلے زکوۃ کے ساقط کرنے کے لئے حیلہ جوئی کرتے ہوئے کسی کو ہبہ کر دے یا بیچ دے تو اس پر کچھ نہیں اسی طرح اگر اس کو ضائع کردے اور مرجائے تو اس کے مال میں کچھ نہیں ہے۔
Narrated Ibn Abbas: Sa'd bin 'Ubada Al-Ansari sought the verdict of Allah's Apostle regarding a vow made by his mother who had died before fulfilling it. Allah's Apostle said, "Fulfill it on her behalf." Some people said, "If the number of camels reaches twenty, then their owner has to pay four sheep as Zakat; and if their owner gives them as a gift or sells them in order to escape the payment of Zakat cunningly before the completion of a year, then he is not to pay anything, and if he slaughters them and then dies, then no Zakat is to be taken from his property."