رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کی پیروی کرنے کا بیان۔

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ وَاصِلٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ جَلَسْتُ إِلَی شَيْبَةَ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ قَالَ جَلَسَ إِلَيَّ عُمَرُ فِي مَجْلِسِکَ هَذَا فَقَالَ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أَدَعَ فِيهَا صَفْرَائَ وَلَا بَيْضَائَ إِلَّا قَسَمْتُهَا بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ قُلْتُ مَا أَنْتَ بِفَاعِلٍ قَالَ لِمَ قُلْتُ لَمْ يَفْعَلْهُ صَاحِبَاکَ قَالَ هُمَا الْمَرْئَانِ يُقْتَدَی بِهِمَا-
عمرو بن عباس، عبدالرحمن، سفیان، واصل، ابووائل سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ شیبہ کے پاس اس مسجد میں بیٹھا ہوا تھا کہ تو انہوں نے کہا کہ میرے پاس حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تمہاری اسی بیٹھنے کی جگہ میں بیٹھے ہوئے تھے، انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ یہاں سونا چاندی کچھ بھی نہ چھوڑوں بلکہ اس کو مسلمانوں میں بانٹ دوں میں نے کہا آپ ایسا نہیں کر سکتے انہوں نے کہا کیوں؟ میں نے کہا کہ آپ دونوں ساتھیوں نے ایسا نہیں کیا، انہوں نے جواب دیا کہ وہ دونوں ایسے تھے جن کی اقتدا کی جاتی ہے۔
Narrated Abu Wail: I sat with Shaiba in this Mosque (Al-Masjid-Al-Haram), and he said, "'Umar once sat beside me here as you are now sitting, and said, 'I feel like distributing all the gold and silver that are in it (i.e., the Ka'ba) among the Muslims'. I said, 'You cannot do that.' 'Umar said, 'Why?' I said, 'Your two (previous) companions (the Prophet and Abu Bakr) did not do it. 'Umar said, 'They are the two persons whom one must follow.'" (See Hadith No. 664, Vol. 2)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَأَلْتُ الْأَعْمَشَ فَقَالَ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ يَقُولُ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْأَمَانَةَ نَزَلَتْ مِنْ السَّمَائِ فِي جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ وَنَزَلَ الْقُرْآنُ فَقَرَئُوا الْقُرْآنَ وَعَلِمُوا مِنْ السُّنَّةِ-
علی بن عبداللہ ، سفیان، اعمش، زید بن وہب، حضرت حذیفہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ امانت آسمان سے لوگوں کے دلوں کی گہرائی میں نازل کی گئی، اور قرآن نازل ہوا چنانچہ لوگوں نے قرآن پڑھا اور سنت کا علم حاصل کیا۔
Narrated Hudhaifa: Allah's Apostle said to us, "Honesty descended from the Heavens and settled in the roots of the hearts of men (faithful believers), and then the Quran was revealed and the people read the Quran, (and learnt it from it) and also learnt it from the Sunna." Both Quran and Sunna strengthened their (the faithful believers') honesty. (See Hadith No. 208)
حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ سَمِعْتُ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيَّ يَقُولُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ إِنَّ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ کِتَابُ اللَّهِ وَأَحْسَنَ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَشَرَّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا وَ إِنَّ مَا تُوعَدُونَ لَآتٍ وَمَا أَنْتُمْ بِمُعْجِزِينَ-
آدم بن ابی ایاس، شعبہ، عمرو بن مرہ، مرہ ہمدانی، حضرت عبداللہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ سب سے اچھی بات اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے اور سب سے بہتر طریقہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا طریقہ ہے، اور سب سے برے کام بدعت کے کام ہیں اور جس چیز کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے وہ ہو کر رہے گا اور تم اللہ تعالیٰ کو عاجز کرنے والے نہیں ہو۔
Narrated 'Abdullah: The best talk (speech) is Allah's Book 'Quran), and the best way is the way of Muhammad, and the worst matters are the heresies (those new things which are introduced into the religion); and whatever you have been promised will surely come to pass, and you cannot escape (it).
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ کُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَکُمَا بِکِتَابِ اللَّهِ-
مسدد، سفیان، زہری، عبیداللہ ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور زید بن خالد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تھے تو آپ نے فرمایا کہ میں تمہارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کر دوں گا۔
Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid: We were with the Prophet when he said (to two men), "I shall judge between you according to Allah's Book (Laws)."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ کُلُّ أُمَّتِي يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ إِلَّا مَنْ أَبَی قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَنْ يَأْبَی قَالَ مَنْ أَطَاعَنِي دَخَلَ الْجَنَّةَ وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ أَبَی-
محمد بن سنان، فلیح، ہلال بن علی، عطاء بن یسار، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میری تمام امت جنت میں داخل ہو گی۔ سوا اس کے جو انکار کرے، لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور کون انکار کرے گا، آپ نے فرمایا کہ جس نے میری نافرمانی کی تو اس نے انکار کیا۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "All my followers will enter Paradise except those who refuse." They said, "O Allah's Apostle! Who will refuse?" He said, "Whoever obeys me will enter Paradise, and whoever disobeys me is the one who refuses (to enter it)."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَادَةَ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَائَ حَدَّثَنَا أَوْ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ جَائَتْ مَلَائِکَةٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ نَائِمٌ فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّهُ نَائِمٌ وَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّ الْعَيْنَ نَائِمَةٌ وَالْقَلْبَ يَقْظَانُ فَقَالُوا إِنَّ لِصَاحِبِکُمْ هَذَا مَثَلًا فَاضْرِبُوا لَهُ مَثَلًا فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّهُ نَائِمٌ وَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّ الْعَيْنَ نَائِمَةٌ وَالْقَلْبَ يَقْظَانُ فَقَالُوا مَثَلُهُ کَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَی دَارًا وَجَعَلَ فِيهَا مَأْدُبَةً وَبَعَثَ دَاعِيًا فَمَنْ أَجَابَ الدَّاعِيَ دَخَلَ الدَّارَ وَأَکَلَ مِنْ الْمَأْدُبَةِ وَمَنْ لَمْ يُجِبْ الدَّاعِيَ لَمْ يَدْخُلْ الدَّارَ وَلَمْ يَأْکُلْ مِنْ الْمَأْدُبَةِ فَقَالُوا أَوِّلُوهَا لَهُ يَفْقَهْهَا فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّهُ نَائِمٌ وَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّ الْعَيْنَ نَائِمَةٌ وَالْقَلْبَ يَقْظَانُ فَقَالُوا فَالدَّارُ الْجَنَّةُ وَالدَّاعِي مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَنْ أَطَاعَ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ وَمَنْ عَصَی مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدْ عَصَی اللَّهَ وَمُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرْقٌ بَيْنَ النَّاسِ تَابَعَهُ قُتَيْبَةُ عَنْ لَيْثٍ عَنْ خَالِدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ جَابِرٍ خَرَجَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
محمد بن عبادہ، یزید، سلیمان بن حیان، سعید بن میناء، جابر بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں وہ بیان کرتے تھے، فرشتے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اس وقت آپ سوئے ہوئے تھے، بعض نے کہا وہ سوئے ہوئے ہیں اور بعض نے کہا کہ آنکھ سوتی ہے اور قلب بیدار ہے انہوں نے ایک دوسرے سے کہا ان کی ایک مثال ہے وہ مثال تو بیان کرو، بعض نے کہا وہ سوئے ہوئے ہیں بعض نے کہا کہ آنکھ سوتی ہے اور دل بیدار ہے، چنانچہ ان لوگوں نے کہا کہ ان کیلئے ایک دستر خوان بچھایا اور ایک شخص بلانے والے کو بھیجا جس نے بلانے والے کی دعوت قبول کی تو وہ گھر میں داخل ہوا اور دستر خوان سے کھایا اور جس نے بلانے والے کی دعوت قبول نہ کی وہ نہ تو گھر میں داخل ہوا اور نہ ہی دستر خوان سے کھایا، ان لوگوں نے کہا کہ وہ تو سوئے ہوئے ہیں اور بعض نے کہا کہ آنکھ سوتی ہے اور قلب بیدار ہوتا ہے، پھر فرمایا کہ گھر تو جنت ہے اور بلانے والے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں، چنانچہ جس نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کی، اس نے اللہ کی اطاعت کی، جس نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نافرمانی کی اور اس نے اللہ کی نافرمانی کی، اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کے درمیان جدا کرنے والے ہیں، قتیبہ نے لیث، بواسطہ خالد، سعید بن ابی ہلال جابر اس کی متابعت میں روایت کرتے ہیں کہ ہمارے پاس نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے۔
Narrated Jabir bin 'Abdullah: Some angels came to the Prophet while he was sleeping. Some of them said, "He is sleeping." Others said, "His eyes are sleeping but his heart is awake." Then they said, "There is an example for this companion of yours." One of them said, "Then set forth an example for him." Some of them said, "He is sleeping." The others said, "His eyes are sleeping but his heart is awake." Then they said, "His example is that of a man who has built a house and then offered therein a banquet and sent an inviter (messenger) to invite the people. So whoever accepted the invitation of the inviter, entered the house and ate of the banquet, and whoever did not accept the invitation of the inviter, did not enter the house, nor did he eat of the banquet." Then the angels said, "Interpret this example to him so that he may understand it." Some of them said, "He is sleeping.'' The others said, "His eyes are sleeping but his heart is awake." And then they said, "The houses stands for Paradise and the call maker is Muhammad; and whoever obeys Muhammad, obeys Allah; and whoever disobeys Muhammad, disobeys Allah. Muhammad separated the people (i.e., through his message, the good is distinguished from the bad, and the believers from the disbelievers)."
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ يَا مَعْشَرَ الْقُرَّائِ اسْتَقِيمُوا فَقَدْ سَبَقْتُمْ سَبْقًا بَعِيدًا فَإِنْ أَخَذْتُمْ يَمِينًا وَشِمَالًا لَقَدْ ضَلَلْتُمْ ضَلَالًا بَعِيدًا-
ابونعیم، سفیان، اعمش، ابراہیم، ہمام، حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ اے قراء کی جماعت تم سیدھی راہ اختیار کرو اس لئے کہ تم بہت پیچھے رہ گئے ہو، اگر تم دائیں بائیں ہٹ گئے تو تم اس وقت بہت ہی دور کی گمراہی میں جا پڑو گے۔
Narrated Hammam: Hudhaifa said, "O the Group of Al-Qurra! Follow the straight path, for then you have taken a great lead (and will be the leaders), but if you divert right or left, then you will go astray far away."
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُ مَا بَعَثَنِي اللَّهُ بِهِ کَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَی قَوْمًا فَقَالَ يَا قَوْمِ إِنِّي رَأَيْتُ الْجَيْشَ بِعَيْنَيَّ وَإِنِّي أَنَا النَّذِيرُ الْعُرْيَانُ فَالنَّجَائَ فَأَطَاعَهُ طَائِفَةٌ مِنْ قَوْمِهِ فَأَدْلَجُوا فَانْطَلَقُوا عَلَی مَهَلِهِمْ فَنَجَوْا وَکَذَّبَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ فَأَصْبَحُوا مَکَانَهُمْ فَصَبَّحَهُمْ الْجَيْشُ فَأَهْلَکَهُمْ وَاجْتَاحَهُمْ فَذَلِکَ مَثَلُ مَنْ أَطَاعَنِي فَاتَّبَعَ مَا جِئْتُ بِهِ وَمَثَلُ مَنْ عَصَانِي وَکَذَّبَ بِمَا جِئْتُ بِهِ مِنْ الْحَقِّ-
ابوکریب، ابواسامہ، برید، ابوبردہ، ابوموسیٰ ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا کہ میری اور اس کی مثال جو اللہ نے مجھ کو دے کر بھیجا ہے، اس شخص کی مثال ہے جو ایک قوم کے پاس آئے اور کہے کہ میری قوم نے اپنی آنکھ سے فوج کو دیکھا ہے، اور میں تمہیں ننگا ڈرانے والا ہوں اس لئے نجات کی جگہ تلاش کرو اس کی قوم کے کچھ لوگوں نے اس کا کہا مانا اور راتوں رات نکل گئے اور اپنی پناہ کی جگہ پر ہی رہے، صبح کو لشکر نے ان پر حملہ کر دیا اور انہیں ہلاک کر دیا اور قتل و غارت کیا یہ اس شخص کی مثال ہے جس نے میری اطاعت کی اور جو میں لے کر آیا ہوں اسکی پیروی کی، اور اس شخص کی مثال جس نے میری نافرمانی کی اور جو میں لے کر آیا ہوں اس کو جھٹلایا۔
Narrated Abu Musa: The Prophet said, "My example and the example of what I have been sent with is that of a man who came to some people and said, 'O people! I have seen the enemy's army with my own eyes, and I am the naked warner; so protect yourselves!' Then a group of his people obeyed him and fled at night proceeding stealthily till they were safe, while another group of them disbelieved him and stayed at their places till morning when the army came upon them, and killed and ruined them completely So this is the example of that person who obeys me and follows what I have brought (the Quran and the Sunna), and the example of the one who disobeys me and disbelieves the truth I have brought."
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَکْرٍ بَعْدَهُ وَکَفَرَ مَنْ کَفَرَ مِنْ الْعَرَبِ قَالَ عُمَرُ لِأَبِي بَکْرٍ کَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَمَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَی اللَّهِ فَقَالَ وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّکَاةِ فَإِنَّ الزَّکَاةَ حَقُّ الْمَالِ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عِقَالًا کَانُوا يُؤَدُّونَهُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَی مَنْعِهِ فَقَالَ عُمَرُ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَکْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ قَالَ ابْنُ بُکَيْرٍ وَعَبْدُ اللَّهِ عَنْ اللَّيْثِ عَنَاقًا وَهُوَ أَصَحُّ ورواه الناس عناقا وعقالا ههنا لايجوز وعقالا فی حديث الشعبی مرسل وکذا قال قتيبة عقالا-
قتیبہ بن سعید، لیث، عقیل، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وفات پائی اور آپ کے بعد حضرت ابوبکر خلیفہ ہوئے اور عرب کے چند لوگوں کو کافر ہونا تھا، ہو گئے، تو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ آپ لوگ جہاد کس طرح کریں گے حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں حکم دیا گیا ہوں کہ لوگوں سے جنگ کروں، یہاں تک کہ لوگ لا الہ الا اللہ کہا اس نے مجھ سے اپنے مال اور اپنی جان کو بجز اس کے حق کے بچا لیا اور اس کا حساب اللہ پر ہے، حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ خدا کی قسم میں جنگ کروں گا اس شخص سے جس نے نماز اور زکوۃ میں تفریق کی اسلئے کہ زکوۃ کا مال کا حق ہے، خدا کی قسم اگر ان لوگوں نے ایک رسی بھی روکی جو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں دیا کرتے تھے، تو میں اس کے نہ دینے والوں سے جنگ کروں گا، حضرت عمر کا بیان ہے کہ میں نے یہی خیال کیا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سینہ جنگ کے لئے کھول دیا میں نے جان لیا کہ یہی حق ہے، ابن بکیر اور عبداللہ نے لیث، (عقال کی بجائے) عناق کا لفظ روایت کیا ہے، اور یہی زیادہ صحیح ہے۔
Narrated Abu Huraira: When Allah's Apostle died and Abu Bakr was elected as a Caliph after him, some of the Arabs reverted to disbelief, 'Umar said to Abu Bakr, "How dare you fight the people while Allah's Apostle said, I have been ordered to fight the people till they say 'None has the right to be worshipped but Allah' And whoever says: None has the right to be worshipped but Allah.' waves his wealth and his life from me unless he deserves a legal punishment lusty, and his account will be with Allah! Abu Bakr said, "By Allah, I will fight him who discriminates between Zakat and prayers, for Zakat is the Compulsory right to be taken from the wealth By Allah, if they refuse to give me even a tying rope which they use to give to Allah's Apostle, I would fight them for withholding it." 'Umar said, 'By Allah, It was nothing, except I saw that Allah had opened the chest of Abu Bakr to the fight, and I came to know for certain that was the truth."
حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَدِمَ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنِ بْنِ حُذَيْفَةَ بْنِ بَدْرٍ فَنَزَلَ عَلَی ابْنِ أَخِيهِ الْحُرِّ بْنِ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ وَکَانَ مِنْ النَّفَرِ الَّذِينَ يُدْنِيهِمْ عُمَرُ وَکَانَ الْقُرَّائُ أَصْحَابَ مَجْلِسِ عُمَرَ وَمُشَاوَرَتِهِ کُهُولًا کَانُوا أَوْ شُبَّانًا فَقَالَ عُيَيْنَةُ لِابْنِ أَخِيهِ يَا ابْنَ أَخِي هَلْ لَکَ وَجْهٌ عِنْدَ هَذَا الْأَمِيرِ فَتَسْتَأْذِنَ لِي عَلَيْهِ قَالَ سَأَسْتَأْذِنُ لَکَ عَلَيْهِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَاسْتَأْذَنَ لِعُيَيْنَةَ فَلَمَّا دَخَلَ قَالَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ وَاللَّهِ مَا تُعْطِينَا الْجَزْلَ وَمَا تَحْکُمُ بَيْنَنَا بِالْعَدْلِ فَغَضِبَ عُمَرُ حَتَّی هَمَّ بِأَنْ يَقَعَ بِهِ فَقَالَ الْحُرُّ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَی قَالَ لِنَبِيِّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذْ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنْ الْجَاهِلِينَ وَإِنَّ هَذَا مِنْ الْجَاهِلِينَ فَوَاللَّهِ مَا جَاوَزَهَا عُمَرُ حِينَ تَلَاهَا عَلَيْهِ وَکَانَ وَقَّافًا عِنْدَ کِتَابِ اللَّهِ-
اسماعیل، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ، عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ عیینہ بن حصن بن حذیفہ بن بدر آئے اور اپنے بھتیجے حر بن قیس بن حصن کے ہاں اترے، اور یہ ان لوگوں میں سے تھے جن کو حضرت عمر اپنے قریب رکھتے تھے، اور قراء خواہ وہ بوڑھے ہوں یا جوان عمر کی مجلس کے مشیر ہوتے تھے، عیینہ نے اپنے بھتیجے سے کہا اے بھتیجے کیا امیرالمومنین کے یہاں تیری رسائی ہے، تو میرے لئے اجازت لے سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ عنقریب تمہارے لئے اجازت لوں گا، ابن عباس کا بیان ہے، انہوں نے عیینہ کے لئے اجازت لی، جب وہ اندر آئے تو کہا کہ اے ابن خطاب خدا کی قسم تم ہمیں نہ تو زیادہ مال دیتے ہو اور نہ ہمارے ساتھ عدل کے ساتھ فیصلہ کرتے ہو، حضرت عمر کو ان پر غصہ آ گیا یہاں تک کہ قریب تھا کہ الجھ پڑیں، تو حر نے کہا امیرالمومنین اللہ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فرمایا کہ معافی کو قبول کریں اور نیکیوں کا حکم دیجئے اور جاہلوں سے درگزر کیجئے، یہ شخص جاہلوں میں سے ہے، خدا کی قسم، جونہی یہ آیت حضرت عمر کے پاس پڑھی انہوں نے اس آیت کے خلاف نہیں کیا، اور کتاب اللہ کے پاس بہت زیادہ رکنے والے تھے، (یعنی بہت زیادہ عمل کرنے والے تھے)
Narrated 'Abdullah bin 'Abbas: Uyaina bin Hisn bin Hudhaifa bin Badr came and stayed (at Medina) with his nephew Al-Hurr bin Qais bin Hisn who has one of those whom 'Umar used to keep near him, as the Qurra' (learned men knowing Quran by heart) were the people of Umar's meetings and his advisors whether they were old or young. 'Uyaina said to his nephew, "O my nephew! Have you an approach to this chief so as to get for me the permission to see him?" His nephew said, "I will get the permission for you to see him." (Ibn 'Abbas added: ) So he took the permission for 'Uyaina, and when the latter entered, he said, "O the son of Al-Khattab! By Allah, you neither give us sufficient provision nor judge among us with justice." On that 'Umar became so furious that he intended to harm him. Al-Hurr, said, "O Chief of the Believers!" Allah said to His Apostle 'Hold to forgiveness, command what is good (right), and leave the foolish (i.e. do not punish them).' (7.199) and this person is among the foolish." By Allah, 'Umar did not overlook that Verse when Al-Hurr recited it before him, and 'Umar said to observe (the orders of) Allah's Book strictly." (See Hadith No. 166, Vol. 6)
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهَا قَالَتْ أَتَيْتُ عَائِشَةَ حِينَ خَسَفَتْ الشَّمْسُ وَالنَّاسُ قِيَامٌ وَهِيَ قَائِمَةٌ تُصَلِّي فَقُلْتُ مَا لِلنَّاسِ فَأَشَارَتْ بِيَدِهَا نَحْوَ السَّمَائِ فَقَالَتْ سُبْحَانَ اللَّهِ فَقُلْتُ آيَةٌ قَالَتْ بِرَأْسِهَا أَنْ نَعَمْ فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ مَا مِنْ شَيْئٍ لَمْ أَرَهُ إِلَّا وَقَدْ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي هَذَا حَتَّی الْجَنَّةَ وَالنَّارَ وَأُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّکُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ قَرِيبًا مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ أَوْ الْمُسْلِمُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَائُ فَيَقُولُ مُحَمَّدٌ جَائَنَا بِالْبَيِّنَاتِ فَأَجَبْنَاهُ وَآمَنَّا فَيُقَالُ نَمْ صَالِحًا عَلِمْنَا أَنَّکَ مُوقِنٌ وَأَمَّا الْمُنَافِقُ أَوْ الْمُرْتَابُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَائُ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُهُ-
عبداللہ بن مسلمہ، مالک، ہشام بن عروہ، فاطمہ بن منذر، اسماء بنت ابی بکر سے روایت کرتی ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ میں حضرت عائشہ کے پاس آئی اس وقت سورج میں گرہن لگا تھا اور لوگ نماز پڑھ رہے تھے اور وہ بھی کھڑی نماز پڑھ رہی تھیں میں نے کہا کہ لوگ یہ کیا کر رہے ہیں انہوں نے اپنے ہاتھ سے آسمان کی طرف اشارہ کیا اور کہا سبحان اللہ میں نے پوچھا کیا کوئی نشانی ہے؟ انہوں نے اشارہ سے کہا کہ ہاں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو اللہ کی حمد و ثناء کی پھر فرمایا کہ کوئی چیز ایسی نہیں ہے جو میں نے اس جگہ میں نہ دیکھی ہو یہاں تک کہ جنت و دوزخ بھی اور میری طرف وحی بھیجی گئی ہے کہ تم لوگ قبروں میں دجال کے فتنوں کے قریب کے زمانہ میں آزمائے جاؤ گے مومن یا مسلم (حضرت اسماء کا بیان ہے کہ مجھے یاد نہیں مومن یا مسلم فرمایا) کہے گا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس احکام لے کر آئے ہم نے ان کو قبول کیا اور ایمان لے آئے پھر کہا جائے گا کہ آرام سے سو رہ ہم جانتے تھے کہ تو یقین رکھنے والا ہے اور منافق یا مرتاب (اسماء نے کہا کہ مجھے یاد نہیں ان دونوں میں سے کیا فرمایا) کہے گا کہ میں نہیں جانتا لوگوں کو کچھ کہتے ہوئے سنا تھا چنانچہ وہی میں نے بھی کہہ دیا۔
Narrated Asma' bint Abu Bakr: I came to 'Aisha during the solar eclipse. The people were standing (offering prayer) and she too, was standing and offering prayer. I asked, "What is wrong with the people?" She pointed towards the sky with her hand and said, Subhan Allah!'' I asked her, "Is there a sign?" She nodded with her head meaning, yes. When Allah's Apostle finished (the prayer), he glorified and praised Allah and said, "There is not anything that I have not seen before but I have seen now at this place of mine, even Paradise and Hell. It has been revealed to me that you people will be put to trial nearly like the trial of Ad-Dajjal, in your graves. As for the true believer or a Muslim (the sub-narrator is not sure as to which of the two (words Asma' had said) he will say, 'Muhammad came with clear signs from Allah, and we responded to him (accepted his teachings) and believed (what he said)' It will be said (to him) 'Sleep in peace; we have known that you were a true believer who believed with certainty.' As for a hypocrite or a doubtful person, (the sub-narrator is not sure as to which word Asma' said) he will say, 'I do not know, but I heard the people saying something and so I said the same.' "
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ دَعُونِي مَا تَرَکْتُکُمْ إِنَّمَا هَلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ بِسُؤَالِهِمْ وَاخْتِلَافِهِمْ عَلَی أَنْبِيَائِهِمْ فَإِذَا نَهَيْتُکُمْ عَنْ شَيْئٍ فَاجْتَنِبُوهُ وَإِذَا أَمَرْتُکُمْ بِأَمْرٍ فَأْتُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ-
اسماعیل، مالک، ابوالزناد، اعرج ابوہریرہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ تم مجھے چھوڑ دو جب تک کہ میں تم کو چھوڑ دوں (یعنی بغیر ضرورت کے مجھ سے سوال نہ کرو) تم سے پہلے کی قومیں کثرت سوال اور انبیاء سے اختلاف کے سبب ہلاک ہو گئیں جب میں تم کو کسی چیز سے منع کروں تو اس سے پرہیز کرو اور تم کو کسی بات کا حکم دوں تو اس کو کرو جس قدر تم سے ممکن ہو سکے۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Leave me as I leave you) for the people who were before you were ruined because of their questions and their differences over their prophets. So, if I forbid you to do something, then keep away from it. And if I order you to do something, then do of it as much as you can."