رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا کہ اگر میں بغیر گواہ کے سنگسار کرتا

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ ذُکِرَ التَّلَاعُنُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عَاصِمُ بْنُ عَدِيٍّ فِي ذَلِکَ قَوْلًا ثُمَّ انْصَرَفَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ يَشْکُو إِلَيْهِ أَنَّهُ قَدْ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا فَقَالَ عَاصِمٌ مَا ابْتُلِيتُ بِهَذَا الْأَمْرِ إِلَّا لِقَوْلِي فَذَهَبَ بِهِ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِالَّذِي وَجَدَ عَلَيْهِ امْرَأَتَهُ وَکَانَ ذَلِکَ الرَّجُلُ مُصْفَرًّا قَلِيلَ اللَّحْمِ سَبْطَ الشَّعَرِ وَکَانَ الَّذِي ادَّعَی عَلَيْهِ أَنَّهُ وَجَدَهُ عِنْدَ أَهْلِهِ خَدْلًا آدَمَ کَثِيرَ اللَّحْمِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ بَيِّنْ فَجَائَتْ شَبِيهًا بِالرَّجُلِ الَّذِي ذَکَرَ زَوْجُهَا أَنَّهُ وَجَدَهُ فَلَاعَنَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا قَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عَبَّاسٍ فِي الْمَجْلِسِ هِيَ الَّتِي قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ رَجَمْتُ أَحَدًا بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ رَجَمْتُ هَذِهِ فَقَالَ لَا تِلْکَ امْرَأَةٌ کَانَتْ تُظْهِرُ فِي الْإِسْلَامِ السُّوئَ قَالَ أَبُو صَالِحٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ آدَمَ خَدِلًا-
سعید بن عفیر ولیث، یحیی بن سعید، عبدالرحمن بن قاسم، قاسم بن محمد، ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لعان کا تذکرہ ہورہا تھا، عاصم بن عدی نے اسکے متعلق کچھ بڑی بات کہی پھر واپس چلا آیا اسکے پاس اسکی قوم کا ایک آدمی آیا اور شکایت کی کہ اس نے اپنی بیوی کے ساتھ ایک مرد کو دیکھا ہے تو عاصم نے کہا بڑا بول سامنے آیا اور اسکو لیکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور اس مرد کے متعلق آپ سے بیان کیا جس کو اپنی بیوی کے ساتھ دیکھا تھا، وہ (دعوی) کرنے والامرد زرد رنگ، کم گوشت والا (دبلا) اور سیدھے بالوں والا تھا اور جس کے متعلق دعوی کیا تھا کہ اسکو اپنی بیوی کے ساتھ دیکھا ہے گندم گوں اور فربہ پنڈلیوں والا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یا اللہ! اصل حقیقت آشکار کردے، وہ عورت اس مرد کے مشابہ بچہ جنے جس کے متعلق دعوی کیا تھا کہ اس کو اپنی بیوی کے ساتھ دیکھا ہے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے درمیان لعان کرایا۔ ایک شخص نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا یہ عورت وہی تھی جسکے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اگر میں کسی کو بغیر گواہ کے سنگسار کرتا تو یہی ہے، ابن عباس رضی اللہ عنہ نے جواب دیا نہیں وہ دوسری عورت تھی جو علانیہ اسلام میں برائی کرتی تھی۔ ابوصالح اور عبداللہ بن یوسف نے "خدلا " کا لفظ روایت کیا ہے۔
Narrated Al-Qasim bin Muhammad: Ibn 'Abbas; said, "Once Lian was mentioned before the Prophet whereupon 'Asim bin Adi said something and went away. Then a man from his tribe came to him, complaining that he had found a man width his wife. 'Asim said, 'I have not been put to task except for my statement (about Lian).' 'Asim took the man to the Prophet and the man told him of the state in which he had found his wife. The man was pale, thin, and of lank hair, while the other man whom he claimed he had seen with his wife, was brown, fat and had much flesh on his calves. The Prophet invoked, saying, 'O Allah! Reveal the truth.' So that lady delivered a child resembling the man whom her husband had mentioned he had found her with. The Prophet then made them carry out Lian." Then a man from that gathering asked Ibn 'Abbas, "Was she the same lady regarding which the Prophet had said, 'If I were to stone to death someone without witness, I would have stoned this lady'?" Ibn 'Abbas said, "No, that was another lady who, though being a Muslim, used to arouse suspicion by her outright misbehavior. "
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ رَجُلٌ قَذَفَ امْرَأَتَهُ فَقَالَ فَرَّقَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَخَوَيْ بَنِي الْعَجْلَانِ وَقَالَ اللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَکُمَا کَاذِبٌ فَهَلْ مِنْکُمَا تَائِبٌ فَأَبَيَا وَقَالَ اللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَکُمَا کَاذِبٌ فَهَلْ مِنْکُمَا تَائِبٌ فَأَبَيَا فَقَالَ اللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَکُمَا کَاذِبٌ فَهَلْ مِنْکُمَا تَائِبٌ فَأَبَيَا فَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا قَالَ أَيُّوبُ فَقَالَ لِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ إِنَّ فِي الْحَدِيثِ شَيْئًا لَا أَرَاکَ تُحَدِّثُهُ قَالَ قَالَ الرَّجُلُ مَالِي قَالَ قِيلَ لَا مَالَ لَکَ إِنْ کُنْتَ صَادِقًا فَقَدْ دَخَلْتَ بِهَا وَإِنْ کُنْتَ کَاذِبًا فَهُوَ أَبْعَدُ مِنْکَ-
عمروبن زرارہ، اسماعیل، ایوب، سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اس شخص کے متعلق پوچھا جو اپنی بیوی پر تہمت لگائے، تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی عجلان کے ایک مرد وعورت کو جدا کرا دیا تھا اور فرمایا تھا کہ خدا جانتا ہے کہ تم میں سے ایک یقینا جھوٹا ہے، اس لئے تم میں سے کون تائب ہوتا ہے، دونوں نے انکار کیا، آپ صلی اللہ علیہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا اللہ جانتا ہے کہ تم میں سے ایک چھوٹا ہے، پس تم میں سے کون اپنے قول سے رجوع کرتا ہے، دونوں نے انکار کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ اللہ جانتا ہے کہ تم میں سے ایک جھوٹا ہے، پس تم سے کون اپنے قول سے رجوع کرتا ہے، پھر بھی انہوں نے انکار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے مابین تفریق کرا دی، ایوب کا بیان ہے کہ مجھ سے عمرو بن دینار نے کہا کہ اس حدیث میں ایک مضمون یہ بھی ہے جسے میں تم کو بیان کرتے نہیں دیکھتا، انہوں نے بیان کیا کہ اس مرد نے کہا میرا مال؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تجھ کو مال نہیں ملے گا، اس لئے کہ اگر تو سچاہے تو تو اس سے صحبت کر چکا ہے اور اگر تو جھوٹا ہے تو پھر تو اور بھی تجھے اس کا حق نہیں۔
Narrated Said bin Jubair: I asked Ibn 'Umar, "(What is the verdict if) a man accuses his wife of illegal sexual intercourse?" Ibn 'Umar said, "The Prophet separated (by divorce) the couple of Bani Al-Ajlan, and said, (to them), 'Allah knows that one of you two is a liar; so will one of you repent?' But both of them refused. He again said, 'Allah knows that one of you two is a liar; so will one of you repent?' But both of them refused. So he separated them by divorce." (Aiyub, a sub-narrator said: 'Amr bin Dinar said to me, "There is something else in this Hadith which you have not mentioned. It goes thus: The man said, 'What about my money (i.e. the Mahr that I have given to my wife)?' It was said, 'You have no right to restore any money, for if you have spoken the truth (as regards the accusation), you have also consummated your marriage with her; and if you have told a lie, you are less rightful to have your money back.' ")