رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کی مدینہ میں تشریف آوری کا بیان۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَاقَ سَمِعَ الْبَرَائَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَوَّلُ مَنْ قَدِمَ عَلَيْنَا مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ وَابْنُ أُمِّ مَکْتُومٍ ثُمَّ قَدِمَ عَلَيْنَا عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ وَبِلَالٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ-
ابو الولید شعبہ ابواسحاق حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے (مدینہ میں) ہمارے پاس مصعب بن عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ابن ام مکتوم آئے تھے ان کے بعد عمار بن یاسر اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لائے تھے۔
Narrated Al-Bara: The first people who came to us (in Medina) were Mus'ab bin 'Umar and Ibn Um Maktum. Then came to us 'Ammar bin Yasir and Bilal.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَوَّلُ مَنْ قَدِمَ عَلَيْنَا مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ وَابْنُ أُمِّ مَکْتُومٍ وَکَانَا يُقْرِئَانِ النَّاسَ فَقَدِمَ بِلَالٌ وَسَعْدٌ وَعَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ ثُمَّ قَدِمَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فِي عِشْرِينَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا رَأَيْتُ أَهْلَ الْمَدِينَةِ فَرِحُوا بِشَيْئٍ فَرَحَهُمْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی جَعَلَ الْإِمَائُ يَقُلْنَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا قَدِمَ حَتَّی قَرَأْتُ سَبِّحْ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلَی فِي سُوَرٍ مِنْ الْمُفَصَّلِ-
محمد بن بشار غندر شعبہ ابواسحاق حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ ہمارے پاس (مدینہ میں) سب سے پہلے حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ابن مکتوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے تھے اور یہ دونوں حضرات لوگوں کو قرآن پڑھاتے تھے پھر حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عمار بن یاسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے پھر عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیس صحابہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تشریف لائے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے میں نے اہل مدینہ کو کبھی اتنا خوش نہیں دیکھا جتنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم رنجہ فرمانے سے (خوشی کا یہ عالم تھا) کہ لونڈیاں تک یہ کہتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور جب آپ تشریف لائے تو میں اس وقت ( سَبِّحْ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلَی) مفصل کی چند سورتوں کے ساتھ پڑھ چکا تھا۔
Narrated Al-Bara bin Azib: The first people who came to us (in Medina) were Mus'ab bin 'Umar and Ibn Um Maktum who were teaching Qur'an to the people. Then their came Bilal. Sad and 'Ammar bin Yasir. After that 'Umar bin Al-Khattab came along with twenty other companions of the Prophet. Later on the Prophet himself (to Medina) and I had never seen the people of Medina so joyful as they were on the arrival of Allah's Apostle, for even the slave girls were saying, "Allah's Apostle has arrived!" And before his arrival I had read the Sura starting with:-- "Glorify the Name of your Lord, the Most High" (87.1) together with other Suras of Al-Mufassal.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وُعِکَ أَبُو بَکْرٍ وَبِلَالٌ قَالَتْ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِمَا فَقُلْتُ يَا أَبَتِ کَيْفَ تَجِدُکَ وَيَا بِلَالُ کَيْفَ تَجِدُکَ قَالَتْ فَکَانَ أَبُو بَکْرٍ إِذَا أَخَذَتْهُ الْحُمَّی يَقُولُ کُلُّ امْرِئٍ مُصَبَّحٌ فِي أَهْلِهِ وَالْمَوْتُ أَدْنَی مِنْ شِرَاکِ نَعْلِهِ وَکَانَ بِلَالٌ إِذَا أَقْلَعَ عَنْهُ الْحُمَّی يَرْفَعُ عَقِيرَتَهُ وَيَقُولُ أَلَا لَيْتَ شِعْرِي هَلْ أَبِيتَنَّ لَيْلَةً بِوَادٍ وَحَوْلِي إِذْخِرٌ وَجَلِيلُ وَهَلْ أَرِدَنْ يَوْمًا مِيَاهَ مَجَنَّةٍ وَهَلْ يَبْدُوَنْ لِي شَامَةٌ وَطَفِيلُ قَالَتْ عَائِشَةُ فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَةَ کَحُبِّنَا مَکَّةَ أَوْ أَشَدَّ وَصَحِّحْهَا وَبَارِکْ لَنَا فِي صَاعِهَا وَمُدِّهَا وَانْقُلْ حُمَّاهَا فَاجْعَلْهَا بِالْجُحْفَةِ-
عبداللہ بن یوسف مالک ہشام بن عروہ ان کے والد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے تو حضرت ابوبکر اور حضرت بلال کو بخارا آ گیا میں ان دونوں کے پاس گئی اور میں نے کہا ابا جان طبیعت کیسی ہے؟ اور اے بلال تمہاری طبیعت کیسی ہے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ حال تھا کہ جب انہیں بخار چڑھتا تو وہ یہ شعر پڑھتے ہر شخص اپنے گھر والوں میں صبح کرتا ہے اور موت اس کے جوتے کے تسمہ سے بھی زیادہ قریب ہے۔ اور بلال کا بخار اترتا تو وہ زور زور سے یہ اشعار پڑھتے تھے کاش مجھے معلوم ہوجاتا کہ کیا میں کوئی رات وادی (مکہ) میں گزار سکوں گا کہ میرے چاروں طرف اذخر اور جلیل گھاس ہو اور مجنہ نامی چشمے پر کب پہنچوں گا اور مجھے شامہ اور طفیل نامی پہاڑیاں کبھی دکھائی دیں گی۔ حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور یہ حالت آپ کو بتائی تو آپ نے یہ دعا فرمائی اے خدا مدینہ ہمیں محبوب بنا دے جیسا کہ مکہ سے ہمیں محبت ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ اس کی آب و ہوا کو صحت بخش بنا دے اس کے مد اور صاع (دو پیمانہ ہیں) میں ہمارے لئے برکت دے اور اس کے بخار کو منتقل کرکے جحفہ بھیج دے۔
Narrated 'Aisha: When Allah's Apostle came to Medina, Abu Bakr and Bilal got fever, and I went to both of them and said, "O my father, how do you feel? O Bilal, how do you feel?" Whenever Abu Bakr's fever got worse, he would say, "Every man will meet his death once in one morning while he will be among his family, for death is really nearer to him than his leather shoe laces (to his feet)." And whenever fever deserted Bilal, he would say aloud, "Would that I know whether I shall spend a night in the valley (of Mecca) with Idhkhir and Jalil (i.e. kinds of grass) around me, and whether I shall drink one day the water of Mijannah, and whether I shall see once again the hills of Shamah and Tafil?" Then I went to Allah's Apostle and told him of that. He said, "O Allah, make us love Medina as much as or more than we used to love Mecca, O Allah, make it healthy and bless its Sa' and Mud (i.e. measures), and take away its fever to Al-Juhfa."
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ أَخْبَرَهُ دَخَلْتُ عَلَی عُثْمَانَ وَقَالَ بِشْرُ بْنُ شُعَيْبٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَدِيِّ بْنِ خِيَارٍ أَخْبَرَهُ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی عُثْمَانَ فَتَشَهَّدَ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ اللَّهَ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ وَکُنْتُ مِمَّنْ اسْتَجَابَ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ وَآمَنَ بِمَا بُعِثَ بِهِ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ هَاجَرْتُ هِجْرَتَيْنِ وَنِلْتُ صِهْرَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَايَعْتُهُ فَوَاللَّهِ مَا عَصَيْتُهُ وَلَا غَشَشْتُهُ حَتَّی تَوَفَّاهُ اللَّهُ تَابَعَهُ إِسْحَاقُ الْکَلْبِيُّ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ مِثْلَهُ-
عبداللہ بن محمد ہشام معمر زہری عروہ عبیداللہ بن عدی سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت عثمان کے پاس آیا (دوسری سند) بشر بن شعیب ان کے والد زہری عروہ بن زبیر عبیداللہ بن عدی بن خیار سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے تشہد پڑھا پھر فرمایا اما بعد! اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو سچا مذہب دے کر بھیجا ہے اور میں ان میں سے تھا جنہوں نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت پر لبیک کہی اور جو کچھ محمد صلی اللہ علیہ وسلم لائے تھے اس پر ایمان لائے پھر میں نے دو ہجرتیں کیں اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دامادی کا شرف حاصل کیا اور آپ سے بیعت کی بخدا نہ میں نے آپ کی نافرمانی کی نہ آپ کے ساتھ دھوکہ کیا یہاں تک کہ آپ کا وصال ہوگیا اسحاق قلبی نے زہری سے اس کے متابع حدیث روایت کی ہے۔
Narrated 'Ubaidullah bin Ad bin Khiyair: I went to Uthman. After reciting Tashah-hud, he said,. "Then after no doubt, Allah sent Muhammad with the Truth, and I was amongst those who responded to the Call of Allah and His Prophet and believed in the message of Muhammad. Then took part in the two migrations. I became the son-in-law of Allah's Apostle and gave the pledge of allegiance to him By Allah, I never disobeyed him, nor did I deceive him till Allah took him unto Him."
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ وَأَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ رَجَعَ إِلَی أَهْلِهِ وَهُوَ بِمِنًی فِي آخِرِ حَجَّةٍ حَجَّهَا عُمَرُ فَوَجَدَنِي فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَقُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ الْمَوْسِمَ يَجْمَعُ رَعَاعَ النَّاسِ وَغَوْغَائَهُمْ وَإِنِّي أَرَی أَنْ تُمْهِلَ حَتَّی تَقْدَمَ الْمَدِينَةَ فَإِنَّهَا دَارُ الْهِجْرَةِ وَالسُّنَّةِ وَالسَّلَامَةِ وَتَخْلُصَ لِأَهْلِ الْفِقْهِ وَأَشْرَافِ النَّاسِ وَذَوِي رَأْيِهِمْ قَالَ عُمَرُ لَأَقُومَنَّ فِي أَوَّلِ مَقَامٍ أَقُومُهُ بِالْمَدِينَةِ-
یحیی بن سلیمان ابن وہب مالک (دوسری سند) یونس ابن شہاب عبیداللہ بن عبداللہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ عبدالرحمن بن عوف اپنے گھر واپس جا رہے تھے اور وہ اس وقت حضرت عمر کے ساتھ ان کے آخری حج میں منی میں مقیم تھے تو میں انہیں (راستہ میں) مل گیا انہوں نے مجھ سے کہا کہ (حضرت عمر نے لوگوں کے سامنے موسم حج میں وعظ کا ارادہ فرمایا تو) میں نے ان سے کہا اے امیرالمومنین! حج میں ہر قسم کے لوگ جمع ہوتے ہیں میری رائے یہ ہے کہ آپ انہیں چھوڑ دیں (یعنی انہیں وعظ نہ فرمائیں) حتیٰ کہ آپ مدینہ چلیں (تو وہاں وعظ فرمایئے) کیونکہ وہ دار الھجرت اور دار السنتہ ہے وہاں آپ کو سمجھ دار شریف اور عقل مند حضرات ملیں گے جو آپ کی بات کو اچھی طرح سمجھ سکیں گے لہذا حضرت عمر نے یہ رائے پسند فرمائی اور فرمایا سب سے پہلے میں مدینہ ہی میں جا کر وعظ کہوں گا۔
Narrated Ibn Abbas: During the last Hajj led by 'Umar, 'Abdur-Rahman bin 'Auf returned to his family at Mina and met me there. 'AbdurRahman said (to 'Umar), "O chief of the believers! The season of Hajj is the season when there comes the scum of the people (besides the good amongst them), so I recommend that you should wait till you go back to Medina, for it is the place of Migration and Sunna (i.e. the Prophet's tradition), and there you will be able to refer the matter to the religious scholars and the nobles and the people of wise opinions." 'Umar said, "I will speak of it in Medina on my very first sermon I will deliver there."
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّ أُمَّ الْعَلَائِ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِهِمْ بَايَعَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُونٍ طَارَ لَهُمْ فِي السُّکْنَی حِينَ اقْتَرَعَتْ الْأَنْصَارُ عَلَی سُکْنَی الْمُهَاجِرِينَ قَالَتْ أُمُّ الْعَلَائِ فَاشْتَکَی عُثْمَانُ عِنْدَنَا فَمَرَّضْتُهُ حَتَّی تُوُفِّيَ وَجَعَلْنَاهُ فِي أَثْوَابِهِ فَدَخَلَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْکَ أَبَا السَّائِبِ شَهَادَتِي عَلَيْکَ لَقَدْ أَکْرَمَکَ اللَّهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا يُدْرِيکِ أَنَّ اللَّهَ أَکْرَمَهُ قَالَتْ قُلْتُ لَا أَدْرِي بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَنْ قَالَ أَمَّا هُوَ فَقَدْ جَائَهُ وَاللَّهِ الْيَقِينُ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرْجُو لَهُ الْخَيْرَ وَمَا أَدْرِي وَاللَّهِ وَأَنَا رَسُولُ اللَّه مَا يُفْعَلُ بِي قَالَتْ فَوَاللَّهِ لَا أُزَکِّي أَحَدًا بَعْدَهُ قَالَتْ فَأَحْزَنَنِي ذَلِکَ فَنِمْتُ فَرِيتُ لِعُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ عَيْنًا تَجْرِي فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ذَلِکِ عَمَلُهُ-
موسی بن اسماعیل ابراہیم بن سعد ابن شہاب خارجہ بن زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ام علاء نے جوان عورتوں میں سے ہیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی فرمایا کہ جب انصار نے مہاجرین کی سکونت کے سلسلہ میں قرعہ اندازی کی تو حضرت عثمان بن مظعون ان کے حصہ میں آئے وہ کہتی ہیں کہ پھر عثمان ہمارے یہاں بیمار ہو گئے تو میں نے ان کی بیماری میں دیکھ بھال کی حتیٰ کہ ان کا انتقال ہوگیا ہم نے انہیں ان کے کپڑوں میں چھوڑ دیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے تو میں نے عثمان کی طرف مخاطب ہو کر کہا کہ اے ابوسائب تم پر اللہ تعالیٰ کی رحمت ہو میں شہادت دیتی ہوں کہ یقینا اللہ نے تمہیں نوازا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں کیسے معلوم ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں نوازا ہے؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں میں نہیں جانتی لیکن اگر ان پر نوازشیں نہ ہوں تو کون ہے (جس پر نوازشیں ہوں) آپ نے فرمایا دیکھو! عثمان کا تو بخدا انتقال ہوگیا اور میں ان کے بارے اچھی امیدیں رکھتا ہوں اور بخدا حالانکہ میں اللہ کا رسول ہوں مجھے یہ معلوم نہیں کہ میرے ساتھ (اللہ کے یہاں) کیا معاملہ ہوگا وہ کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا آج کے بعد میں کسی کی تقدیس نہیں کروں گی وہ کہتی ہیں کہ مجھے اس بات سے کافی رنج ہوا پھر میں سو گئی تو مجھے خواب میں عثمان بن مظعون کی ایک نہر آئی جو بہہ رہی تھی میں نے آپ کو آکر بتایا تو آپ نے فرمایا کہ یہ ان کا عمل (نیک) ہے۔
Narrated 'Um al-'Ala: An Ansari woman who gave the pledge of allegiance to the Prophet that the Ansar drew lots concerning the dwelling of the Emigrants. 'Uthman bin Maz'un was decided to dwell with them (i.e. Um al-'Ala's family), 'Uthman fell ill and I nursed him till he died, and we covered him with his clothes. Then the Prophet came to us and I (addressing the dead body) said, "O Abu As-Sa'ib, may Allah's Mercy be on you! I bear witness that Allah has honored you." On that the Prophet said, "How do you know that Allah has honored him?" I replied, "I do not know. May my father and my mother be sacrificed for you, O Allah's Apostle! But who else is worthy of it (if not 'Uthman)?" He said, "As to him, by Allah, death has overtaken him, and I hope the best for him. By Allah, though I am the Apostle of Allah, yet I do not know what Allah will do to me," By Allah, I will never assert the piety of anyone after him. That made me sad, and when I slept I saw in a dream a flowing stream for 'Uthman bin Maz'un. I went to Allah's Apostle and told him of it. He remarked, "That symbolizes his (good) deeds."
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ کَانَ يَوْمُ بُعَاثٍ يَوْمًا قَدَّمَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِرَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَقَدْ افْتَرَقَ مَلَؤُهُمْ وَقُتِلَتْ سَرَاتُهُمْ فِي دُخُولِهِمْ فِي الْإِسْلَامِ-
عبیداللہ بن سعید ابواسامہ ہشام ان کے والد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتی ہیں کہ بعاث کے دن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فائدہ کے لئے پہلے سے معین فرمایا تھا (یعنی ان لوگوں کے اسلام لانے کا یہ ذریعہ بنا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ میں تشریف لائے تو ان کی جماعت میں پھوٹ پڑ چکی تھی اور ان کے سردار مارے جا چکے تھے۔
Narrated 'Aisha: The day of Bu'ath was a day (i.e. battle) which Allah caused to take place just before the mission of His Apostle so that when Allah's Apostle came to Medina, they (the tribes) had divided (into hostile groups) and their nobles had been killed; and all that facilitated their conversion to Islam.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ دَخَلَ عَلَيْهَا وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَهَا يَوْمَ فِطْرٍ أَوْ أَضْحًی وَعِنْدَهَا قَيْنَتَانِ تُغَنِّيَانِ بِمَا تَقَاذَفَتْ الْأَنْصَارُ يَوْمَ بُعَاثٍ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ مِزْمَارُ الشَّيْطَانِ مَرَّتَيْنِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهُمَا يَا أَبَا بَکْرٍ إِنَّ لِکُلِّ قَوْمٍ عِيدًا وَإِنَّ عِيدَنَا هَذَا الْيَوْمُ-
محمد بن مثنیٰ غندر شعبہ ہشام ان کے والد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ عید الفطر یا عید الاضحی کے دن حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی اندر گئے اس وقت حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس دو لڑکیاں ان رجزیہ اشعار کو گا رہی تھیں جو انصار نے جنگ بعاث کہے تھے تو حضرت ابوبکر نے دو مرتبہ کہا شیطانی راگ اور آنحضرت کے قریب تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں رہنے دو اے ابوبکر دیکھو ہر قوم میں خوشی کا دن ہوتا ہے اور یہ ہماری خوشی کا دن ہے۔
Narrated Aisha: That once Abu Bakr came to her on the day of 'Id-ul-Fitr or 'Id ul Adha while the Prophet was with her and there were two girl singers with her, singing songs of the Ansar about the day of Buath. Abu Bakr said twice. "Musical instrument of Satan!" But the Prophet said, "Leave them Abu Bakr, for every nation has an 'Id (i.e. festival) and this day is our 'Id."
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ يَزِيدُ بْنُ حُمَيْدٍ الضُّبَعِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ نَزَلَ فِي عُلْوِ الْمَدِينَةِ فِي حَيٍّ يُقَالُ لَهُمْ بَنُو عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ قَالَ فَأَقَامَ فِيهِمْ أَرْبَعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَی مَلَإِ بَنِي النَّجَّارِ قَالَ فَجَائُوا مُتَقَلِّدِي سُيُوفِهِمْ قَالَ وَکَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی رَاحِلَتِهِ وَأَبُو بَکْرٍ رِدْفَهُ وَمَلَأُ بَنِي النَّجَّارِ حَوْلَهُ حَتَّی أَلْقَی بِفِنَائِ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ فَکَانَ يُصَلِّي حَيْثُ أَدْرَکَتْهُ الصَّلَاةُ وَيُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ قَالَ ثُمَّ إِنَّهُ أَمَرَ بِبِنَائِ الْمَسْجِدِ فَأَرْسَلَ إِلَی مَلَإِ بَنِي النَّجَّارِ فَجَائُوا فَقَالَ يَا بَنِي النَّجَّارِ ثَامِنُونِي حَائِطَکُمْ هَذَا فَقَالُوا لَا وَاللَّهِ لَا نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلَّا إِلَی اللَّهِ قَالَ فَکَانَ فِيهِ مَا أَقُولُ لَکُمْ کَانَتْ فِيهِ قُبُورُ الْمُشْرِکِينَ وَکَانَتْ فِيهِ خِرَبٌ وَکَانَ فِيهِ نَخْلٌ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقُبُورِ الْمُشْرِکِينَ فَنُبِشَتْ وَبِالْخِرَبِ فَسُوِّيَتْ وَبِالنَّخْلِ فَقُطِعَ قَالَ فَصَفُّوا النَّخْلَ قِبْلَةَ الْمَسْجِدِ قَالَ وَجَعَلُوا عِضَادَتَيْهِ حِجَارَةً قَالَ قَالَ جَعَلُوا يَنْقُلُونَ ذَاکَ الصَّخْرَ وَهُمْ يَرْتَجِزُونَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُمْ يَقُولُونَ اللَّهُمَّ إِنَّهُ لَا خَيْرَ إِلَّا خَيْرُ الْآخِرَهْ فَانْصُرْ الْأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَهْ-
مسدد عبدالوارث (دوسری سند) اسحاق بن منصور عبدالصمد ان کے والد ابوالتیاح یزید بن حمید ضبعی حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو اعالی مدینہ میں قبیلہ بنو عمرو بن عوف میں قیام فرمایا آپ وہاں چودہ دن رہے پھر آپ نے بنو النجار کی جماعت کو بلا بھیجا تو وہ ہتھیار سجا کر آئے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ اب بھی میری آنکھوں میں وہ نقشہ پھر رہا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگے آپ کے پیچھے (اپنی سواری پر) حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور نبو نجار کی جماعت آپ کو گھیرے میں لئے ہوئے تھی یہاں تک کہ آپ نے اپنا اسباب ابوایوب کے احاطہ میں اتار دیا حضرت انس کہتے ہیں کہ جہاں نماز کا وقت ہوجاتا آپ وہی نماز پڑھ لیتے اور (بعض اوقات) بکریوں کے باڑہ میں بھی نجاست سے ایک طرف ہو کر پڑھ لیتے پھر آپ نے مسجد کی تعمیر کا حکم دیا اور بنو نجار کو بلا بھیجا جب وہ آ گئے تو آپ نے فرمایا اے بنو نجار تم اپنے اس باغ کو میرے ہاتھ بیچ ڈالو تو انہوں نے کہا نہیں خدا کی قسم! ہم اس کی قیمت اللہ کے یہاں ثواب کی شکل میں لیں گے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ اس جگہ یہ چیزیں تھیں جو میں تمہیں بتاتا ہوں یعنی مشرکوں کی قبریں وہاں ویرانہ بھی تھا البتہ کچھ درخت خرما کے بھی تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین کی قبریں تو حکم دے کر کھدوا ڈالیں اور ویرانہ کو برابر کردیا اور درختوں کو کٹوا ڈالا پھر صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسجد کے قبلہ کی جانب ان درختوں کو ایک قطار میں نصب کردیا اور اس کے بیچ میں پتھر رکھ دیئے حضرت انس کہتے ہیں کہ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پتھر ڈھو رہے تھے اور جزر پڑھ رہے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ کہہ رہے تھے اے خدا عیش تو آخرت کا ہے انصار اور مہاجرین کی مدد فرما۔
Narrated Anas bin Malik: When Allah's Apostle arrived at Medina, he alighted at the upper part of Medina among the people called Bani 'Amr bin 'Auf and he stayed with them for fourteen nights. Then he sent for the chiefs of Bani An-Najjar, and they came, carrying their swords. As if I am just now looking at Allah's Apostle on his she-camel with Abu Bakr riding behind him (on the same camel) and the chiefs of Bani An-Najjar around him till he dismounted in the courtyard of Abu Aiyub's home. The Prophet used to offer the prayer wherever the prayer was due, and he would pray even in sheepfolds. Then he ordered that the mosque be built. He sent for the chiefs of Banu An-Najjar, and when they came, he said, "O Banu An-Najjar! Suggest to me the price of this garden of yours." They replied "No! By Allah, we do not demand its price except from Allah." In that garden there were the (following) things that I will tell you: Graves of pagans, unleveled land with holes and pits etc., and date-palm trees. Allah's Apostle ordered that the graves of the pagans be dug up and, the unleveled land be leveled and the date-palm trees be cut down. The trunks of the trees were arranged so as to form the wall facing the Qibla. The Stone pillars were built at the sides of its gate. The companions of the Prophet were carrying the stones and reciting some lyrics, and Allah's Apostle . . was with them and they were saying, "O Allah! There is no good Excel the good of the Hereafter, so bestow victory on the Ansar and the Emigrants. "