رائے کی مذمت اور قیاس میں تکلف کی کراہت کا بیان۔

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ تَلِيدٍ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شُرَيْحٍ وَغَيْرُهُ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَةَ قَالَ حَجَّ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ لَا يَنْزِعُ الْعِلْمَ بَعْدَ أَنْ أَعْطَاکُمُوهُ انْتِزَاعًا وَلَکِنْ يَنْتَزِعُهُ مِنْهُمْ مَعَ قَبْضِ الْعُلَمَائِ بِعِلْمِهِمْ فَيَبْقَی نَاسٌ جُهَّالٌ يُسْتَفْتَوْنَ فَيُفْتُونَ بِرَأْيِهِمْ فَيُضِلُّونَ وَيَضِلُّونَ فَحَدَّثْتُ بِهِ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو حَجَّ بَعْدُ فَقَالَتْ يَا ابْنَ أُخْتِي انْطَلِقْ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ فَاسْتَثْبِتْ لِي مِنْهُ الَّذِي حَدَّثْتَنِي عَنْهُ فَجِئْتُهُ فَسَأَلْتُهُ فَحَدَّثَنِي بِهِ کَنَحْوِ مَا حَدَّثَنِي فَأَتَيْتُ عَائِشَةَ فَأَخْبَرْتُهَا فَعَجِبَتْ فَقَالَتْ وَاللَّهِ لَقَدْ حَفِظَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو-
سعید بن تلید، ابن وہب، عبدالرحمن بن شریح، وغیرہ، ابوالاسود، عروہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہمارے ساتھ عبداللہ بن عمرو نے حج کیا، ان کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ علم کو اس طرح اٹھائے گا، کہ علماء کو ان کے علم کے ساتھ اٹھایا جائے گا، تو جاہل لوگ باقی رہ جائیں گے، ان سے مسئلہ دریافت کیا جائے گا، تو اپنی رائے سے اجتہاد کریں گے اور فتوی دیں گے، دوسروں کو گمراہ کریں گے اور خود بھی گمراہ ہوں گے، میں نے یہ حدیث حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بیان کی پھر عبداللہ بن عمرو نے اس کے بعد حج کیا، تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا کہ اے میرے بھانجے تو عبداللہ کے پاس جا، اور میرے لئے ان سے وہ حدیث یاد کر جو تو نے مجھے بیان کی چنانچہ میں ان کے پاس آیا، اور پوچھا، تو انہوں نے مجھ سے اسی طرح بیان کیا جس طرح بیان کیا تھا، پھر میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس آیا اور ان سے بیان کیا تو انہوں نے تعجب کیا، اور کہا بخدا عبداللہ بن عمرو نے اسے یاد رکھا۔
Narrated 'Abdullah bin 'Amr: I heard the Prophet saying, "Allah will not deprive you of knowledge after he has given it to you, but it will be taken away through the death of the religious learned men with their knowledge. Then there will remain ignorant people who, when consulted, will give verdicts according to their opinions whereby they will mislead others and go astray."
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَةَ سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا وَائِلٍ هَلْ شَهِدْتَ صِفِّينَ قَالَ نَعَمْ فَسَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ حُنَيْفٍ يَقُولُ ح و حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ قَالَ سَهْلُ بْنُ حُنَيْفٍ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّهِمُوا رَأْيَکُمْ عَلَی دِينِکُمْ لَقَدْ رَأَيْتُنِي يَوْمَ أَبِي جَنْدَلٍ وَلَوْ أَسْتَطِيعُ أَنْ أَرُدَّ أَمْرَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ لَرَدَدْتُهُ وَمَا وَضَعْنَا سُيُوفَنَا عَلَی عَوَاتِقِنَا إِلَی أَمْرٍ يُفْظِعُنَا إِلَّا أَسْهَلْنَ بِنَا إِلَی أَمْرٍ نَعْرِفُهُ غَيْرَ هَذَا الْأَمْرِ قَالَ وَقَالَ أَبُو وَائِلٍ شَهِدْتُ صِفِّينَ وَبِئْسَتْ صِفُّونَ-
عبدان، ابوحمزہ، اعمش سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ابووائل سے پوچھا کہ تم صفین میں موجود تھے، انہوں نے کہا کہ ہاں، پھر سہل بن حنیف کو کہتے ہوئے سنا (دوسری سند) موسیٰ بن اسماعیل، ابوعوانہ، اعمش، ابووائل سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ سہل بن حنیف نے کہا اے لوگو۔ اپنی رائے کو اپنے دین کے مقابلہ میں تہمت لگاؤ، (حقیر سمجھو) میں نے اپنے آپ کو ابوجندل (حدیبیہ کے دن دیکھا کہ اگر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم سے سرتابی کر سکتا، تو ضرور کرتا، اور ہم نے اپنے کاندھے پر تلوار اس لئے نہیں رکھی ہے کہ ہمیں خوف میں ڈالیں، بلکہ اس لیے کہ ہم کسی ایسے کام میں سہولت پہنچائیں جسے ہم جانتے ہوں نہ کہ اس کام کی طرف جس میں اس وقت ہم ہیں، ابووائل کا بیان ہے کہ میں صفین میں شریک تھا، اور صفین کی جنگ بہت بری تھی
Narrated Al-A'mash: I asked Abu Wail, "Did you witness the battle of Siffin between 'Ali and Muawiya?" He said, "Yes," and added, "Then I heard Sahl bin Hunaif saying, 'O people! Blame your personal opinions in your religion. No doubt, I remember myself on the day of Abi Jandal; if I had the power to refuse the order of Allah's Apostle, I would have refused it. We have never put our swords on our shoulders to get involved in a situation that might have been horrible for us, but those swords brought us to victory and peace, except this present situation.' " Abu Wail said, "I witnessed the battle of Siffin, and how nasty Siffin was!"