ذات الجنب (پسلی کی بیماری) کا بیان

حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا عَتَّابُ بْنُ بَشِيرٍ عَنْ إِسْحَاقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ أُمَّ قَيْسٍ بِنْتَ مِحْصَنٍ وَکَانَتْ مِنْ الْمُهَاجِرَاتِ الْأُوَلِ اللَّاتِي بَايَعْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ أُخْتُ عُکَاشَةَ بْنِ مِحْصَنٍ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِابْنٍ لَهَا قَدْ عَلَّقَتْ عَلَيْهِ مِنْ الْعُذْرَةِ فَقَالَ اتَّقُوا اللَّهَ عَلَی مَا تَدْغَرُونَ أَوْلَادَکُمْ بِهَذِهِ الْأَعْلَاقِ عَلَيْکُمْ بِهَذَا الْعُودِ الْهِنْدِيِّ فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ مِنْهَا ذَاتُ الْجَنْبِ يُرِيدُ الْکُسْتَ يَعْنِي الْقُسْطَ قَالَ وَهِيَ لُغَةٌ-
محمد، عتاب بن بشیر، اسحاق، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ ، ام قیس بنت محصن جو اولین مہاجر عورتوں میں سے تھیں، انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت بھی کی تھی، اور عکاشہ بن محصن کی بہن تھیں، روایت کرتی ہیں کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے بیٹے کو لے کر حاضر ہوئیں، جس کا عذرہ کی وجہ سے تالو دبایا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ سے ڈرو، کیوں تم لوگ اپنے بچوں کا تالو دبا کر ان کو تکلیف پہنچاتی ہو، اس عود ہندی کو استعمال کرو اس لئے کہ اس میں سات قسم کے امراض کا علاج ہے، ان میں سے ایک ذات الجنب بھی ہے، اور عود ہندی سے مراد کست تھی، اور کہا کہ یہ بھی ایک لغت ہے۔
Narrated Um Oais: that she took to Allah's Apostle one of her sons whose palate and tonsils she had pressed to treat a throat trouble. The Prophet said, "Be afraid of Allah! Why do you pain your children by having their tonsils pressed like that? Use the Ud Al-Hindi (a certain Indian incense) for it cures seven diseases, one of which is pleurisy."
حَدَّثَنَا عَارِمٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ قُرِيئَ عَلَی أَيُّوبَ مِنْ کُتُبِ أَبِي قِلَابَةَ مِنْهُ مَا حَدَّثَ بِهِ وَمِنْهُ مَا قُرِئَ عَلَيْهِ وَکَانَ هَذَا فِي الْکِتَابِ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ أَبَا طَلْحَةَ وَأَنَسَ بْنَ النَّضْرِ کَوَيَاهُ وَکَوَاهُ أَبُو طَلْحَةَ بِيَدِهِ وَقَالَ عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ أَذِنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ بَيْتٍ مِنْ الْأَنْصَارِ أَنْ يَرْقُوا مِنْ الْحُمَةِ وَالْأُذُنِ قَالَ أَنَسٌ کُوِيتُ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيٌّ وَشَهِدَنِي أَبُو طَلْحَةَ وَأَنَسُ بْنُ النَّضْرِ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَأَبُو طَلْحَةَ کَوَانِي-
عارم، حماد کہتے ہیں کہ ابوقلابہ کی کتابوں میں سے ایوب کے سامنے حدیث پڑھی گئی، ان میں سے بعض وہ تھیں، جوانہوں نے بیان کیں تھیں، اور بعض وہ تھیں جو ان کے سامنے پڑھی گئی تھیں اور اس کتاب میں انس رضی اللہ سے ایک روایت تھی کہ ابوطلحہ اور انس بن نضر نے ان کو داغ لگایا اور ابوطلحہ نے اپنے ہاتھ سے اس کو داغ لگایا اور عباد بن منصورنے بواسطہ ایوب، قلابہ، انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری کے گھر والوں کو زہریلے جانور (سانپ، بچھو وغیرہ) کے کاٹنے سے اور کان کی تکلیف میں جھاڑنے کی اجازت دی تھی، انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھے ذات الجنب کی بیماری میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں داغ لگایا گیا اور میرے پاس ابوطلحہ، انس بن نضر اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہ موجود تھے اور ابوطلحہ نے مجھے داغ لگایا۔
Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle allowed one of the Ansar families to treat persons who have taken poison and also who are suffering from ear ailment with Ruqya. Anas added: I got myself branded cauterized) for pleurisy, when Allah's Apostle was still alive. Abu Talha, Anas bin An-Nadr and Zaid bin Thabit witnessed that, and it was Abu Talha who branded (cauterized) me.