دشمن کے مقابلہ نہ کرنے کی خواہش کا بیان

حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ الْيَرْبُوعِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ قَالَ حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ کُنْتُ کَاتِبًا لَهُ قَالَ کَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَی حِينَ خَرَجَ إِلَی الْحَرُورِيَّةِ فَقَرَأْتُهُ فَإِذَا فِيهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ الَّتِي لَقِيَ فِيهَا الْعَدُوَّ انْتَظَرَ حَتَّی مَالَتْ الشَّمْسُ ثُمَّ قَامَ فِي النَّاسِ فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ لَا تَمَنَّوْا لِقَائَ الْعَدُوِّ وَسَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا وَاعْلَمُوا أَنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوفِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْکِتَابِ وَمُجْرِيَ السَّحَابِ وَهَازِمَ الْأَحْزَابِ اهْزِمْهُمْ وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ-
یوسف بن موسیٰ عاصم بن یوسف یربوعی ابواسحاق فزاری موسیٰ بن عقبہ سالم ابوالنضر سے روایت کرتے ہیں کہ میں عمر بن عبیداللہ کا منشی تھا اور عبداللہ بن ابی اوفی نے انہیں ایک خط بھیجا جبکہ وہ حروریہ کے مقابلہ پر جا رہا تھا میں نے وہ خط پڑھا اس میں تحریر تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعض ان سفروں میں جن میں دشمن سے آمنا سامنا ہوتا اس وقت تک انتظار کرتے جب تک سورج ڈھل نہ جاتا پھر لوگوں میں کھڑے ہوتے اور فرماتے اے لوگو! دشمن سے ملنے کی تمنا نہ کرو اور اللہ سے عافیت طلب کرو۔ اگر تمہارا دشمن سے مقابلہ ہو تو صبر کرو اور یہ جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے میں ہے۔ پھر فرماتے اے اللہ! کتاب کے نازل کرنے والے اور لشکروں کو شکست دینے والے انہیں شکست دے اور ہمیں ان پر غالب فرما۔
Narrated Salim Abu An-Nadr: (the freed slave of 'Umar bin 'Ubaidullah) I was Umar's clerk. Once Abdullah bin Abi Aufa wrote a letter to 'Umar when he proceeded to Al-Haruriya. I read in it that Allah's Apostle in one of his military expeditions against the enemy, waited till the sun declined and then he got up amongst the people saying, "O people! Do not wish to meet the enemy, and ask Allah for safety, but when you face the enemy, be patient, and remember that Paradise is under the shades of swords." Then he said, "O Allah, the Revealer of the Holy Book, and the Mover of the clouds and the Defeater of the clans, defeat them, and grant us victory over them."
وَقَالَ مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ کُنْتُ کَاتِبًا لِعُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ فَأَتَاهُ کِتَابُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَی رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَمَنَّوْا لِقَائَ الْعَدُوِّ وَقَالَ أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَمَنَّوْا لِقَائَ الْعَدُوِّ فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا-
موسیٰ بن عقبہ نے سالم ابوالنضر سے روایت کیا ہے کہ میں عمر بن عبیداللہ کا کاتب تھا کہ عبداللہ بن ابی اوفی کا خط آیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دشمن سے ملاقات کی تمنا نہ کرو اور ابوعامر نے مغیرہ بن عبدالرحمن ابوالزناد اور اعرج کے ذریعہ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دشمن سے ملاقات کی تمنا نہ کرو اور اگر ملاقات ہوجائے تو صبر کرو۔
-