حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے اسلام کا بیان۔

حَدَّثَنِا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَا زِلْنَا أَعِزَّةً مُنْذُ أَسْلَمَ عُمَرُ-
محمد بن کثیر سفیان اسماعیل بن ابی خالد قیس بن ابی حازم حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ جب سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ اسلام لائے ہم برابر غالب رہے۔
Narrated 'Abdullah bin Mus'ud: We have been powerful since 'Umar embraced Islam.
حَدَّثَنِا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ فَأَخْبَرَنِي جَدِّي زَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ بَيْنَمَا هُوَ فِي الدَّارِ خَائِفًا إِذْ جَائَهُ الْعَاصِ بْنُ وَائِلٍ السَّهْمِيُّ أَبُو عَمْرٍو عَلَيْهِ حُلَّةُ حِبَرَةٍ وَقَمِيصٌ مَکْفُوفٌ بِحَرِيرٍ وَهُوَ مِنْ بَنِي سَهْمٍ وَهُمْ حُلَفَاؤُنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَقَالَ لَهُ مَا بَالُکَ قَالَ زَعَمَ قَوْمُکَ أَنَّهُمْ سَيَقْتُلُونِي إِنْ أَسْلَمْتُ قَالَ لَا سَبِيلَ إِلَيْکَ بَعْدَ أَنْ قَالَهَا أَمِنْتُ فَخَرَجَ الْعَاصِ فَلَقِيَ النَّاسَ قَدْ سَالَ بِهِمْ الْوَادِي فَقَالَ أَيْنَ تُرِيدُونَ فَقَالُوا نُرِيدُ هَذَا ابْنَ الْخَطَّابِ الَّذِي صَبَا قَالَ لَا سَبِيلَ إِلَيْهِ فَکَرَّ النَّاسُ-
یحیی بن سلیمان ابن وہب عمر بن محمد ان کے دادا زید بن عبداللہ بن عمر حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ اسلام لانے کے بعد حضرت عمر اپنے گھر میں خوفزدہ تھے کہ ان کے پاس عاص بن وائل سہمی ابوعمرو آیا جو ایک ریشمی حلہ اور ایک ریشمی گوٹ کا کرتہ پہنے ہوئے تھا۔ عاص قبیلہ بنو سہم کا تھا اور بنو سہم زمانہ جاہلیت میں ہمارے حلیف تھے تو عاص نے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا تمہارا کیا حال ہے؟ آپ نے جواب دیا کہ تمہاری قوم کے لوگ کہتے ہیں کہ اگر میں مسلمان ہوگیا تو وہ مجھے قتل کردیں گے اس نے کہا تم پر کسی کا بس نہ چلے گا عاص کے یہ بات کہنے کے بعد حضرت عمر نے کہا میں اب بے خوف ہوں پھر عاص باہر نکلا تو لوگوں کو دیکھا کہ مکہ کی وادی ان سے بھر گئی ہے عاص نے ان سے پوچھا کہاں کا ارادہ ہے؟ انہوں نے کہا ہم عمر بن خطاب کے پاس جا رہے ہیں جو اپنے دین دے پھر گیا ہے عاص نے کہا ان پر تمہارا بس نہیں چلے گا (یہ سن کر) سب لوگ واپس ہو گئے۔
Narrated 'Abdullah bin Umar: While 'Umar was at home in a state of fear, there came Al-'As bin Wail As-Sahmi Abu 'Amr, wearing an embroidered cloak and a shirt having silk hems. He was from the tribe of Bani Sahm who were our allies during the pre-Islamic period of ignorance. Al-'As said to 'Umar "What is wrong with you?" He said, "Your people claim that they would kill me if I become a Muslim." Al-'As said, "Nobody will harm you after I have given protection to you." So Al-'As went out and met the people streaming in the whole valley. He said, "Where are you going?" They said, "We want Ibn Al-Khattab who has embraced Islam." Al-'As said, "There is no way for anybody to touch him." So the people retreated.
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ سَمِعْتُهُ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا لَمَّا أَسْلَمَ عُمَرُ اجْتَمَعَ النَّاسُ عِنْدَ دَارِهِ وَقَالُوا صَبَا عُمَرُ وَأَنَا غُلَامٌ فَوْقَ ظَهْرِ بَيْتِي فَجَائَ رَجُلٌ عَلَيْهِ قَبَائٌ مِنْ دِيبَاجٍ فَقَالَ قَدْ صَبَا عُمَرُ فَمَا ذَاکَ فَأَنَا لَهُ جَارٌ قَالَ فَرَأَيْتُ النَّاسَ تَصَدَّعُوا عَنْهُ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا الْعَاصِ بْنُ وَائِلٍز-
علی بن عبداللہ سفیان عمرو بن دینار عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں جب حضرت عمر اسلام لائے تو ان کے مکان کے چاروں طرف کفار کا اجتماع ہوگیا جو کہہ رہے تھے کہ عمر اپنے دین سے پھر گیا (ہم اسے قتل کردیں گے) میں اس وقت لڑکا تھا اپنے گھر کی چھت پر کھڑا تھا پھر ایک آدمی ریشمی قبا پہنے ہوئے آیا اور اس نے (کافروں سے) کہا عمر اپنے دین سے پھر گیا تو کیا ہوا میں اس کا حمایتی ہوں ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ (یہ سنتے ہی) ادھر ادھر منتشر ہو گئے میں نے پوچھا یہ کون شخص ہے انہوں نے کہا عاص بن وائل۔
Narrated 'Abdullah bin 'Umar: When 'Umar embraced Islam, all The (disbelieving) people gathered around his home and said, "'Umar has embraced Islam." At that time I was still a boy and was on the roof of my house. There came a man wearing a cloak of Dibaj (i.e. a kind of silk), and said, "Umar has embraced Islam. Nobody can harm him for I am his protector." I then saw the people going away from 'Umar and asked who the man was, and they said, "Al-'As bin Wail."
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ أَنَّ سَالِمًا حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ مَا سَمِعْتُ عُمَرَ لِشَيْئٍ قَطُّ يَقُولُ إِنِّي لَأَظُنُّهُ کَذَا إِلَّا کَانَ کَمَا يَظُنُّ بَيْنَمَا عُمَرُ جَالِسٌ إِذْ مَرَّ بِهِ رَجُلٌ جَمِيلٌ فَقَالَ لَقَدْ أَخْطَأَ ظَنِّي أَوْ إِنَّ هَذَا عَلَی دِينِهِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَوْ لَقَدْ کَانَ کَاهِنَهُمْ عَلَيَّ الرَّجُلَ فَدُعِيَ لَهُ فَقَالَ لَهُ ذَلِکَ فَقَالَ مَا رَأَيْتُ کَالْيَوْمِ اسْتُقْبِلَ بِهِ رَجُلٌ مُسْلِمٌ قَالَ فَإِنِّي أَعْزِمُ عَلَيْکَ إِلَّا مَا أَخْبَرْتَنِي قَالَ کُنْتُ کَاهِنَهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ قَالَ فَمَا أَعْجَبُ مَا جَائَتْکَ بِهِ جِنِّيَّتُکَ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا يَوْمًا فِي السُّوقِ جَائَتْنِي أَعْرِفُ فِيهَا الْفَزَعَ فَقَالَتْ أَلَمْ تَرَ الْجِنَّ وَإِبْلَاسَهَا وَيَأْسَهَا مِنْ بَعْدِ إِنْکَاسِهَا وَلُحُوقَهَا بِالْقِلَاصِ وَأَحْلَاسِهَا قَالَ عُمَرُ صَدَقَ بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ عِنْدَ آلِهَتِهِمْ إِذْ جَائَ رَجُلٌ بِعِجْلٍ فَذَبَحَهُ فَصَرَخَ بِهِ صَارِخٌ لَمْ أَسْمَعْ صَارِخًا قَطُّ أَشَدَّ صَوْتًا مِنْهُ يَقُولُ يَا جَلِيحْ أَمْرٌ نَجِيحْ رَجُلٌ فَصِيحْ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَوَثَبَ الْقَوْمُ قُلْتُ لَا أَبْرَحُ حَتَّی أَعْلَمَ مَا وَرَائَ هَذَا ثُمَّ نَادَی يَا جَلِيحْ أَمْرٌ نَجِيحْ رَجُلٌ فَصِيحْ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقُمْتُ فَمَا نَشِبْنَا أَنْ قِيلَ هَذَا نَبِيٌّ-
یحیی بن سلیمان ابن وہب عمر سالم حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کسی چیز کے بارے میں جب بھی یہ سنا میرا خیال اس میں ایسا ہے تو وہ آپ کے خیال کے مطابق ہی ہوتا ایک دن حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک خوبصورت آدمی کا ادھر سے گزر ہوا تو آپ نے فرمایا یا تو میرا خیال غلط ہے یا یہ شخص اپنے دین جاہلیت پر ہے یا یہ کاہن تھا اس آدمی کو میرے پاس لاؤ پس اسے بلایا گیا تو آپ نے اس سے یہی فرمایا اس نے کہا میں نے آج کی طرح کبھی نہیں دیکھا کہ مسلمان آدمی سے ایسی باتیں کی گئی ہوں آپ نے فرمایا میں تجھ کو قسم دیتا ہوں کہ مجھ ضرور بتا اس نے کہا کہ زمانہ جاہلیت میں کاہن تھا آپ نے پوچھا جو باتیں تجھے جنیہ نے بتائی ہیں ان میں سب سے زیادہ تعجب انگیز کون سی بات تھی اس نے کہا ہاں ایک دن میں بازار میں جا رہا تھا کہ وہ جنیہ میرے پاس آئی وہ خود خوفزدہ سی تھی تو اس نے کہا کیا تمہیں معلوم نہیں کہ جنات میں نگونساری کے بعد کسی قدر حیرت اور مایوسی پائی جاتی ہے اور وہ اونٹ والوں اور چادر اوڑھنے والوں (اہل عرب) کے تابع ہو گئے ہیں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا سچ کہتا ہے (کیونکہ) ایک دن میں بھی ان کے بتوں کے پاس سو رہا تھا کہ ایک آدمی نے ایک بچھڑا لا کر ذبح کیا پھر ایک چیخنے والا اتنی زور سے چیخا کہ میں نے اس سے پہلے اتنی سخت آواز نہیں سنی تھی وہ کہہ رہا تھا کہ اے دشمن! ایک سیدھا معاملہ (ظاہر ہونے و الا ہے) کہ ایک فصیح آدمی کہے گا لا الہ الا انت تو لوگ کود کر بھاگے میں نے کہا میں تو اس جگہ سے اس وقت تک نہ ہٹوں گا جب تک مجھے اس کے پیچھے کی چیز معلوم نہ ہوجائے پھر آواز آئی اے دشمن! ایک سیدھا معاملہ (ظاہر ہونے والا ہے) کہ ایک فصیح آدمی کہے گا لا الہ الا انت تو میں پھر اٹھ کھڑا ہوا اور تھوڑی ہی عرصہ بعد چرچا ہونے لگا کہ یہ نبی ہیں۔
Narrated 'Abdullah bin 'Umar: I never heard 'Umar saying about something that he thought it would be so-and-so, but he was quite right. Once, while 'Umar was sitting, a handsome man passed by him, 'Umar said, "If I am not wrong, this person is still on his religion of the pre-lslamic period of ignorance or he was their foreteller. Call the man to me." When the man was called to him, he told him of his thought. The man said, "I have never seen such a day on which a Muslim is faced with such an accusation." 'Umar said, "I am determined that you should tell me the truth." He said, "I was a foreteller in the pre-lslamic period of ignorance." Then 'Umar said, "Tell me the most astonishing thing your female Jinn has told you of." He said, "One-day while I was in the market, she came to me scared and said, 'Haven't you seen the Jinns and their despair and they were overthrown after their defeat (and prevented from listening to the news of the heaven) so that they (stopped going to the sky and) kept following camel-riders (i.e. 'Arabs)?" 'Umar said, "He is right." and added, "One day while I was near their idols, there came a man with a calf and slaughtered it as a sacrifice (for the idols). An (unseen) creature shouted at him, and I have never heard harsher than his voice. He was crying, 'O you bold evil-doer! A matter of success! An eloquent man is saying: None has the right to be worshipped except you (O Allah).' On that the people fled, but I said, 'I shall not go away till I know what is behind this.' Then the cry came again: 'O you bold evil-doer! A matter of success! An eloquent man is saying: None has the right to be worshipped except Allah.' I then went away and a few days later it was said, "A prophet has appeared."
حَدَّثَنِا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا يَحْيَی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا قَيْسٌ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ يَقُولُ لِلْقَوْمِ لَوْ رَأَيْتُنِي مُوثِقِي عُمَرُ عَلَی الْإِسْلَامِ أَنَا وَأُخْتُهُ وَمَا أَسْلَمَ وَلَوْ أَنَّ أُحُدًا انْقَضَّ لِمَا صَنَعْتُمْ بِعُثْمَانَ لَکَانَ مَحْقُوقًا أَنْ يَنْقَضَّ-
محمد بن مثنیٰ اسماعیل قیس سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ میں نے سعید بن زید سے قوم کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اسلام سے پہلے اپنے آپ کو اور ان کی بہن (فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کو دیکھا کہ عمر ہمیں باندھے ہوئے تھے اور جو حرکت تم نے حضرت عثمان کے ساتھ کی ہے اگر اس وجہ سے احد پہاڑ پھٹ جائے تو بعید نہیں ہے۔
Narrated Qais: I heard Said bin Zaid saying to the people, "If you but saw me and 'Umar's sister tied and forced by 'Umar to leave Islam while he was not yet a Muslim. And if the mountain of Uhud could move from its place for the evil which you people have done to Uthman, it would have the right to do that."