حضرت عمار و حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہما کے فضائل کا بیان

حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ الْمُغِيرَةِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَدِمْتُ الشَّأْمَ فَصَلَّيْتُ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ قُلْتُ اللَّهُمَّ يَسِّرْ لِي جَلِيسًا صَالِحًا فَأَتَيْتُ قَوْمًا فَجَلَسْتُ إِلَيْهِمْ فَإِذَا شَيْخٌ قَدْ جَائَ حَتَّی جَلَسَ إِلَی جَنْبِي قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا أَبُو الدَّرْدَائِ فَقُلْتُ إِنِّي دَعَوْتُ اللَّهَ أَنْ يُيَسِّرَ لِي جَلِيسًا صَالِحًا فَيَسَّرَکَ لِي قَالَ مِمَّنْ أَنْتَ قُلْتُ مِنْ أَهْلِ الْکُوفَةِ قَالَ أَوَلَيْسَ عِنْدَکُمْ ابْنُ أُمِّ عَبْدٍ صَاحِبُ النَّعْلَيْنِ وَالْوِسَادِ وَالْمِطْهَرَةِ وَفِيکُمْ الَّذِي أَجَارَهُ اللَّهُ مِنْ الشَّيْطَانِ يَعْنِي عَلَی لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَلَيْسَ فِيکُمْ صَاحِبُ سِرِّ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي لَا يَعْلَمُهُ أَحَدٌ غَيْرُهُ ثُمَّ قَالَ کَيْفَ يَقْرَأُ عَبْدُ اللَّهِ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَی فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَی وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّی وَالذَّکَرِ وَالْأُنْثَی قَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ أَقْرَأَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فِيهِ إِلَی فِيَّ-
مالک اسرائیل مغیرہ ابراہیم حضرت علقمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں ملک شام میں گیا تو میں نے دو رکعت نماز پڑھی پھر میں نے یہ دعا کی اے اللہ مجھ کو کوئی نیک بخت ہمنشین عطا فرما پھر میں ایک جماعت میں پہنچا اور اس کے ساتھ بیٹھ گیا اچانک ایک بوڑھا آیا اور میرے پہلو میں بیٹھ گیا میں نے لوگوں سے دریافت کیا یہ کون ہیں؟ لوگوں نے کہا ابودرداء ہیں میں نے ان سے کہا میں نے خدا سے دعا کی تھی کہ وہ مجھ کو ایک صالح ہم نشین عطا فرمائے چنانچہ خدا نے آپ کو بھیج دیا ابودرداء نے مجھ سے پوچھا کہ تم کون ہو؟ میں نے کہا کوفہ کا رہنے والا ہوں انہوں نے کہا کیا تم میں ابن ام عبد ( عبداللہ بن مسعود) نہیں ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جوتیاں و تکیہ اور چھاگل اپنے پاس رکھتے تھے کیا تم میں وہ شخص نہیں جس کو اللہ نے نبی کی زبان پر شیطان سے پناہ دی ہے اور کیا تم میں وہ شخص نہیں جو رسول اللہ کے اسرار کو جاننے والا ہے جن کا اس کے سوا کوئی دوسرا واقف نہیں (یعنی حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ) (میں نے کہا ہاں! ہیں) پھر انہوں نے کہا بتاؤ عبداللہ بن مسعود (وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَی وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّی وَالذَّکَرِ وَالْأُنْثَی) کس طرح پڑھتے ہیں؟ میں نے ان کو پڑھ کر سنائی۔ انہوں نے کہا خدا کی قسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو اسی طرح یہ سورت پڑھائی ہے اسی طرح اپنے منہ سے میرے منہ میں ڈالا ہے۔
Narrated 'Alqama: I went to Sham and offered a two-Rak'at prayer and then said, "O Allah! Bless me with a good pious companion." So I went to some people and sat with them. An old man came and sat by my side. I asked, "Who is he?" They replied, "(He is) Abu-Ad-Darda.' I said (to him), "I prayed to Allah to bless me with a pious companion and He sent you to me." He asked me, "From where are you?" I replied, "From the people of Al-Kufa." He said, "Isn't there amongst you Ibn Um 'Abd, the one who used to carry the shoes, the cushion(or pillow) and the water for ablution? Is there amongst you the one whom Allah gave Refuge from Satan through the request of His Prophet. Is there amongst you the one who keeps the secrets of the Prophet which nobody knows except him?" Abu Darda further asked, "How does 'Abdullah (bin Mas'ud) recite the Sura starting with, 'By the Night as it conceals (the light)." (92.1) Then I recited before him: 'By the Night as it envelops: And by the Day as it appears in brightness; And by male and female.' (91.1-3) On this Abu Ad-Darda' said, "By Allah, the Prophet made me recite the Sura in this way while I was listening to him (reciting it)."
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ ذَهَبَ عَلْقَمَةُ إِلَی الشَّأْمِ فَلَمَّا دَخَلَ الْمَسْجِدَ قَالَ اللَّهُمَّ يَسِّرْ لِي جَلِيسًا صَالِحًا فَجَلَسَ إِلَی أَبِي الدَّرْدَائِ فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ مِمَّنْ أَنْتَ قَالَ مِنْ أَهْلِ الْکُوفَةِ قَالَ أَلَيْسَ فِيکُمْ أَوْ مِنْکُمْ صَاحِبُ السِّرِّ الَّذِي لَا يَعْلَمُهُ غَيْرُهُ يَعْنِي حُذَيْفَةَ قَالَ قُلْتُ بَلَی قَالَ أَلَيْسَ فِيکُمْ أَوْ مِنْکُمْ الَّذِي أَجَارَهُ اللَّهُ عَلَی لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي مِنْ الشَّيْطَانِ يَعْنِي عَمَّارًا قُلْتُ بَلَی قَالَ أَلَيْسَ فِيکُمْ أَوْ مِنْکُمْ صَاحِبُ السِّوَاکِ وَالْوِسَادِ أَوْ السِّرَارِ قَالَ بَلَی قَالَ کَيْفَ کَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَقْرَأُ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَی وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّی قُلْتُ وَالذَّکَرِ وَالْأُنْثَی قَالَ مَا زَالَ بِي هَؤُلَائِ حَتَّی کَادُوا يَسْتَنْزِلُونِي عَنْ شَيْئٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
سلیمان شعبہ مغیرہ حضرت ابراہیم (نخعی) سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علقمہ جب ملک شام آئے اور مسجد میں داخل ہوئے تو یہ دعا مانگی اے اللہ تعالیٰ مجھ کو کوئی صالح ہمنشین عطا فرما اور حضرت ابودرداء کے پاس جا بیٹھے ابودرداء نے دریافت کیا ان سے کہ تم کون ہو؟ علقمہ نے کہا میں کوفہ کا رہنے والا ہوں انہوں نے کہا کیا تمہارے ہاں وہ شخص نہیں ہے جس کو خدا تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان کے ذریعہ شیطان سے پناہ دی ہے؟ یعنی عمار علقمہ نے کہا ہاں (وہ ہیں) انہوں نے کہا کیا تم میں وہ شخص نہیں ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسرار کو جاننے والا ہے جن سے اس کے علاوہ کوئی دوسرا واقف نہیں ہے یعنی حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ علقمہ نے کہا ہاں وہ بھی موجود ہیں پھر انہوں نے کہا کیا تم میں صاحب مسواک (یعنی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نہیں ہے؟ علقمہ نے کہا ہاں (ہیں) پھر انہوں نے کہا کہ حضرت عبداللہ (وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَی وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّی وَالذَّکَرِ وَالْأُنْثَی) کیسے پڑھتے ہیں؟چنانچہ میں نے یہ سورت پڑھ کر سنائی ( وَالذَّکَرِ وَالْأُنْثَی) ابودرداء نے فرمایا یہ لوگ میرے پیچھے پڑ گئے ہیں اور میں نے جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے اس سے مجھے ہٹا دینا چاہتے ہیں۔
Narrated Ibrahim: 'Alqama went to Sham and when he entered the mosque, he said, "O Allah ! Bless me with a pious companion." So he sat with Abu Ad-Darda. Abu Ad-Darda' asked him, "Where are you from?" 'Alqama replied, "From the people of Kufa." Abu Ad