حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کے مناقب کا بیان

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ سَمِعْتُ مَالِکًا يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ مَا سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِأَحَدٍ يَمْشِي عَلَی الْأَرْضِ إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ إِلَّا لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ قَالَ وَفِيهِ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَی مِثْلِهِ الْآيَةَ قَالَ لَا أَدْرِي قَالَ مَالِکٌ الْآيَةَ أَوْ فِي الْحَدِيثِ-
عبداللہ بن یوسف مالک عمر بن عبیداللہ کے آزاد کردہ غلام ابوالنضر عامر بن سعد بن ابی وقاص سعد بن ابی وقاص سے روایت کرتے ہیں کہ سوائے عبداللہ بن سلام کے روئے زمین پر چلنے والوں میں سے کسی کے متعلق میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ نہیں سنا کہ وہ اہل جنت سے ہے فرمایا اور انہی کی شان میں یہ آیت نازل ہوئی ہے کہ بنی اسرائیل میں سے ایک گواہ نے گواہی دی (الآیۃ) راوی کہتا ہے کہ مجھے معلوم نہیں لفظ الآیۃ یہ مالک کا قول ہے یا حدیث میں ہے۔
Narrated Sad bin Abi Waqqas: I have never heard the Prophet saying about anybody walking on the earth that he is from the people of Paradise except 'Abdullah bin Salam. The following Verse was revealed concerning him: "And a witness from the children of Israel testifies that this Qur'an is true" (46.10)
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَزْهَرُ السَّمَّانُ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا فِي مَسْجِدِ الْمَدِينَةِ فَدَخَلَ رَجُلٌ عَلَی وَجْهِهِ أَثَرُ الْخُشُوعِ فَقَالُوا هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ تَجَوَّزَ فِيهِمَا ثُمَّ خَرَجَ وَتَبِعْتُهُ فَقُلْتُ إِنَّکَ حِينَ دَخَلْتَ الْمَسْجِدَ قَالُوا هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ قَالَ وَاللَّهِ مَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَقُولَ مَا لَا يَعْلَمُ وَسَأُحَدِّثُکَ لِمَ ذَاکَ رَأَيْتُ رُؤْيَا عَلَی عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَصَصْتُهَا عَلَيْهِ وَرَأَيْتُ کَأَنِّي فِي رَوْضَةٍ ذَکَرَ مِنْ سَعَتِهَا وَخُضْرَتِهَا وَسْطَهَا عَمُودٌ مِنْ حَدِيدٍ أَسْفَلُهُ فِي الْأَرْضِ وَأَعْلَاهُ فِي السَّمَائِ فِي أَعْلَاهُ عُرْوَةٌ فَقِيلَ لِي ارْقَ قُلْتُ لَا أَسْتَطِيعُ فَأَتَانِي مِنْصَفٌ فَرَفَعَ ثِيَابِي مِنْ خَلْفِي فَرَقِيتُ حَتَّی کُنْتُ فِي أَعْلَاهَا فَأَخَذْتُ بِالْعُرْوَةِ فَقِيلَ لَهُ اسْتَمْسِکْ فَاسْتَيْقَظْتُ وَإِنَّهَا لَفِي يَدِي فَقَصَصْتُهَا عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تِلْکَ الرَّوْضَةُ الْإِسْلَامُ وَذَلِکَ الْعَمُودُ عَمُودُ الْإِسْلَامِ وَتِلْکَ الْعُرْوَةُ عُرْوَةُ الْوُثْقَی فَأَنْتَ عَلَی الْإِسْلَامِ حَتَّی تَمُوتَ وَذَاکَ الرَّجُلُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ و قَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ عُبَادٍ عَنْ ابْنِ سَلَامٍ قَالَ وَصِيفٌ مَکَانَ مِنْصَفٌ-
عبداللہ بن محمد ازہر سمان ابن عوف محمد قیس بن عباد سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ میں مسجد مدینہ میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی جن کے چہر پر خشوع و خضوع کے آثار پائے جاتے تھے داخل ہوئے لوگوں نے انہیں دیکھ کر کہا کہ یہ آدمی اہل جنت سے ہے انہوں نے مختصر طریقہ سے دو رکعتیں پڑھیں پھر وہ (مسجد سے) نکل گئے اور میں ان کے پیچھے چلا میں نے عرض کیا کہ آپ جب مسجد میں داخل ہوئے تھے تو لوگوں نے کہا تھا کہ یہ آدمی جنت سے ہے انہوں نے کہا بخدا کسی کو ایسی بات کہنا جسے وہ جانتا نہ ہو مناسب نہیں ہے اور میں تم سے اس کی وجہ بیان کرتا ہوں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک خواب دیکھا جو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیان کیا۔ میں نے دیکھا گویا میں ایک باغ میں ہوں جس کی وسعت اور سر سبزی و شادابی کو انہوں نے بیان کیا اس باغ کے درمیان لوہے کا ایک ستون ہے۔ جس کا نچلا حصہ زمین میں اور اوپر والا حصہ آسمان میں ہے۔ اس کے اوپر ولاے حصہ میں ایک کنڈا ہے جس میں کنڈی لٹک رہی ہے ان سے کہا گیا کہ اس پر چڑھ جاؤ میں نے کہا میں نہیں چڑھ سکتا تو میرے پاس ایک غلام آیا اس نے پیچھے سے میرے کپڑے اٹھا دیئے تو میں چڑھ گیا حتیٰ کہ میں اس کے اوپر تھا تو میں نے دوسرا کنڈا پکڑ لیا تو ان سے کہا گیا کہ مضبوط پکڑ لو میں بیدار ہوا تو وہ میرے ہاتھ میں تھا میں نے خواب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیان کیا تو آپ نے (تعبیرا) ارشاد فرمایا کہ وہ باغ تو اسلام ہے اور وہ ستون اسلام کا ستون ہے اور وہ کنڈا عروہ وثقی ہے پس تم آخر دم تک اسلام پر قائم رہو گے اور یہ شخص عبداللہ بن سلام ہے۔
Narrated Qais bin Ubad: While I was sitting in the Mosque of Medina, there entered a man (Abdullah bin Salam) with signs of solemnity over his face. The people said, "He is one of the people of Paradise." He prayed two light Rakat and then left. I followed him and said, "When you entered the Mosque, the people said, 'He is one of the people of Paradise.' " He said, "By Allah, one ought not say what he does not know; and I will tell you why. In the lifetime of the Prophet I had a dream which I narrated to him. I saw as if I were in a garden." He then described its extension and greenery. He added: In its center there was an iron pillar whose lower end was fixed in the earth and the upper end was in the sky, and at its upper end there was a (ring-shaped) hand-hold. I was told to climb it. I said, "I can't." "Then a servant came to me and lifted my clothes from behind and I climbed till I reached the top (of the pillar). Then I got hold of the hand-hold, and I was told to hold it tightly, then I woke up and (the effect of) the hand-hold was in my hand. I narrated al I that to the Prophet who said, 'The garden is Islam, and the hand-hold is the Most Truth-worthy Hand-Hold. So you will remain as a Muslim till you die." The narrator added: "The man was 'Abdullah bin Salam."
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ أَلَا تَجِيئُ فَأُطْعِمَکَ سَوِيقًا وَتَمْرًا وَتَدْخُلَ فِي بَيْتٍ ثُمَّ قَالَ إِنَّکَ بِأَرْضٍ الرِّبَا بِهَا فَاشٍ إِذَا کَانَ لَکَ عَلَی رَجُلٍ حَقٌّ فَأَهْدَی إِلَيْکَ حِمْلَ تِبْنٍ أَوْ حِمْلَ شَعِيرٍ أَوْ حِمْلَ قَتٍّ فَلَا تَأْخُذْهُ فَإِنَّهُ رِبًا وَلَمْ يَذْکُرِ النَّضْرُ وَأَبُو دَاوُدَ وَوَهْبٌ عَنْ شُعْبَةَ الْبَيْتَ-
سلیمان بن حرب شعبہ سعید بن ابوبردہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ میں مدینہ آیا۔ تو عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملاقات ہوئی انہوں نے کہا تم (ہمارے یہاں) کیوں نہیں آتے کہ ہم تمہیں ستو اور کھجوریں کھلائیں اور تم ایک باعزت گھر میں داخل ہو جاؤ پھر فرمایا کہ تم ایسی جگہ رہتے ہو جہاں سود کا رواج بہت ہے لہذا اگر کسی پر تمہارا کچھ قرض ہو اور وہ تمہیں گھاس جو یا چارہ جیسی حقیر چیز کا ہدیہ تحفہ بھیجے تو اسے نہ لینا کیونکہ یہ بھی سود ہے نضر ابوداؤد اور وہب نے شعبہ سے لفظ البیت بیان نہیں کیا۔
Narrated Abu Burda: When I came to Medina. I met Abdullah bin Salam. He said, "Will you come to me so that I may serve you with Sawiq (i.e. powdered barley) and dates, and let you enter a (blessed) house that in which the Prophet entered?" Then he added, "You are In a country where the practice of Riba (i.e. usury) is prevalent; so if somebody owe you something and he sends you a present of a load of chopped straw or a load of barley or a load of provender then do not take it, as it is Riba."