حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے فضائل کا بیان۔

حدثنا يحي بن قزعة انا ابراهيم بن سعد عن ابيه عن عروة عن عائشة قالت جائالنبي صلی الله عليه وسلم فاطمة ابنته في شکواه التي قبض فيها فسارها بشئ فبکت ثم دعا ها فسارها فضحکت قالت فسألتها عن ذالک فقالت سارني النبي صلی الله عليه سلم فاخبرني انه يقبض في وجعه الذي توفي فيه فبکيت ثم سارني فاخبرني اني اول اهل بيته اتبعه فضحکت-
یحیی بن بکیر لیث یونس ابن شہاب ابوسلمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتی ہیں کہ ایک روز مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جبریل علیہ السلام تم کو سلام کہتے ہیں میں نے جواب میں کہا وعلیہ السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ وہ باتیں دیکھتے ہیں جو میں نہیں دیکھ سکتی۔
Narrated Abu Salama: 'Aisha said, "Once Allah's Apostle said (to me), 'O Aish ('Aisha)! This is Gabriel greeting you.' I said, 'Peace and Allah's Mercy and Blessings be on him, you see what I don't see' " She was addressing Allah 's Apostle.
حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ و حَدَّثَنَا عَمْرٌو أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ مُرَّةَ عَنْ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَمَلَ مِنْ الرِّجَالِ کَثِيرٌ وَلَمْ يَکْمُلْ مِنْ النِّسَائِ إِلَّا مَرْيَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ وَآسِيَةُ امْرَأَةُ فِرْعَوْنَ وَفَضْلُ عَائِشَةَ عَلَی النِّسَائِ کَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَی سَائِرِ الطَّعَامِ-
آدم شعبہ عمرو شعبہ عمرو بن مرہ مرہ حضرت موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مردوں میں سے تو بہت سے مرد کامل ہوئے ہیں لیکن عورتوں میں مریم بنت عمران اور آسیہ زوجہ فرعون کامل ہوئی ہیں اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی بزرگی تمام عورتوں پر ایسی ہے جیسے ثرید کی بزرگی تمام کھانوں پر (شوربہ میں بھگی ہوئی روٹی کو ثرید کہتے ہیں) ۔
Narrated Abu Musa Al-Ash'ari: Allah's Apostle said, "Many amongst men attained perfection but amongst women none attained the perfection except Mary, the daughter of Imran and Asiya, the wife of Pharaoh. And the superiority of 'Aisha to other women is like the superiority of Tharid (i.e. an Arabic dish) to other meals."
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَن أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فَضْلُ عَائِشَةَ عَلَی النِّسَائِ کَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَی سَائِرِ الطَّعَامِ-
عبدالعزیز بن عبداللہ محمد بن جعفر عبداللہ بن عبدالرحمن حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا  کی بزرگی تمام عورتوں پر ایسی ہے جیسے ثرید کی بزرگی تمام کھانوں پر۔
Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle said, "The superiority of 'Aisha over other women is like the superiority of Tharid to other meals."
حَدَّثَنِا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ أَنَّ عَائِشَةَ اشْتَکَتْ فَجَائَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ تَقْدَمِينَ عَلَی فَرَطِ صِدْقٍ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَی أَبِي بَکْرٍ-
محمد بن بشار عبدالوہاب ابن عون حضرت قاسم بن محمد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیمار پڑیں تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آ کر کہا کہ اے ام المومنین تم سچے ہر اول یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق) کے پاس جا رہی ہو۔
Narrated Al-Qasim bin Muhammad: Once 'Aisha became sick and Ibn 'Abbas went to see her and said, "O mother of the believers! You are leaving for truthful fore-runners i.e. for Allah's Apostle and Abu Bakr.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَکَمِ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ قَالَ لَمَّا بَعَثَ عَلِيٌّ عَمَّارًا وَالْحَسَنَ إِلَی الْکُوفَةِ لِيَسْتَنْفِرَهُمْ خَطَبَ عَمَّارٌ فَقَالَ إِنِّي لَأَعْلَمُ أَنَّهَا زَوْجَتُهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَلَکِنَّ اللَّهَ ابْتَلَاکُمْ لِتَتَّبِعُوهُ أَوْ إِيَّاهَا-
محمد بن بشار غندر شعبہ حکم حضرت ابووائل سے روایت کرتے ہیں کہ جب حضرت علی نے عمار اور حسن کو کوفہ روانہ کیا تاکہ وہاں کے لوگوں کو جہاد کے لئے آمادہ کریں تو عمار نے خطبہ پڑھ کر بیان کیا کہ میں خوب جانتا ہوں کہ یقینا حضرت عائشہ ہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دنیا و آخرت میں بیوی ہیں لیکن خدا نے تمہاری آزمائش کی ہے کہ تم علی کا اتباع کرتے ہو یا عائشہ کی پیروی۔
Narrated Abu Wail: When 'Ali sent 'Ammar and Al-Hasan to (the people of) Kufa to urge them to fight, 'Ammar addressed them saying, "I know that she (i.e. 'Aisha) is the wife of the Prophet in this world and in the Hereafter (world to come), but Allah has put you to test, whether you will follow Him (i.e. Allah) or her."
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا اسْتَعَارَتْ مِنْ أَسْمَائَ قِلَادَةً فَهَلَکَتْ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِهِ فِي طَلَبِهَا فَأَدْرَکَتْهُمْ الصَّلَاةُ فَصَلَّوْا بِغَيْرِ وُضُوئٍ فَلَمَّا أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَکَوْا ذَلِکَ إِلَيْهِ فَنَزَلَتْ آيَةُ التَّيَمُّمِ فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ جَزَاکِ اللَّهُ خَيْرًا فَوَاللَّهِ مَا نَزَلَ بِکِ أَمْرٌ قَطُّ إِلَّا جَعَلَ اللَّهُ لَکِ مِنْهُ مَخْرَجًا وَجَعَلَ لِلْمُسْلِمِينَ فِيهِ بَرَکَةً-
عبید ابواسامہ ہشام عروہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے ایک ہار اپنی بہن اسماء سے بطور عاریت لیا تھا وہ گم ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ڈھونڈنے کے لئے اپنے چند صحابہ کو بھیجا اثنائے راہ میں نماز کا وقت آ گیا (پانی نہ ملنے پر) انہوں نے بلا وضو نماز پڑھ لی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس آ کر آپ سے اس کی شکایت کی جس پر تیمم کی آیت نازل ہوئی اسید بن حضیر نے عرض کیا (اے عائشہ) اللہ تعالیٰ تم کو جزائے خیر عنایت فرمائے اس لئے کہ بخدا جو بات تم کو پیش آئی خدا تعالیٰ نے اس سے آپ کو بری کر دیا اور مسلمانوں کے لئے اس میں برکت عطا فرما دی۔
Narrated 'Aisha: That she borrowed a necklace from Asma' and it was lost. Allah's Apostle sent some of his companions to look for it. During their journey the time of prayer was due and they prayed without ablution. When they returned to the Prophet they complained about it. So the Divine Verse of Tayammum was revealed. Usaid bin Hudair said (to 'Aisha), "May Allah reward you handsomely. By Allah, whenever you have a difficulty, Allah took you out of it and brought with it, a Blessing for the Muslims."
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا کَانَ فِي مَرَضِهِ جَعَلَ يَدُورُ فِي نِسَائِهِ وَيَقُولُ أَيْنَ أَنَا غَدًا أَيْنَ أَنَا غَدًا حِرْصًا عَلَی بَيْتِ عَائِشَةَ قَالَتْ عَائِشَةُ فَلَمَّا کَانَ يَوْمِي سَکَنَ-
عبید ابواسامہ ہشام حضرت عروہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے مرض الموت میں مبتلا ہوئے تو اپنی بیویوں سے روزانہ فرماتے کل کو میں کہاں ہوں گا؟ کل کو میں کہاں ہوں گا؟ حضرت عائشہ فرماتی ہیں جب میرا دن آیا تو آپ کو سکون ہو گیا۔
Narrated Hisham's father: When Allah's Apostle was in his fatal illness, he started visiting his wives and saying, "Where will I be tomorrow?" He was anxious to be in 'Aisha's home. 'Aisha said, "So when it was my day, the Prophet became silent (no longer asked the question)."
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ قَالَ کَانَ النَّاسُ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ قَالَتْ عَائِشَةُ فَاجْتَمَعَ صَوَاحِبِي إِلَی أُمِّ سَلَمَةَ فَقُلْنَ يَا أُمَّ سَلَمَةَ وَاللَّهِ إِنَّ النَّاسَ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ وَإِنَّا نُرِيدُ الْخَيْرَ کَمَا تُرِيدُهُ عَائِشَةُ فَمُرِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْمُرَ النَّاسَ أَنْ يُهْدُوا إِلَيْهِ حَيْثُ مَا کَانَ أَوْ حَيْثُ مَا دَارَ قَالَتْ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ أُمُّ سَلَمَةَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ فَأَعْرَضَ عَنِّي فَلَمَّا عَادَ إِلَيَّ ذَکَرْتُ لَهُ ذَاکَ فَأَعْرَضَ عَنِّي فَلَمَّا کَانَ فِي الثَّالِثَةِ ذَکَرْتُ لَهُ فَقَالَ يَا أُمَّ سَلَمَةَ لَا تُؤْذِينِي فِي عَائِشَةَ فَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا نَزَلَ عَلَيَّ الْوَحْيُ وَأَنَا فِي لِحَافِ امْرَأَةٍ مِنْکُنَّ غَيْرِهَا-
عبداللہ حماد ہشام عروہ سے روایت کرتے ہیں کہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے ہدیے حضرت عائشہ کی باری کے دن پیش کرتے تھے عائشہ فرماتی ہیں کہ ایک دن میری ساتھ والی بیویاں ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس جمع ہوئیں اور کہا کہ اے ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بخدا لوگ اپنے ہدئے قصدا عائشہ کی باری کے دن میں بھیجتے ہیں۔ حالانکہ جس طرح عائشہ کو مال کی خواہش ہے اس طرح ہم کو بھی ہے لہذا تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کرو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں سے یہ فرمائیں کہ ہم جہاں ہوں وہیں اپنے ہدیے پیش کر دیا کرو عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں چنانچہ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آپ سے اس بارے میں عرض کیا ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں آپ نے مجھ سے اعراض کیا میرے دو تین مرتبہ کہنے پر آپ نے فرمایا ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا مجھے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بارے میں اذیت مت دو بخدا میرے پاس کسی بیوی کے لحاف میں وحی نہیں آئی مگر عائشہ کے لحاف میں جبریل وحی لے کر آتے ہیں۔
Narrated Hisham's father: The people used to send presents to the Prophet on the day of 'Aisha's turn. 'Aisha said, "My companions (i.e. the other wives of the Prophet) gathered in the house of Um Salama and said, "0 Um Salama! By Allah, the people choose to send presents on the day of 'Aisha's turn and we too, love the good (i.e. presents etc.) as 'Aisha does. You should tell Allah's Apostle to tell the people to send their presents to him wherever he may be, or wherever his turn may be." Um Salama said that to the Prophet and he turned away from her, and when the Prophet returned to her (i.e. Um Salama), she repeated the same, and the Prophet again turned away, and when she told him the same for the third time, the Prophet said, "O Um Salama! Don't trouble me by harming 'Aisha, for by Allah, the Divine Inspiration never came to me while I was under the blanket of any woman amongst you except her."