حجۃ الوداع کا بیان

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَأَهْلَلْنَا بِعُمْرَةٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيُهْلِلْ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَةِ ثُمَّ لَا يَحِلَّ حَتَّی يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا فَقَدِمْتُ مَعَهُ مَکَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَلَا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَشَکَوْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ انْقُضِي رَأْسَکِ وَامْتَشِطِي وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ وَدَعِي الْعُمْرَةَ فَفَعَلْتُ فَلَمَّا قَضَيْنَا الْحَجَّ أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ إِلَی التَّنْعِيمِ فَاعْتَمَرْتُ فَقَالَ هَذِهِ مَکَانَ عُمْرَتِکِ قَالَتْ فَطَافَ الَّذِينَ أَهَلُّوا بِالْعُمْرَةِ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ حَلُّوا ثُمَّ طَافُوا طَوَافًا آخَرَ بَعْدَ أَنْ رَجَعُوا مِنْ مِنًی وَأَمَّا الَّذِينَ جَمَعُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَإِنَّمَا طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا-
اسماعیل بن عبداللہ امام مالک ابن شہاب عروہ بن زبیر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ حجۃ الوداع کے لئے ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ گئے اور جب احرام باندھا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو لوگ قربانی کا جانور اپنے ہمراہ لائے ہیں وہ حج اور عمرہ دونوں کی نیت کرلیں اور اس وقت تک احرام نہ کھولیں جب تک دونوں کام پورے طور پر انجام نہ دے لیں غرض میں جب مکہ پہنچی تو حائضہ تھی اس لئے نہ تو میں نے کعبہ کا طواف کیا اور نہ صفا مروہ کی سعی کی تو میں نے رسول اکرم سے شکایت کی کہ یا رسول اللہ اب میں کیا کروں؟ آپ نے فرمایا سر کھول کر بالوں میں کنگھی کرلو اور حج کی نیت سے احرام باندھ لو اور عمرے کو رہنے دو چنانچہ میں نے یہی کیا پھر جب حج سے فارغ ہو چکی تو آپ نے مجھے عبدالرحمن بن ابی بکر کے ہمراہ مقام تنعیم میں بھیجا پس میں نے وہاں سے عمرہ کا احرام باندھا آپ نے فرمایا یہ عمرہ اس کے بدلہ میں ہے جو تم نے ترک کردیا تھا عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ جن لوگوں نے عمرہ کی نیت سے احرام باندھا تھا جب وہ مکہ پہنچے تو طواف کعبہ اور صفا مروہ کی سععی کی پھر اپنا احرام اتار دیا اس کے بعد حج سے فارغ ہو کر منیٰ سے مکہ آئے تو حج کا دوسرا طواف اور سعی کی اور جو ایسے لوگ تھے کہ انہوں نے حج و عمرہ دونوں کی نیت سے احرام باندھا تھا ان کو ایک ہی مرتبہ طواف سعی کرنا پڑی۔
Narrated 'Aisha: We went out with Allah's Apostle during Hajjat-ul-Wada' and we assumed the Ihram for 'Umra. Then Allah's Apostle said to us, "Whoever has got the Hadi should assume the Ihram for Hajj and 'Umra and should not finish his Ihram till he has performed both ('Umra and Hajj)." I arrived at Mecca along with him (i.e. the Prophet ) while I was menstruating, so I did not perform the Tawaf around the Ka'ba or between Safa and Marwa. I informed Allah's Apostle about that and he said, "Undo your braids and comb your hair, and then assume the lhram for Hajj and leave the 'Umra." I did so, and when we performed and finished the Hajj, Allah's Apostles sent me to At-Tanim along with (my brother) 'Abdur-Rahman bin Abu Bakr As-Siddiq, to perform the 'Umra. The Prophet said, "This 'Umra is in lieu of your missed 'Umra." Those who had assumed the lhram for 'Umra, performed the Tawaf around the Ka'ba and between Safa and Marwa, and then finished their Ihram, and on their return from Mina, they performed another Tawaf (around the Ka'ba and between Safa and Marwa), but those who combined their Hajj and 'Umra, performed only one Tawaf (between Safa and Marwa) (for both).
حَدَّثَنِا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَطَائٌ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ إِذَا طَافَ بِالْبَيْتِ فَقَدْ حَلَّ فَقُلْتُ مِنْ أَيْنَ قَالَ هَذَا ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ مِنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَی ثُمَّ مَحِلُّهَا إِلَی الْبَيْتِ الْعَتِيقِ وَمِنْ أَمْرِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْحَابَهُ أَنْ يَحِلُّوا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ قُلْتُ إِنَّمَا کَانَ ذَلِکَ بَعْدَ الْمُعَرَّفِ قَالَ کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَرَاهُ قَبْلُ وَبَعْدُ-
عمرو بن علی یحیی بن سعید ابن جریج عطاء بن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ جب عمرہ کرنے والا کعبہ کا طواف کرے تو حلال ہوجاتا ہے تو میں (ابن جریج) نے عطاء سے پوچھا کہ یہ مسئلہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہاں سے لیا تو انہوں نے خدا کے اس ارشاد سے کہ پھر ان کا حلال ہونا بیت العتیق کے پاس ہے اور خود حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے اصحاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حجۃ الوداع میں احرام کھول دینے کا حکم دیا میں نے کہا یہ تو وقوف عرفہ کے بعد ہے تو انہوں نے کہا کہ ابن عباس کا یہ خیال تھا کہ عرفات میں پہنچنے سے پہلے اور بعد میں جب بھی طواف کرے احرام کھول سکتا ہے۔
Narrated Ibn Juraij: 'Ata' said, "Ibn 'Abbas said, 'If he (i.e. the one intending to perform 'Umra) has performed the Tawaf around the Ka'ba, his Ihram is considered to have finished.' said, 'What proof does Ibn 'Abbas has as to this saying?" 'Ata' said, "(The proof is taken) from the Statement of Allah:-- "And afterwards they are brought For sacrifice unto Ancient House (Ka'ba at Mecca)" (22.33) and from the order of the Prophet to his companions to finish their Ihram during Hajjat-ul-Wada." I said (to 'Ata'), "That (i.e. finishing the Ihram) was after coming form 'Arafat." 'Ata' said, "Ibn 'Abbas used to allow it before going to 'Arafat (after finishing the 'Umra) and after coming from it (i.e. after performing the Hajj)."
حَدَّثَنِي بَيَانٌ حَدَّثَنَا النَّضْرُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُ طَارِقًا عَنْ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَدِمْتُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْبَطْحَائِ فَقَالَ أَحَجَجْتَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ کَيْفَ أَهْلَلْتَ قُلْتُ لَبَّيْکَ بِإِهْلَالٍ کَإِهْلَالِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ طُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ حِلَّ فَطُفْتُ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَأَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ قَيْسٍ فَفَلَتْ رَأْسِي-
بیان نضر شعبہ قیس طارق ابوموسیٰ اشعری سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ بطحا میں موجود تھا کہ آپ نے مجھ سے فرمایا کیا تم نے حج کا احرام باندھ لیا ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! آپ نے فرمایا تم نے احرام کیا کہہ کر باندھا؟ میں نے عرض کیا لبیک باھلال کاھلال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یعنی میں بھی وہی احرام باندھتا ہوں جو آنحضرت نے باندھا ہے اس کے بعد آپ نے فرمایا کعبہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی کے بعد احرام اتار ڈالنا لہذا میں نے طواف کیا سعی کی احرام کھولا اور پھر قبیلہ قیس کی ایک عورت سے سر کی جوئیں نکلوائیں۔
Narrated Abu Musa Al-Ashari: I came to the Prophet at a place called Al-Batha'. The Prophet said, "Did you assume the Ihram for Hajj?" I said, "Yes," He said, "How did you express your intention (for performing Hajj)? " I said, "Labbaik (i.e. I am ready) to assume the Ihram with the same intention as that of Allah's Apostle." The Prophet said, "Perform the Tawaf around the Ka'ba and between Safa and Marwa, and then finish your Ihram." So I performed the Tawaf around the Ka'ba and between Safa and Marwa and then I came to a woman from the tribe of Qais who removed the lice from my head.
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّ حَفْصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يَحْلِلْنَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَقَالَتْ حَفْصَةُ فَمَا يَمْنَعُکَ فَقَالَ لَبَّدْتُ رَأْسِي وَقَلَّدْتُ هَدْيِي فَلَسْتُ أَحِلُّ حَتَّی أَنْحَرَ هَدْيِي-
ابراہیم بن منذر انس بن عیاض موسیٰ بن عقبہ نافع حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ مجھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا کہ حجۃ الوداع میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی بیویوں سے ارشاد فرمایا کہ تم سب احرام کھول ڈالو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ کیوں نہیں احرام کھولتے؟ فرمایا کہ میں نے اپنی قربانی کے جانور کے گلے میں قلادہ باندھا ہے اور بالوں کو جما لیا ہے قربانی ہار پہنا کر ساتھ لایا ہوں لہذا جب تک اپنا جانور ذبح نہ کرلوں میں احرام نہیں اتار سکتا۔
Narrated Hafsa: (the wife of the Prophet) The Prophet ordered all his wives to finish their Ihram during the year of Hajjat-ul-Wada. On that, I asked the Prophet "What stops you from finishing your lhram?" He said, "I have matted my hair and garlanded my Hadi. So I will not finish my Ihram unless I have slaughtered my Hadi."
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ حَدَّثَنِي شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ امْرَأَةً مِنْ خَثْعَمَ اسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَالْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ رَدِيفُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ عَلَی عِبَادِهِ أَدْرَکَتْ أَبِي شَيْخًا کَبِيرًا لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَسْتَوِيَ عَلَی الرَّاحِلَةِ فَهَلْ يَقْضِي أَنْ أَحُجَّ عَنْهُ قَالَ نَعَمْ-
ابو الیمان شعیب زہری محمد بن یوسف اوزاعی ابن شہاب سلیمان بن یسار حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حجۃ الوداع میں سواری پر بیٹھے ہوئے تھے اور فضل بن عباس آپ کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے کہ قبیلہ خثعم کی ایک عورت نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ میرے باپ پر حج فرض ہو چکا ہے مگر وہ اس قدر بوڑھا ہے کہ سواری پر بیٹھ بھی نہیں سکتا تو کیا میں اس کی طرف سے حج کر سکتی ہوں؟ آپ نے فرمایا ہاں! کر سکتی ہو۔
Narrated Ibn Abbas: A woman from the tribe of Khath'am asked for the verdict of Allah's Apostle (regarding something) during Hajjat-ul-Wada' while Al-Fadl bin 'Abbas was the companion-rider behind Allah's Apostle. She asked, "Allah's ordained obligation (i.e. compulsory Hajj) enjoined on His slaves has become due on my old father who cannot sit firmly on the riding animal. Will it be sufficient if I perform the Hajj on his behalf?" He said, "Yes."
حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَقْبَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ وَهُوَ مُرْدِفٌ أُسَامَةَ عَلَی الْقَصْوَائِ وَمَعَهُ بِلَالٌ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ حَتَّی أَنَاخَ عِنْدَ الْبَيْتِ ثُمَّ قَالَ لِعُثْمَانَ ائْتِنَا بِالْمِفْتَاحِ فَجَائَهُ بِالْمِفْتَاحِ فَفَتَحَ لَهُ الْبَابَ فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُسَامَةُ وَبِلَالٌ وَعُثْمَانُ ثُمَّ أَغْلَقُوا عَلَيْهِمْ الْبَابَ فَمَکَثَ نَهَارًا طَوِيلًا ثُمَّ خَرَجَ وَابْتَدَرَ النَّاسُ الدُّخُولَ فَسَبَقْتُهُمْ فَوَجَدْتُ بِلَالًا قَائِمًا مِنْ وَرَائِ الْبَابِ فَقُلْتُ لَهُ أَيْنَ صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ صَلَّی بَيْنَ ذَيْنِکَ الْعَمُودَيْنِ الْمُقَدَّمَيْنِ وَکَانَ الْبَيْتُ عَلَی سِتَّةِ أَعْمِدَةٍ سَطْرَيْنِ صَلَّی بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ مِنْ السَّطْرِ الْمُقَدَّمِ وَجَعَلَ بَابَ الْبَيْتِ خَلْفَ ظَهْرِهِ وَاسْتَقْبَلَ بِوَجْهِهِ الَّذِي يَسْتَقْبِلُکَ حِينَ تَلِجُ الْبَيْتَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِدَارِ قَالَ وَنَسِيتُ أَنْ أَسْأَلَهُ کَمْ صَلَّی وَعِنْدَ الْمَکَانِ الَّذِي صَلَّی فِيهِ مَرْمَرَةٌ حَمْرَائُ-
محمد سریح بن نعمان فلیج نافع حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فتح مکہ کے سال اپنی اونٹنی قصواء پر سوار تھے اور حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہمراہ تھے یہاں تک کہ کعبہ کے پاس آئے اور اونٹنی کو بٹھایا (عثمان بن طلحہ) سے کنجی مانگی کعبہ کا دروازہ کھولا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عثمان اندر داخل ہوئے اور پھر دروازہ اندر سے بند کرلیا بہت دیر کے بعد باہر تشریف لائے تو بہت سے لوگ اندر کا داخل ہونے کے لئے بڑھے مگر میں سب سے پہلے اندر گیا حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کواڑ کے پاس کھڑے تھے تو میں نے ان سے پوچھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز کس جگہ ادا فرمائی ہے وہ کہنے لگے کہ یہ چھ ستون ہیں ان میں سے پہلے جو تین ستون ہیں ان دو کے درمیان آپ نے نماز پڑھی ہے آپکی پشت مبارک دروازہ کی طرف تھی اور منہ سامنے کی جو دیوار ہے اس کی طرف تھا حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ میں یہ معلوم کرنا بھول گیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کتنی رکعات ادا فرمائی تھیں اور جہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے (اس مقام میں) کوئی سرخ پتھر تھا یا نہیں۔
Narrated (Abdullah) bin 'Umar: The Prophet arrived (at Mecca) in the year of the Conquest (of Mecca) while Usama was riding behind him on (his she-camel)'. Al-Qaswa.' Bilal and 'Uthman bin Talha were accompanying him. When he made his she-camel kneel down near the Ka'ba, he said to 'Uthman, "Get us the key (of the Ka'ba). He brought the key to him and opened the gate (of the Ka'ba), for him. The Prophet, Usama, Bilal and 'Uthman (bin Talha) entered the Ka'ba and then closed the gate behind them (from inside). The Prophet stayed there for a long period and then came out. The people rushed to get in, but I went in before them and found Bilal standing behind the gate, and I said to him, "Where did the Prophet pray?" He said, "He prayed between those two front pillars." The Ka'ba was built on six pillars, arranged in two rows, and he prayed between the two pillars of the front row leaving the gate of the Ka'ba at his back and facing (in prayer) the wall which faces one when one enters the Ka'ba. Between him and that wall (was the distance of about three cubits). But I forgot to ask Bilal about the number of Rakat the Prophet had prayed. There was a red piece of marble at the place where he (i.e. the Prophet) had offered the prayer.
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُمَا أَنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاضَتْ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَابِسَتُنَا هِيَ فَقُلْتُ إِنَّهَا قَدْ أَفَاضَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَطَافَتْ بِالْبَيْتِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْتَنْفِرْ-
ابوالیمان شعیب زہری عروہ بن زبیر ابوسلمہ بن عبدالرحمن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ام المومنین حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حجتہ الوداع کے دن حائضہ ہو گئیں تو آنحضرت نے فرمایا کہ ان کی وجہ سے کیا ہمیں ٹھہرنا پڑے گا؟ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! وہ تو مکہ واپس آکر طواف زیارت کر چکی ہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پھر کیا فکر ہے ہمارے ساتھ مدینہ چلو کیوں کہ طواف وداع کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
Narrated 'Aisha: (the wife of the Prophet) Safiya bin Huyai, the wife of the Prophet menstruated during Hajjat-ul-Wada' The Prophet said, "Is she going to detain us?" I said to him, "She has already come to Mecca and performed the Tawaf (ul-ifada) around the Ka'ba, O Allah's Apostle." The Prophet said, " Let her then proceed on (to Medina)."
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کُنَّا نَتَحَدَّثُ بِحَجَّةِ الْوَدَاعِ وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا وَلَا نَدْرِي مَا حَجَّةُ الْوَدَاعِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ ذَکَرَ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ فَأَطْنَبَ فِي ذِکْرِهِ وَقَالَ مَا بَعَثَ اللَّهُ مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا أَنْذَرَ أُمَّتَهُ أَنْذَرَهُ نُوحٌ وَالنَّبِيُّونَ مِنْ بَعْدِهِ وَإِنَّهُ يَخْرُجُ فِيکُمْ فَمَا خَفِيَ عَلَيْکُمْ مِنْ شَأْنِهِ فَلَيْسَ يَخْفَی عَلَيْکُمْ أَنَّ رَبَّکُمْ لَيْسَ عَلَی مَا يَخْفَی عَلَيْکُمْ ثَلَاثًا إِنَّ رَبَّکُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ وَإِنَّهُ أَعْوَرُ عَيْنِ الْيُمْنَی کَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ أَلَا إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْکُمْ دِمَائَکُمْ وَأَمْوَالَکُمْ کَحُرْمَةِ يَوْمِکُمْ هَذَا فِي بَلَدِکُمْ هَذَا فِي شَهْرِکُمْ هَذَا أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ قَالُوا نَعَمْ قَالَ اللَّهُمَّ اشْهَدْ ثَلَاثًا وَيْلَکُمْ أَوْ وَيْحَکُمْ انْظُرُوا لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي کُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ-
یحیی بن سلیمان، ابن وهب، عمربن محمد، محمد بن زید، حضرت ابن عمر سے روایت کرتے ہیں انهوں نے بیان کیا که ہم ایک بار حجة الوداع کا ذکر کررهے تھے اور آنحضرت صلی الله علیه وسلم ہم میں موجود تھے مگر ہم کو یه معلوم نہیں تھا که حجة الوداع کسے کهتے ہیں، حضور اکرم صلی الله علیه وسلم نے الله کی تعریف کے بعد مسیح دجال کا حال بهت تفصیل کے ساتھ بیان فرمایا، پھر ارشاد فرمایا که کوئی نبی ایسا نہیں آیا که جس نے اپنی امت کو مسیح دجال سے نه ڈرایا ہو، یهاں تک که حضرت نوح علیه السلام اور ان کے بعد آنے والے پیغمبروں نے بھی ڈرایا، وه ضرور نکلے گا اور تمهارے پهچاننے کی یه علامت کافی ہے که وه کانا ہوگا، اور تمهارا رب کانا نہیں ہے، اسکی داهنی آنکھ کانی ہوگی اور انگور کے دانے کی طرح پهولی ہوء ہوگی ۔ لهذا اچھی طرح سن لو که جس طرح آج اس شهر اور مهینه میں مسلمانوں کے خون اور مال کو حرام کیا گیا ہے، اسی طرح آئنده بھی حرام ہے، اس کے بعد آپ نے پوچھا کیا میں نے الله کے احکامات آپ کو پهنچا دئیے؟ سب نے یک زبان ہو کر اقرار کیا اور کہا جی ہاں! پهر آپ نے تین مرتبه فرمایا اے الله تو گواه رهنا، پھر فرمایا، که دیکھو، یه افسوسناک کام مت کرنا که میرے بعد کافر بن جاؤ اور آپس میں ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔
Narrated Ibn Umar: We were talking about Hajjat-ul-Wada, while the Prophet was amongst us. We did not know what Hajjat-ul-Wada' signified. The Prophet praised Allah and then mentioned Al-Masih Ad-Dajjal and described him extensively, saying, "Allah did not send any prophet but that prophet warned his nation of Al-Masih Ad-Dajjal. Noah and the prophets following him warned (their people) of him. He will appear amongst you (O Muhammad's followers), and if it happens that some of his qualities may be hidden from you, but your Lord's State is clear to you and not hidden from you. The Prophet said it thrice. Verily, your Lord is not blind in one eye, while he (i.e. Ad-Dajjal) is blind in the right eye which looks like a grape bulging out (of its cluster). No doubt,! Allah has made your blood and your properties sacred to one another like the sanctity of this day of yours, in this town of yours, in this month of yours." The Prophet added: No doubt! Haven't I conveyed Allah's Message to you? " They replied, "Yes," The Prophet said thrice, "O Allah! Be witness for it." The Prophet added, "Woe to you!" (or said), "May Allah be merciful to you! Do not become infidels after me (i.e. my death) by cutting the necks (throats) of one another."
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا تِسْعَ عَشْرَةَ غَزْوَةً وَأَنَّهُ حَجَّ بَعْدَ مَا هَاجَرَ حَجَّةً وَاحِدَةً لَمْ يَحُجَّ بَعْدَهَا حَجَّةَ الْوَدَاعِ قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ وَبِمَکَّةَ أُخْرَی-
عمرو بن خالد زہیر ابواسحاق سبیعی زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انیس جہاد فرمائے اور ہجرت کے بعد صرف ایک حج کیا جسے حجۃ الوداع کہتے ہیں اس کے بعد آپ نے کوئی حج نہیں کیا ابواسحاق کا بیان ہے کہ آپ نے ایک حج اس وقت کیا تھا جس وقت آپ مکہ میں تھے۔
Narrated Zaid bin Arqam: The Prophet fought nineteen Ghazwas and performed only one Hajj after he migrated (to Medina), and did not perform another Hajj after it, and that was Hajj-ul-Wada,' Abu Ishaq said, "He performed when he was in Mecca."
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِکٍ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ عَنْ جَرِيرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ لِجَرِيرٍ اسْتَنْصِتْ النَّاسَ فَقَالَ لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي کُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ-
حفص بن عمر شعبہ علی بن مدرک ابی زرعہ بن عمرو بن جریر حضرت جریر بجلی سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ حجۃ الوداع میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ سب لوگوں کو خاموش کرا دو تاکہ میں جو کہوں وہ سن سکیں اس کے بعد آپ نے فرمایا اے لوگو! میرے بعد میں ایسا مت کرنا کہ اسلام سے پھر جاؤ اور کافر ہو کر آپس میں ایک دوسرے کی گردن کاٹنے لگو
Narrated Jarir: The Prophet ordered me during Hajjatul-Wada'. "Ask the people to listen." He then said, "Do not become infidels after me by cutting the necks (throats) of one another. "
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ ابْنِ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الزَّمَانُ قَدْ اسْتَدَارَ کَهَيْئَةِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ السَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ثَلَاثَةٌ مُتَوَالِيَاتٌ ذُو الْقَعْدَةِ وَذُو الْحِجَّةِ وَالْمُحَرَّمُ وَرَجَبُ مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَی وَشَعْبَانَ أَيُّ شَهْرٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ ذُو الْحِجَّةِ قُلْنَا بَلَی قَالَ فَأَيُّ بَلَدٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ الْبَلْدَةَ قُلْنَا بَلَی قَالَ فَأَيُّ يَوْمٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ قُلْنَا بَلَی قَالَ فَإِنَّ دِمَائَکُمْ وَأَمْوَالَکُمْ قَالَ مُحَمَّدٌ وَأَحْسِبُهُ قَالَ وَأَعْرَاضَکُمْ عَلَيْکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَةِ يَوْمِکُمْ هَذَا فِي بَلَدِکُمْ هَذَا فِي شَهْرِکُمْ هَذَا وَسَتَلْقَوْنَ رَبَّکُمْ فَسَيَسْأَلُکُمْ عَنْ أَعْمَالِکُمْ أَلَا فَلَا تَرْجِعُوا بَعْدِي ضُلَّالًا يَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ أَلَا لِيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ فَلَعَلَّ بَعْضَ مَنْ يُبَلَّغُهُ أَنْ يَکُونَ أَوْعَی لَهُ مِنْ بَعْضِ مَنْ سَمِعَهُ فَکَانَ مُحَمَّدٌ إِذَا ذَکَرَهُ يَقُولُ صَدَقَ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ مَرَّتَيْنِ-
محمد بن مثنیٰ عبدالوہاب ایوب محمد ابن ابی بکر حضرت ابوبکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ حجۃ الوداع کے دن نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خطہ میں ارشاد فرمایا دیکھو زمانہ گھوم پھر کر اسی مقام پر آ گیا جہاں پیدائش آسمان و زمین کے دن تھا سال کے بارہ مہینے ہوتے ہیں ان میں سے چار اشہر حرم ہیں تین تو متواتر ہیں ذیقعدہ ذی الحجہ محرم اور چوتھا رجب کا مہینہ ہے جو جمادی الثانی اور شعبان کے درمیان آتا ہے پھر آپ نے پوچھا کہ یہ کون سا مہینہ ہے؟ عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول کو خوب معلوم ہے آپ تھوڑی دیر خاموش رہے ہم کو خیال ہوا کہ آپ اس مہینہ کا نام کوئی دورا فرمائیں گے آپ نے فرمایا کیا یہ مہینہ ذی الحجہ کا نہیں ہے؟ عرض کیا جی ہاں! پھر آپ نے پوچھا یہ کونسا شہر ہے؟ عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول کو خوب معلوم ہے آپ تھوڑی دیر خاموش رہے ہم نے خیال کیا کہ آپ اس شہر کا نام کوئی دورا فرمائیں گے آپ نے فرمایا کیا اس کا نام مکہ نہیں ہے عرض کیا ہاں! پھر آپ نے پوچھا آج دن کیا ہے؟ عرض کیا اللہ و رسول کو خوب معلوم ہے آپ پھر خاموش رہے ہم کو خیال ہوا کہ شاید آپ کوئی دوسرا نام فرمائیں گے آپ نے فرمایا کیا آج یوم النحر نہیں ہے عرض کیا جی ہاں آپ نے فرمایا خوب سن لو! تمہاری جانیں تمہارے مال محمد کہتے ہیں کہ میرے خیال میں ابوبکرہ نے یہ بھی کہا تھا کہ تمہاری آبروئیں اسی طرح حرام ہیں جس طرح یہ مہینہ شہر اور دن حرام ہیں تم کو ایک روز اپنے رب کے پاس جانا ہے وہ تم سے تمہارے اعمال کے متعلق پوچھے گا لہذا یہ مت کرنا کہ میرے بعد ایک دوسرے کی گردنیں کاٹنے لگو اور گمراہ ہو جاؤ تو پھر جو لوگ یہاں حاضر ہیں وہ اس کو دوسروں تک پہنچا دیں جو یہاں موجود نہیں ہیں کیونکہ کبھی یہ ہوتا ہے کہ پہنچانے والے سے وہ شخص زیاد یاد رکھتا ہے جس کو پہنچائی جائے۔ محمد اس حدیث کو بیان کرتے وقت کہہ رہے تھے کہ رسول خدا نے سچ فرمایا آخر میں آپ نے فرمایا میں نے خدا کا پیغام پہنچا دیا یہ دو مرتبہ فرمایا
Narrated Abu Bakra: The Prophet said, "Time has taken its original shape which it had when Allah created the Heavens and the Earth. The year is of twelve months, four of which are sacred, and out of these (four) three are in succession, i.e. Dhul-Qa'da, Dhul-Hijja and Al-Muharram, and the fourth is Rajab which is named after the Mudar tribe, between (the month of) Jumaida (ath-thania) and Sha'ban." Then the Prophet asked, "Which is this month?" We said, "Allah and His Apostle know better." On that the Prophet kept quiet so long that we thought that he might name it with another name. Then the Prophet said, "Isn't it the month of Dhul-Hijja?" We replied, "Yes." Then he said, "Which town is this?" "We replied, "Allah and His Apostle know better." On that he kept quiet so long that we thought that he might name it with another name. Then he said, "Isn't it the town of Mecca?" We replied, "Yes, " Then he said, "Which day is today?" We replied, "Allah and His Apostle know better." He kept quiet so long that we thought that he might name it with another name. Then he said, "Isn't it the day of An-Nahr (i.e. sacrifice)?" We replied, "Yes." He said, "So your blood, your properties, (The sub-narrator Muhammad said, 'I think the Prophet also said: And your honor..) are sacred to one another like the sanctity of this day of yours, in this city of yours, in this month of yours; and surely, you will meet your Lord, and He will ask you about your deeds. Beware! Do not become infidels after me, cutting the throats of one another. It is incumbent on those who are present to convey this message (of mine) to those who are absent. May be that some of those to whom it will be conveyed will understand it better than those who have actually heard it." (The sub-narrator, Muhammad, on remembering that narration, used to say, "Muhammad spoke the truth!") He (i.e. Prophet) then added twice, "No doubt! Haven't I conveyed (Allah's Message) to you?"
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ أَنَّ أُنَاسًا مِنْ الْيَهُودِ قَالُوا لَوْ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِينَا لَاتَّخَذْنَا ذَلِکَ الْيَوْمَ عِيدًا فَقَالَ عُمَرُ أَيَّةُ آيَةٍ فَقَالُوا الْيَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِينَکُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْکُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَکُمْ الْإِسْلَامَ دِينًا فَقَالَ عُمَرُ إِنِّي لَأَعْلَمُ أَيَّ مَکَانٍ أُنْزِلَتْ أُنْزِلَتْ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاقِفٌ بِعَرَفَةَ-
محمد بن یوسف سفیان قیس بن مسلم حضرت طارق بن شہاب سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ کچھ یہودیوں نے اس طرح کہا کہ اگر سورت مائدہ کی یہ آیت ہم پر نازل ہوتی تو ہم اس دن کو عید کا دن بنا لیتے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دریافت کیا کہ کون سی آیت؟ یہودی نے کہا یہ آیت کہ (آج کے دن میں نے تمہارا دین مکمل کردیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کردی) حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا مجھے معلوم ہے جہاں یہ آیت نازل ہوئی تھی یہ عرفہ کے دن نازل ہوئی تھی جب کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عرفات میں تشریف فرما تھے۔
Narrated Tariq bin Shibab: Some Jews said, "Had this Verse been revealed to us, we would have taken that day as 'Id (festival)." 'Umar said, "What Verse?" They said:-- "This day I have Perfected your religion for you, Completed My Favor upon you And have chosen for you Islam as your religion" (5.3) 'Umar said, "I know the place where it was revealed; It was revealed while Allah's Apostle was staying at 'Arafat."
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجَّةٍ وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ وَأَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ فَأَمَّا مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ أَوْ جَمَعَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَلَمْ يَحِلُّوا حَتَّی يَوْمِ النَّحْرِ-
عبداللہ بن مسلمہ امام مالک ابوالاسود محمد بن عبدالرحمن عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن زبیر حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع کے لئے نکلے تو کچھ لوگوں نے عمرے کی نیت کی تھی کچھ نے حج کی اور کچھ نے دونوں کی اور رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حج کی نیت فرمائی تھی تو جس نے صرف حج کی یا حج و عمرہ دونوں کی نیت کی تھی تو وہ احرام باندھے رہے جب تک ذی الحجہ کی دس تاریخ نہیں آگئی (یعنی قربانی کے دن) ۔
Narrated 'Aisha: We set out with Allah's Apostle, and some of us assumed the lhram for 'Umra, some assumed it for Hajj, and some assumed it for both Hajj and 'Umra. Allah's Apostle assumed the Ihram for Hajj. So those who had assumed the Ihram for Hajj or for both Hajj and 'Umra, did not finish their Ihram till the day of An-Nahr (i.e. slaughter of sacrifices).
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ وَقَالَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ-
عبداللہ بن یوسف امام مالک سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے اس حدیث کو اس طرح بیان کیا کہ ہم حجۃ الوداع میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے
Narrated Malik: The same as above (Hadith 690), saying, "(We set out) with Allah's Apostle in Hajjat-ul-Wada'...)"
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا مَالِکٌ مِثْلَهُ-
اسماعیل بن اویس کا بیان ہے کہ امام مالک نے مجھ سے بھی ایسی ہی حدیث بیان کی جو اوپر گزری ہے۔
Narrated Malik: The same as above (Hadith 690).
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ هُوَ ابْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ عَادَنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ مِنْ وَجَعٍ أَشْفَيْتُ مِنْهُ عَلَی الْمَوْتِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَلَغَ بِي مِنْ الْوَجَعِ مَا تَرَی وَأَنَا ذُو مَالٍ وَلَا يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَةٌ لِي وَاحِدَةٌ أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي قَالَ لَا قُلْتُ أَفَأَتَصَدَّقُ بِشَطْرِهِ قَالَ لَا قُلْتُ فَالثُّلُثِ قَالَ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ إِنَّکَ أَنْ تَذَرَ وَرَثَتَکَ أَغْنِيَائَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَکَفَّفُونَ النَّاسَ وَلَسْتَ تُنْفِقُ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا أُجِرْتَ بِهَا حَتَّی اللُّقْمَةَ تَجْعَلُهَا فِي فِي امْرَأَتِکَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ آأُخَلَّفُ بَعْدَ أَصْحَابِي قَالَ إِنَّکَ لَنْ تُخَلَّفَ فَتَعْمَلَ عَمَلًا تَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا ازْدَدْتَ بِهِ دَرَجَةً وَرِفْعَةً وَلَعَلَّکَ تُخَلَّفُ حَتَّی يَنْتَفِعَ بِکَ أَقْوَامٌ وَيُضَرَّ بِکَ آخَرُونَ اللَّهُمَّ أَمْضِ لِأَصْحَابِي هِجْرَتَهُمْ وَلَا تَرُدَّهُمْ عَلَی أَعْقَابِهِمْ لَکِنْ الْبَائِسُ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ رَثَی لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُوُفِّيَ بِمَکَّةَ-
احمد بن یونس ابراہیم بن سعد ابن شہاب عامر بن سعد سعد بن ابی وقاص سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں حجۃ الوداع میں مرض میں مبتلا ہو کر موت کے قریب پہنچ گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری عیادت کے لئے تشریف لائے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ ملاحظہ فرما رہے ہیں کہ میں کتنا سخت بیمار ہوگیا ہوں اور بچنے کی کوئی امید نہیں ہے اور میں بہت مال رکھتا ہوں اور صرف ایک بیٹی ہے اور کوئی میرا وارث نہیں ہے کیا میں دو تہاء مال صدقہ کر سکتا ہوں؟ آپ نے منع فرمایا میں نے عرض کیا اچھا تیسرا حصہ آپ نے فرمایا ہاں دے سکتے ہو مگر اپنے وارثوں کو محتاج چھوڑنے سے مالدار چھوڑنا اچھا ہے نہیں تو وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلائیں گے حقیقت یہ ہے کہ تم جو کچھ اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے اس کا ثواب ملے گا حتیٰ کہ اس لقمہ کا بھی جو تم اپنی بیوی کو کھلاؤ گے پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا میں اپنے ساتھیوں سے بچھڑ جاؤں گا اور وہ آپ کے ساتھ مدینہ چلے جائیں گے آپ نے فرمایا اور اگر رہ بھی گئے تو اللہ کی مرضی پر چلو گے تو مرتبہ بڑھے گا اور کوئی تعجب نہیں ہے کہ تم زیادہ دن زندہ رہو اور تمہاری وجہ سے لوگوں کو فائدہ پہنچے اور کافروں کو نقصان اے اللہ! میرے اصحاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ہجرت کو پورا کردے اور ان کو پیچھے مت پھیرنا البتہ سعد بن خولہ مکہ میں انتقال کر گئے جس کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بہت صدمہ ہوا۔
Narrated Sad: The Prophet visited me during Hajjat ul-Wada' while I was suffering from a disease which brought me to the verge of death. I said, "O Allah's Apostle! My ailment has reached such a (bad) state as you see, and I have much wealth, but I have no-one to inherit from me except my only daughter. Shall I give 2/3 of my property as alms (in charity)?" The Prophet said, "No," I said, "Shall I give half of my property as alms?" He said, "No." I said, "(Shall I give) 1/3 of it? " He replied, " 1/3, and even 1/3 is too much. It is better for you to leave your inheritors wealthy rather than to leave them poor, begging people (for their sustenance); and whatever you spend for Allah's Sake, you will get reward for it even for the morsel of food which you put in your wives mouth." I said, "O Allah's Apostle! Should I remain (in Mecca) behind my companions (who are going with you to Medina)?" The Prophet said, "If you remain behind, any good deed which you will do for Allah's Sake, will upgrade and elevate you. May be you will live longer so that some people may benefit by you and some other (i.e. infidels) may get harmed by you." The Prophet then added, "O Allah! Complete the Migration of my companions and do not turn them on their heels. But the poor Sad bin Khaula (not the above mentioned Sad) (died in Mecca) ." Allah's Apostle pitied Sad for he died in Mecca.
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَلَقَ رَأْسَهُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ-
ابراہیم بن منذر ابوضمرہ موسیٰ بن عقبہ نافع حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجۃ الوداع میں تمام ارکان ادا کرنے کے بعد اپنا سر منڈوا دیا تھا۔
Narrated Ibn 'Umar: The Prophet got his head shaved during Hajjat-ul-Wada.'
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ أَخْبَرَهُ ابْنُ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَلَقَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَأُنَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ وَقَصَّرَ بَعْضُهُمْ-
عبیداللہ بن سعید، محمد بن بکر، ابن جریج، موسیٰ بن عقبہ، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور بعض صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بال منڈوائے اور کسی نے صرف کتروائے تھے۔
Narrated Ibn Umar: During Hajjat-ul-Wada', the Prophet and some of his companions got their heads shaved while some of his companions got their head-hair cut short.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ قَزَعَةَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ أَنَّهُ أَقْبَلَ يَسِيرُ عَلَی حِمَارٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ بِمِنًی فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ يُصَلِّي بِالنَّاسِ فَسَارَ الْحِمَارُ بَيْنَ يَدَيْ بَعْضِ الصَّفِّ ثُمَّ نَزَلَ عَنْهُ فَصَفَّ مَعَ النَّاسِ-
یحیی بن قزعہ امام مالک ابن شہاب لیث یونس ابن شہاب عبیداللہ بن عبداللہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں ایک گدھے پر بیٹھا ہوا آرہا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حجۃ الوداع کے موقع پر منیٰ میں نماز پڑھا رہے تھے ابھی تھوڑی سی جماعت کے سامنے میرا گدھا گزرا تھا کہ میں نیچے اتر کر نماز میں شامل ہوگیا۔
Narrated 'Abdullah bin 'Abbas: That he came riding a donkey when Allah 's Apostle was standing at Mina during Hajjat-ul-Wada', leading the people in prayer. The donkey passed in front of a part of the row (of the people offering the prayer). Then he dismounted from it and took his position in the row with the people.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ سُئِلَ أُسَامَةُ وَأَنَا شَاهِدٌ عَنْ سَيْرِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّتِهِ فَقَالَ الْعَنَقَ فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَةً نَصَّ-
مسدد یحیی ہشام بن عروہ اپنے والد عبداللہ بن زبیر سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں سن رہا تھا کہ کسی نے اسامہ بن زید سے پوچھا کہ حجۃ الوداع میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی سواری کس طرح چلاتے تھے انہوں نے کہا درمیانی چال سے اگر جگہ کشادہ ہوتی تو تیز بھی چلاتے تھے۔
Narrated Hisham's father: In my presence, Usama was asked about the speed of the Prophet during his Hajj. He replied, "It was Al-'Anaq (i.e. moderate easy speed) and if he encountered an open space, he used to increase his speed."
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْخَطْمِيِّ أَنَّ أَبَا أَيُّوبَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ صَلَّی مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ جَمِيعًا-
عبداللہ بن مسلمہ امام مالک یحیی بن سعید عدی بن ثابت عبداللہ بن یزید خطمی حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حجۃ الوداع میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اقتداء میں نماز مغرب و عشاء ایک ساتھ ادا کی ہے۔
Narrated 'Abdullah bin Yazid Al-Khatmi: That Abu Aiyub informed him that he offered the Maghrib and 'Isha' prayers together with the Prophet during Hajjat-ul-Wada.