جھاڑنے کے وقت تھوکنے کا بیان

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الرُّؤْيَا مِنْ اللَّهِ وَالْحُلْمُ مِنْ الشَّيْطَانِ فَإِذَا رَأَی أَحَدُکُمْ شَيْئًا يَکْرَهُهُ فَلْيَنْفِثْ حِينَ يَسْتَيْقِظُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَيَتَعَوَّذْ مِنْ شَرِّهَا فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ وَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ وَإِنْ کُنْتُ لَأَرَی الرُّؤْيَا أَثْقَلَ عَلَيَّ مِنْ الْجَبَلِ فَمَا هُوَ إِلَّا أَنْ سَمِعْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فَمَا أُبَالِيهَا-
خالد بن مخلد، سلیمان، یحیی بن سعید، ابوسلمہ، ابوقتادہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ رؤیا (اچھاخواب) اللہ کی طرف سے ہے، اور حلم (برا خواب) شیطان کی طرف سے ہے، جب تم میں سے کوئی شخص ایسی چیز دیکھے جسے برا سمجھتا ہے تو تین بار تھوک دے، جبکہ نیند سے بیدار ہو، اور اسکی برائی سے پناہ مانگے تو اسکو نقصان نہیں پہنچائے گا، اور ابوسلمہ نے کہا کہ اگر میں خواب دیکھتا ہوں جو پہاڑ سے بھی زیادہ مجھ پر گراں ہو تو اس حدیث کے سننے کی بناء پر میں اسکی پرواہ نہیں کرتا۔
Narrated Abu Qatada: I heard the Prophet saying, "A good dream is from Allah, and a bad dream is from Satan. So if anyone of you sees (in a dream) something he dislikes, when he gets up he should blow thrice (on his left side) and seek refuge with Allah from its evil for then it will not harm him."
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأُوَيْسِيُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوَی إِلَی فِرَاشِهِ نَفَثَ فِي کَفَّيْهِ بِقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ وَبِالْمُعَوِّذَتَيْنِ جَمِيعًا ثُمَّ يَمْسَحُ بِهِمَا وَجْهَهُ وَمَا بَلَغَتْ يَدَاهُ مِنْ جَسَدِهِ قَالَتْ عَائِشَةُ فَلَمَّا اشْتَکَی کَانَ يَأْمُرُنِي أَنْ أَفْعَلَ ذَلِکَ بِهِ قَالَ يُونُسُ کُنْتُ أَرَی ابْنَ شِهَابٍ يَصْنَعُ ذَلِکَ إِذَا أَتَی إِلَی فِرَاشِهِ-
عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی، سلیمان، یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر تشریف لے جاتے تو اپنے ہاتھوں پر قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، اور معوذتین ( سورت فلق و سورت ناس) پڑھ کر دم کرتے، پھر ان دونوں کو اپنے چہرے پر پھیرتے اور جسم کے جس حصہ تک ہاتھ پہنچ سکتا، پھیرتے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ جب آپ بیمار ہوتے تو مجھے اس طرح کرنے کا حکم دیتے، یونس نے کہا کہ میں ابن شہاب کو جب وہ اپنے بستر پر جاتے اسی طرح کرتے ہوتے دیکھتا ہوں۔
Narrated 'Aisha: Whenever Allah's Apostle went to bed, he used to recite Surat-al-Ikhlas, Surat-al-Falaq and Surat-an-Nas and then blow on his palms and pass them over his face and those parts of his body that his hands could reach. And when he fell ill, he used to order me to do like that for him.
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ أَبِي الْمُتَوَکِّلِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ رَهْطًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْطَلَقُوا فِي سَفْرَةٍ سَافَرُوهَا حَتَّی نَزَلُوا بِحَيٍّ مِنْ أَحْيَائِ الْعَرَبِ فَاسْتَضَافُوهُمْ فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمْ فَلُدِغَ سَيِّدُ ذَلِکَ الْحَيِّ فَسَعَوْا لَهُ بِکُلِّ شَيْئٍ لَا يَنْفَعُهُ شَيْئٌ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لَوْ أَتَيْتُمْ هَؤُلَائِ الرَّهْطَ الَّذِينَ قَدْ نَزَلُوا بِکُمْ لَعَلَّهُ أَنْ يَکُونَ عِنْدَ بَعْضِهِمْ شَيْئٌ فَأَتَوْهُمْ فَقَالُوا يَا أَيُّهَا الرَّهْطُ إِنَّ سَيِّدَنَا لُدِغَ فَسَعَيْنَا لَهُ بِکُلِّ شَيْئٍ لَا يَنْفَعُهُ شَيْئٌ فَهَلْ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْکُمْ شَيْئٌ فَقَالَ بَعْضُهُمْ نَعَمْ وَاللَّهِ إِنِّي لَرَاقٍ وَلَکِنْ وَاللَّهِ لَقَدْ اسْتَضَفْنَاکُمْ فَلَمْ تُضَيِّفُونَا فَمَا أَنَا بِرَاقٍ لَکُمْ حَتَّی تَجْعَلُوا لَنَا جُعْلًا فَصَالَحُوهُمْ عَلَی قَطِيعٍ مِنْ الْغَنَمِ فَانْطَلَقَ فَجَعَلَ يَتْفُلُ وَيَقْرَأُ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ حَتَّی لَکَأَنَّمَا نُشِطَ مِنْ عِقَالٍ فَانْطَلَقَ يَمْشِي مَا بِهِ قَلَبَةٌ قَالَ فَأَوْفَوْهُمْ جُعْلَهُمْ الَّذِي صَالَحُوهُمْ عَلَيْهِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ اقْسِمُوا فَقَالَ الَّذِي رَقَی لَا تَفْعَلُوا حَتَّی نَأْتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَذْکُرَ لَهُ الَّذِي کَانَ فَنَنْظُرَ مَا يَأْمُرُنَا فَقَدِمُوا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرُوا لَهُ فَقَالَ وَمَا يُدْرِيکَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ أَصَبْتُمْ اقْسِمُوا وَاضْرِبُوا لِي مَعَکُمْ بِسَهْمٍ-
موسی بن اسماعیل، ابوعوانہ، ابوالبشر، ابوالمتوکل، ابوسعید سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت سفر کے لئے روانہ ہوئی، یہ لوگ عرب کے ایک قبیلہ کے پاس آکر ٹھہرے اور ان سے مہمانی طلب کی، لیکن ان لوگوں نے مہمانی کرنے سے انکار کردیا، اس قبیلہ کے سردار کو سانپ یا بچھو نے کاٹ لیا، لوگوں نے پوری کوششیں کرلیں لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا تو کسی نے کہا کہ یہ جماعت جو تمہارے پاس آکر ٹھہری ہے تم ان کے پاس جاتے شاید ان میں سے کسی کے پاس کوئی دوا ہو، وہ لوگ اس جماعت کے پاس آئے اور کہا کہ اے لوگو! ہمارے سردار کو سانپ نے کاٹ لیا ہے ہم نے پوری کوشش کرلی ہے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا، تم میں سے کسی کے پاس کوئی چیز ہے؟ جماعت (صحابہ) میں سے کسی نے کہا ہاں! بخدا مجھے منتر نہیں آتا ہے لیکن ہم لوگوں نے تم سے مہمانی چاہی اور تم نے ہماری مہمانی نہیں کی، اس لئے خدا کی قسم میں منتر نہیں پڑھوں گا جب تک کہ تم اس کا معاوضہ مقرر نہ کردو تو وہ لوگ چند بکریوں کے دینے پر راضی ہوگئے (یہ صحابی) روانہ ہوئے اور الحمد للہ رب العلمین پڑھ کر پھونکنے لگے، یہاں تک کہ وہ اچھا ہو کر اس طرح پھرنے لگا کہ اس کو کسی چیز نے نہیں کاٹا۔ جس شرط پر ان لوگوں نے رضامندی ظاہر کی تھی وہ شرط پوری کی (یعنی بکریاں دے دیں) کسی نے کہا کہ اس کو تقسیم کردو۔ جنہوں نے منتر پڑھا تھا انہوں نے کہا ایسا نہ کرو، جب تک کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچ کر یہ حالت بیان نہ کرلیں اور معلوم نہ کرلیں کہ آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں۔چنانچہ ہم لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور آپ سے بیان کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں کس طرح علم ہوا کہ یہ جھاڑ ہے۔ تم نے ٹھیک کیا اسے تقسیم کرلو اور میرا بھی ایک حصہ مقرر کرو۔
Narrated Abu Said: A group of the companions of Allah's Apostle proceeded on a journey till they dismounted near one of the Arab tribes and requested them to entertain them as their guests, but they (the tribe people) refused to entertain them. Then the chief of that tribe was bitten by a snake (or stung by a scorpion) and he was given all sorts of treatment, but all in vain. Some of them said, "Will you go to the group (those travelers) who have dismounted near you and see if one of them has something useful?" They came to them and said, "O the group! Our leader has been bitten by a snake (or stung by a scorpion) and we have treated him with everything but nothing benefited him Has anyone of you anything useful?" One of them replied, "Yes, by Allah, I know how to treat with a Ruqya. But. by Allah, we wanted you to receive us as your guests but you refused. I will not treat your patient with a Ruqya till you fix for us something as wages." Consequently they agreed to give those travellers a flock of sheep. The man went with them (the people of the tribe) and started spitting (on the bite) and reciting Surat-al-Fatiha till the patient was healed and started walking as if he had not been sick. When the tribe people paid them their wages they had agreed upon, some of them (the Prophet's companions) said, "Distribute (the sheep)." But the one who treated with the Ruqya said, "Do not do that till we go to Allah's Apostle and mention to him what has happened, and see what he will order us." So they came to Allah's Apostle and mentioned the story to him and he said, "How do you know that Surat-al-Fatiha is a Ruqya? You have done the right thing. Divide (what you have got) and assign for me a share with you."