جنگ خندق کا بیان اسے احزاب بھی کہتے موسیٰ بن عقبہ کہتے ہیں یہ لڑائی شوال ھ میں واقع ہوئی تھی۔

حَدَّثَنِي قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْخَنْدَقِ وَهُمْ يَحْفِرُونَ وَنَحْنُ نَنْقُلُ التُّرَابَ عَلَی أَکْتَادِنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ لَا عَيْشَ إِلَّا عَيْشُ الْآخِرَهْ فَاغْفِرْ لِلْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ-
قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز بن ابی حازم، وہ اپنے والد سلمہ بن دینار سے، وہ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ ہم لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ خندق کھود رہے تھے اور مٹی کاندھوں پر اٹھا رہے تھے اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! آخرت کے عیش کے سوا کوئی عیش اچھا نہیں تو مہاجرین اور انصار کو بخش دے اور ان پر مہربانی فرما۔
Narrated Sahl bin Sad: We were with Allah's Apostle in the Trench, and some were digging the trench while we were carrying the earth on our shoulders. Allah's Apostle said, 'O Allah! There is no life except the life of the Hereafter, so please forgive the Emigrants and the Ansar."
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ حُمَيْدٍ سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْخَنْدَقِ فَإِذَا الْمُهَاجِرُونَ وَالْأَنْصَارُ يَحْفِرُونَ فِي غَدَاةٍ بَارِدَةٍ فَلَمْ يَکُنْ لَهُمْ عَبِيدٌ يَعْمَلُونَ ذَلِکَ لَهُمْ فَلَمَّا رَأَی مَا بِهِمْ مِنْ النَّصَبِ وَالْجُوعِ قَالَ اللَّهُمَّ إِنَّ الْعَيْشَ عَيْشُ الْآخِرَهْ فَاغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرَهْ فَقَالُوا مُجِيبِينَ لَهُ نَحْنُ الَّذِينَ بَايَعُوا مُحَمَّدَا عَلَی الْجِهَادِ مَا بَقِينَا أَبَدَا-
عبداللہ بن محمد، معاویہ بن عمرو، ابواسحاق ، حمید الطویل، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے تھے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب خندق کی طرف تشریف لے گئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ مہاجرین و انصار سردی میں خندق کھود رہے ہیں ان کے پاس یہ کام لینے کے لئے غلام بھی نہیں تھے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کی تکلیف اور بھوک کو دیکھ کر فرمانے لگے کہ اے اللہ! عیش تو آخرت ہی کا بہتر ہے تو مہاجرین وانصار کو بخش دے مسلمانوں نے یہ سن کر جواب دیا کہ ہم تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کر چکے ہیں جب تک جان جسم میں ہے جہاد کرتے رہیں گے۔
Narrated Anas: Allah's Apostle went out towards the Khandaq (i.e. Trench) and saw the Emigrants and the Ansar digging the trench in the cold morning. They had no slaves to do that (work) for them. When the Prophet saw their hardship and hunger, he said, 'O Allah! The real life is the life of the Hereafter, so please forgive Ansar and the Emigrants." They said in reply to him, "We are those who have given the Pledge of allegiances to Muhammad for to observe Jihad as long as we live."
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَعَلَ الْمُهَاجِرُونَ وَالْأَنْصَارُ يَحْفِرُونَ الْخَنْدَقَ حَوْلَ الْمَدِينَةِ وَيَنْقُلُونَ التُّرَابَ عَلَی مُتُونِهِمْ وَهُمْ يَقُولُونَ نَحْنُ الَّذِينَ بَايَعُوا مُحَمَّدَا عَلَی الْإِسْلَامِ مَا بَقِينَا أَبَدَا قَالَ يَقُولُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُجِيبُهُمْ اللَّهُمَّ إِنَّهُ لَا خَيْرَ إِلَّا خَيْرُ الْآخِرَهْ فَبَارِکْ فِي الْأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرَهْ قَالَ يُؤْتَوْنَ بِمِلْئِ کَفِّي مِنْ الشَّعِيرِ فَيُصْنَعُ لَهُمْ بِإِهَالَةٍ سَنِخَةٍ تُوضَعُ بَيْنَ يَدَيْ الْقَوْمِ وَالْقَوْمُ جِيَاعٌ وَهِيَ بَشِعَةٌ فِي الْحَلْقِ وَلَهَا رِيحٌ مُنْتِنٌ-
ابو معمر، عبدالوارث، عبدالعزیز بن صہیب، حضرت انس بن مالک سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ مہاجرین اور انصار مدینہ کے اطراف میں خندق کھود رہے تھے اور مٹی اپنے کاندھوں پر ڈھو رہے تھے اور کہتے جا رہے تھے کہ ہم وہ ہیں جنہوں نے محمد کے ہاتھ پر بیعت کی ہے کہ عمر بھر کے لئے اسلام پر قائم رہیں گے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواب میں فرماتے ہیں کہ اے اللہ! فائدہ تو آخرت ہی کا بہتر ہے انصار اور مہاجرین میں برکت عطا فرما حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک ایک مٹھی جو آتے پھر ان کو بد مزہ چربی میں پکا کر سب مل کر کھا لیتے حالانکہ وہ حلق کو پکڑتی تھی اور اس میں سے بدبو آتی تھی۔
Narrated Anas: Al-Muhajirun (i.e. the Emigrants) and the Ansar were digging the trench around Medina and were carrying the earth on their backs while saying, "We are those who have given the pledge of allegiance to Muhammad for Islam as long as we live." The Prophet said in reply to their saying, "O Allah! There is no goodness except the goodness of the Hereafter; so please grant Your Blessing to the Ansar and the Emigrants." The people used to bring a handful of barley, and a meal used to be prepared thereof by cooking it with a cooking material (i.e. oil, fat and butter having a change in color and smell) and it used to be presented to the people (i.e. workers) who were hungry, and it used to stick to their throats and had a nasty smell.
حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَيْتُ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ إِنَّا يَوْمَ الْخَنْدَقِ نَحْفِرُ فَعَرَضَتْ کُدْيَةٌ شَدِيدَةٌ فَجَائُوا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا هَذِهِ کُدْيَةٌ عَرَضَتْ فِي الْخَنْدَقِ فَقَالَ أَنَا نَازِلٌ ثُمَّ قَامَ وَبَطْنُهُ مَعْصُوبٌ بِحَجَرٍ وَلَبِثْنَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ لَا نَذُوقُ ذَوَاقًا فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِعْوَلَ فَضَرَبَ فَعَادَ کَثِيبًا أَهْيَلَ أَوْ أَهْيَمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي إِلَی الْبَيْتِ فَقُلْتُ لِامْرَأَتِي رَأَيْتُ بِالنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا مَا کَانَ فِي ذَلِکَ صَبْرٌ فَعِنْدَکِ شَيْئٌ قَالَتْ عِنْدِي شَعِيرٌ وَعَنَاقٌ فَذَبَحَتْ الْعَنَاقَ وَطَحَنَتْ الشَّعِيرَ حَتَّی جَعَلْنَا اللَّحْمَ فِي الْبُرْمَةِ ثُمَّ جِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْعَجِينُ قَدْ انْکَسَرَ وَالْبُرْمَةُ بَيْنَ الْأَثَافِيِّ قَدْ کَادَتْ أَنْ تَنْضَجَ فَقُلْتُ طُعَيِّمٌ لِي فَقُمْ أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَرَجُلٌ أَوْ رَجُلَانِ قَالَ کَمْ هُوَ فَذَکَرْتُ لَهُ قَالَ کَثِيرٌ طَيِّبٌ قَالَ قُلْ لَهَا لَا تَنْزِعْ الْبُرْمَةَ وَلَا الْخُبْزَ مِنْ التَّنُّورِ حَتَّی آتِيَ فَقَالَ قُومُوا فَقَامَ الْمُهَاجِرُونَ وَالْأَنْصَارُ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَی امْرَأَتِهِ قَالَ وَيْحَکِ جَائَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَمَنْ مَعَهُمْ قَالَتْ هَلْ سَأَلَکَ قُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ ادْخُلُوا وَلَا تَضَاغَطُوا فَجَعَلَ يَکْسِرُ الْخُبْزَ وَيَجْعَلُ عَلَيْهِ اللَّحْمَ وَيُخَمِّرُ الْبُرْمَةَ وَالتَّنُّورَ إِذَا أَخَذَ مِنْهُ وَيُقَرِّبُ إِلَی أَصْحَابِهِ ثُمَّ يَنْزِعُ فَلَمْ يَزَلْ يَکْسِرُ الْخُبْزَ وَيَغْرِفُ حَتَّی شَبِعُوا وَبَقِيَ بَقِيَّةٌ قَالَ کُلِي هَذَا وَأَهْدِي فَإِنَّ النَّاسَ أَصَابَتْهُمْ مَجَاعَةٌ-
خلاد بن یحیی ، عبدالواحد بن ایمن، اپنے والد ایمن سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں جابر بن عبداللہ کے پاس آیا انہوں نے فرمایا ہم خندق کھود رہے تھے کہ اتنے میں ایک سخت پتھر نکلا ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور عرض کیا کہ ایک سخت پتھر خندق میں نکل آیا کیا کرنا چاہئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٹھہرو میں خود خندق میں اترتا ہوں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیٹ سے پتھر بندھا ہوا تھا اور تین دن بھوکے پیاسے تھے ہم لوگوں نے بھی تین دن سے کچھ نہ کھایا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدال ہاتھ میں لے کر اس پتھر کے سخت قطعہ پر ماری پتھر ریتی کی طرح بہنے لگا (ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا راوی کو شک ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اھیل یا اھیم لفظ کہا) آخر میں نے اجازت مانگی کہ گھر تک جانے دیا جائے میں گھر آیا اور اپنی بیوی (سہلا بنت مسعود) سے کہا آج میں نے ایسی بات دیکھی کہ صبر کرنا دشوار ہوگیا یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم بھوکے ہیں کیا تمہارے پاس کچھ کھانے کو ہے بیوی نے کہا تھوڑے سے جو ہیں اور ایک بکری کا بچہ ہے میں نے بکری کا بچہ ذبح کیا بیوی نے جو پیسے اور گوشت ہانڈی میں پکنے کو رکھ دیا آٹا خمیر ہو رہا تھا اور ہانڈی پکنے کے قریب تھی اس وقت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا تھوڑا سا کھانا تیار کیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے چلیں اور دو ایک دوسرے آدمیوں کو ساتھ لے لیجئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کتنا کھانا تیار کیا ہے میں نے عرض کیا کہ ایک صاع جو اور ایک بکری کا بچہ پکایا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کافی ہے اور اچھا ہے تم جاؤ اور اپنی بیوی سے کہہ دو کہ جب تک میں نہ آؤں ہانڈی چولہے سے نہ اتاریں اور روٹی تنور سے نہ نکالیں میں آتا ہوں پھر آپ نے مسلمانوں سے فرمایا اٹھو جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی دعوت میں چلو مہاجرین و انصار کھڑے ہوگئے مگر جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کیفیت کو دیکھا تو بیوی کے پاس جا کر کہنے لگے کہ اب کیا ہوگا؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مہاجرین و انصار اور ساتھ والے سب کو لے کر آ رہے ہیں بیوی نے کہا کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے کچھ پوچھا تھا کہنے لگے ہاں پوچھا تھا پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور سب سے فرمایا اندر چلو اور گڑبڑ مت کرو پھر آپ نے روٹیاں توڑ کر اور ان پر گوشت رکھ کر سب کے سامنے رکھا اور تنور و ہانڈی کو بند دیتے برابر اسی طرح کرتے رہے یہاں تک کہ سب نے پیٹ بھر کر کھا لیا پھر بھی تھوڑا کھانا بچ رہا پھر آپ نے جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیوی سے فرمایا کہ تم کھاؤ اور اپنے آدمیوں کو بھی حصہ روانہ کرو کیونکہ آج کل بھوک سے پریشان ہو رہے ہیں۔
Narrated Jabir: We were digging (the trench) on the day of (Al-Khandaq ( i.e. Trench )) and we came across a big solid rock. We went to the Prophet and said, "Here is a rock appearing across the trench." He said, "I am coming down." Then he got up, and a stone was tied to his belly for we had not eaten anything for three days. So the Prophet took the spade and struck the big solid rock and it became like sand. I said, "O Allah's Apostle! Allow me to go home." (When the Prophet allowed me) I said to my wife, "I saw the Prophet in a state that I cannot treat lightly. Have you got something (for him to eat?" She replied, "I have barley and a she goat." So I slaughtered the she-kid and she ground the barley; then we put the meat in the earthenware cooking pot. Then I came to the Prophet when the dough had become soft and fermented and (the meat in) the pot over the stone trivet had nearly been well-cooked, and said, "I have got a little food prepared, so get up O Allah's Apostle, you and one or two men along with you (for the food)." The Prophet asked, "How much is that food?" I told him about it. He said, "It is abundant and good. Tell your wife not to remove the earthenware pot from the fire and not to take out any bread from the oven till I reach there." Then he said (to all his companions), "Get up." So the Muhajirn (i.e. Emigrants) and the Ansar got up. When I came to my wife, I said, "Allah's Mercy be upon you! The Prophet came along with the Muhajirin and the Ansar and those who were present with them." She said, "Did the Prophet ask you (how much food you had)?" I replied, "Yes." Then the Prophet said, "Enter and do not throng." The Prophet started cutting the bread (into pieces) and put the cooked meat over it. He covered the earthenware pot and the oven whenever he took something out of them. He would give the food to his companions and take the meat out of the pot. He went on cutting the bread and scooping the meat (for his companions) till they all ate their fill, and even then, some food remained. Then the Prophet said (to my wife), "Eat and present to others as the people are struck with hunger."
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَائَ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا حُفِرَ الْخَنْدَقُ رَأَيْتُ بِالنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمَصًا شَدِيدًا فَانْکَفَأْتُ إِلَی امْرَأَتِي فَقُلْتُ هَلْ عِنْدَکِ شَيْئٌ فَإِنِّي رَأَيْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمَصًا شَدِيدًا فَأَخْرَجَتْ إِلَيَّ جِرَابًا فِيهِ صَاعٌ مِنْ شَعِيرٍ وَلَنَا بُهَيْمَةٌ دَاجِنٌ فَذَبَحْتُهَا وَطَحَنَتْ الشَّعِيرَ فَفَرَغَتْ إِلَی فَرَاغِي وَقَطَّعْتُهَا فِي بُرْمَتِهَا ثُمَّ وَلَّيْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ لَا تَفْضَحْنِي بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِمَنْ مَعَهُ فَجِئْتُهُ فَسَارَرْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَبَحْنَا بُهَيْمَةً لَنَا وَطَحَنَّا صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ کَانَ عِنْدَنَا فَتَعَالَ أَنْتَ وَنَفَرٌ مَعَکَ فَصَاحَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا أَهْلَ الْخَنْدَقِ إِنَّ جَابِرًا قَدْ صَنَعَ سُورًا فَحَيَّ هَلًا بِهَلّکُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُنْزِلُنَّ بُرْمَتَکُمْ وَلَا تَخْبِزُنَّ عَجِينَکُمْ حَتَّی أَجِيئَ فَجِئْتُ وَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْدُمُ النَّاسَ حَتَّی جِئْتُ امْرَأَتِي فَقَالَتْ بِکَ وَبِکَ فَقُلْتُ قَدْ فَعَلْتُ الَّذِي قُلْتِ فَأَخْرَجَتْ لَهُ عَجِينًا فَبَصَقَ فِيهِ وَبَارَکَ ثُمَّ عَمَدَ إِلَی بُرْمَتِنَا فَبَصَقَ وَبَارَکَ ثُمَّ قَالَ ادْعُ خَابِزَةً فَلْتَخْبِزْ مَعِي وَاقْدَحِي مِنْ بُرْمَتِکُمْ وَلَا تُنْزِلُوهَا وَهُمْ أَلْفٌ فَأُقْسِمُ بِاللَّهِ لَقَدْ أَکَلُوا حَتَّی تَرَکُوهُ وَانْحَرَفُوا وَإِنَّ بُرْمَتَنَا لَتَغِطُّ کَمَا هِيَ وَإِنَّ عَجِينَنَا لَيُخْبَزُ کَمَا هُوَ-
عمرو بن علی، ابوعاصم، حنظلہ بن ابی سفیان، سعید بن میناء، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ جب خندق کھودی جا رہی تھی تو میں نے دیکھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سخت بھوکے ہیں میں گھر آیا اور بیوی سے پوچھا کچھ کھانے کو ہے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھوکے معلوم ہوتے ہیں بیوی نے بوری سے جو نکالے۔ جو ایک صاع تھے گھر میں بکری کا ایک بچہ پلا ہوا تھا وہ میں نے ذبح کیا اتنے میں بیوی نے آٹا پیس لیا اور گوشت کاٹ کر ہانڈی میں چڑھا دیا پھر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا بیوی نے چلتے وقت کہا کہ دیکھو کہ مجھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے اصحاب کے سامنے شرمندہ مت کرنا کہ بہت سے آدمی آجائیں اور کھانا تھوڑا ہوجائے میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے چپکے سے عرض کیا میں نے ایک بکری کا بچہ کاٹا ہے اور ایک صاع کا آٹا پیسا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھ چند آدمیوں کو لے کر چلئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آواز دی اے خندق والو! جلدی چلو جابر نے کھانا پکایا ہے پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تم چلو مگر میرے آنے تک نہ ہانڈی اتارنا اور نہ خمیر کی روٹیاں پکانا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی لوگوں کو لے کر آنے کے لئے تیار ہونے لگے میں نے آکر بیوی سے سب باتیں کہہ دیں تو وہ گھبرا گئی اور کہا تم نے یہ کیا کیا میں نے کہا میں نے تمہاری بات بھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہہ دی تھی غرض آنحضرت تشریف لائے اور خمیر میں لعاب دہن ملایا اور دعائے برکت فرمائی پھر فرمایا اے جابر! روٹی پکانے والی کو بلاؤ وہ میرے پاس روٹی پکائے اور ہانڈی سے گوشت نکالے اور اسے چولہے سے نہ اتارے آخر سب نے پیٹ بھر کر کھالیا ہانڈی اسی طرح پک رہی اور ابل رہی تھی اور روٹیاں پکائی جا رہی تھیں جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں خدا کی قسم! کھانے والے ایک ہزار تھے سب نے کھایا اور پھر بھی بچ رہا، ہانڈی میں گوشت بھرا ہوا تھا اور روٹیاں برابر پک رہی تھیں۔
Narrated Jabir bin 'Abdullah: When the Trench was dug, I saw the Prophet in the state of severe hunger. So I returned to my wife and said, "Have you got anything (to eat), for I have seen Allah's Apostle in a state of severe hunger." She brought out for me, a bag containing one Sa of barley, and we had a domestic she animal (i.e. a kid) which I slaughtered then, and my wife ground the barley and she finished at the time I finished my job (i.e. slaughtering the kid). Then I cut the meat into pieces and put it in an earthenware (cooking) pot, and returned to Allah's Apostle . My wife said, "Do not disgrace me in front of Allah's Apostle and those who are with him." So I went to him and said to him secretly, "O Allah's Apostle! I have slaughtered a she-animal (i.e. kid) of ours, and we have ground a Sa of barley which was with us. So please come, you and another person along with you." The Prophet raised his voice and said, "O people of Trench ! Jabir has prepared a meal so let us go." Allah's Apostle said to me, "Don't put down your earthenware meat pot (from the fireplace) or bake your dough till I come." So I came (to my house) and Allah's Apostle too, came, proceeding before the people. When I came to my wife, she said, "May Allah do so-and-so to you." I said, "I have told the Prophet of what you said." Then she brought out to him (i.e. the Prophet the dough, and he spat in it and invoked for Allah's Blessings in it. Then he proceeded towards our earthenware meat-pot and spat in it and invoked for Allah's Blessings in it. Then he said (to my wife). Call a lady-baker to bake along with you and keep on taking out scoops from your earthenware meat-pot, and do not put it down from its fireplace." They were one-thousand (who took their meals), and by Allah they all ate, and when they left the food and went away, our earthenware pot was still bubbling (full of meat) as if it had not decreased, and our dough was still being baked as if nothing had been taken from it.
حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِذْ جَائُوکُمْ مِنْ فَوْقِکُمْ وَمِنْ أَسْفَلَ مِنْکُمْ وَإِذْ زَاغَتْ الْأَبْصَارُ وَبَلَغَتْ الْقُلُوبُ الْحَنَاجِرَ قَالَتْ کَانَ ذَاکَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ-
عثمان بن ابی شیبہ، عبدہ بن سلیمان، ہشام بن عروہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا کہ اس آیت کا کیا مطلب ہے؟ (ترجمہ) جب کفار نے تمہارے اوپر اور نیچے سے چڑھائی کی اور تمہاری آنکھیں دشمنوں کو دیکھ کر پتھرا گئیں تھیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جواب دیا یہ جنگ خندق کے دن کا حال تھا۔
Narrated 'Aisha: As regards the following Quranic Verse:-- "When they came on you from above and from below you (from east and west of the valley) and when the eyes grew wild and the hearts reached up to the throats....." (33.10) That happened on the day of Al-Khandaq (i.e. Trench).
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْبَرَائِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْقُلُ التُّرَابَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ حَتَّی أَغْمَرَ بَطْنَهُ أَوْ اغْبَرَّ بَطْنُهُ يَقُولُ وَاللَّهِ لَوْلَا اللَّهُ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا فَأَنْزِلَنْ سَکِينَةً عَلَيْنَا وَثَبِّتْ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَيْنَا إِنَّ الْأُلَی قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا إِذَا أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا وَرَفَعَ بِهَا صَوْتَهُ أَبَيْنَا أَبَيْنَا-
مسلم بن ابراہیم، شعبہ، ابواسحاق، حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خندق کے دن بذات خود مٹی اٹھا رہے تھے یہاں تک کہ آپ کے شکم مبارک کو مٹی نے چھپا لیا تھا یا گرد آلود ہوگیا تھا اور آپ یہ اشعار پڑھ رہے تھے۔ تو اگر ہدایت نہ کرتا تو کہاں ملتی جنت۔ نہ پڑھتے ہم نمازیں اور نہ دیتے ہم زکوۃ۔ اب اتار ہم پر تسلی اے شہ و عالی صفات۔ پاؤں جما دے ہمارے دے لڑائی میں ثبات۔ بے سبب ہم پر یہ دشمن ظلم سے چڑھ آئے ہیں۔ جب پکاریں وہ ہمیں سنتے نہیں ہم ان کی بات۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس آخری مصرعہ کو بلند آواز سے ادا فرما رہے تھے۔
Narrated Al-Bara: The Prophet was carrying earth on the day of Al-Khandaq till his abdomen was fully covered with dust, and he was saying, "By Allah, without Allah we would not have been guided, neither would we have given in charity, nor would we have prayed. So (O Allah), please send Sakina (i.e. calmness) upon us, and make our feet firm if we meet the enemy as the enemy have rebelled against us, and if they intended affliction, (i.e. want to frighten us and fight against us then we would not flee but withstand them)." The Prophet used to raise his voice saying, "Abaina! Abaina! (i.e. would not, we would not)."
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ قَالَ حَدَّثَنِي الْحَکَمُ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نُصِرْتُ بِالصَّبَا وَأُهْلِکَتْ عَادٌ بِالدَّبُورِ-
مسدد بن سرہد، یحیی بن سعید، شعبہ، حکم بن عتبہ، مجاہد، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں، کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے پروا ہوا سے مدد دی گئی ہے اور قوم عاد کو پچھوا ہوا سے ہلاک کیا گیا ہے۔
Narrated Ibn Abbas: The Prophet said, "I have been made victorious by As-Saba (i.e. an easterly wind) and the Ad nation was destroyed by Ad-Dabur (i.e. a westerly wind)."
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا شُرَيْحُ بْنُ مَسْلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ يُحَدِّثُ قَالَ لَمَّا کَانَ يَوْمُ الْأَحْزَابِ وَخَنْدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُهُ يَنْقُلُ مِنْ تُرَابِ الْخَنْدَقِ حَتَّی وَارَی عَنِّي الْغُبَارُ جِلْدَةَ بَطْنِهِ وَکَانَ کَثِيرَ الشَّعَرِ فَسَمِعْتُهُ يَرْتَجِزُ بِکَلِمَاتِ ابْنِ رَوَاحَةَ وَهُوَ يَنْقُلُ مِنْ التُّرَابِ يَقُولُ اللَّهُمَّ لَوْلَا أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا فَأَنْزِلَنْ سَکِينَةً عَلَيْنَا وَثَبِّتْ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَيْنَا إِنَّ الْأُلَی قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا وَإِنْ أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا قَالَ ثُمَّ يَمُدُّ صَوْتَهُ بِآخِرِهَا-
احمد بن عثمان، شریح بن مسلمہ، ابراہیم بن یوسف اپنے والد اور دادا ابواسحاق سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ جنگ احزاب یعنی خندق کے دن میں نے دیکھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خندق کی مٹی ڈھو رہے تھے یہاں تک کہ شکم مبارک مٹی سے چھپ گیا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ پر بال بہت تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابن رواحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے یہ اشعار پڑھتے جاتے اور مٹی اٹھاتے جاتے تھے۔ اللہ اگر تو ہدایت نہ کرتا اور فضل نہ فرماتا۔ تو ہم نہ صدقہ دیتے اور نہ نماز پڑھتے۔ اے اللہ! ہمیں تسکین عطا فرما!۔ اور دشمنوں سے مقابلہ کے وقت ہمارے پاؤں جما دے۔ انہوں نے ہم پر ظلم کیا ہے۔ اگر یہ ہم سے فتنہ کریں گے تو ہم نہیں مانیں گے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخر مصرعہ کھینچ کر پڑھتے تھے۔
Narrated Al-Bara: When it was the day of Al-Ahzab (i.e. the clans) and Allah's Apostle dug the trench, I saw him carrying earth out of the trench till dust made the skin of his abdomen out of my sight and he was a hairy man. I heard him reciting the poetic verses composed by Ibn Rawaha while he was carrying the earth, "O Allah! Without You we would not have been guided, nor would we have given in charity, nor would we have prayed. So, (O Allah), please send Sakina (i.e. calmness) upon us and make our feet firm if we meet the enemy, as they have rebelled against us. And if they intend affliction (i.e. want to frighten us, and fight against us) then we would not (flee but withstand them)." The Prophet would then prolong his voice at the last words.
حَدَّثَنِي عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَوَّلُ يَوْمٍ شَهِدْتُهُ يَوْمُ الْخَنْدَقِ-
عبدہ بن عبداللہ، عبدالصمد بن عبدالوارث، عبدالرحمن بن عبداللہ بن دینار اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ابن عمر کہتے تھے کہ سب سے پہلے میں جس جنگ میں شریک ہوا وہ خندق کا دن تھا یعنی جنگ خندق تھی۔
Narrated Ibn Umar: The first day (i.e. Ghazwa) I participated in, was the day of Al-Khandaq (i.e. Trench).
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ وَأَخْبَرَنِي ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ عِکْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی حَفْصَةَ وَنَسْوَاتُهَا تَنْطُفُ قُلْتُ قَدْ کَانَ مِنْ أَمْرِ النَّاسِ مَا تَرَيْنَ فَلَمْ يُجْعَلْ لِي مِنْ الْأَمْرِ شَيْئٌ فَقَالَتْ الْحَقْ فَإِنَّهُمْ يَنْتَظِرُونَکَ وَأَخْشَی أَنْ يَکُونَ فِي احْتِبَاسِکَ عَنْهُمْ فُرْقَةٌ فَلَمْ تَدَعْهُ حَتَّی ذَهَبَ فَلَمَّا تَفَرَّقَ النَّاسُ خَطَبَ مُعَاوِيَةُ قَالَ مَنْ کَانَ يُرِيدُ أَنْ يَتَکَلَّمَ فِي هَذَا الْأَمْرِ فَلْيُطْلِعْ لَنَا قَرْنَهُ فَلَنَحْنُ أَحَقُّ بِهِ مِنْهُ وَمِنْ أَبِيهِ قَالَ حَبِيبُ بْنُ مَسْلَمَةَ فَهَلَّا أَجَبْتَهُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَحَلَلْتُ حُبْوَتِي وَهَمَمْتُ أَنْ أَقُولَ أَحَقُّ بِهَذَا الْأَمْرِ مِنْکَ مَنْ قَاتَلَکَ وَأَبَاکَ عَلَی الْإِسْلَامِ فَخَشِيتُ أَنْ أَقُولَ کَلِمَةً تُفَرِّقُ بَيْنَ الْجَمْعِ وَتَسْفِکُ الدَّمَ وَيُحْمَلُ عَنِّي غَيْرُ ذَلِکَ فَذَکَرْتُ مَا أَعَدَّ اللَّهُ فِي الْجِنَانِ قَالَ حَبِيبٌ حُفِظْتَ وَعُصِمْتَ قَالَ مَحْمُودٌ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَنَوْسَاتُهَا-
ابراہیم بن موسی، ہشام، معمر، زہری، سالم بن عبداللہ بن دینار، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس گیا تو ان کے بالوں سے پانی ٹپک رہا تھا میں نے کہا تم دیکھتی ہو کہ لوگوں نے یہ کیا کیا ہے؟ مجھے تو حکومت سے کوئی چیز نہیں ملی وہ فرمانے لگیں۔ تم جاؤ لوگوں سے ملاقات کرو وہ تمہارا انتظار کر رہے ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ تم جاؤ اور ان میں اختلاف پیدا ہوجائے، غرض ام المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے کہنے سے وہ چلے گئے آخر میں امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خطبہ پڑھا اور کہا اگر کوئی خلافت کے معاملہ میں کچھ کہنا چاہتا ہے تو سامنے آئے۔ ہم اس سے اور اس کے باپ سے زیادہ مستحق ہیں، حبیب بن مسلمہ نے کہا کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جواب کیوں نہیں دیا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں چاہتا تھا کہ معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جواب میں کہوں کہ اس معاملہ میں تم سے اور تمہارے باپ سے زیادہ مستحق وہ ہے جو اسلام کی خاطر تم سے جنگ کر چکا ہو مگر میں خون ریزی کے خوف سے خاموش ہو کر جنت کے ثواب پر قناعت کر گیا حبیب نے کہا آپ نے خود کو فساد سے بچا لیا اس حدیث کو محمودد بن غیلان نے بھی عبدالرزاق سے روایت کیا ہے اس میں نسوانھا کی جگہ نوسا تھا ہے۔
Narrated Ikrima bin Khalid: Ibn 'Umar said, "I went to Hafsa while water was dribbling from her twined braids. I said, 'The condition of the people is as you see, and no authority has been given to me.' Hafsa said, (to me), 'Go to them, and as they (i.e. the people) are waiting for you, and I am afraid your absence from them will produce division amongst them.' " So Hafsa did not leave Ibn 'Umar till we went to them. When the people differed. Muawiya addressed the people saying, "'If anybody wants to say anything in this matter of the Caliphate, he should show up and not conceal himself, for we are more rightful to be a Caliph than he and his father." On that, Habib bin Masalama said (to Ibn 'Umar), "Why don't you reply to him (i.e. Muawiya)?" 'Abdullah bin 'Umar said, "I untied my garment that was going round my back and legs while I was sitting and was about to say, 'He who fought against you and against your father for the sake of Islam, is more rightful to be a Caliph,' but I was afraid that my statement might produce differences amongst the people and cause bloodshed, and my statement might be interpreted not as I intended. (So I kept quiet) remembering what Allah has prepared in the Gardens of Paradise (for those who are patient and prefer the Hereafter to this worldly life)." Habib said, "You did what kept you safe and secure (i.e. you were wise in doing so)."
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْأَحْزَابِ نَغْزُوهُمْ وَلَا يَغْزُونَنَا-
ابونعیم، سفیان، ابواسحاق، سلیمان بن صرد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے احزاب کے دن فرمایا : اب ہم ہی ان پر چڑھائی کیا کریں گے وہ ہم پر چڑھائی نہیں کر سکیں گے۔
Narrated Sulaiman bin Surd: On the day of Al-Ahzab (i.e. clans) the Prophet said, (After this battle) we will go to attack them(i.e. the infidels) and they will not come to attack us."
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ يَقُولُ سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ صُرَدٍ يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ حِينَ أَجْلَی الْأَحْزَابَ عَنْهُ الْآنَ نَغْزُوهُمْ وَلَا يَغْزُونَنَا نَحْنُ نَسِيرُ إِلَيْهِمْ-
عبداللہ بن محمد، یحیی بن آدم، اسرائیل، ابواسحاق، سلیمان بن صرد سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے تھے کہ جب جنگ خندق کے دن کافر اپنے اپنے ملک کو لوٹ گئے اور میدان صاف ہوگیا تو میں نے سنا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ اب آج سے ہم ہی ان پر چڑھائی کرکے جائیں گے اور لڑیں گے وہ ہم پر چڑھائی نہیں کر سکتے۔
Narrated Sulaiman bin Surd: When the clans were driven away, I heard the Prophet saying, "From now onwards we will go to attack them (i.e. the infidels) and they will not come to attack us, but we will go to them."
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبِيدَةَ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ مَلَأَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ وَقُبُورَهُمْ نَارًا کَمَا شَغَلُونَا عَنْ صَلَاةِ الْوُسْطَی حَتَّی غَابَتْ الشَّمْسُ-
اسحاق بن منصور، روح بن عبادہ، ہشام بن حسان، محمد بن سیرین، عبیدہ سلمانی، حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خندق کے دن فرمایا : اے اللہ! کافروں کے گھر اور ان کی قبریں آگ سے بھر دے کیونکہ انہوں نے ہمیں بیچ کی نماز نہ پڑھنے دی اور سورج ڈوب گیا (بوجہ مشغولیت جنگ۔)
Narrated 'Ali: On the day of Al-Khandaq (i.e. Trench), the Prophet said '(Let) Allah fill their (i.e. the infidels') houses and graves with fire just as they have prevented us from offering the Middle Prayer (i.e. 'Asr prayer) till the sun had set."
حَدَّثَنَا الْمَکِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَی عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ جَائَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ بَعْدَ مَا غَرَبَتْ الشَّمْسُ جَعَلَ يَسُبُّ کُفَّارَ قُرَيْشٍ وَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا کِدْتُ أَنْ أُصَلِّيَ حَتَّی کَادَتْ الشَّمْسُ أَنْ تَغْرُبَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللَّهِ مَا صَلَّيْتُهَا فَنَزَلْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُطْحَانَ فَتَوَضَّأَ لِلصَّلَاةِ وَتَوَضَّأْنَا لَهَا فَصَلَّی الْعَصْرَ بَعْدَمَا غَرَبَتْ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّی بَعْدَهَا الْمَغْرِبَ-
مکی بن ابراہیم، ہشام بن حسان، یحیی بن ابی کثیر، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ خندق کے دن حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن خطاب سورج ڈوبنے کے بعد کافروں کو برا کہتے ہوئے تشریف لائے اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! میں عصر کی نماز ادا کرنے نہ پایا تھا اور سورج ڈوب گیا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخدا میں نے بھی نماز نہیں پڑھی پھر ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وادی بطحا میں آئے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اور ہم نے وضو کیا سورج غروب ہو چکا تھا پہلے عصر کی نماز پڑھائی پھر مغرب کی پڑھائی۔
Narrated Jabir bin 'Abdullah: Umar bin Al-Khattab came on the day of Al-Khandaq after the sun had set and he was abusing the infidels of Quraish saying, "O Allah's Apostle! I was unable to offer the ('Asr) prayer till the sun was about to set." The Prophet said, "By Allah, I have not offered this (i.e. 'Asr) prayer." So we came down along with the Prophet to Buthan where he performed ablution for the prayer and then we performed the ablution for it. Then he offered the 'Asr prayer after the sun had set, and after it he offered the Maghrib prayer.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْأَحْزَابِ مَنْ يَأْتِينَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ فَقَالَ الزُّبَيْرُ أَنَا ثُمَّ قَالَ مَنْ يَأْتِينَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ فَقَالَ الزُّبَيْرُ أَنَا ثُمَّ قَالَ مَنْ يَأْتِينَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ فَقَالَ الزُّبَيْرُ أَنَا ثُمَّ قَالَ إِنَّ لِکُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيَّ وَإِنَّ حَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ-
محمد بن کیثر، سفیان، محمد بن منکدر، حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا جنگ احزاب کے دن کون ہے؟ جو کفار قریش کی خبر لائے زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا۔ میں ہوں، پھر فرمایا کون ہے جو ہم کو قوم کی خبر لا کردے ۔زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں ہوں۔ پھر فرمایا کون ہے جو قوم بنی قر یظہ کی خبر لائے زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عوام نے کہا میں ہوں پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر پیغمبر کا حواری (رفیق خاص) ہوتا ہے اور میرا حواری زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عوام ہے۔
Narrated Jabir: On the day of Al-Ahzab (i.e. clans), Allah's Apostle said, 'Who will bring us the news of the people (i.e. the clans of Quraish infidels)?" Az-Zubair said, "I." The Prophet again said, "Who will bring us the news of the people?" AzZubair said, "I." The Prophet again said, "Who will bring us the news of the people?" Az-Zubair said, "I." The Prophet then said, "Every prophet has his Hawari (i.e. disciple-special helper); my disciple is Az-Zubair.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ أَعَزَّ جُنْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَغَلَبَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ فَلَا شَيْئَ بَعْدَهُ-
قتیبہ بن سعید، لیث بن سعید، سعید بن ابی سعیداپنے والد سے وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعائیہ کلمات ارشاد فرماتے تھے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے جس نے اپنے لشکر کو غلبہ عطا فرمایا اور اپنے بندے کی مدد کی اور جماعت کفار کو مغلوب کیا اس کی ذات بے مثل ہے باقی ہر شے کو فنا ہے ۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle used to say, "None has the right to be worshipped except Allah Alone (Who) honored His Warriors and made His Slave victorious, and He (Alone) defeated the (infidel) clans; so there is nothing after Him.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا الْفَزَارِيُّ وَعَبْدَةُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَی رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْأَحْزَابِ فَقَالَ اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْکِتَابِ سَرِيعَ الْحِسَابِ اهْزِمْ الْأَحْزَابَ اللَّهُمَّ اهْزِمْهُمْ وَزَلْزِلْهُمْ-
محمد بن سلام بیکندی، مروان بن معاویہ فزاری، عبدہ اسماعیل بن ابی خالد، حضرت عبداللہ بن ابی اوفی سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے ان کو کہتے سنا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کافروں کی جماعت کے لئے بددعا فرماتے تھے اور اس طرح ارشاد فرماتے تھے کہ اے اللہ کتاب کو نازل کرنے والے! کافروں کی جماعت کو شکست دے۔ یا اللہ! ان کو شکست دے اور ان کے قدم اکھیڑ دے۔
Narrated 'Abdullah bin Abi 'Aufa: Allah's Apostle invoked evil upon the clans saying, "Allah, the Revealer of the Holy Book (i.e. the Quran), the Quick Taker of the accounts! Please defeat the clans. O Allah! Defeat them and shake them."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمٍ وَنَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا قَفَلَ مِنْ الْغَزْوِ أَوْ الْحَجِّ أَوْ الْعُمْرَةِ يَبْدَأُ فَيُکَبِّرُ ثَلَاثَ مِرَارٍ ثُمَّ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ سَاجِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ-
محمد بن مقاتل، عبداللہ بن مقاتل، موسیٰ بن عقبہ، سالم بن عبداللہ اور نافع دونوں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حج، جہاد یا عمرہ سے واپس آتے تو پہلے تین بار اللہ اکبر! فرماتے پھر اس طرح ارشاد فرما تے کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں وہ اکیلا ہے کوئی اس کا شریک نہیں ہے، وہی بادشاہ ہے اور تمام تعریفیں اسی کے لئے ہیں وہ سب کچھ کر سکتا ہے ہم اسی کی طرف لو ٹنے والے ہیں تو یہ عبادت اور سجدہ کرنے والے ہیں ہم اپنے مالک کے شکر گزار ہیں اس نے اپنا وعد پورا کردیا اور اپنے بندے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد فرمائی اور کافروں کو شکست دی اور مغلوب کیا۔
Narrated 'Abdullah: Whenever Allah's Apostle returned from a Ghazwa, Hajj or 'Umra, he used to start (saying), "Allahu-Akbar," thrice and then he would say, "None has the right to be worshipped except Allah alone Who has no partners. To Him belongs the Kingdom, all praises are for Him, and He is able to do all things (i.e. Omnipotent). We are returning with repentance (to Allah) worshipping, prostrating, and praising our Lord. Allah has fulfilled His Promise, made His Slave victorious, and He (Alone) defeated the clans (of infidels) ."