جس شخص کے لئے اس کے بھائی کے حق میں سے جو فیصلہ کیا جائے تو وہ اس کو نہ لے

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سَمِعَ خُصُومَةً بِبَابِ حُجْرَتِهِ فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّهُ يَأْتِينِي الْخَصْمُ فَلَعَلَّ بَعْضَکُمْ أَنْ يَکُونَ أَبْلَغَ مِنْ بَعْضٍ فَأَحْسِبُ أَنَّهُ صَادِقٌ فَأَقْضِي لَهُ بِذَلِکَ فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ بِحَقِّ مُسْلِمٍ فَإِنَّمَا هِيَ قِطْعَةٌ مِنْ النَّارِ فَلْيَأْخُذْهَا أَوْ لِيَتْرُکْهَا-
عبدالعزیزبن عبداللہ ، ابراہیم بن سعد، صالح ، ابن شہاب ، عروہ بن زبیر ، زینب بنت ابی سلمہ، ام سلمہ زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کی آنحضرت نے اپنے حجرے کے دروازے پر کچھ جھگڑے کی آواز سنی آپ ان کی طرف باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ میں تو محض ایک انسان ہوں اور میرے پاس مقدمہ آتا ہے ممکن ہے کہ تم میں سے کوئی شخص ایک دوسرے سے زیادہ بلیغ ہو اور میں یہ گمان کرکے کہ وہ سچا ہے اور میں اس کے حق میں فیصلہ کردوں جس شخص کے لئے کسی مسلمان کے حق میں فیصلہ کردوں تو وہ آگ کا ایک ٹکڑا ہے اب وہ اس کو لے لے یا چھوڑ دے۔
Narrated Um Salama: (the wife of the Prophet) Allah's Apostle heard some people quarreling at the door of his dwelling, so he went out to them and said, "I am only a human being, and litigants with cases of dispute come to me, and someone of you may happen to be more eloquent (in presenting his case) than the other, whereby I may consider that he is truthful and pass a judgment in his favor. If ever I pass a judgment in favor of somebody whereby he takes a Muslim's right unjustly, then whatever he takes is nothing but a piece of Fire, and it is up to him to take or leave."
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ کَانَ عُتْبَةُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ عَهِدَ إِلَی أَخِيهِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ مِنِّي فَاقْبِضْهُ إِلَيْکَ فَلَمَّا کَانَ عَامُ الْفَتْحِ أَخَذَهُ سَعْدٌ فَقَالَ ابْنُ أَخِي قَدْ کَانَ عَهِدَ إِلَيَّ فِيهِ فَقَامَ إِلَيْهِ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ فَقَالَ أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي وُلِدَ عَلَی فِرَاشِهِ فَتَسَاوَقَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْنُ أَخِي کَانَ عَهِدَ إِلَيَّ فِيهِ وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي وُلِدَ عَلَی فِرَاشِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ لَکَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ ثُمَّ قَالَ لِسَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ احْتَجِبِي مِنْهُ لِمَا رَأَی مِنْ شَبَهِهِ بِعُتْبَةَ فَمَا رَآهَا حَتَّی لَقِيَ اللَّهَ تَعَالَی-
اسماعیل، مالک، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ عتبہ بن ابی وقاص نے اپنے بھائی سعد بن ابی وقاص کو وصیت کی تھی کہ زمعہ کی لونڈی کا لڑکا مجھ سے ہے اس لئے تم اس پر قبضہ کرلینا، جب فتح مکہ کا سال آیا تو اس کو سعد نے لیا اور کہا کہ یہ میرے بھائی کا بیٹا ہے، میرے بھائی نے اس کے متعلق وصیت کی تھی، عبد بن زمعہ اس کے مقابلے میں کھڑا ہوا اور کہا کہ میرا بھائی ہے اور میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا ہے، اور اس کے بستر پر پیدا ہوا ہے، دونوں رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، سعد نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے بھائی کا بیٹا ہے، اس نے مجھ کو اس کے بارے میں وصیت کی تھی اور عبد بن زمعہ نے کہا کہ میرا بھائی ہے اور میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا ہے جو اس کے بستر پر پیدا ہوا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اے عبد بن زمعہ یہ تمہارا ہے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم اس سے پردہ کیا کرو، اس لئے اس میں عتبہ کی مشابہت تھی، چنانچہ حضرت سودہ نے اس سے مرتے دم تک نہیں دیکھا۔
Narrated 'Aisha: (the wife of the Prophet) 'Utba bin Abi Waqqas said to his brother Sa'd bin Abi Waqqas, "The son of the slave girl of Zam'a is from me, so take him into your custody." So in the year of Conquest of Mecca, Sa'd took him and said. (This is) my brother's son whom my brother has asked me to take into my custody." 'Abd bin Zam'a got up before him and said, (He is) my brother and the son of the slave girl of my father, and was born on my father's bed." So they both submitted their case before Allah's Apostle. Sa'd said, "O Allah's Apostle! This boy is the son of my brother and he entrusted him to me." 'Abd bin Zam'a said, "This boy is my brother and the son of the slave girl of my father, and was born on the bed of my father." Allah's Apostle said, "The boy is for you, O 'Abd bin Zam'a!" Then Allah's Apostle further said, "The child is for the owner of the bed, and the stone is for the adulterer," He then said to Sauda bint Zam'a, "Veil (screen) yourself before him," when he saw the child's resemblance to 'Utba. The boy did not see her again till he met Allah.