جب مشرک موت کے قریب لا الہ الا اللہ کہے ۔

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ جَائَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَ عِنْدَهُ أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أُمَيَّةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي طَالِبٍ يَا عَمِّ قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کَلِمَةً أَشْهَدُ لَکَ بِهَا عِنْدَ اللَّهِ فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ يَا أَبَا طَالِبٍ أَتَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْرِضُهَا عَلَيْهِ وَيَعُودَانِ بِتِلْکَ الْمَقَالَةِ حَتَّی قَالَ أَبُو طَالِبٍ آخِرَ مَا کَلَّمَهُمْ هُوَ عَلَی مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَأَبَی أَنْ يَقُولَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا وَاللَّهِ لَأَسْتَغْفِرَنَّ لَکَ مَا لَمْ أُنْهَ عَنْکَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی فِيهِ مَا کَانَ لِلنَّبِيِّ الْآيَةَ-
اسحاق، یعقوب بن ابراہیم، صالح، ابن شہاب، سعید بن مسیب، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں جب ابوطالب کی وفات کا وقت قریب آیا تو ان کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ان کے پاس ابوجہل بن ہشام، عبداللہ بن امیہ بن مغیرہ کو دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطالب کو خطاب کر کے کہا اے میرے چچا جان آپ ( لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ) کہہ دیجئے میں اللہ کے نزدیک اس کلمہ کی شہادت دوں گا۔ ابوجہل اور عبداللہ بن امیہ نے کہا اے ابوطالب کیا تم عبدالمطلب کے دین سے پھر جاوگے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوطالب کے سامنے اس کلمہ کو پیش کرتے رہے اور یہ دونوں وہی بات پھر کہتے۔ یہاں تک کہ ابوطالب نے اپنی آخری گفتگو میں جو کہا وہ یہ کہ میں عبدالمطلب کے دین پر ہوں اور ( لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ) کہنے سے انکار کردیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخدا میں تمہارے لیے دعا مغفرت کرتا رہوں گا جب تک کہ میں اس سے روکا نہ جاوں تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت (مَا كَانَ لِنَبِيٍّ اَنْ يَّكُوْنَ لَه اَسْرٰي حَتّٰي يُثْخِنَ فِي الْاَرْضِ تُرِيْدُوْنَ عَرَضَ الدُّنْيَا ڰ وَاللّٰهُ يُرِيْدُ الْاٰخِرَةَ وَاللّٰهُ عَزِيْزٌ حَكِيْمٌ 67 ) 8۔ الانفال : 67) آخر تک نازل فرمایی۔
Narrated Said bin Al-Musaiyab from his father: When the time of the death of Abu Talib approached, Allah's Apostle went to him and found Abu Jahl bin Hisham and 'Abdullah bin Abi Umaiya bin Al-Mughira by his side. Allah's Apostle said to Abu Talib, "O uncle! Say: None has the right to be worshipped but Allah, a sentence with which I shall be a witness (i.e. argue) for you before Allah. Abu Jahl and 'Abdullah bin Abi Umaiya said, "O Abu Talib! Are you going to denounce the religion of Abdul Muttalib?" Allah's Apostle kept on inviting Abu Talib to say it (i.e. 'None has the right to be worshipped but Allah') while they (Abu Jahl and Abdullah) kept on repeating their statement till Abu Talib said as his last statement that he was on the religion of Abdul Muttalib and refused to say, 'None has the right to be worshipped but Allah.' (Then Allah's Apostle said, "I will keep on asking Allah's forgiveness for you unless I am forbidden (by Allah) to do so." So Allah revealed (the verse) concerning him (i.e. It is not fitting for the Prophet and those who believe that they should invoke (Allah) for forgiveness for pagans even though they be of kin, after it has become clear to them that they are companions of the fire (9.113). ________________________________________