تمتع، قران، اور افراد حج کا بیان اور اس شخص کا حج کو فسخ کردینا، جس کے پاس قربانی کا جانور نہ ہو۔

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نُرَی إِلَّا أَنَّهُ الْحَجُّ فَلَمَّا قَدِمْنَا تَطَوَّفْنَا بِالْبَيْتِ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يَکُنْ سَاقَ الْهَدْيَ أَنْ يَحِلَّ فَحَلَّ مَنْ لَمْ يَکُنْ سَاقَ الْهَدْيَ وَنِسَاؤُهُ لَمْ يَسُقْنَ فَأَحْلَلْنَ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَحِضْتُ فَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ فَلَمَّا کَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَرْجِعُ النَّاسُ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ وَأَرْجِعُ أَنَا بِحَجَّةٍ قَالَ وَمَا طُفْتِ لَيَالِيَ قَدِمْنَا مَکَّةَ قُلْتُ لَا قَالَ فَاذْهَبِي مَعَ أَخِيکِ إِلَی التَّنْعِيمِ فَأَهِلِّي بِعُمْرَةٍ ثُمَّ مَوْعِدُکِ کَذَا وَکَذَا قَالَتْ صَفِيَّةُ مَا أُرَانِي إِلَّا حَابِسَتَهُمْ قَالَ عَقْرَی حَلْقَی أَوَ مَا طُفْتِ يَوْمَ النَّحْرِ قَالَتْ قُلْتُ بَلَی قَالَ لَا بَأْسَ انْفِرِي قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَلَقِيَنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُصْعِدٌ مِنْ مَکَّةَ وَأَنَا مُنْهَبِطَةٌ عَلَيْهَا أَوْ أَنَا مُصْعِدَةٌ وَهُوَ مُنْهَبِطٌ مِنْهَا-
عثمان، جریر، منصور، ابراہیم، اسود، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، ہمارا ارادہ صرف حج کرنے کا ہی تھا جب ہم مکہ پہنچے، تو خانہ کعبہ کا طواف کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ جو شخص قربانی کا جانور نہ لایا ہو، وہ اپنا احرام کھول ڈالے، چنانچہ جو لوگ قربانی کا جانور نہیں لائے تھے انہوں نے احرام کھول دیا۔ آپ کی بیویاں بھی قربانی کا جانور نہیں لائی تھیں اس لئے انہوں نے بھی احرام کھول دیا۔ حضرت عائشہ نے کہا کہ میں حائضہ ہوگئی، تو میں نے خانہ کعبہ کا طواف نہیں کیا۔ جب حصبہ کی رات آئی تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! لوگ حج اور عمرہ کر کے لوٹیں گے اور میں صرف حج کر کے لوٹوں گی، آپ نے پوچھا کہ جب ہم مکہ آئے تھے تو کیا تو نے طواف نہیں کیا تھا؟ میں نے کہا کہ نہیں، آپ نے فرمایا کہ اپنے بھائی کے ساتھ مقام تنعیم تک جاؤ اور عمرہ کا احرام باندھو، پھر فلاں فلاں جگہ پر آؤ اور صفیہ نے عرض کیا میں خیال کرتی ہوں کہ میں آپ کو روکنے کا سبب بنوں گی، آپ نے فرمایا، عقری حلقی (بانجھ سر منڈائی ہوئی) کیا تو نے یوم نحر میں طواف نہیں کیا تھا؟ انہوں نے کہا کہ ہاں! آپ نے فرمایا کہ پھر کوئی حرج نہیں تو کوچ کر۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ مجھ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس حال میں ملے کہ آپ مکہ سے اوپر چڑھ رہے تھے اور میں وہاں اتر رہی تھی، یا کہا میں چڑھ رہی تھی اور آپ اتر رہے تھے۔
Narrated Al-Aswad: ' Aisha said, We went out with the Prophet (from Medina) with the intention of performing Hajj only and when we reached Mecca we performed Tawaf round the Kaba and then the Prophet ordered those who had not driven the Hadi along with them to finish their Ihram. So the people who had not driven the Hadi along with them finished their Ihram. The Prophet's wives, too, had not driven the Hadi with them, so they too, finished their Ihram." 'Aisha added, "I got my menses and could not perform Tawaf round the Ka'ba." So when it was the night of Hasba (i.e. when we stopped at Al-Muhassab), I said, 'O Allah's Apostle! Everyone is returning after performing Hajj and 'Umra but I am returning after performing Hajj only.' He said, 'Didn't you perform Tawaf round the Ka'ba the night we reached Mecca?' I replied in the negative. He said, 'Go with your brother to Tan'im and assume the Ihram for'Umra, (and after performing it) come back to such and such a place.' On that Safiya said, 'I feel that I will detain you all.' The Prophet said, 'O 'Aqra Halqa! Didn't you perform Tawaf of the Ka'ba on the day of sacrifice? (i.e. Tawaf-al-ifada) Safiya replied in the affirmative. He said, (to Safiya). 'There is no harm for you to proceed on with us.' " 'Aisha added, "(after returning from 'Umra), the Prophet met me while he was ascending (from Mecca) and I was descending to it, or I was ascending and he was descending." ________________________________________
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ وَأَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ فَأَمَّا مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ أَوْ جَمَعَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لَمْ يَحِلُّوا حَتَّی کَانَ يَوْمُ النَّحْرِ-
عبداللہ بن یوسف، مالک، ابوالاسود محمد بن عبدالرحمن بن نوفل، عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ ہم لوگ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع کے سال نکلے، ہم میں سے بعض نے عمرہ کا احرام باندھا اور بعض نے حج اور عمرہ دونوں احرام باندھا تھا اور بعض نے حج کا احرام باندھا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف حج کا احرام باندھا تھا، پس جس نے حج کا احرام باندھا یا جس نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھا، وہ لوگ احرام سے باہر نہ ہوئے یہاں تک کہ قربانی کا دن آگیا۔
Narrated 'Aisha: We set out with Allah's Apostles (to Mecca) in the year of the Prophet's Last Hajj. Some of us had assumed Ihram for 'Umra only, some for both Hajj and 'Umra, and others for Hajj only. Allah's Apostle assumed Ihram for Hajj. So whoever had assumed Ihram for Hajj or for both Hajj and 'Umra did not finish the Ihram till the day of sacrifice. (See Hadith No. 631, 636, and 639). ________________________________________
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ قَالَ شَهِدْتُ عُثْمَانَ وَعَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَعُثْمَانُ يَنْهَی عَنْ الْمُتْعَةِ وَأَنْ يُجْمَعَ بَيْنَهُمَا فَلَمَّا رَأَی عَلِيٌّ أَهَلَّ بِهِمَا لَبَّيْکَ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ قَالَ مَا کُنْتُ لِأَدَعَ سُنَّةَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِقَوْلِ أَحَدٍ-
محمد بن بشار، غندر، شعبہ، حکم، علی بن حسین، مروان بن حکم سے روایت کرتے ہیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور حضرت علی کے بارے میں گواہی دیتا ہوں، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ تمتع اور قران سے منع کرتے تھے جب حضرت علی نے دیکھا، تو حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھا اور لبیک بعمرۃ وحجۃ فرمایا کہ کسی ایک شخص کی بات پر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو نہیں چھوڑ سکتا۔ (حضرت عثمان اور دوسرے بعض صحابہ سے بھی منقول ہے کہ تمتع اور قران کو پسند نہیں کرتے تھے اس کی وجہ یہ تھی ان حضرات کے نزدیک افضل اور بہتر بات یہ تھی کہ حج کے سفر میں صرف حج کیا جائے اور عمرے کے لئے مستقلا سفر کیا جائے مگر یہ بات ایسے آدمی کے لئے ہے جو دو مرتبہ سفر کی استطاعت رکھتا ہو)
Narrated Marwan bin Al-Hakam: I saw 'Uthman and 'Ali. 'Uthman used to forbid people to perform Hajj-at-Tamattu' and Hajj-al-Qiran (Hajj and 'Umra together), and when 'Ali saw (this act of 'Uthman), he assumed Ihram for Hajj and 'Umra together saying, "Lubbaik for 'Umra and Hajj," and said, "I will not leave the tradition of the Prophet on the saying of somebody." ________________________________________
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کَانُوا يَرَوْنَ أَنَّ الْعُمْرَةَ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ مِنْ أَفْجَرِ الْفُجُورِ فِي الْأَرْضِ وَيَجْعَلُونَ الْمُحَرَّمَ صَفَرًا وَيَقُولُونَ إِذَا بَرَا الدَّبَرْ وَعَفَا الْأَثَرْ وَانْسَلَخَ صَفَرْ حَلَّتْ الْعُمْرَةُ لِمَنْ اعْتَمَرْ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ صَبِيحَةَ رَابِعَةٍ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً فَتَعَاظَمَ ذَلِکَ عِنْدَهُمْ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْحِلِّ قَالَ حِلٌّ کُلُّهُ-
موسی بن اسماعیل، وہیب، ابن طاؤس اپنے والد سے، وہ حضرت ابن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ عربوں کا خیال تھا کہ حج کے مہینوں میں عمرہ کرنا دنیا کا بدترین گناہ ہے اور محرم کو صفر بنا لیتے تھے اور کہتے تھے کہ جب اونٹ کی پیٹھ کا زخم اچھا ہوجائے اور نشانات مٹ جائیں اور صفر گزر جائے ، تو عمرہ حلال ہے، اس شخص کے لئے جو عمرہ کرنا چاہتا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ چوتھی کی صبح کو حج کا احرام باندھے ہوئے مکہ میں تشریف لائے، آپ نے لوگوں کو حکم دیا کہ اسے عمرہ بنادیں، لوگوں پر یہ بات گراں گزری۔ لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کون سی چیز حلال ہوگی؟ آپ نے فرمایا تمام چیزیں حلال ہوں گی۔
Narrated Ibn Abbas: The people (of the Pre-lslamic Period) used to think that to perform 'Umra during the months of Hajj was one of the major sins on earth. And also used to consider the month of Safar as a forbidden (i.e. sacred) month and they used to say, "When the wounds of the camel's back heal up (after they return from Hajj) and the signs of those wounds vanish and the month of Safar passes away then (at that time) 'Umra is permissible for the one who wishes to perform it." In the morning of the 4th of Dhul-Hijja, the Prophet and his companions reached Mecca, assuming Ihram for Hajj and he ordered his companions to make their intentions of the Ihram for'Umra only (instead of Hajj) so they considered his order as something great and were puzzled, and said, "O Allah's Apostle! What kind (of finishing) of Ihram is allowed?" The Prophet replied, "Finish the Ihram completely like a non-Muhrim (you are allowed everything)." ________________________________________
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي مُوسَی رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَدِمْتُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهُ بِالْحِلِّ-
محمد بن مثنی، غندر، شعبہ، قیس بن مسلم، طارق بن شہاب حضرت موسیٰ سے روایت کرتے ہیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ نے احرام کھولنے کا حکم دیا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ حَفْصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا شَأْنُ النَّاسِ حَلُّوا بِعُمْرَةٍ وَلَمْ تَحْلِلْ أَنْتَ مِنْ عُمْرَتِکَ قَالَ إِنِّي لَبَّدْتُ رَأْسِي وَقَلَّدْتُ هَدْيِي فَلَا أَحِلُّ حَتَّی أَنْحَرَ-
اسماعیل، مالک، ح، عبداللہ بن یوسف، مالک، نافع، ابن عمر رضی اللہ عنہ حفصہ رضی اللہ عنہ زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا بات ہے؟ کہ لوگوں نے تو عمرے کا احرام کھول ڈالا، لیکن آپ نے نہیں کھولا۔ آپ نے فرمایا کہ میں نے اپنے سر کی تلبید کی ہے اور ہدی کے گلے میں قلادہ ڈالا ہے، اس لئے میں احرام نہیں کھول سکتا، جب تک کہ قربانی نہ دوں۔
Narrated Ibn 'Umar: Hafsa the wife of the Prophet said, "O Allah's Apostle! Why have the people finished their Ihram after performing 'Umra but you have not finished your Ihram after performing 'Umra?" He replied, "I have matted my hair and garlanded my Hadi. So I will not finish my Ihram till I have slaughtered (my Hadi). " ________________________________________
حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَمْرَةَ نَصْرُ بْنُ عِمْرَانَ الضُّبَعِيُّ قَالَ تَمَتَّعْتُ فَنَهَانِي نَاسٌ فَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَأَمَرَنِي فَرَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ کَأَنَّ رَجُلًا يَقُولُ لِي حَجٌّ مَبْرُورٌ وَعُمْرَةٌ مُتَقَبَّلَةٌ فَأَخْبَرْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ سُنَّةَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي أَقِمْ عِنْدِي فَأَجْعَلَ لَکَ سَهْمًا مِنْ مَالِي قَالَ شُعْبَةُ فَقُلْتُ لِمَ فَقَالَ لِلرُّؤْيَا الَّتِي رَأَيْتُ-
آدم، شعبہ، ابوجمرہ نصر بن عمران ضبعی سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے تمتع کیا، تو مجھے کچھ لوگوں نے منع کیا، میں نے ابن عباس سے پوچھا تو انہوں نے مجھے تمتع کا حکم دیا۔ میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک شخص مجھ سے کہہ رہا ہے کہ حج مقبول ہے اور عمرہ مقبول ہے، میں نے ابن عباس سے بیان کیا تو انہوں نے فرمایا، یہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت ہے اور فرمایا کہ میرے پاس ٹھہرو، میں اپنے مال سے تمہارے لئے ایک حصہ مقرر کردوں گا۔ شعبہ نے بیان کیا کہ میں نے ابوحمزہ سے پوچھا، کیوں؟ انہوں نے جواب دیا کہ اس خواب کی بناء پر جو میں نے دیکھا تھا۔
Narrated Shu'ba: Abu Jamra Nasr bin 'Imran Ad-Duba'i said, "I intended to perform Hajj-at-Tamattu' and the people advised me not to do so. I asked Ibn Abbas regarding it and he ordered me to perform Hajj-at-Tammatu'. Later I saw in a dream someone saying to me, 'Hajj-Mabrur (Hajj performed in accordance with the Prophet's tradition without committing sins and accepted by Allah) and an accepted 'Umra.' So I told that dream to Ibn Abbas. He said, 'This is the tradition of Abu-l-Qasim.' Then he said to me, 'Stay with me and I shall give you a portion of my property.' " I (Shu'ba) asked, "Why (did he invite you)?" He (Abu Jamra) said, "Because of the dream which I had seen." ________________________________________
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ قَالَ قَدِمْتُ مُتَمَتِّعًا مَکَّةَ بِعُمْرَةٍ فَدَخَلْنَا قَبْلَ التَّرْوِيَةِ بِثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فَقَالَ لِي أُنَاسٌ مِنْ أَهْلِ مَکَّةَ تَصِيرُ الْآنَ حَجَّتُکَ مَکِّيَّةً فَدَخَلْتُ عَلَی عَطَائٍ أَسْتَفْتِيهِ فَقَالَ حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ حَجَّ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ سَاقَ الْبُدْنَ مَعَهُ وَقَدْ أَهَلُّوا بِالْحَجِّ مُفْرَدًا فَقَالَ لَهُمْ أَحِلُّوا مِنْ إِحْرَامِکُمْ بِطَوَافِ الْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَقَصِّرُوا ثُمَّ أَقِيمُوا حَلَالًا حَتَّی إِذَا کَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ فَأَهِلُّوا بِالْحَجِّ وَاجْعَلُوا الَّتِي قَدِمْتُمْ بِهَا مُتْعَةً فَقَالُوا کَيْفَ نَجْعَلُهَا مُتْعَةً وَقَدْ سَمَّيْنَا الْحَجَّ فَقَالَ افْعَلُوا مَا أَمَرْتُکُمْ فَلَوْلَا أَنِّي سُقْتُ الْهَدْيَ لَفَعَلْتُ مِثْلَ الَّذِي أَمَرْتُکُمْ وَلَکِنْ لَا يَحِلُّ مِنِّي حَرَامٌ حَتَّی يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ فَفَعَلُوا قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ أَبُو شِهَابٍ لَيْسَ لَهُ مُسْنَدٌ إِلَّا هَذَا-
ابونعیم، ابوشہاب نے کہا کہ میں مکہ میں عمرہ کا احرام باندھ کر آیا تو یوم ترویہ سے تین دن پہلے پہنچا، مکہ کے چند لوگوں نے کہا کہ اب تیرا حج مکی ہوجائے گا، میں عطاء کے پاس مسئلہ پوچھنے گیا تو انہوں نے کہا کہ مجھ سے جابر بن عبداللہ نے کہا کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا، جس دن قربانی کا جانور آپ ساتھ ہانک کر لائے تھے، ان لوگوں نے حج مفرد کا احرام باندھا تھا، آپ نے ان لوگوں سے فرمایا کہ اپنے احرام سے خانہ کعبہ کا طواف کر کے اور صفا و مروہ کے درمیان طواف کر کے باہر جاؤ
Narrated Abu Shihab: I left for Mecca for Hajj-at-Tamattu' assuming Ihram for 'Umra. I reached Mecca three days before the day of Tarwiya (8th Dhul-Hijja). Some people of Mecca said to me, "Your Hajj will be like the Hajj performed by the people of Mecca (i.e. you will lose the superiority of assuming Ihram from the Miqat). So I went to 'Ata' asking him his view about it. He said, "Jabir bin 'Abdullah narrated to me, 'I performed Hajj with Allah's Apostle on the day when he drove camels with him. The people had assumed Ihram for Hajj-al-Ifrad. The Prophet ordered them to finish their Ihram after Tawaf round the Ka'ba, and between Safa and Marwa and to cut short their hair and then to stay there (in Mecca) as non-Muhrims till the day of Tarwiya (i.e. 8th of Dhul-Hijja) when they would assume Ihram for Hajj and they were ordered to make the Ihram with which they had come as for 'Umra only. They asked, 'How can we make it 'Umra (Tamattu') as we have intended to perform Hajj?' The Prophet said, 'Do what I have ordered you. Had I not brought the Hadi with me, I would have done the same, but I cannot finish my Ihram till the Hadi reaches its destination (i.e. is slaughtered).' So, they did (what he ordered them to do)." ________________________________________
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْأَعْوَرُ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ اخْتَلَفَ عَلِيٌّ وَعُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَهُمَا بِعُسْفَانَ فِي الْمُتْعَةِ فَقَالَ عَلِيٌّ مَا تُرِيدُ إِلَّا أَنْ تَنْهَی عَنْ أَمْرٍ فَعَلَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَأَی ذَلِکَ عَلِيٌّ أَهَلَّ بِهِمَا جَمِيعًا-
قتیبہ بن سعید، حجاج بن محمد اعور، شعبہ، عمرو بن مرہ، سعید بن مسیب سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے درمیان حج تمتع کے متعلق اختلاف ہوا، جب کہ وہ دونوں عسفان میں تھے۔ حضرت علی نے فرمایا کہ تمہارا مقصد کیا ہے کہ اس کام سے روکتے ہو جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے؟ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے چھوڑ دو جب حضرت علی نے یہ دیکھا تو انہوں نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام ایک ساتھ باندھا۔
Narrated Said bin Al-Musaiyab: 'Ali and 'Uthman differed regarding Hajj-at-Tamattu' while they were at 'Usfan (a familiar place near Mecca). 'Ali said, "I see you want to forbid people to do a thing that the Prophet did?" When 'Ali saw that, he assumed Ihram for both Hajj and 'Umra. ________________________________________