تفسیر سورت منافقون (آیت) وہ لوگ کہتے ہیں کہ بے شک تم اللہ کے رسول ہوا الخ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ کُنْتُ فِي غَزَاةٍ فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ يَقُولُ لَا تُنْفِقُوا عَلَی مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّی يَنْفَضُّوا مِنْ حَوْلِهِ وَلَئِنْ رَجَعْنَا مِنْ عِنْدِهِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِعَمِّي أَوْ لِعُمَرَ فَذَکَرَهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَانِي فَحَدَّثْتُهُ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ وَأَصْحَابِهِ فَحَلَفُوا مَا قَالُوا فَکَذَّبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَدَّقَهُ فَأَصَابَنِي هَمٌّ لَمْ يُصِبْنِي مِثْلُهُ قَطُّ فَجَلَسْتُ فِي الْبَيْتِ فَقَالَ لِي عَمِّي مَا أَرَدْتَ إِلَی أَنْ کَذَّبَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَقَتَکَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی إِذَا جَائَکَ الْمُنَافِقُونَ فَبَعَثَ إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ صَدَّقَکَ يَا زَيْدُ-
عبداللہ بن رجاء، اسرائیل، ابواسحاق، حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں ایک جنگ میں تھا تو میں نے عبداللہ بن ابی کو کہتے ہوئے سنا کہ ان لوگوں پر خرچ نہ کرو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک ہیں یہاں تک کہ وہ منتشر ہو جائیں جو ان کے ارد گرد ہیں اور جب ہم یہاں سے لوٹ کر جائیں گے تو عزت والا ذلیل کو اس سے باہر نکال دے گا میں نے یہ اپنے چچا سے یا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کیا انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کو بیان کیا تو آپ نے مجھ کو بلا بھیجا میں نے آپ سے بیان کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن ابی اور اس کے ساتھیوں کو بلا بھیجا تو ان لوگوں نے قسم کھائی کہ ہم نے ایسا نہیں کہا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو جھوٹا سمجھا اور اس کو سچا سمجھا بس مجھے اس کا اتنا صدمہ ہوا تھا کہ اس سے پہلے اتنا صدمہ نہیں ہوا تھا میں اپنے گھر میں بیٹھ رہا تو مجھ سے میرے چچا نے کہا کیا بات ہے؟ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تجھ کو جھوٹا کیا اور تجھ پر ناراض ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت (اِذَا جَا ءَكَ الْمُنٰفِقُوْنَ قَالُوْا نَشْهَدُ اِنَّكَ لَرَسُوْلُ اللّٰهِ الخ) 63۔ المنافقون : 1) نازل فرمائی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بلا بھیجا اور یہ آیت پڑھی پھر فرمایا کہ اے زید! اللہ تعالیٰ نے تیری تصدیق کردی ہے۔ (آیت) ان لوگوں نے اپنی قسموں کو سپر بنا لیا جن سے وہ اپنی حالت کو چھپاتے ہیں۔
Narrated Zaid bin Arqam: While I was taking part in a Ghazwa. I heard 'Abdullah bin Ubai (bin Abi Salul) saying. "Don't spend on those who are with Allah's Apostle, that they may disperse and go away from him. If we return (to Medina), surely, the more honorable will expel the meaner amongst them." I reported that (saying) to my uncle or to 'Umar who, in his turn, informed the Prophet of it. The Prophet called me and I narrated to him the whole story. Then Allah's Apostle sent for 'Abdullah bin Ubai and his companions, and they took an oath that they did not say that. So Allah's Apostle disbelieved my saying and believed his. I was distressed as I never was before. I stayed at home and my uncle said to me. "You just wanted Allah's Apostle to disbelieve your statement and hate you." So Allah revealed (the Sura beginning with) 'When the hypocrites come to you.' (63.1) The Prophet then sent for me and recited it and said, "O Zaid! Allah confirmed your statement."
حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنْتُ مَعَ عَمِّي فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ ابْنَ سَلُولَ يَقُولُ لَا تُنْفِقُوا عَلَی مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّی يَنْفَضُّوا وَقَالَ أَيْضًا لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِعَمِّي فَذَکَرَ عَمِّي لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ وَأَصْحَابِهِ فَحَلَفُوا مَا قَالُوا فَصَدَّقَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَذَّبَنِي فَأَصَابَنِي هَمٌّ لَمْ يُصِبْنِي مِثْلُهُ قَطُّ فَجَلَسْتُ فِي بَيْتِي فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا جَائَکَ الْمُنَافِقُونَ إِلَی قَوْلِهِ هُمْ الَّذِينَ يَقُولُونَ لَا تُنْفِقُوا عَلَی مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ إِلَی قَوْلِهِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ فَأَرْسَلَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَهَا عَلَيَّ ثُمَّ قَالَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ صَدَّقَکَ-
آدم بن ابی ایاس، اسرائیل، ابواسحاق، حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں اپنے چچا کے ساتھ تھا تو میں نے عبداللہ بن ابی بن سلول کو کہتے ہوئے سنا کہ ان لوگوں پر خرچ نہ کرو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہیں یہاں تک کہ وہ لوگ منتشر ہو جائیں جو ان کے ارد گرد ہیں اور یہ بھی کہا کہ اگر ہم مدینہ کی طرف لوٹ کر گئے تو عزت والا ذلیل کو باہر نکال دے گا میں نے یہ اپنے چچا سے بیان کیا پھر میرے چچا نے اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن ابی اور اس کے ساتھیوں کو بلا بھیجا تو ان لوگوں نے قسم کھا کر کہا کہ ہم نے ایسا نہیں کہا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کی تصدیق کی اور مجھے جھوٹا سمجھا مجھے اس کا ایسا صدمہ ہوا کہ اس سے پہلے کبھی نہ ہوا تھا چنانچہ میں اپنے گھر میں بیٹھ رہا اللہ تعالیٰ نے یہ آیت (اِذَا جَا ءَكَ الْمُنٰفِقُوْنَ قَالُوْا نَشْهَدُ اِنَّكَ لَرَسُوْلُ اللّٰهِ) 63۔ المنافقون : آخر تک نازل فرمائی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلا بھیجا اور میرے سامنے یہ آیت1) پڑھی پھر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تیری تصدیق کی ہے۔ (آیت) یہ اس سبب سے کہ وہ لوگ ایمان لائے پھر کفر کیا تو ان کے دلوں پر مہر لگا دی گئی پس وہ لوگ نہیں سمجھتے۔
Narrated Zaid bin Arqam: I was with my uncle and I heard 'Abdullah bin Ubai bin Salul, saying, "Don't spend on those who are with Allah's Apostle that they may disperse and go away from him." He also said, "If we return to Medina, surely, the more honorable will expel the meaner." So I informed my uncle of that and then my uncle informed Allah's Apostle thereof. Allah's Apostle sent for 'Abdullah bin Ubai and his companions. They swore that they did not say anything of that sort Allah's Apostle deemed their statement true and rejected mine. Thereof I became as distressed as I have never been before, and stayed at home. Then Allah revealed (Surat Al-Munafiqin): 'When the hypocrites come to you.....(63.1) They are the ones who say: Spend nothing on those who are with Allah's Apostle ..(63.7) Verily the more honorable will expel therefrom the meaner..' (63.7-8) Allah's Apostle sent for me and recited that Sura for me and said, "Allah has confirmed your statement." 'That is because they believed, then disbelieved, so a seal was set on their hearts, therefore they understand not.' (63.3)
حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَکَمِ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ کَعْبٍ الْقُرَظِيَّ قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ لَا تُنْفِقُوا عَلَی مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ وَقَالَ أَيْضًا لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِينَةِ أَخْبَرْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَامَنِي الْأَنْصَارُ وَحَلَفَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ مَا قَالَ ذَلِکَ فَرَجَعْتُ إِلَی الْمَنْزِلِ فَنِمْتُ فَدَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ صَدَّقَکَ وَنَزَلَ هُمْ الَّذِينَ يَقُولُونَ لَا تُنْفِقُوا الْآيَةَ وَقَالَ ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَمْرٍو عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَی عَنْ زَيْدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
آدم، شعبہ، حکم، محمد بن کعب قر ظی سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے زید بن ارقم کو کہتے ہوئے سنا کہ جب عبداللہ بن ابی نے کہا کہ ( لَا تُنْفِقُوا عَلَی مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ الخ) اور یہ بھی کہا کہ (لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِينَةِ الخ) میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بیان کیا تو انصار نے مجھے برا بھلا کہا اور عبداللہ بن ابی نے قسم کھا کر کہا کہ اس نے ایسا نہیں کہا ہے تو میں گھر کو چلا گیا اور سورہا مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلا بھیجا میں حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا کہ اللہ نے تیری تصدیق کردی اور آیت (هُمُ الَّذِيْنَ يَقُوْلُوْنَ لَا تُنْفِقُوْا) 63۔ المنافقون : 7) نازل ہوئی اور ابن ابی زائدہ بواسطہ اعمش، عمرو، ابن ابی لیلیٰ، حضرت زید نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں.(آیت) اور جب تم ان لوگوں کو دیکھو تو ان کے جسم اچھے معلوم ہوں گے اور اگر وہ بات کریں تو تم ان کی بات سنو گے گویا وہ لکڑیاں ہیں جو سہارے سے لگائی ہوئی ہیں ہر آواز کو سمجھتے ہیں کہ ان پر عذاب ہے وہ دشمن ہیں ان سے بچو اللہ تعالیٰ انہیں ہلاک کرے وہ کہاں بہکے پھرتے ہیں۔
Narrated Zaid bin Arqam: When 'Abdullah bin Ubai said, "Do not spend on those who are with Allah's Apostle," and also said, "If we return to Medina," I informed the Prophet of his saying. The Ansar blamed me for that, and 'Abdullah bin Ubai swore that he did not say. I returned to my house and slept. Allah's Apostle then called me and I went to him. He said, "Allah has confirmed your statement." The Verse: "They are the one who say: Spend nothing......(63.7) was revealed.
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ أَصَابَ النَّاسَ فِيهِ شِدَّةٌ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ لِأَصْحَابِهِ لَا تُنْفِقُوا عَلَی مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّی يَنْفَضُّوا مِنْ حَوْلِهِ وَقَالَ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَأَرْسَلَ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ فَسَأَلَهُ فَاجْتَهَدَ يَمِينَهُ مَا فَعَلَ قَالُوا کَذَبَ زَيْدٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَقَعَ فِي نَفْسِي مِمَّا قَالُوا شِدَّةٌ حَتَّی أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ تَصْدِيقِي فِي إِذَا جَائَکَ الْمُنَافِقُونَ فَدَعَاهُمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَسْتَغْفِرَ لَهُمْ فَلَوَّوْا رُئُوسَهُمْ-
عمروبن خالد، زیبر بن معاویہ، ابواسحاق، حضرت زید بن ارقم سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں نکلے جس میں لوگوں کو سخت تکلیف ہوئی تو عبداللہ بن ابی نے اپنے ساتھیوں سے کہا "لَا تُنْفِقُوْا عَلٰي مَنْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰهِ " 63۔ المنافقون : 7) اور کہا کہ "لَى ِنْ رَّجَعْنَا اِلَى الْمَدِيْنَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْاَعَزُّ مِنْهَا الْاَذَلَّ " 63۔ المنافقون : 8) میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور آپ سے بیان کیا آپ نے عبداللہ بن ابی کو بلا بھیجا اور اس سے آپ نے دریافت کیا تو اس نے زوردار قسم کھا کر کہا کہ اس نے ایسا نہیں کہا ہے لوگوں نے کہا کہ زید نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جھوٹ کہا ہے ان لوگوں کی اس بات سے میرے دل کو بہت صدمہ ہوا یہاں تک کہ اللہ بزرگ وبرتر نے میری تصدیق کرتے ہوئے یہ آیت (لَى ِنْ رَّجَعْنَا اِلَى الْمَدِيْنَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْاَعَزُّ مِنْهَا الْاَذَلَّ الخ) 63۔ المنافقون : 1) نازل فرمائی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو بلایا تاکہ ان کے لئے دعائے مغفرت کریں تو ان لوگوں نے اپنے سروں کو پھیرلیا۔ اور اللہ تعالیٰ کا قول "خشب مسندۃ" دیوار سے لگی ہوئی لکڑیاں سے مراد یہ ہے کہ وہ لوگ بہت خوبصورت تھے اور جب ان سے کہا جاتا ہے اور رسول اللہ تمہارے لئے دعاء مغفرت کریں تو وہ اپنا سر پھیر لیتے ہیں اور آپ ان کو دیکھیں گے کہ وہ تکبر کرتے ہوئے بے رخی کرتے ہیں ان لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اڑایا اور "لووا " تشدید کے ساتھ اور بلا تشدید بھی پڑھا جاتا ہے لویت سے ماخوذہے۔
Narrated Zaid bin Arqam: We went out with the Prophet : on a journey and the people suffered from lack of provisions. So 'Abdullah bin Ubai said to his companions, "Don't spend on those who are with Allah's Apostle, that they may disperse and go away from him." He also said, "If we return to Medina, surely, the more honorable will expel therefrom the meaner. So I went to the Prophet and informed him of that. He sent for 'Abdullah bin Ubai and asked him, but 'Abdullah bin Ubai swore that he did not say so. The people said, "Zaid told a lie to 'Allah's Apostle." What they said distressed me very much. Later Allah revealed the confirmation of my statement in his saying:-- '(When the hypocrites come to you.' (63.1) So the Prophet called them that they might ask Allah to forgive them, but they turned their heads aside. (Concerning Allah's saying: 'Pieces of wood propped up,' Zaid said; They were the most handsome men.)
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ کُنْتُ مَعَ عَمِّي فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ ابْنَ سَلُولَ يَقُولُ لَا تُنْفِقُوا عَلَی مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّی يَنْفَضُّوا وَلَئِنْ رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِعَمِّي فَذَکَرَ عَمِّي لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَانِي فَحَدَّثْتُهُ فَأَرْسَلَ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ وَأَصْحَابِهِ فَحَلَفُوا مَا قَالُوا وَکَذَّبَنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَدَّقَهُمْ فَأَصَابَنِي غَمٌّ لَمْ يُصِبْنِي مِثْلُهُ قَطُّ فَجَلَسْتُ فِي بَيْتِي وَقَالَ عَمِّي مَا أَرَدْتَ إِلَی أَنْ کَذَّبَکَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَقَتَکَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی إِذَا جَائَکَ الْمُنَافِقُونَ قَالُوا نَشْهَدُ إِنَّکَ لَرَسُولُ اللَّهِ وَأَرْسَلَ إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَهَا وَقَالَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ صَدَّقَکَ-
عبیداللہ بن موسی، اسرائیل، ابواسحاق، حضرت زید بن ارقم سے روایت کرتے ہیں انھوں نے بیان کیا کہ کسی اپنے چچا کے ساتھ تھا میں نے عبداللہ بن ابی بن سلول کو کہتے ہوئے سنا کہ جو لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے پاس ہیں ان پر کچھ خرچ نہ کرو یہاں تک کہ آپ ہی منتشر ہوجائیں گے اور اگر ہم اب مدینہ میں لوٹ کر جائیں گے تو عزت والا وہاں سے ذلت والے کو باہر نکال دے گا میں نے یہ اپنے چچا سے بیان کیا تو انہوں نے یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا اور آپ نے ان کو سچا سمجھا تو مجھے آپ کا ایسا غم ہوا کہ کبھی ایسا نہ ہوا تھا چنانچہ میں اپنے گھر میں بیٹھ رہا میرے چچا نے کہا تو نے کیا کہا تھا کہ تجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹا سمجھا اور تجھ پر ناراضگی ظاہر فرمائی اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت (اِذَا جَا ءَكَ الْمُنٰفِقُوْنَ قَالُوْا نَشْهَدُ اِنَّكَ لَرَسُوْلُ اللّٰهِ) 63۔ المنافقون : 1) نازل فرمائی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا۔ اور یہ آیت پڑھی اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تیری تصدیق کردی۔ (آیت) ان کے حق میں برابر ہے خواہ آپ ان کے حق میں دعا مغفرت کریں یا نہ کریں اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو کبھی نہیں بخشے گا بے شک اللہ بدکار قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔
Narrated Zaid bin Arqam: While I was with my uncle, I heard 'Abdullah bin Ubai bin Salul saying, "Do not spend on those who are with Allah's Apostle, that they may disperse and go away (from him). And if we return to Medina, surely, the more honorable will expel therefrom the meaner. "I mentioned that to my uncle who, in turn, mentioned it to the Prophet. The Prophet called me and I told him about that. Then he sent for 'Abdullah bin Ubai and his companions, and they swore that they did not say so. The Prophet disbelieved my statement and believed theirs. I was distressed as I have never been before, and I remained in my house. My uncle said to me, "You just wanted the Prophet to consider you a liar and hate you." Then Allah revealed:-- 'When the hypocrites come to you, they say: 'We bear witness that you are indeed the Apostle of Allah." (63.1) So the Prophet sent for me and recited it and said, "Allah has confirmed your statement."
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کُنَّا فِي غَزَاةٍ قَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً فِي جَيْشٍ فَکَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ يَا لَلْأَنْصَارِ وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ يَا لَلْمُهَاجِرِينَ فَسَمِعَ ذَلِکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا بَالُ دَعْوَی الْجَاهِلِيَّةِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ کَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ دَعُوهَا فَإِنَّهَا مُنْتِنَةٌ فَسَمِعَ بِذَلِکَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ فَقَالَ فَعَلُوهَا أَمَا وَاللَّهِ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ عُمَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ دَعْنِي أَضْرِبْ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهُ لَا يَتَحَدَّثُ النَّاسُ أَنَّ مُحَمَّدًا يَقْتُلُ أَصْحَابَهُ وَکَانَتْ الْأَنْصَارُ أَکْثَرَ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ ثُمَّ إِنَّ الْمُهَاجِرِينَ کَثُرُوا بَعْدُ قَالَ سُفْيَانُ فَحَفِظْتُهُ مِنْ عَمْرٍو قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ جَابِرًا کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
علی، سفیان، عمرو، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم ایک جنگ میں تھے اور سفیان نے ایک مرتبہ بیان کیا کہ ہم ایک لشکر میں تھے تو مہاجرین میں سے ایک نے ایک انصاری کو مارا انصاری نے پکار کر کہا کہ اے جماعت انصار! اور مہاجرنے پکار کر کہا کہ اے جماعت مہاجرین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سنا تو فرمایا یہ جاہلیت کی پکار کیسی ہے لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ایک مہاجر نے ایک انصاری کو مارا آپ نے فرمایا جاہلیت کی اس پکار کو چھوڑو یہ برا کلمہ ہے۔ عبداللہ بن ابی نے سنا تو اس نے کہا ایسا کرو انتقام لے لو خدا کی قسم! اگر ہم مدینہ دوبارہ لوٹ کر جائیں گے تو عزت والا وہاں سے ذلت والے کو باہر نکال دے گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر ملی تو حضرت عمر کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! آپ مجھے اجازت دیجئے کہ اس منافق کی گردن اڑا دوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کو چھوڑ دو کہیں لوگ یہ نہ کہنے لگیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں کو قتل کردیتے ہیں اور مہاجرین جس وقت مدینہ آئے تھے اس وقت انصار مہاجرین سے زیادہ تھے۔ پھر اس کے بعد مہاجرین زیادہ ہو گئے سفیان نے کہا کہ میں نے اس کو عمرو سے یاد رکھا ہے عمرو نے کہا کہ میں نے جابر کو کہتے ہوئے سنا کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اللہ تعالیٰ کا قول یہ وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہیں ان پر خرچ نہ کرو حتیٰ کہ یہ آپ ہی منتشر یعنی متفرق ہو جائیں اور سب خزانے اللہ ہی کے ہیں آسمان اور زمین کے لیکن منافق سمجھتے نہیں۔
Narrated Jabir bin 'Abdullah: We were in a Ghazwa (Sufyan once said, in an army) and a man from the emigrants kicked an Ansari man (on the buttocks with his foot). The Ansari man said, "O the Ansar! (Help!)" and the emigrant said. "O the emigrants! (Help!) Allah's Apostle heard that and said, "What is this call for, which is characteristic of the period of ignorance?" They said, "O Allah's Apostle! A man from the emigrants kicked one of the Ansar (on the buttocks with his foot)." Allah's Apostle said, "Leave it (that call) as is a detestable thing." 'Abdullah bin Ubai heard that and said, 'Have the (the emigrants) done so? By Allah, if we return Medina, surely, the more honorable will expel therefrom the meaner." When this statement reached the Prophet. 'Umar got up an, said, "O Allah's Apostle! Let me chop off the head of this hypocrite ('Abdullah bin Ubai)!" The Prophet said "Leave him, lest the people say that Muhammad kills his companions." The Ansar were then more in number than the emigrants when the latter came to Medina, but later on the emigrant increased.
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْفَضْلِ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ حَزِنْتُ عَلَی مَنْ أُصِيبَ بِالْحَرَّةِ فَکَتَبَ إِلَيَّ زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ وَبَلَغَهُ شِدَّةُ حُزْنِي يَذْکُرُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ وَلِأَبْنَائِ الْأَنْصَارِ وَشَکَّ ابْنُ الْفَضْلِ فِي أَبْنَائِ أَبْنَائِ الْأَنْصَارِ فَسَأَلَ أَنَسًا بَعْضُ مَنْ کَانَ عِنْدَهُ فَقَالَ هُوَ الَّذِي يَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الَّذِي أَوْفَی اللَّهُ لَهُ بِأُذُنِهِ-
اسماعیل بن عبد اللہ، اسماعیل بن ابراہیم بن عقبہ، موسیٰ بن عقبہ، عبداللہ بن فضل، انس بن مالک سے روایت کرتے ہیں ان کو کہتے ہوئے سنا کہ حرہ میں یزید کے قتل عام میں جو مصیبت پہنچی تھی اس پر مجھے بہت صدمہ ہوا حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو میرے شدت غم کی خبر ملی تو انہوں نے مجھے لکھ بھیجا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ انصار اور انصار کے بیٹوں کو بخش دے اور ابن فضل نے کہا شک کیا کہ شاید آپ نے انصار کے بیٹوں کے بیٹوں کے متعلق بھی فرمایا جو لوگ وہاں پر تھے ان میں سے کسی نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ وہ شخص ہے جس کی دی ہوئی خبر کو اللہ نے پورا کردیا یعنی تصدیق کردی۔ (آیت) وہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر ہم اب لوٹ کر مدینہ جائیں گے تو عزت والا وہاں سے ذلت والے کو باہر نکال دے گا حالانکہ عزت اللہ اور اس کے رسول اور ایمانداروں کے لئے ہے لیکن منافقین جانتے نہیں۔
Narrated Musa bin 'Uqba: 'Abdullah bin Al-Fadl told me that Anas bin Malik said, "I was much grieve over those who had been killed in the Battle of Al-Harra. When Zaid bin Arqarr heard of my intense grief (over the killed Ansar), he wrote a letter to me saying that he heard Allah's Apostle saying, O Allah! Forgive the Ansar and the Ansar children. The subnarrator, Ibn Al-Fadl, is not sure whether the Prophet also said, And their grand-children." Some of those who were present, asked Anas (about Zaid). He said, "He (Zaid) is the one about whom Allah's Apostle said, 'He is the one whose sound hearing Allah testified.'
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَفِظْنَاهُ مِنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ کُنَّا فِي غَزَاةٍ فَکَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ يَا لَلْأَنْصَارِ وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ يَا لَلْمُهَاجِرِينَ فَسَمَّعَهَا اللَّهُ رَسُولَهُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا هَذَا فَقَالُوا کَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ يَا لَلْأَنْصَارِ وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ يَا لَلْمُهَاجِرِينَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعُوهَا فَإِنَّهَا مُنْتِنَةٌ قَالَ جَابِرٌ وَکَانَتْ الْأَنْصَارُ حِينَ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَکْثَرَ ثُمَّ کَثُرَ الْمُهَاجِرُونَ بَعْدُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ أَوَقَدْ فَعَلُوا وَاللَّهِ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ دَعْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَضْرِبْ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهُ لَا يَتَحَدَّثُ النَّاسُ أَنَّ مُحَمَّدًا يَقْتُلُ أَصْحَابَهُ-
حمیدی، سفیان، عمرو بن دینار، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں ان کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ ہم ایک جنگ میں تھے ایک مہاجر نے کسی انصاری کو مارا انصاری نے (مدد کے لئے) پکار کر کہا کہ اے جماعت انصار! اور مہاجر نے بھی پکار کر کہا اے جماعت مہاجرین! تو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ سنا دیا آپ نے فرمایا یہ کیا ہے لوگوں نے بتایا کہ ایک مہاجر نے ایک انصاری کو مارا انصاری نے مدد کے لئے پکارا کہ اے جماعت انصار! اور مہاجر نے بھی مدد کے لئے پکارا کہ اے جماعت مہاجرین! تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس قسم کی پکار چھوڑ دو یہ برا کلمہ ہے حضرت جابر نے کہا کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے تھے تو اس وقت انصار کی تعداد زیادہ تھی پھر اس کے بعد مہاجرین کی تعداد زیادہ ہوگئی عبداللہ بن ابی نے کہا کہ ان مہاجروں نے ایسا کیا ہے خدا کی قسم اگر اب ہم مدینہ کی طرف دوبارہ لوٹ کر گئے تو عزت والا وہاں سے ذلت والے کو باہر نکال دے گا حضرت عمر بن خطاب نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! مجھے اجازت دیجئے کہ اس منافق کی گردن اڑا دوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کو چھوڑ دو کہیں لوگ یہ نہ کہنے لگیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں کو قتل کردیتے ہیں۔
Narrated Jabir bin Abdullah: We were in a Ghazwa and a man from the emigrants kicked an Ansari (on the buttocks with his foot). The Ansari man said, "O the Ansari! (Help!)" The emigrant said, "O the emigrants! (Help)." When Allah's Apostle heard that, he said, "What is that?" They said, "A man from the emigrants kicked a man from the Ansar (on the buttocks his foot). On that the Ansar said, 'O the Ansar!' and the emigrant said, 'O the emigrants!" The Prophet said' "Leave it (that call) for it Is a detestable thing." The number of Ansar was larger (than that of the emigrants) at the time when the Prophet came to Medina, but later the number of emigrants increased. 'Abdullah bin Ubai said, "Have they, (the emigrants) done so? By Allah, if we return to Medina, surely, the more honorable will expel therefrom the meaner," 'Umar bin Al-Khattab said, "O Allah's Apostle! Let me chop off the head of this hypocrite!" The Prophet said, "Leave him, lest the people say Muhammad kills his companions:"