تفسیر سورت حشر! جلاءکے معنی ایک ملک سے دوسرے ملک میں نکال دینا۔

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُدْرِکٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَمَّادٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدٍ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا سُورَةُ الْحَشْرِ قَالَ قُلْ سُورَةُ بني النَّضِيرِ-
حسن بن مدرک، یحیی بن حماد، ابوعوانہ، ابوبشر، حضرت سعید سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سورت حشر کے بارے میں پوچھا انہوں نے کہا کہ اسے سورت النضیر کہو۔ (آیت) (مَا قَطَعْتُمْ مِّنْ لِّيْنَةٍ) 59۔ الحشر : 5)۔ لینہ ہر اس درخت کو کہتے ہیں جو عجوہ یا برنیہ نہ ہو۔
Narrated Said: I asked Ibn 'Abbas about Surat Al-Hashr. He replied, "Say Surat An-Nadir."
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّقَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ وَقَطَعَ وَهِيَ الْبُوَيْرَةُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْ تَرَکْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَی أُصُولِهَا فَبِإِذْنِ اللَّهِ وَلِيُخْزِيَ الْفَاسِقِينَ-
قتیبہ، لیث، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی نضیر کے درختوں کو جلا دیا اور کاٹ ڈالا اس کو بویرہ کہتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت (مَا قَطَعْتُمْ مِّنْ لِّيْنَةٍ) 59۔ الحشر : 5) تم نے جو درخت کاٹ ڈالے یا اس کو اس کی جڑوں پر کھڑا چھوڑ دیا تو اللہ کے حکم سے تھا اور اس لئے کہ فاسقوں کو رسوا کرے۔ (آیت) (جو اللہ نے اپنے رسول کو بغیر جنگ عطا کیا) ۔
Narrated Ibn Umar: 'Allah's Apostle burnt and cut down the palm trees of Bani An-Nadir which were at Al-Buwair (a place near Medina). There upon Allah revealed: 'What you (O Muslims) cut down of the palm trees (of the enemy) or you left them standing on their stems, it was by the leave of Allah, so that He might cover with shame the rebellious.' (59.5)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَعَنَ اللَّهُ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُوتَشِمَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ فَبَلَغَ ذَلِکَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي أَسَدٍ يُقَالُ لَهَا أُمُّ يَعْقُوبَ فَجَائَتْ فَقَالَتْ إِنَّهُ بَلَغَنِي عَنْکَ أَنَّکَ لَعَنْتَ کَيْتَ وَکَيْتَ فَقَالَ وَمَا لِي أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ هُوَ فِي کِتَابِ اللَّهِ فَقَالَتْ لَقَدْ قَرَأْتُ مَا بَيْنَ اللَّوْحَيْنِ فَمَا وَجَدْتُ فِيهِ مَا تَقُولُ قَالَ لَئِنْ کُنْتِ قَرَأْتِيهِ لَقَدْ وَجَدْتِيهِ أَمَا قَرَأْتِ وَمَا آتَاکُمْ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاکُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا قَالَتْ بَلَی قَالَ فَإِنَّهُ قَدْ نَهَی عَنْهُ قَالَتْ فَإِنِّي أَرَی أَهْلَکَ يَفْعَلُونَهُ قَالَ فَاذْهَبِي فَانْظُرِي فَذَهَبَتْ فَنَظَرَتْ فَلَمْ تَرَ مِنْ حَاجَتِهَا شَيْئًا فَقَالَ لَوْ کَانَتْ کَذَلِکَ مَا جَامَعْتُهَا-
محمد بن یوسف، سفیان، منصور، ابراہیم، علقمہ، حضرت عبداللہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ان عورتوں پر لعنت کی جو بدن کو گودتی ہیں اور گودواتی ہیں اور چہرے کے بال اکھڑواتی ہیں حسن کے لئے دانتوں کو کشادہ کراتی ہیں اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی صورت کو بدلنے والی ہیں بنی اسد کی ایک عورت کو جس کا نام ام یعقوب تھا یہ خبر ملی تو وہ آئی اور کہا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ تو نے اس طرح لعنت کی ہے تو انہوں نے کہا میں کیوں اس پر لعنت نہ کروں جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہے اور جو کتاب اللہ میں بھی ہے اس عورت نے کہا کہ میں نے اس کو پڑھ لیا ہے جو دو لوحوں کے درمیان ہے (یعنی پورا قرآن پڑھا ہے) لیکن جو تم کہتے ہو وہ میں نے اس میں نہیں پایا تو انہوں نے کہا کہ اگر تو پڑھتی تو ضرور اس میں پاتی کیا تو نے یہ آیت نہیں پڑھی کہ رسول جو کچھ تمہیں دے اس کو لے لو اور جس سے روکے باز آ جاؤ، اس نے کہا ہاں! عبداللہ نے کہا کہ آپ نے اس سے منع فرمایا ہے اس عورت نے کہا کہ تمہاری بیوی ایسا کرتی ہے انہوں نے کہا جا کر دیکھ آ، چنانچہ وہ گئی اور دیکھا تو کچھ نہ پایا عبداللہ نے کہا کہ اگر وہ ایسا کرتی تو میرے ساتھ نہ رہتی۔
Narrated Alqama: 'Abdullah (bin Masud) said. "Allah curses those ladies who practice tattooing and those who get themselves tattooed, and those ladies who remove the hair from their faces and those who make artificial spaces between their teeth in order to look more beautiful whereby they change Allah's creation." His saying reached a lady from Bani Asd called Um Yaqub who came (to Abdullah) and said, "I have come to know that you have cursed such-and-such (ladies)?" He replied, "Why should I not curse these whom Allah's Apostle has cursed and who are (cursed) in Allah's Book!" Um Yaqub said, "I have read the whole Quran, but I did not find in it what you say." He said, "Verily, if you have read it (i.e. the Quran), you have found it. Didn't you read: 'And whatsoever the Apostle gives you take it and whatsoever he forbids you, you abstain (from it). (59.7) She replied, "Yes, I did," He said, "Verily, Allah's Apostle forbade such things." "She said, "But I see your wife doing these things?" He said, "Go and watch her." She went and watched her but could not see anything in support of her statement. On that he said, "If my wife was as you thought, I would not keep her in my company."
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ قَالَ ذَکَرْتُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ حَدِيثَ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَعَنَ اللَّهُ الْوَاصِلَةَ فَقَالَ سَمِعْتُهُ مِنْ امْرَأَةٍ يُقَالُ لَهَا أُمُّ يَعْقُوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ مِثْلَ حَدِيثِ مَنْصُورٍ-
علی، عبدالرحمن، سفیان سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عبدالرحمن بن عابس سے منصور کی حدیث کا ذکر کیا جو وہ بواسطہ ابراہیم، علقمہ، حضرت عبداللہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا بال دوسرے کے بال سے جوڑنے والی پر لعنت کی ہے تو اس نے کہا میں نے یہ حدیث ایک عورت سے سنی ہے جس کا نام ام یعقوب تھا وہ عبداللہ سے منصور کی حدیث کی طرح روایت کرتی ہے۔ (آیت) اور جنہوں نے دار (مدینہ) اور ایمان کا ٹھکانہ بنایا۔
Narrated Abdullah (bin Mus'ud): Allah's Apostle has cursed the lady who uses false hair.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ يَعْنِي ابْنَ عَيَّاشٍ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أُوصِي الْخَلِيفَةَ بِالْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ أَنْ يَعْرِفَ لَهُمْ حَقَّهُمْ وَأُوصِي الْخَلِيفَةَ بِالْأَنْصَارِ الَّذِينَ تَبَوَّئُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ مِنْ قَبْلِ أَنْ يُهَاجِرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقْبَلَ مِنْ مُحْسِنِهِمْ وَيَعْفُوَ عَنْ مُسِيئِهِمْ بَاب قَوْلُهُ وَيُؤْثِرُونَ عَلَی أَنْفُسِهِمْ الْآيَةَ الْخَصَاصَةُ الْفَاقَةُ الْمُفْلِحُونَ الْفَائِزُونَ بِالْخُلُودِ وَالْفَلَاحُ الْبَقَائُ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ عَجِّلْ وَقَالَ الْحَسَنُ حَاجَةً حَسَدًا-
احمد بن یونس، ابوبکر، حصین، عمرو بن میمون سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں خلیفہ کو مہاجرین اولین کے متعلق وصیت کرتا ہوں کہ وہ ان کا حق پہچانیں اور انصار کے متعلق جنہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت سے قبل مدینہ اور ایمان کو اپنا ٹھکانا بنایا خلیفہ کو وصیت کرتا ہوں کہ ان کے نیکو کاروں سے قبول کریں اور ان کی برائیوں سے درگزر کریں (آیت) اور وہ لوگ اپنے اوپر ترجیح دیتے ہیں الخ "خصاصہ" بھوک فاقہ "مفلحون" جنت میں ہمیشگی کی فلاح پانے والے " الفلاح" بقاء باقی رہنا "حی علی الفلاح" جلدی سے فلاح کی طرف آؤ اور حسن نے کہا کہ حاجتہ سے مراد حسد ہے۔
Narrated 'Umar: I recommend that my successor should take care of and secure the rights of the early emigrants; and I also advise my successor to be kind to the Ansar who had homes (in Medina) and had adopted the Faith, before the Prophet migrated to them, and to accept the good from their good ones and excuse their wrong doers.
حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ کَثِيرٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ الْأَشْجَعِيُّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَتَی رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَابَنِي الْجَهْدُ فَأَرْسَلَ إِلَی نِسَائِهِ فَلَمْ يَجِدْ عِنْدَهُنَّ شَيْئًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا رَجُلٌ يُضَيِّفُهُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ يَرْحَمُهُ اللَّهُ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَذَهَبَ إِلَی أَهْلِهِ فَقَالَ لِامْرَأَتِهِ ضَيْفُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَدَّخِرِيهِ شَيْئًا قَالَتْ وَاللَّهِ مَا عِنْدِي إِلَّا قُوتُ الصِّبْيَةِ قَالَ فَإِذَا أَرَادَ الصِّبْيَةُ الْعَشَائَ فَنَوِّمِيهِمْ وَتَعَالَيْ فَأَطْفِئِي السِّرَاجَ وَنَطْوِي بُطُونَنَا اللَّيْلَةَ فَفَعَلَتْ ثُمَّ غَدَا الرَّجُلُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَقَدْ عَجِبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَوْ ضَحِکَ مِنْ فُلَانٍ وَفُلَانَةَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَيُؤْثِرُونَ عَلَی أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ کَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ-
یعقوب بن ابراہیم بن کثیر، ابواسامہ، فضل بن غزوان، ابوحازم ، اشجعی، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! مجھے سخت بھوک لگی ہے آپ نے اپنی بیویوں کے پاس بھیجا وہاں کوئی چیز نہیں ملی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی ہے جو آج کی رات اس کی مہمانی کرے اللہ اس پر رحم کرے گا انصار میں سے ایک شخص کھڑا ہوا اور عرض کیا میں (مہمانی کروں) گا یا رسول اللہ!چنانچہ وہ اپنے گھر گیا اور اپنی بیوی سے کہا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مہمان ہے اس سے کوئی چیز چھپانا نہیں بیوی نے کہا خدا کی قسم! سوائے بچوں کے کھانے کے اور کچھ نہیں ہے اس نے کہا کہ جب بچہ رات کا کھانا مانگے تو اس کو سلا دینا اور تم آکر چراغ بجھا دینا اور ہم لوگ اس رات کو بھوکے رہیں گے چنانچہ بیوی نے ایسا ہی کیا پھر وہ شخص صبح کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گیا۔ تو آپ نے فرمایا کہ اللہ بزرگ و برتر نے پسند کیا یا فرمایا کہ فلاں مرد اور فلاں عورت پر ہنسا تو اللہ بزرگ و برتر نے یہ آیت نازل فرمائی کہ وہ اپنے اوپر ترجیح دیتے ہیں اگرچہ وہ فاقہ میں ہوں۔
Narrated Abu Huraira: A man came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! I am suffering from fatigue and hunger." The Prophet sent (somebody) to his wives (to get something), but the messenger found nothing with them. Then Allah's Apostle said (to his companions). "Isn't there anybody who can entertain this man tonight so that Allah may be merciful to him?" An Ansari man got up and said, "I (will, entertain him), O Allah's Apostle!" So he went to his wife and said to her, "This is the guest of Allah's Apostle, so do not keep anything away from him." She said. "By Allah, I have nothing but the children's food." He said, "When the children ask for their dinner, put them to bed and put out the light; we shall not take our meals tonight," She did so. In the morning the Ansari man went to Allah's Apostle who said, "Allah was pleased with (or He bestowed His Mercy) on so-and-so and his wife (because of their good deed)." Then Allah revealed: 'But give them preference over themselves even though they were in need of that.' (59.9)