تفسیر سورت جنابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا لبدا سے مراد اعوان یعنی مدد گار ہے۔

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَائِفَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ عَامِدِينَ إِلَی سُوقِ عُکَاظٍ وَقَدْ حِيلَ بَيْنَ الشَّيَاطِينِ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَائِ وَأُرْسِلَتْ عَلَيْهِمْ الشُّهُبُ فَرَجَعَتْ الشَّيَاطِينُ فَقَالُوا مَا لَکُمْ فَقَالُوا حِيلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَائِ وَأُرْسِلَتْ عَلَيْنَا الشُّهُبُ قَالَ مَا حَالَ بَيْنَکُمْ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَائِ إِلَّا مَا حَدَثَ فَاضْرِبُوا مَشَارِقَ الْأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا فَانْظُرُوا مَا هَذَا الْأَمْرُ الَّذِي حَدَثَ فَانْطَلَقُوا فَضَرَبُوا مَشَارِقَ الْأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا يَنْظُرُونَ مَا هَذَا الْأَمْرُ الَّذِي حَالَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَائِ قَالَ فَانْطَلَقَ الَّذِينَ تَوَجَّهُوا نَحْوَ تِهَامَةَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَخْلَةَ وَهُوَ عَامِدٌ إِلَی سُوقِ عُکَاظٍ وَهُوَ يُصَلِّي بِأَصْحَابِهِ صَلَاةَ الْفَجْرِ فَلَمَّا سَمِعُوا الْقُرْآنَ تَسَمَّعُوا لَهُ فَقَالُوا هَذَا الَّذِي حَالَ بَيْنَکُمْ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَائِ فَهُنَالِکَ رَجَعُوا إِلَی قَوْمِهِمْ فَقَالُوا يَا قَوْمَنَا إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا يَهْدِي إِلَی الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ وَلَنْ نُشْرِکَ بِرَبِّنَا أَحَدًا وَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَی نَبِيِّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِنْ الْجِنِّ وَإِنَّمَا أُوحِيَ إِلَيْهِ قَوْلُ الْجِنِّ-
موسی ، اسماعیل، ابوعوانہ، ابولبشر، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کی ایک جماعت کے ساتھ "سوق عکاظ" کے قصد سے روانہ ہوئے شیاطین اور آسمان کی خبر کے درمیان حجاب ہو چکا تھا (یعنی آسمان کی خبروں کا ملنا موقوف ہوگیا تھا اور ان پر چنگاریاں پھینکی جانے لگیں) جب شیاطین اپنی قوم کے پاس واپس ہوئے تو ان لوگوں نے پوچھا کیا بات ہے؟ ان لوگوں نے جواب دیا کہ ہمارے اور آسمان کی خبر کے درمیان کوئی چیز حائل ہوگئی ہے اور ہم پر چنگاریاں پھینکی جاتی ہیں اس نے کہا تمہارے اور آسمان کی خبر کے درمیان کوئی چیز حائل ہوگئی ہے اس لئے زمین کے مشرق و مغرب میں چل کر دیکھو کہ وہ کون سی نئی بات ظہور میں آئی ہے چنانچہ وہ لوگ روانہ ہوئے اور زمین کے مشرق ومغرب میں چل کر دیکھنے لگے کہ کون سی نئی بات ان کے اور آسمان کے خبر کے درمیان حائل ہوگئی ہے ابن عباس کا بیان ہے کہ وہ لوگ جنہوں نے تہامہ کی طرف رخ کیا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نخلہ میں پہنچے اس وقت آپ سوق عکاظ کا قصد کر رہے تھے آپ صحابہ کو فجر کی نماز پڑھا رہے تھے جب انہوں نے قرآن سنا تو اس کی طرف کان لگا یا یہ لوگ آپس میں کہنے لگے کہ یہی ہے جو تمہارے اور آسمان کی خبر کے درمیان حائل ہے یہیں سے یہ لوگ اپنی قوم کے پاس لوٹ گئے اور کہا کہ اے ہماری قوم! ہم نے عجیب قرآن سنا ہے جو نیکی کی طرف ہدایت کرتا ہے پس ہم اس پر ایمان لے آئے ہیں اور ہم اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں گے اور اللہ عزوجل نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر آیت (قُلْ اُوْحِيَ اِلَيَّ اَنَّهُ اسْتَ مَعَ نَفَرٌ مِّنَ الْجِنِّ ) 72۔ الجن : 1) نازل فرمائی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جن کے قول کی بذریعہ وحی اطلاع دی گئی۔
Narrated Ibn Abbas: Allah's Apostle went out along with a group of his companions towards 'Ukaz Market. At that time something intervened between the devils and the news of the Heaven, and flames were sent down upon them, so the devils returned. Their fellow-devils said, "What is wrong with you? " They said, "Something has intervened between us and the news of the Heaven, and fires (flames) have been shot at us." Their fellow-devils said, "Nothing has intervened between you and the news of the Heaven, but an important event has happened. Therefore, travel all over the world, east and west, and try to find out what has happened." And so they set out and travelled all over the world, east and west, looking for that thing which intervened between them and the news of the Heaven. Those of the devils who had set out towards Tihama, went to Allah's Apostle at Nakhla (a place between Mecca and Taif) while he was on his way to Ukaz Market. (They met him) while he was offering the Fajr prayer with his companions. When they heard the Holy Qur'an being recited (by Allah's Apostle), they listened to it and said (to each other). This is the thing which has intervened between you and the news of the Heavens." Then they returned to their people and said, "O our people! We have really heard a wonderful recital (Qur'an). It gives guidance to the right, and we have believed therein. We shall not join in worship, anybody with our Lord." (See 72.1-2) Then Allah revealed to His Prophet (Surat al-Jinn): 'Say: It has been revealed to me that a group (3 to 9) of Jinns listened (to the Qur'an).' (72.1) The statement of the Jinns was revealed to him .