تعجب کے وقت تکبیر اور تسبیح پڑھنے کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَتْنِي هِنْدُ بِنْتُ الْحَارِثِ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ اسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ مَاذَا أُنْزِلَ مِنْ الْخَزَائِنِ وَمَاذَا أُنْزِلَ مِنْ الْفِتَنِ مَنْ يُوقِظُ صَوَاحِبَ الْحُجَرِ يُرِيدُ بِهِ أَزْوَاجَهُ حَتَّی يُصَلِّينَ رُبَّ کَاسِيَةٍ فِي الدُّنْيَا عَارِيَةٌ فِي الْآخِرَةِ-
ابو الیمان شعیب زہری ہند بنت حارث حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتی ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نیند سے بیدا ہوئے تو فرمایا سبحان اللہ کیا کیا خزا نے اور کیا کیا فتنے نازل کئے گئے ہیں کوئی ہے جو ان حجرہ والیوں کو جگا دے (اس سے مراد آپ کی بیویاں تھیں) تاکہ لوگ نماز پڑھیں۔ دنیا میں بہت سی پہننے والیاں آخرت میں ننگی ہوں گی اور ابن ابی ثور نے ابن عباس سے انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کیا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کیا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ کیا آپ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی آپ نے فرمایا نہیں میں نے کہا اللہ اکبر۔
Narrated Um Salama: (One night) the Prophet woke up and said, "Subhan Allah ! How many treasures have been (disclosed) sent down! And how many afflictions have been descended! Who will go and wake the sleeping lady-occupants up of these dwellings (for praying)?" (He meant by this his wives.) The Prophet added, "A well-dressed soul (person) in this world may be naked in the "Hereafter." 'Umar said, "I asked the Prophet, 'Have you divorced your wives?' He said, 'No.' I said, 'Allahu Akbar.' "
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ ح و حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي أَخِي عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ أَنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا جَائَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزُورُهُ وَهُوَ مُعْتَکِفٌ فِي الْمَسْجِدِ فِي الْعَشْرِ الْغَوَابِرِ مِنْ رَمَضَانَ فَتَحَدَّثَتْ عِنْدَهُ سَاعَةً مِنْ الْعِشَائِ ثُمَّ قَامَتْ تَنْقَلِبُ فَقَامَ مَعَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْلِبُهَا حَتَّی إِذَا بَلَغَتْ بَابَ الْمَسْجِدِ الَّذِي عِنْدَ مَسْکَنِ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهِمَا رَجُلَانِ مِنْ الْأَنْصَارِ فَسَلَّمَا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ نَفَذَا فَقَالَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی رِسْلِکُمَا إِنَّمَا هِيَ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ قَالَا سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَکَبُرَ عَلَيْهِمَا مَا قَالَ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنْ ابْنِ آدَمَ مَبْلَغَ الدَّمِ وَإِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِکُمَا-
ابو الیمان شعیب زہری ہند بنت حارث حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتی ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نیند سے بیدا ہوئے تو فرمایا سبحان اللہ کیا کیا خزا نے اور کیا کیا فتنے نازل کئے گئے ہیں کوئی ہے جو ان حجرہ والیوں کو جگا دے (اس سے مراد آپ کی بیویاں تھیں) تاکہ لوگ نماز پڑھیں۔ دنیا میں بہت سی پہننے والیاں آخرت میں ننگی ہوں گی اور ابن ابی ثور نے ابن عباس سے انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کیا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کیا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ کیا آپ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی آپ نے فرمایا نہیں میں نے کہا اللہ اکبر۔ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بنت حیی زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے بیان کیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کرنے کے لئے آئیں اس وقت آپ مسجد میں رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف میں تھے اور آپ کے پاس کچھ رات تک گفتگو کرتی رہیں پھر چلنے کو کھڑی ہوئیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کو پہنچانے کے لئے کھڑے ہوئے یہاں تک کہ جب مسجد کے اس دروازے پر پہنچ گئیں جو ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکان پاس تھا تو دو انصاری آپ کے پاس سے گزرے اور ان دونوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا پھر دونوں روانہ ہو گئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں سے فرمایا ذرا ٹھہرنایہ صفیہ بنت حیی ہیں ان دونوں نے کہا سبحان اللہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان دونوں پر یہ بہت گراں گزرا آپ نے فرمایا شیطان ابن آدم کی رگوں میں خون کی طرح گردش کرتا ہے اس لئے مجھے خٰال پیدا ہوا کہ کہیں وہ (یعنی شیطان) تمہارے دل میں وسوسہ نہ ڈال دے
Narrated Safiya bint Huyai: The wife of the Prophet that she went to Allah's Apostle while he was in Itikaf (staying in the mosque) during the last ten nights of the month of Ramadan. She spoke to him for an hour (a while) at night and then she got up to return home. The Prophet got up to accompany her, and when they reached the gate of the mosque opposite the dwelling place of Um Salama, the wife of the Prophet, two Ansari men passed by, and greeting Allah's Apostle , they quickly went ahead. Allah's Apostle said to them, "Do not be in a hurry She is Safiya, the daughter of Huyai." They said, "Subhan Allah! O Allah's Apostle (how dare we suspect you)." That was a great thing for both of them. The Prophet then said, "Satan runs in the body of Adam's son (i.e. man) as his blood circulates in it, and I was afraid that he (Satan) might insert an evil thought in your hearts."