ترکاری کا بیان

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ رَبِيعَةَ أَنَّهُ سَمِعَ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ يَقُولُ کَانَ فِي بَرِيرَةَ ثَلَاثُ سُنَنٍ أَرَادَتْ عَائِشَةُ أَنْ تَشْتَرِيَهَا فَتُعْتِقَهَا فَقَالَ أَهْلُهَا وَلَنَا الْوَلَائُ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَوْ شِئْتِ شَرَطْتِيهِ لَهُمْ فَإِنَّمَا الْوَلَائُ لِمَنْ أَعْتَقَ قَالَ وَأُعْتِقَتْ فَخُيِّرَتْ فِي أَنْ تَقِرَّ تَحْتَ زَوْجِهَا أَوْ تُفَارِقَهُ وَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بَيْتَ عَائِشَةَ وَعَلَی النَّارِ بُرْمَةٌ تَفُورُ فَدَعَا بِالْغَدَائِ فَأُتِيَ بِخُبْزٍ وَأُدْمٍ مِنْ أُدْمِ الْبَيْتِ فَقَالَ أَلَمْ أَرَ لَحْمًا قَالُوا بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَکِنَّهُ لَحْمٌ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَی بَرِيرَةَ فَأَهْدَتْهُ لَنَا فَقَالَ هُوَ صَدَقَةٌ عَلَيْهَا وَهَدِيَّةٌ لَنَا-
قتیبہ بن سعید، اسماعیل بن جعفر، ربیعہ، قاسم بن محمد کہتے ہیں کہ بریرہ کی حدیث سے تین باتیں معلوم ہوئیں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے چاہا کہ بریرہ کو خرید کر آزاد کریں، ان کے مالکوں نے کہا کہ ولاء کا حق ہمیں حاصل ہوگا، انہوں نے یہ ماجرا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو آپ نے فرمایا کہ اگر تو خریدنا چاہتی ہے تو انہیں یہ شرط کرنے دے، کوئی بات نہیں، اس لئے کہ ولاء کا مستحق تو وہی ہے، جو آزاد کرے، چنانچہ بریرہ خرید کر آزاد کردی گئی اور انہیں اپنے شوہر کے بارے میں اختیار دیا گیا کہ یا تو اس کے ساتھ رہے یا علیحدہ ہوجائے اور ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ کے گھر تشریف لائے اور اس وقت ہانڈی چولہے پر جوش مار رہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے کے لئے کچھ مانگا تو آپ کے پاس روٹی اور گھر کی پکی ہوئی ترکاری لائی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں گوشت نہیں دیکھ رہا ہوں، جواب دیا گیا ہاں یا رسول اللہ! وہ گوشت ہے جو بریرہ کو صدقہ میں ملا تھا، انہوں نے ہمیں ہدیہ کے طور پر بھیجا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ اس کے لئے صدقہ ہے، لیکن ہمارے لئے ہدیہ ہے۔
Narrated Qasim bin Muhammad: Three traditions have been established because of Barira: 'Aisha intended to buy her and set her free, but Barira's masters said, "Her wala' will be for us." 'Aisha mentioned that to Allah's Apostle who said, "You could accept their condition if you wished, for the wala is for the one who manumits the slave." Barira was manumitted, then she was given the choice either to stay with her husband or leave him; One day Allah's Apostle entered 'Aisha's house while there was a cooking pot of food boiling on the fire. The Prophet asked for lunch, and he was presented with bread and some extra food from the home-made Udm (e.g. soup). He asked, "Don't I see meat (being cooked)?" They said, "Yes, O Allah's Apostle! But it is the meat that has been given to Barira in charity and she has given it to us as a present." He said, "For Barira it is alms, but for us it is a present."
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ عَنْ أَبِي أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ الْحَلْوَائَ وَالْعَسَلَ-
اسحاق بن ابراہیم حنطلی، ابواسامہ، ہشام، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میٹھی چیز اور شہد بہت پسند کرتے تھے۔
Narrated 'Aisha: Allah's Apostle used to love sweet edible things and honey.
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شَيْبَةَ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي الْفُدَيْکِ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ کُنْتُ أَلْزَمُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِشِبَعِ بَطْنِي حِينَ لَا آکُلُ الْخَمِيرَ وَلَا أَلْبَسُ الْحَرِيرَ وَلَا يَخْدُمُنِي فُلَانٌ وَلَا فُلَانَةُ وَأُلْصِقُ بَطْنِي بِالْحَصْبَائِ وَأَسْتَقْرِئُ الرَّجُلَ الْآيَةَ وَهِيَ مَعِي کَيْ يَنْقَلِبَ بِي فَيُطْعِمَنِي وَخَيْرُ النَّاسِ لِلْمَسَاکِينِ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ يَنْقَلِبُ بِنَا فَيُطْعِمُنَا مَا کَانَ فِي بَيْتِهِ حَتَّی إِنْ کَانَ لَيُخْرِجُ إِلَيْنَا الْعُکَّةَ لَيْسَ فِيهَا شَيْئٌ فَنَشْتَقُّهَا فَنَلْعَقُ مَا فِيهَا-
عبدالرحمن بن شیبہ، ابن ابی الفدیک، ابن ابی ذئب مقبری، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ہمیشہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رہا کرتا تھا، جب کہ مجھے کھانے کو روٹی اور پہننے کو حریر نہیں ملتا تھا اور نہ کوئی لونڈی اور غلام ہم لوگوں کی خدمت کے لئے تھا اور میں اپنے پیٹ پہ پتھر باندھے رکھتا تھا اور حالانکہ میں جانتا ہوتا لیکن لوگوں سے میں آیت پڑھنے کو کہتا تاکہ وہ مجھے گھر لے جائیں اور کھانا کھلائیں اور مسکینوں کے لئے سب سے اچھے آدمی جعفر بن ابی طالب تھے کہ ہمیں اپنے ساتھ لے جاتے اور کھلاتے جو کچھ ان کے گھر میں موجود ہوتا، یہاں تک کہ بعض دفعہ خالی چمڑے کا برتن ہی لے آتے اور میں اسے پھاڑ کر جو کچھ اس میں ہوتا اسے چاٹ لیتا۔
Narrated Abu Huraira: I used to accompany Allah's Apostle to fill my stomach; and that was when I did not eat baked bread, nor wear silk. Neither a male nor a female slave used to serve me, and I used to bind stones over my belly and ask somebody to recite a Quranic Verse for me though I knew it, so that he might take me to his house and feed me. Ja'far bin Abi Talib was very kind to the poor, and he used to take us and feed us with what ever was available in his house, (and if nothing was available), he used to give us the empty (honey or butter) skin which we would tear and lick whatever was in it.
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَی مَوْلًی لَهُ خَيَّاطًا فَأُتِيَ بِدُبَّائٍ فَجَعَلَ يَأْکُلُهُ فَلَمْ أَزَلْ أُحِبُّهُ مُنْذُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْکُلُهُ-
عمروبن علی، ازہر بن سعد، ابن عون، ثمامہ بن انس، انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ایک درزی غلام کے یہاں تشریف لے گئے، وہ کدو لے کر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو کھانے لگ گئے، جس دن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو کھاتے ہوئے دیکھا اسی دن سے میں بھی کدو پسند کرنے لگا۔
Narrated Anas: Allah's Apostle went to (the house of) his slave tailor, and he was offered (a dish of) gourd of which he started eating. I have loved to eat gourd since I saw Allah's Apostle eating it.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ کَانَ مِنْ الْأَنْصَارِ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ أَبُو شُعَيْبٍ وَکَانَ لَهُ غُلَامٌ لَحَّامٌ فَقَالَ اصْنَعْ لِي طَعَامًا أَدْعُو رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَامِسَ خَمْسَةٍ فَدَعَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَامِسَ خَمْسَةٍ فَتَبِعَهُمْ رَجُلٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّکَ دَعَوْتَنَا خَامِسَ خَمْسَةٍ وَهَذَا رَجُلٌ قَدْ تَبِعَنَا فَإِنْ شِئْتَ أَذِنْتَ لَهُ وَإِنْ شِئْتَ تَرَکْتَهُ قَالَ بَلْ أَذِنْتُ لَهُ-
محمد بن یوسف، سفیان، اعمش، ابووائل، ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک انصاری شخص کے پاس ابوشعیب نامی گوشت بیچنے والا غلام تھا، انہوں نے اپنے غلام سے کہا کہ کھانا تیار کرو، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سمیت پانچ آدمیوں کی دعوت کروں گا، چنانچہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سمیت پانچ آدمیوں کو بلایا، ایک اور آدمی بھی آپ کے ساتھ ہو لیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے ہم پانچ آدمیوں کو بلایا ہے، یہ آدمی میرے ساتھ آگیا ہے، اگر تم چاہو تو اسے بھی اجازت دے دو اور اگر تمہاری خواہش نہ ہو تو اسے واپس جانے دو، انہوں نے کہا اسے بھی اجازت ہے، محمد بن یوسف نے کہا میں نے محمد بن اسماعیل کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ جب چند لوگ دسترخوان پر بیٹھے ہوئے ہوں تو جائز نہیں کہ ایک دسترخوان والیدوسرے دسترخوان پر بیٹھے ہوئے لوگوں کو دیں، لیکن ایک ہی دسترخوان پر بیٹھے ہوئے لوگوں کو آپس میں ایک دوسرے کو دینے یا نہ دینے کا اختیار ہے۔
Narrated Abu Mas'ud Al-Ansari: There was a man called Abu Shu'aib, and he had a slave who was a butcher. He said (to his slave), "Prepare a meal to which I may invite Allah's Apostle along with four other men." So he invited Allah's Apostle and four other men, but another man followed them whereupon the Prophet said, "You have invited me as one of five guests, but now another man has followed us. If you wish you can admit him, and if you wish you can refuse him." On that the host said, "But I admit him." Narrated Muhammad bin Isma'il: If guests are sitting at a dining table, they do not have the right to carry food from other tables to theirs, but they can pass on food from their own table to each other; otherwise they should leave it.