بنی اسرائیل کے واقعات کا بیان

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ قَالَ قَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو لِحُذَيْفَةَ أَلَا تُحَدِّثُنَا مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ مَعَ الدَّجَّالِ إِذَا خَرَجَ مَائً وَنَارًا فَأَمَّا الَّذِي يَرَی النَّاسُ أَنَّهَا النَّارُ فَمَائٌ بَارِدٌ وَأَمَّا الَّذِي يَرَی النَّاسُ أَنَّهُ مَائٌ بَارِدٌ فَنَارٌ تُحْرِقُ فَمَنْ أَدْرَکَ مِنْکُمْ فَلْيَقَعْ فِي الَّذِي يَرَی أَنَّهَا نَارٌ فَإِنَّهُ عَذْبٌ بَارِدٌ قَالَ حُذَيْفَةُ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ رَجُلًا کَانَ فِيمَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ أَتَاهُ الْمَلَکُ لِيَقْبِضَ رُوحَهُ فَقِيلَ لَهُ هَلْ عَمِلْتَ مِنْ خَيْرٍ قَالَ مَا أَعْلَمُ قِيلَ لَهُ انْظُرْ قَالَ مَا أَعْلَمُ شَيْئًا غَيْرَ أَنِّي کُنْتُ أُبَايِعُ النَّاسَ فِي الدُّنْيَا وَأُجَازِيهِمْ فَأُنْظِرُ الْمُوسِرَ وَأَتَجَاوَزُ عَنْ الْمُعْسِرِ فَأَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ فَقَالَ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ رَجُلًا حَضَرَهُ الْمَوْتُ فَلَمَّا يَئِسَ مِنْ الْحَيَاةِ أَوْصَی أَهْلَهُ إِذَا أَنَا مُتُّ فَاجْمَعُوا لِي حَطَبًا کَثِيرًا وَأَوْقِدُوا فِيهِ نَارًا حَتَّی إِذَا أَکَلَتْ لَحْمِي وَخَلَصَتْ إِلَی عَظْمِي فَامْتُحِشَتْ فَخُذُوهَا فَاطْحَنُوهَا ثُمَّ انْظُرُوا يَوْمًا رَاحًا فَاذْرُوهُ فِي الْيَمِّ فَفَعَلُوا فَجَمَعَهُ اللَّهُ فَقَالَ لَهُ لِمَ فَعَلْتَ ذَلِکَ قَالَ مِنْ خَشْيَتِکَ فَغَفَرَ اللَّهُ لَهُ قَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو وَأَنَا سَمِعْتُهُ يَقُولُ ذَاکَ وَکَانَ نَبَّاشًا-
موسی بن اسماعیل ابوعوانہ عبدالملک ربعی بن فراش سے روایت کرتے ہیں کہ عقبہ بن عمرو (یعنی حضرت ابومسعود انصاری) نے حذیفہ سے کہا تم ہمیں وہ باتیں کیوں نہیں سناتے جو تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنی ہیں انہوں نے کہا میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا جب دجال نکلے گا تو اس کے ساتھ پانی اور آگ ہوں گے پس جسے لوگ آگ سمجھ رہے ہونگے وہ تو (حقیقت میں) ٹھنڈا پانی ہوگا اور جسے لوگ پانی سمجھ رہے ہوں گے وہ جلانے والی آگ ہوگی جو شخص تم میں سے دجال کو پائے تو اسے اس میں گرنا چاہیے جسے وہ آگ سمجھ رہا ہو اس لئے کہ وہ حقیقت میں ٹھنڈا اور شیریں پانی ہوگا حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا اگلے لوگوں میں سے ایک شخص کے پاس اسکی روح قبض کرنے کے لئے ملک الموت آیا (چنانچہ جب وہ مر گیا) تو اس سے سوال ہوا کیا تو نے کوئی نیکی کی ہے؟ اس نے کہا مجھے معلوم نہیں اس سے کہا گیا (اچھی طرح) سوچ اس نے کہا اس کے سوا مجھے کوئی معلوم نہیں کہ میں دنیا میں لوگوں کے ہاتھ (قرض) بیچا کرتا اور ان سے تقاضا کیا کرتا تھا تو میں مالدار کو مہلت دے دیتا تھا اور تنگدست کو معاف کر دیتا تھا تو اللہ نے اسے جنت میں داخل کر لیا حذیفہ نے کہا کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ایک آدمی کا موت کا وقت قریب آیا اور اسے اپنی زندگی سے مایوسی ہوئی تو اس نے اپنے گھر والوں کو وصیت کی کہ جب میں مر جاؤں تو بہت لکڑیاں جمع کر کے ان میں آگ لگا دینا (اور مجھے اس میں ڈال دینا) حتیٰ کہ جب آگ میرے گوشت کو ختم کر کے ہڈیوں تک پہنچے اور انہیں جلا کر کوئلہ کر دے تو وہ کوئلے لے کر پیس لینا پھر جس دن تیز ہوا ہو اس (راکھ) کو دریا میں ڈال دینا اس کے گھر والوں نے ایسا ہی کیا اللہ تعالیٰ نے اس کے ذرات) کو جمع کر کے (اور حالت جسم پر لا کر) اس سے پوچھا تو نے ایسا کیوں کیا اس نے کہا تیرے خوف سے سو اللہ نے اسے بخش دیا عقبہ بن عمرو کہتے ہیں کہ میں حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سن رہا تھا کہ وہ شخص کفن چور تھا۔
Narrated Rabi bin Hirash: 'Uqba bin 'Amr said to Hudhaifa, "Won't you relate to us of what you have heard from Allah's Apostle ?" He said, "I heard him saying, "When Al-Dajjal appears, he will have fire and water along with him. What the people will consider as cold water, will be fire that will burn (things). So, if anyone of you comes across this, he should fall in the thing which will appear to him as fire, for in reality, it will be fresh cold water." Hudhaifa added, "I also heard him saying, 'From among the people preceding your generation, there was a man whom the angel of death visited to capture his soul. (So his soul was captured) and he was asked if he had done any good deed.' He replied, 'I don't remember any good deed.' He was asked to think it over. He said, 'I do not remember, except that I used to trade with the people in the world and I used to give a respite to the rich and forgive the poor (among my debtors). So Allah made him enter Paradise." Hudhaifa further said, "I also heard him saying, 'Once there was a man on his death-bed, who, losing every hope of surviving said to his family: When I die, gather for me a large heap of wood and make a fire (to burn me). When the fire eats my meat and reaches my bones, and when the bones burn, take and crush them into powder and wait for a windy day to throw it (i.e. the powder) over the sea. They did so, but Allah collected his particles and asked him: Why did you do so? He replied: For fear of You. So Allah forgave him." 'Uqba bin 'Amr said, "I heard him saying that the Israeli used to dig the grave of the dead (to steal their shrouds)."
حَدَّثَنِا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنِي مَعْمَرٌ وَيُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَائِشَةَ وَابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ قَالَا لَمَّا نَزَلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَفِقَ يَطْرَحُ خَمِيصَةً عَلَی وَجْهِهِ فَإِذَا اغْتَمَّ کَشَفَهَا عَنْ وَجْهِهِ فَقَالَ وَهُوَ کَذَلِکَ لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَی الْيَهُودِ وَالنَّصَارَی اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ يُحَذِّرُ مَا صَنَعُوا-
بشر بن محمد عبداللہ معمرو یونس زہری عبیداللہ بن عبداللہ حضرت ابن عباس و حضرت عائشہ رضی اللہ عنہم سے روایت کرتے ہیں کہ جب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حالت نزع شروع ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک چادر منہ پر ڈال لی پھر جب بری معلوم ہوتی تو اسے چہرہ مبارک سے ہٹا دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حالت میں فرمایا کہ یہود و نصاری پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجدیں بنا لیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے اس فعل سے (مسلمانوں کو) بچانا چاہتے تھے۔
Narrated 'Aisha and Ibn 'Abbas: On his death-bed Allah's Apostle put a sheet over his-face and when he felt hot, he would remove it from his face. When in that state (of putting and removing the sheet) he said, "May Allah's Curse be on the Jews and the Christians for they build places of worship at the graves of their prophets." (By that) he intended to warn (the Muslim) from what they (i.e. Jews and Christians) had done.
حَدَّثَنِا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ فُرَاتٍ الْقَزَّازِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ قَالَ قَاعَدْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ خَمْسَ سِنِينَ فَسَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ کَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ تَسُوسُهُمْ الْأَنْبِيَائُ کُلَّمَا هَلَکَ نَبِيٌّ خَلَفَهُ نَبِيٌّ وَإِنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي وَسَيَکُونُ خُلَفَائُ فَيَکْثُرُونَ قَالُوا فَمَا تَأْمُرُنَا قَالَ فُوا بِبَيْعَةِ الْأَوَّلِ فَالْأَوَّلِ أَعْطُوهُمْ حَقَّهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ سَائِلُهُمْ عَمَّا اسْتَرْعَاهُمْ-
محمد بن بشار محمد بن جعفر شعبہ فرات قزاز ابوحازم سے روایت کرتے ہیں کہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس پانچ سال بیٹھا میں نے ان سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ حدیث سنی کہ آپ نے فرمایا بنی اسرائیل میں انبیاء حکومت کیا کرتے تھے جب ایک نبی کا وصال ہوتا تو دوسرا اس کا جانشین ہو جاتا اور میرے بعد تو کوئی نبی نہیں ہوگا اور البتہ خلفاء ہوں گے اور بہت ہونگے صحابہ نے عرض کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کیا حکم دیتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یکے بعد دیگرے ہر ایک کی بیعت پوری کرنا اور انہیں ان کا (وہ حق جو تم پر ہے) دیتے رہنا اور اللہ نے انہیں جن پر حکمران بنایا ہے اس کے بارے میں وہی ان سے باز پرس کرے گا۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "The Israelis used to be ruled and guided by prophets: Whenever a prophet died, another would take over his place. There will be no prophet after me, but there will be Caliphs who will increase in number." The people asked, "O Allah's Apostle! What do you order us (to do)?" He said, "Obey the one who will be given the pledge of allegiance first. Fulfil their (i.e. the Caliphs) rights, for Allah will ask them about (any shortcoming) in ruling those Allah has put under their guardianship."
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ قَالَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَتَتَّبِعُنَّ سَنَنَ مَنْ قَبْلَکُمْ شِبْرًا بِشِبْرٍ وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ حَتَّی لَوْ سَلَکُوا جُحْرَ ضَبٍّ لَسَلَکْتُمُوهُ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَی قَالَ فَمَنْ-
سعید بن ابومریم ابوغسان زید بن اسلم عطار بن یسار ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم لوگ اپنے سے پہلے لوگوں کی (ایسی زبردست پیروی کرو گے (حتیٰ کہ) ایک ایک بالشت اور ایک ایک گز پر (یعنی ذرا سا بھی فرق نہ ہوگا) حتیٰ کہ اگر وہ لوگ کسی گوہ کے سوراخ میں داخل ہوئے ہوں گے تو تم بھی داخل ہو گے ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہود و نصاری مراد ہیں آپ نے فرمایا پھر اور کون مراد ہو سکتا ہے۔
Narrated Abu Said: The Prophet said, "You will follow the wrong ways, of your predecessors so completely and literally that if they should go into the hole of a mastigure, you too will go there." We said, "O Allah's Apostle! Do you mean the Jews and the Christians?" He replied, "Whom else?" (Meaning, of course, the Jews and the Christians.)
حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ ذَکَرُوا النَّارَ وَالنَّاقُوسَ فَذَکَرُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَی فَأُمِرَ بِلَالٌ أَنْ يَشْفَعَ الْأَذَانَ وَأَنْ يُوتِرَ الْإِقَامَةَ-
عمران بن میسرہ عبدالوارث خالد ابوقلابہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ (جماعت کے لئے جمع ہونے کے بارے میں) صحابہ نے آگ جلانے اور ناقوس بجانے کو کہا تو اور لوگوں نے یہود و نصاری کا ذکر کیا پس حضرت بلال کو حکم ہوا کہ اذان دو دو دفعہ اور اقامت ایک ایک دفعہ کہیں۔
Narrated Anas: The people mentioned the fire and the bell (as means proposed for announcing the time of prayer) and by such a suggestion they referred to the Jews and the Christians. But Bilal was ordered, "Pronounce the words of the Adhan (i.e. call for the prayer) twice and the Iqama once only."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا کَانَتْ تَکْرَهُ أَنْ يَجْعَلَ يَدَهُ فِي خَاصِرَتِهِ وَتَقُولُ إِنَّ الْيَهُودَ تَفْعَلُهُ تَابَعَهُ شُعْبَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ-
محمد بن یوسف سفیان اعمش ابوالضحی مسروق حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ وہ کو کھ پر ہاتھ رکھنے کو ناپسند فرماتی تھیں اور کہتی تھیں کہ یہودی ایسا کرتے ہیں اس کے متابع حدیث شعبہ نے اعمش سے روایت کی ہے۔
Narrated 'Aisha: That she used to hate that one should keep his hands on his flanks while praying. She said that the Jew used to do so.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا أَجَلُکُمْ فِي أَجَلِ مَنْ خَلَا مِنْ الْأُمَمِ مَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَی مَغْرِبِ الشَّمْسِ وَإِنَّمَا مَثَلُکُمْ وَمَثَلُ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَی کَرَجُلٍ اسْتَعْمَلَ عُمَّالًا فَقَالَ مَنْ يَعْمَلُ لِي إِلَی نِصْفِ النَّهَارِ عَلَی قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ فَعَمِلَتْ الْيَهُودُ إِلَی نِصْفِ النَّهَارِ عَلَی قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ ثُمَّ قَالَ مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ إِلَی صَلَاةِ الْعَصْرِ عَلَی قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ فَعَمِلَتْ النَّصَارَی مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ إِلَی صَلَاةِ الْعَصْرِ عَلَی قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ ثُمَّ قَالَ مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَی مَغْرِبِ الشَّمْسِ عَلَی قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ أَلَا فَأَنْتُمْ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَی مَغْرِبِ الشَّمْسِ عَلَی قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ أَلَا لَکُمْ الْأَجْرُ مَرَّتَيْنِ فَغَضِبَتْ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَی فَقَالُوا نَحْنُ أَکْثَرُ عَمَلًا وَأَقَلُّ عَطَائً قَالَ اللَّهُ هَلْ ظَلَمْتُکُمْ مِنْ حَقِّکُمْ شَيْئًا قَالُوا لَا قَالَ فَإِنَّهُ فَضْلِي أُعْطِيهِ مَنْ شِئْتُ-
قتیبہ بن سعید لیث نافع ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارا گزشتہ امتوں کے زمانہ کے مقابلہ میں زمانہ ایسا ہے جیسے وہ وقت جو عصر اور مغرب کے درمیان ہے اور تمہاری اور یہود و نصاری کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے چند لوگوں کو کام پر لگایا اور اس نے کہا کون ہے جو ایک قیراط کے بدلہ میں میرا کام دوپہر تک کرے تو یہود نے دوپہر تک ایک قیراط کے عوض میں کام کیا پھر اس نے کہا کون ہے جو میرا کام ایک قیراط کے بدلہ میں دوپہر سے نماز عصر تک کرے تو نصاری نے ایک قیراط کے بدلہ میں دوپہر سے نماز عصر تک کیا پھر اس نے کہا کون ہے جو میرا کام دو قیراط کے معاوضہ میں نماز عصر سے غروب آفتاب تک کرے دیکھو تم ہی وہ لوگ ہو جنہوں نے نماز عصر سے غروب آفتاب تک دو قیراط کے بدلہ میں کام کیا دیکھو تمہیں دگنا اجر ملا تو یہود و نصاری ناراض ہوئے اور انہوں نے کہا کہ ہم نے کام تو زیادہ کیا اور عطیہ کم ملا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کیا میں نے تمہیں تمہارے حق سے کچھ کم دیا ہے انہوں نے کہا نہیں تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ تو میرا انعام ہے جسے میں چاہتا ہوں دیتا ہوں۔
Narrated Ibn Umar: Allah's Apostle said, "Your period (i.e. the Muslims' period) in comparison to the periods of the previous nations, is like the period between the 'Asr prayer and sunset. And your example in comparison to the Jews and the Christians is like the example of a person who employed some laborers and asked them, 'Who will work for me till midday for one Qirat each?' The Jews worked for half a day for one Qirat each. The person asked, 'Who will do the work for me from midday to the time of the 'Asr (prayer) for one Qirat each?' The Christians worked from midday till the 'Asr prayer for one Qirat. Then the person asked, 'Who will do the work for me from the 'Asr till sunset for two Qirats each?' " The Prophet added, "It is you (i.e. Muslims) who are doing the work from the Asr till sunset, so you will have a double reward. The Jews and the Christians got angry and said, 'We have done more work but got less wages.' Allah said, 'Have I been unjust to you as regards your rights?' They said, 'No.' So Allah said, 'Then it is My Blessing which I bestow on whomever I like. "
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ قَاتَلَ اللَّهُ فُلَانًا أَلَمْ يَعْلَمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ حُرِّمَتْ عَلَيْهِمْ الشُّحُومُ فَجَمَّلُوهَا فَبَاعُوهَا تَابَعَهُ جَابِرٌ وَأَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
علی بن عبداللہ سفیان عمرو طاؤس حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے یہ بات سنی کہ اللہ فلاں (سمرہ بن جندب) کو غارت کرے کیا اسے معلوم نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ یہودیوں پر لعنت کرے ان پر چربی حرام ہوئی تو انہوں نے اس کو پگھلا کر بیچا اس کے متابع حدیث جابر اور ابوہریرہ نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کی ہے۔
Narrated Ibn Abbas: I heard 'Umar saying, "May Allah Curse so-and-so! Doesn't he know that the Prophet said, 'May Allah curse the Jews for, though they were forbidden (to eat) fat, they liquefied it and sold it. "
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ أَخْبَرَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي کَبْشَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَلِّغُوا عَنِّي وَلَوْ آيَةً وَحَدِّثُوا عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَلَا حَرَجَ وَمَنْ کَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ-
ابو عاصم ضحاک بن مخلد اوزاعی حسان بن عطیہ ابوکبشہ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری بات دوسرے لوگوں کو پہنچا دو اگرچہ وہ ایک ہی آیت ہو اور بنی اسرائیل کے واقعات (اگر تم چاہو تو) بیان کرو اس میں کوئی حرج نہیں اور جس شخص نے مجھ پر قصدا جھوٹ بولا تو اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لینا چاہئے۔
Narrated 'Abdullah bin 'Amr: The Prophet said, "Convey (my teachings) to the people even if it were a single sentence, and tell others the stories of Bani Israel (which have been taught to you), for it is not sinful to do so. And whoever tells a lie on me intentionally, will surely take his place in the (Hell) Fire."
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ قَالَ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَی لَا يَصْبُغُونَ فَخَالِفُوهُمْ-
عبدالعزیز بن عبداللہ ابراہیم بن سعد صالح ابن شہاب ابوسلمۃ بن عبدالرحمن حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہود و نصاری (اپنے بالوں میں مہندی وغیرہ کا) رنگ نہیں دیتے تم (رنگ دے کر) ان کی مخالفت کرو۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "The Jews and the Christians do not dye (their grey hair), so you shall do the opposite of what they do (i.e. dye your grey hair and beards)."
حَدَّثَنِا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنِي حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا جُنْدَبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ وَمَا نَسِينَا مُنْذُ حَدَّثَنَا وَمَا نَخْشَی أَنْ يَکُونَ جُنْدُبٌ کَذَبَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ فِيمَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ رَجُلٌ بِهِ جُرْحٌ فَجَزِعَ فَأَخَذَ سِکِّينًا فَحَزَّ بِهَا يَدَهُ فَمَا رَقَأَ الدَّمُ حَتَّی مَاتَ قَالَ اللَّهُ تَعَالَی بَادَرَنِي عَبْدِي بِنَفْسِهِ حَرَّمْتُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ-
محمد حجاج جریر حسن سے روایت کرتے ہیں کہ جندب بن عبداللہ نے اس مسجد میں ہم سے بیان کیا اور اس وقت سے نہ تو ہم کو بھول ہوئی اور نہ ہمیں یہ خیال آیا کہ جندب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جھوٹ بولا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم سے پہلے لوگوں پر ایک شخص کے کچھ زخم آ گئے جن کی تکلیف سے بے قرار ہو کر اس نے چھری ہاتھ میں لی اور اس سے اپنا ہاتھ کاٹ ڈالا پھر اس کا خون بند نہ ہوا حتیٰ کہ مر گیا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا میرے بندے نے جان دینے میں مجھ سے سبقت کی لہذا میں نے جنت اس پر حرام کر دی۔
Narrated Jundub: Allah's Apostle said, "Amongst the nations before you there was a man who got a wound, and growing impatient (with its pain), he took a knife and cut his hand with it and the blood did not stop till he died. Allah said, 'My Slave hurried to bring death upon himself so I have forbidden him (to enter) Paradise.' "