TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
صحیح بخاری
احکام کا بیان
بادشاہ کے سامنے اس کی تعریف کرنا اور اس کے پیچھے اس کے خلاف کہنا مکروہ ہے
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أُنَاسٌ لِابْنِ عُمَرَ إِنَّا نَدْخُلُ عَلَی سُلْطَانِنَا فَنَقُولُ لَهُمْ خِلَافَ مَا نَتَکَلَّمُ إِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِهِمْ قَالَ کُنَّا نَعُدُّهَا نِفَاقًا-
ابونعیم، عاصم بن محمد بن زید بن عبداللہ بن عمر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کچھ لوگوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہ کہ ہم اپنے بادشاہ کے پاس جاتے ہیں تو ہم ان سے گفتگو کرتے ہیں جو اس کے خلاف ہوتی ہے جب کہ ہم ان کے پاس سے جدا ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم اس کو نفاق سمجھتے ہیں۔
Narrated Muhammad bin Zaid bin Abdullah bin 'Umar: Some people said to Ibn 'Umar, "When we enter upon our ruler(s) we say in their praise what is contrary to what we say when we leave them." Ibn 'Umar said, "We used to consider this as hypocrisy."
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ عِرَاکٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ شَرَّ النَّاسِ ذُو الْوَجْهَيْنِ الَّذِي يَأْتِي هَؤُلَائِ بِوَجْهٍ وَهَؤُلَائِ بِوَجْهٍ-
قتیبہ، لیث، یزید بن ابی حبیب، عراک، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ لوگوں میں سے بدترین وہ شخص ہے جو دو رخا آدمی ہے کہ ایک کے پاس آکر کچھ کہتا ہے اور دوسرے کے پاس کچھ کہتا ہے۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostles said, "The worst of all mankind is the double-faced one, who comes to some people with one countenance and to others, with another countenance."