اہل ایمان کا اعمال میں ایک دوسرے سے زیادہ ہونے کا بیان

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَی الْمَازِنِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَدْخُلُ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ وَأَهْلُ النَّارِ النَّارَ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ أَخْرِجُوا مَنْ کَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ فَيُخْرَجُونَ مِنْهَا قَدْ اسْوَدُّوا فَيُلْقَوْنَ فِي نَهَرِ الْحَيَا أَوْ الْحَيَاةِ شَکَّ مَالِکٌ فَيَنْبُتُونَ کَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي جَانِبِ السَّيْلِ أَلَمْ تَرَ أَنَّهَا تَخْرُجُ صَفْرَائَ مُلْتَوِيَةً قَالَ وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَمْرٌو الْحَيَاةِ وَقَالَ خَرْدَلٍ مِنْ خَيْرٍ-
اسمعیل، مالک، عمرو بن یحیی، مازنی، یحیی مازنی، ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا (جب) جنت والے جنت میں اور دوزخ والے دوزخ میں داخل ہوجائیں گے، اس کے بعد اللہ تعالیٰ (فرشتوں) سے فرمائے گا کہ جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر (بھی) ایمان ہو، اس کو (دوزخ سے) نکال لو، پس وہ دوزخ سے نکالے جائیں گے اور وہ (جل کر) سیاہ ہوچکے ہونگے، پھر وہ نہر حیا، یا نہر حیات میں ڈال دئیے جائیں گے، تب وہ تروتازہ ہوجائیں گے، جس طرح دانہ (تروتازگی) کے ساتھ پانی کے ساتھ اگتا ہے، (اے شخص) کیا تو نے نہیں دیکھا کہ دانہ کیسا سبز کونپل زردی مائل نکلتا ہے؟ اس حدیث کے ایک راوی عمر نے اپنی روایت میں لفظ حیا کی جگہ حیات کا لفظ اور من ایمان کی بجائے من خیر روایت کیا ہے۔
Narrated Abu Said Al-Khudri: The Prophet said, "When the people of Paradise will enter Paradise and the people of Hell will go to Hell, Allah will order those who have had faith equal to the weight of a grain of mustard seed to be taken out from Hell. So they will be taken out but (by then) they will be blackened (charred). Then they will be put in the river of Haya' (rain) or Hayat (life) (the Narrator is in doubt as to which is the right term), and they will revive like a grain that grows near the bank of a flood channel. Don't you see that it comes out yellow and twisted"
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ يُعْرَضُونَ عَلَيَّ وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ مِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثُّدِيَّ وَمِنْهَا مَا دُونَ ذَلِکَ وَعُرِضَ عَلَيَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ يَجُرُّهُ قَالُوا فَمَا أَوَّلْتَ ذَلِکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الدِّينَ-
محمد بن عبیداللہ ، ابراہیم بن سعد، صالح، ابن شہا ب، ابوامامہ بن سہل بن حنیف، ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں سونے کی حالت میں تھا کہ میں نے یہ خواب دیکھا کہ لوگ میرے سامنے پیش کئے جاتے ہیں اور ان (کے بدن) پر قمیص ہے، بعض کی قمیص تو صرف پستانوں ہی تک ہیں اور بعض ان سے نیچے ہیں اور عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی میرے آگے پیش کئے گئے اور ان (کے بدن) پر جو قمیص ہے (وہ اتنا نیچا) ہے کہ وہ اس کو کھینچتے ہوئے چلتے ہیں، صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے اس کی کیا تعبیر لی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی تعبیر دین ہے۔
Narrated Abu Said Al-Khudri: Allah's Apostle said, "While I was sleeping I saw (in a dream) some people wearing shirts of which some were reaching up to the breasts only while others were even shorter than that. Umar bin Al-Khattab was shown wearing a shirt that he was dragging." The people asked, "How did you interpret it? (What is its interpretation) O Allah's Apostle?" He (the Prophet ) replied, "It is the Religion."