ان احکام کا بیان جو دلائل کے ذریعے پہچانے جاتے ہیں۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْخَيْلُ لِثَلَاثَةٍ لِرَجُلٍ أَجْرٌ وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ وَعَلَی رَجُلٍ وِزْرٌ فَأَمَّا الَّذِي لَهُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَطَالَ لَهَا فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ فَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا ذَلِکَ مِنْ الْمَرْجِ أَوْ الرَّوْضَةِ کَانَ لَهُ حَسَنَاتٍ وَلَوْ أَنَّهَا قَطَعَتْ طِيَلَهَا فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ کَانَتْ آثَارُهَا وَأَرْوَاثُهَا حَسَنَاتٍ لَهُ وَلَوْ أَنَّهَا مَرَّتْ بِنَهَرٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ وَلَمْ يُرِدْ أَنْ يَسْقِيَ بِهِ کَانَ ذَلِکَ حَسَنَاتٍ لَهُ وَهِيَ لِذَلِکَ الرَّجُلِ أَجْرٌ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا تَغَنِّيًا وَتَعَفُّفًا وَلَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ فِي رِقَابِهَا وَلَا ظُهُورِهَا فَهِيَ لَهُ سِتْرٌ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا فَخْرًا وَرِيَائً فَهِيَ عَلَی ذَلِکَ وِزْرٌ وَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحُمُرِ قَالَ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيَّ فِيهَا إِلَّا هَذِهِ الْآيَةَ الْفَاذَّةَ الْجَامِعَةَ فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ-
اسمعیل، مالک، زید بن اسلم، ابوصالح، سمان، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ گھوڑا تین قسم کے لوگوں کیلئے ہے، ایک شخص کے لئے تو باعث اجر ہے دوسرے کے لئے پردہ پوشی کا ذریعہ ہے اور تیسرے کے لئے عذاب کا باعث ہے۔ جس کے لئے ثواب کا باعث ہے تو وہ آدمی جس نے اللہ کی راہ میں گھوڑا باندھا اور اس کی رسی باغ چراگاہ میں ڈھیلی چھوڑ دی تو اس کی لمبائی میں اس کا چراگاہ یا باغ کے جس حصہ تک پہنچے گا اس کا اس آدمی کو ثواب ملے گا اور اگر اس نے رسی تڑالی ایک یا دو دوڑ اس نے لگائی تو اس کے قدموں اور لید کے عوض اس کو نیکیاں ملیں گی گھوڑا ایسے آدمی کے لئے باعث اجر ہے اور وہ جس نے گھوڑا بے نیازی ظاہر کرنے اور سوال سے بچنے کے لئے باندھا اور اس کی گردن اور اس کی پیٹھ میں اللہ کے حق کو نہ بھولا تو اس کے لئے پردہ پوشی کا ذریعہ ہے اور جو اس کو فخر اور غرور کے لئے باندھے تو یہ اس کے لئے عذاب ہے، اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے گدھوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ اس کے متعلق مجھ پر جامع اور بے نظیر آیت، وَمَنْ يَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَّرَه 99۔ الزلزلہ : 8)، کے سوا کوئی آیت نازل نہیں ہوئی۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Horses may be used for three purposes: For a man they may be a source of reward (in the Hereafter); for another, a means of protection; and for another, a source of sin. The man for whom they are a source of reward, is the one who keeps them for Allah's Cause and ties them with long ropes and lets them graze in a pasture or garden. Whatever those long ropes allow them to eat of that pasture or garden, will be written as good deeds for him and if they break their ropes and run one or two rounds, then all their footsteps and dung will be written as good deeds for him, and if they pass a river and drink from it though he has had no intention of watering them, even then, that will be written as good deeds for him. So such horses are a source of reward for that man. For the man who keeps horses for his livelihood in order not to ask others for help or beg his bread, and at the same time he does not forget Allah's right of what he earns through them and of their backs (that he presents it to be used in Allah's Cause), such horses are a shelter for him (from poverty). For the man who keeps them just out of pride and for showing off, they are a source of sin." Then Allah's Apostle was asked about donkeys. He said, "Allah has not revealed anything to me regarding them except this comprehensive Verse: "Then anyone who has done good, equal to the weight of an atom (or a small ant) shall see it, and any one who has done evil, equal to the weight of an atom (or a small ant) shall see it." (99.7-8)
حَدَّثَنَا يَحْيَی حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ صَفِيَّةَ عَنْ أُمِّهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ عُقْبَةَ حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ النُّمَيْرِيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنُ شَيْبَةَ حَدَّثَتْنِي أُمِّي عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحَيْضِ کَيْفَ تَغْتَسِلُ مِنْهُ قَالَ تَأْخُذِينَ فِرْصَةً مُمَسَّکَةً فَتَوَضَّئِينَ بِهَا قَالَتْ کَيْفَ أَتَوَضَّأُ بِهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّئِي قَالَتْ کَيْفَ أَتَوَضَّأُ بِهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّئِينَ بِهَا قَالَتْ عَائِشَةُ فَعَرَفْتُ الَّذِي يُرِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَذَبْتُهَا إِلَيَّ فَعَلَّمْتُهَا-
یحیی ابن عینیہ، منصور بن صفیہ، منصور کی والدہ حضرت عائشہ سے روایت کرتی ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ایک عورت نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا (دوسری سند) محمد بن عقبہ، فضیل بن سلیمان، نمیری، بصری، منصور بن عبدالرحمن بن شیبہ، اپنی والدہ سے اور وہ حضرت عائشہ سے روایت کرتی ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ایک عورت نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حیض کے بارے میں پوچھا کہ کس طرح اس کا غسل کرے۔ آپ نے فرمایا کہ مشک لگا ہوا ایک کپڑا لے کر اس سے پاکی حاصل کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ نے فرمایا کہ پاکی حاصل کر۔ اس نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! کیونکر میں اس سے پاکی حاصل کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس سے پاکی حاصل کر۔ حضرت عائشہ کا بیان ہے کہ میں رسول اللہ کا مقصد سمجھ گئی تو میں نے اس عورت کو اپنی طرف کھینچا اور سکھا دیا۔
Narrated 'Aisha: A woman asked the Prophet (Hadith 456). Narrated 'Aisha: A woman asked the Prophet about the periods: How to take a bath after the periods. He said, "Take a perfumed piece of cloth and clean yourself with it." She said,' "How shall I clean myself with it, O Allah's Apostle?" The Prophet said, "Clean yourself" She said again, "How shall I clean myself, O Allah's Apostle?" The Prophet said, "Clean yourself with it." Then I knew what Allah's Apostle meant. So I pulled her aside and explained it to her.
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ أُمَّ حُفَيْدٍ بِنْتَ الْحَارِثِ بْنِ حَزْنٍ أَهْدَتْ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمْنًا وَأَقِطًا وَأَضُبًّا فَدَعَا بِهِنَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُکِلْنَ عَلَی مَائِدَتِهِ فَتَرَکَهُنَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَالْمُتَقَذِّرِ لَهُنَّ وَلَوْ کُنَّ حَرَامًا مَا أُکِلْنَ عَلَی مَائِدَتِهِ وَلَا أَمَرَ بِأَکْلِهِنَّ-
موسی بن اسماعیل، ابوعوانہ، ابوبشر، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ام حفید بنت حارث بن حزن، نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں گھی اور پنیر اور گوہ ہدیۃ بھیجا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ چیزیں منگوا بھیجیں، اور آپ کے دستر خوان پر کھائی گئیں، لیکن آپ نے نفرت کی وجہ سے نہیں کھایا اگر یہ چیزیں حرام ہوتیں تو آپ کے دستر خوان پر نہ کھائی جاتیں، اور آپ ان کے کھانے کا حکم نہ دیتے –
Narrated Ibn 'Abbas: Um Hufaid bint Al-Harith bin Hazn presented the Prophet with some butter, dried yoghurt (curd milk) and mastigures as a gift. The Prophet then asked for a meal (mastigures etc. to be put) and it was eaten over his table cloth, but the Prophet did not eat of it, as he had aversion to it. But if it had been illegal to eat, it would not have been eaten over his table cloth nor would he have ordered that (mastigures meat) to be eaten
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عَطَائُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَکَلَ ثُومًا أَوْ بَصَلًا فَلْيَعْتَزِلْنَا أَوْ لِيَعْتَزِلْ مَسْجِدَنَا وَلْيَقْعُدْ فِي بَيْتِهِ وَإِنَّهُ أُتِيَ بِبَدْرٍ قَالَ ابْنُ وَهْبٍ يَعْنِي طَبَقًا فِيهِ خَضِرَاتٌ مِنْ بُقُولٍ فَوَجَدَ لَهَا رِيحًا فَسَأَلَ عَنْهَا فَأُخْبِرَ بِمَا فِيهَا مِنْ الْبُقُولِ فَقَالَ قَرِّبُوهَا فَقَرَّبُوهَا إِلَی بَعْضِ أَصْحَابِهِ کَانَ مَعَهُ فَلَمَّا رَآهُ کَرِهَ أَکْلَهَا قَالَ کُلْ فَإِنِّي أُنَاجِي مَنْ لَا تُنَاجِي وَقَالَ ابْنُ عُفَيْرٍ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ بِقِدْرٍ فِيهِ خَضِرَاتٌ وَلَمْ يَذْکُرِ اللَّيْثُ وَأَبُو صَفْوَانَ عَنْ يُونُسَ قِصَّةَ الْقِدْرِ فَلَا أَدْرِي هُوَ مِنْ قَوْلِ الزُّهْرِيِّ أَوْ فِي الْحَدِيثِ-
احمد بن صالح، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عطاء بن ابی رباح، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص لہسن کھائے یا پیاز کھائے تو وہ ہم میں سے علیحدہ رہے، یا فرمایا کہ ہماری مسجد سے الگ رہے، اور اپنے گھر میں بیٹھا رہے، اور آپ کے پاس ایک برتن لایا گیا ابن وہب کہتے ہیں کہ طباق لایا گیا، جس میں ساگ، سبزیاں، تھیں آپ کو اس کی بو معلوم ہوئی آپ نے اس کے متعلق فرمایا جو ساگ سبزیاں اس میں تھیں ان کے متعلق آپ سے بیان کیا گیا آپ نے فرمایا کہ اس کو اس کے پاس لے جاؤ ، لوگ آپ کے ایک صحابی کے پاس لے گئے جو آپ کے ساتھ رہتے تھے، جب آپ نے صحابی کو دیکھا کہ اس کھانے کو پسند نہیں کیا تو آپ نے فرمایا کہ تم کھاؤ جس سے سرگوشی کرتا ہوں اس سے تم سرگوشی نہیں کرتے اور ابن عفیر، وہب سے روایت کرتے ہیں کہ ہانڈی لائی گئی جس میں ساگ تھا اور لیث اور ابوصفوان نے ہانڈی کا قصہ بیان نہیں کیا، میں نہیں جانتا کہ یہ زہری کا قول ہے یا حدیث میں داخل ہے –
Narrated Jabir bin Abdullah: The Prophet said, "Whoever has eaten garlic or onion, should keep away from us, or should keep away from our mosque and should stay at home." Ibn Wahb said, "Once a plate full of cooked vegetables was brought to the Prophet at Badr. Detecting a bad smell from it, he asked about the dish and was informed of the kinds of vegetables in contained. He then said, "Bring it near," and so it was brought near to one of his companions who was with him. When the Prophet saw it, he disliked eating it and said (to his companion), "Eat, for I talk in secret to ones whom you do not talk to."
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي وَعَمِّي قَالَا حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ أَبِيهِ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرٍ أَنَّ أَبَاهُ جُبَيْرَ بْنَ مُطْعِمٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَلَّمَتْهُ فِي شَيْئٍ فَأَمَرَهَا بِأَمْرٍ فَقَالَتْ أَرَأَيْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ لَمْ أَجِدْکَ قَالَ إِنْ لَمْ تَجِدِينِي فَأْتِي أَبَا بَکْرٍ زَادَ لَنَا الْحُمَيْدِيُّ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ کَأَنَّهَا تَعْنِي الْمَوْتَ-
عبیداللہ بن سعد بن ابراہیم، اپنے والد اور چچا سے روایت کرتے ہیں ان دونوں نے بیان کیا کہ میرے والد اپنے والد سے وہ محمد بن جبیر سے روایت کرتے ہیں، جبیر بن مطعم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ سے کسی چیز کے متعلق بات کی آپ نے اس کو کچھ حکم دیا اس عورت نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! بتلائیے اگر میں آپ کو نہ پاؤں تو کیا کروں، آپ نے فرمایا کہ اگر تو مجھ کو نہ پائے تو ابوبکر کے پاس آنا، حمیدی نے ابراہیم بن سعد سے نقل کیا کہ اس عورت کا مقصد یہ تھا کہ اگر آپ کی وفات ہو جائے۔
Narrated Jubair bin Mutim: A lady came to Allah's Apostle and she talked to him about something, and he gave her some order. She said, "O Allah's Apostle! If I should not find you?" He said, "If you should not find me, then go to Abu Bakr." Ibrahim bin Sa'd said, "As if she meant the death (of the Prophet)."