اللہ کا قول کہ کہیں شیطان تم کو جنت سے نہ نکلوا دے۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ النَّجَّارِ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ حَاجَّ مُوسَی آدَمَ فَقَالَ لَهُ أَنْتَ الَّذِي أَخْرَجْتَ النَّاسَ مِنْ الْجَنَّةِ بِذَنْبِکَ وَأَشْقَيْتَهُمْ قَالَ قَالَ آدَمُ يَا مُوسَی أَنْتَ الَّذِي اصْطَفَاکَ اللَّهُ بِرِسَالَتِهِ وَبِکَلَامِهِ أَتَلُومُنِي عَلَی أَمْرٍ کَتَبَهُ اللَّهُ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَنِي أَوْ قَدَّرَهُ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَنِي قَالَ رسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَجَّ آدَمُ مُوسَی-
قتیبہ، ایوب بن نجار، یحیی بن ابی کثیر، ابی سلمہ بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے آدم علیہ السلام سے فرمایا کیا تم وہی آدم نہیں ہو جنہوں نے سب لوگوں کو پریشانی میں ڈالا اور جنت سے نکلوا دیا؟ تو حضرت آدم نے حضرت موسیٰ سے کہا کیا تم وہی موسیٰ نہیں ہو جن کو خدا نے اپنی رسالت اور اپنی کلام کے لئے پسند فرمایا؟ تو کیا تم مجھ پر ایک ایسی چیز کا الزام عائد کرتے ہو جسے خدا نے پہلے سے میری تقدیر میں لکھ دیا تھا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ آدم موسیٰ پر اپنی تقدیر سے غالب آ گئے۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Moses argued with Adam and said to him (Adam), 'You are the one who got the people out of Paradise by your sin, and thus made them miserable." Adam replied, 'O Moses! You are the one whom Allah selected for His Message and for His direct talk. Yet you blame me for a thing which Allah had ordained for me before He created me?." Allah's Apostle further said, "So Adam overcame Moses by this Argument."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَالْکَهْفُ وَمَرْيَمُ وَطه وَالْأَنْبِيَائُ هُنَّ مِنْ الْعِتَاقِ الْأُوَلِ وَهُنَّ مِنْ تِلَادِي وَقَالَ قَتَادَةُ جُذَاذًا قَطَّعَهُنَّ وَقَالَ الْحَسَنُ فِي فَلَکٍ مِثْلِ فَلْکَةِ الْمِغْزَلِ يَسْبَحُونَ يَدُورُونَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ نَفَشَتْ رَعَتْ لَيْلًا يُصْحَبُونَ يُمْنَعُونَ أُمَّتُکُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً قَالَ دِينُکُمْ دِينٌ وَاحِدٌ وَقَالَ عِکْرِمَةُ حَصَبُ حَطَبُ بِالْحَبَشِيَّةِ وَقَالَ غَيْرُهُ أَحَسُّوا تَوَقَّعُوا مِنْ أَحْسَسْتُ خَامِدِينَ هَامِدِينَ وَالْحَصِيدُ مُسْتَأْصَلٌ يَقَعُ عَلَی الْوَاحِدِ وَالِاثْنَيْنِ وَالْجَمِيعِ لَا يَسْتَحْسِرُونَ لَا يُعْيُونَ وَمِنْهُ حَسِيرٌ وَحَسَرْتُ بَعِيرِي عَمِيقٌ بَعِيدٌ نُکِّسُوا رُدُّوا صَنْعَةَ لَبُوسٍ الدُّرُوعُ تَقَطَّعُوا أَمْرَهُمْ اخْتَلَفُوا الْحَسِيسُ وَالْحِسُّ وَالْجَرْسُ وَالْهَمْسُ وَاحِدٌ وَهُوَ مِنْ الصَّوْتِ الْخَفِيِّ آذَنَّاکَ أَعْلَمْنَاکَ آذَنْتُکُمْ إِذَا أَعْلَمْتَهُ فَأَنْتَ وَهُوَ عَلَی سَوَائٍ لَمْ تَغْدِرْ وَقَالَ مُجَاهِدٌ لَعَلَّکُمْ تُسْأَلُونَ تُفْهَمُونَ ارْتَضَی رَضِيَ التَّمَاثِيلُ الْأَصْنَامُ السِّجِلُّ الصَّحِيفَةُ-
محمد بن بشار، غندر، شعبہ، ابواسحاق، عبدالرحمن بن یزید، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کہ بنی اسرائیل، کہف، مریم، طہ اور انبیاء یہ اگلی سورتیں میں جو کہ مکہ میں نازل ہوئی تھیں اور بہت ہی اچھی اور فصیح ہیں میری پرانی یاد کی ہوئی ہیں قتادہ کہتے ہیں کہ "جذاذا " کے معنی ٹکڑے ٹکڑے کے ہیں حسن بصری کہتے ہیں کہ" کل فی فلک" ہر ایک تارہ ایک آسمان میں گھومتا ہے جس طرح چرخہ گھومتا ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ "نفثت" کے معنی ہیں چر گئیں "یصحبون" ہٹائے جائیں گے یاروکے جائیں گے " امتکم" کے معنی تمہارا دین مذہب عکرمہ کہتے ہیں کہ "حصب" کے معنی ہیں جلانے کی لکڑیاں دوسرے کہتے ہیں کہ " احسوا " کے معنی تو قع پائی یہ " احست" سے بنا ہے یعنی آہٹ پائی "خامدین" بجھے ہوئے "حصید" جڑ سے کاٹی ہوئی یہ مفرد، تثنیہ، جمع سب پر بولا جاتا ہے "لا یستحسرون" اکتاتے نہیں" حسیرا " اسی سے نکلا ہے جیسے " حسرت بعیری" میں اونٹ کو تھکا دیا " عمیق" دراز دور " نکسوا " الٹے کئے گئے " صنعۃ لبوس" تمہارے لباس کی صنعت " تقطعوا امرھم" اپنے کام کو کاٹ دیا " حسیس، حس، جرس اور ھمس" سب کے ایک ہی معنی ہیں یعنی پست آواز " اذناک" آگاہ کیا تجھ کو " اذنتکم" میں نے تمہیں خبر دی " علی سواء" برابری پر مجاہد کہتے ہیں کہ "لعلکم تسئلون" کے معنی ہیں کہ شاید تم سمجھو " ارتضی' راضی ہوا " تماثیل" کے معنی صورتیں " سجل" پلندہ " صحیفہ" کتاب کتابچہ۔
Narrated Abdullah: The Suras of Bani Israel, Al-Kahf, Mariyam, Taha and Al-Anbiya are from the very old Suras which I learnt by heart, and they are my first property.