اللہ تعالیٰ کا قول کہ یہ تم نے اپنے لئے ایک حیلہ بنایا ہے سولت کے معنی اچھا بنا کر دکھانا ۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ ح و حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ النُّمَيْرِيُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ الْأَيْلِيُّ قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ وَسَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ وَعَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ وَعُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الْإِفْكِ مَا قَالُوا فَبَرَّأَهَا اللَّهُ كُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنْ الْحَدِيثِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ كُنْتِ بَرِيئَةً فَسَيُبَرِّئُكِ اللَّهُ وَإِنْ كُنْتِ أَلْمَمْتِ بِذَنْبٍ فَاسْتَغْفِرِي اللَّهَ وَتُوبِي إِلَيْهِ قُلْتُ إِنِّي وَاللَّهِ لَا أَجِدُ مَثَلًا إِلَّا أَبَا يُوسُفَ فَصَبْرٌ جَمِيلٌ وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ وَأَنْزَلَ اللَّهُ إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالْإِفْكِ عُصْبَةٌ مِنْكُمْ الْعَشْرَ الْآيَاتِ-
عبدالعزیز بن عبد اللہ، ابراہیم بن سعد، صالح، ابن شہاب، حجاج، عبداللہ بن نمیر، یونس بن یزید الایلی، زہری، عروہ بن زبیر و سعید بن مسیب و علقمہ بن وقاص و عبیداللہ بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی وہ حدیث جو کہ افک کے متعلق ہے پوری نہیں سنی ہے بلکہ ہر ایک سے الگ الگ اس کے کچھ حصے سنے ہیں چنانچہ اس کا ایک حصہ یہ بھی ہے کہ جب بہتان باندھنے والوں نے تہمت لگائی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا کہ اے عائشہ! اگر تم بے قصور ہو تو اللہ تعالیٰ تمہاری بریت کا اظہار کردے گا اور اگر تم سے یہ گناہ ہوگیا ہے تو پھر اللہ سے توبہ اور معافی مانگنا چاہئے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جواب دیا کہ و اللہ مجھے اس کے لئے کوئی مثال نہیں ملتی ہے سوائے حضرت یعقوب علیہ السلام کے کہ انہوں نے یہ کہا تھا اور میں بھی وہی کہتی ہوں کہ (فصبر جمیل و اللہ المستعان علی ما تصفون الخ) آخر اللہ نے میری بے قصوری کے سلسلہ میں دس آیات نازل فرمائیں جن کی ابتدائی آیات یہ ہیں (ان الذین جاؤ ا بالافک الخ۔)
Narrated Az-Zuhri: Urwa bin Az-Zubair, Said bin Al-Musaiyab, 'Al-Qama bin Waqqas and 'Ubaidullah bin 'Abdullah related the narration of 'Aisha, the wife the Prophet, when the slanderers had said about her what they had said and Allah later declared her innocence. Each of them related a part of the narration (wherein) the Prophet said (to 'Aisha). "If you are innocent, then Allah will declare your innocence: but if you have committed a sin, then ask for Allah's Forgiveness and repent to him." 'Aisha said, "By Allah, I find no example for my case except that of Joseph's father (when he said), 'So (for me) patience is most fitting.' " Then Allah revealed the ten Verses:-- "Verily those who spread the slander are a gang amongst you.." (24.11)
حَدَّثَنَا مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ حَدَّثَنِي مَسْرُوقُ بْنُ الْأَجْدَعِ قَالَ حَدَّثَتْنِي أُمُّ رُومَانَ وَهْيَ أُمُّ عَائِشَةَ قَالَتْ بَيْنَا أَنَا وَعَائِشَةُ أَخَذَتْهَا الْحُمَّى فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلَّ فِي حَدِيثٍ تُحُدِّثَ قَالَتْ نَعَمْ وَقَعَدَتْ عَائِشَةُ قَالَتْ مَثَلِي وَمَثَلُكُمْ كَيَعْقُوبَ وَبَنِيهِ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنْفُسُكُمْ أَمْرًا فَصَبْرٌ جَمِيلٌ وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ-
موسی، ابوعوانہ، حصین، ابی وائل، مسروق بن الاجدع، حضرت ام رومان، والدہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا ہے کہ عائشہ ہمارے گھر میں تھیں ان کو بخار آ رہا تھا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شاید اس تہمت کے رنج سے (بخار) آیا ہے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا ہاں اور اٹھ کر بیٹھ گئیں اور کہا کہ میری اور آپ کی مثال بالکل حضرت یعقوب اور ان کے بیٹے حضرت یوسف کی ہے کہ ان کے بھائیوں نے بہانہ بنایا۔ جسے سن کر حضرت یعقوب نے فرمایا (فصبر جمیل الخ۔)
Narrated Um Ruman: Who was 'Aisha's mother: While I was with 'Aisha, 'Aisha got fever, whereupon the Prophet said, "Probably her fever is caused by the story related by the people (about her)." I said, "Yes." Then 'Aisha sat up and said, "My example and your example is similar to that of Jacob and his sons:--'Nay, but your minds have made up a tale. So (for me) patience is most fitting. It is Allah (alone) Whose help can be sought against that which you assert.' (12.18)