اللہ تعالیٰ کا قول کہ یہاں تک کہ جب رسول اللہ نا امید ہو گئے۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَهُ وَهُوَ يَسْأَلُهَا عَنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَی حَتَّی إِذَا اسْتَيْأَسَ الرُّسُلُ قَالَ قُلْتُ أَکُذِبُوا أَمْ کُذِّبُوا قَالَتْ عَائِشَةُ کُذِّبُوا قُلْتُ فَقَدْ اسْتَيْقَنُوا أَنَّ قَوْمَهُمْ کَذَّبُوهُمْ فَمَا هُوَ بِالظَّنِّ قَالَتْ أَجَلْ لَعَمْرِي لَقَدْ اسْتَيْقَنُوا بِذَلِکَ فَقُلْتُ لَهَا وَظَنُّوا أَنَّهُمْ قَدْ کُذِبُوا قَالَتْ مَعَاذَ اللَّهِ لَمْ تَکُنْ الرُّسُلُ تَظُنُّ ذَلِکَ بِرَبِّهَا قُلْتُ فَمَا هَذِهِ الْآيَةُ قَالَتْ هُمْ أَتْبَاعُ الرُّسُلِ الَّذِينَ آمَنُوا بِرَبِّهِمْ وَصَدَّقُوهُمْ فَطَالَ عَلَيْهِمْ الْبَلَائُ وَاسْتَأْخَرَ عَنْهُمْ النَّصْرُ حَتَّی إِذَا اسْتَيْأَسَ الرُّسُلُ مِمَّنْ کَذَّبَهُمْ مِنْ قَوْمِهِمْ وَظَنَّتْ الرُّسُلُ أَنَّ أَتْبَاعَهُمْ قَدْ کَذَّبُوهُمْ جَائَهُمْ نَصْرُ اللَّهِ عِنْدَ ذَلِکَ-
عبدالعزیز بن عبد اللہ، ابراہیم بن سعد، صالح، ابن شہاب، عروہ بن زبیر سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے دریافت کیا کہ لفظ " کذبوا " تشدید کے ساتھ ہے یا بلا تشدید کے؟ فرمایا مشدد ہے میں نے عرض کیا کہ جب انبیائے کرام نے یقین کرلیا تھا کہ اب قوم ان کو جھٹلائے گی تو پھر " ظنوا " کا مطلب کیا ہے؟ فرمایا ہاں قسم ہے کہ انہوں نے یقین کرلیا تھا کیونکہ ظن یقین کے معنی دیتا ہے میں نے عرض کیا کہ "کذبوا " تشدید کے معنی کیا ہوتے ہیں فرمایا معاذ اللہ! رسول کبھی اللہ کی طرف جھوٹ کا گمان نہیں کیا کرتے تھے میں نے کہا تو پھر اس صورت میں معنی کیا ہوں گے آپ نے فرمایا اللہ کے رسولوں کو جن لوگوں نے مانا اور ان کی بات کی تصدیق کی پھر ان کو کافروں نے ستایا اور ایک مدت تک ان پر مصیبت آتی رہی اور اللہ کی مدد آنے میں دیر لگی اور رسول جھٹلانے والوں کے ایمان لانے سے مایوس ہو گئے اور ان کو یہ خیال پیدا ہونے لگا کہ یہ ایمان لانے والے بھی اب تو ہمیں جھوٹا خیال کرنے لگیں گے اس وقت اللہ تعالیٰ نے اپنی مدد نازل فرمائی۔
Narrated 'Urwa bin Az-Zubair: That when he asked 'Aisha about the statement of Allah "Until when the Apostles gave up hope (of their people)." (12.110) she told him (its meaning), 'Urwa added, "I said, 'Did they (Apostles) suspect that they were betrayed (by Allah) or that they were treated as liars by (their people)?' 'Aisha said, '(They suspected) that they were treated as liars by (their people),' I said, 'But they were sure that their people treated them as liars and it was not a matter of suspicion.' She said, 'Yes, upon my life they were sure about it.' I said to her. 'So they (Apostles) suspected that they were betrayed (by Allah).' She said, "Allah forbid! The Apostles never suspected their Lord of such a thing.' I said, 'What about this Verse then?' She said, 'It is about the Apostles' followers who believed in their Lord and trusted their Apostles, but the period of trials was prolonged and victory was delayed till the Apostles gave up all hope of converting those of the people who disbelieved them and the Apostles thought that their followers treated them as liars; thereupon Allah's help came to them.
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ فَقُلْتُ لَعَلَّهَا کُذِبُوا مُخَفَّفَةً قَالَتْ مَعَاذَ اللَّهِ نَحْوَهُ-
ابوالیمان، شعیب، زهری، عروه سے روایت کرتے ہیں که میں نے حضرت عائشه سے کہا که شاید ’’کذبوا، مخفف ہے فرمایا معاذ الله ایسا نہیں ہے بلکه’’کذبوا، یعنی مشدد کے ساتھ ہے
Narrated 'Urwa: "I told her ('Aisha): (Regarding the above narration), they (Apostles) were betrayed (by Allah)." She said: Allah forbid or said similarly.