اللہ تعالیٰ کا قول کہ ہم نے جو خواب تجھ کو دکھلایا وہ صرف لوگوں کی آزمائش کے لیے تھا

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَمْرٌو عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤْيَا الَّتِي أَرَيْنَاکَ إِلَّا فِتْنَةً لِلنَّاسِ قَالَ هِيَ رُؤْيَا عَيْنٍ أُرِيَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ إِلَی بَيْتِ الْمَقْدِسِ قَالَ وَالشَّجَرَةَ الْمَلْعُونَةَ فِي الْقُرْآنِ قَالَ هِيَ شَجَرَةُ الزَّقُّومِ-
حمیدی، سفیان، عمرو، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آیت، وَمَا جَعَلْنَا الرُّءْيَا الَّتِيْ اَرَيْنٰكَ اِلَّا فِتْنَةً لِّلنَّاسِ 17۔ الاسراء : 60)، میں روئیا سے مراد آنکھ کا خواب ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس رات دکھایا جس میں بیت المقدس کی طرف لے جائے گئے تھے اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ قرآن میں شجرۃ ملعونۃ سے مراد زقوم کا درخت ہے۔
Narrated Ibn 'Abbas: (regarding the Verse) "And We granted the vision (Ascension to the heavens "Miraj") which We showed you (O Muhammad as an actual eye witness) but as a trial for mankind.' (17.60): Allah's Apostle actually saw with his own eyes the vision (all the things which were shown to him) on the night of his Night Journey to Jerusalem (and then to the heavens). The cursed tree which is mentioned in the Qur'an is the tree of Az-Zaqqum.
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَفِظْنَاهُ مِنْ عَمْرٍو عَنْ طَاوُسٍ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ احْتَجَّ آدَمُ وَمُوسَی فَقَالَ لَهُ مُوسَی يَا آدَمُ أَنْتَ أَبُونَا خَيَّبْتَنَا وَأَخْرَجْتَنَا مِنْ الْجَنَّةِ قَالَ لَهُ آدَمُ يَا مُوسَی اصْطَفَاکَ اللَّهُ بِکَلَامِهِ وَخَطَّ لَکَ بِيَدِهِ أَتَلُومُنِي عَلَی أَمْرٍ قَدَّرَهُ اللَّهُ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَنِي بِأَرْبَعِينَ سَنَةً فَحَجَّ آدَمُ مُوسَی فَحَجَّ آدَمُ مُوسَی ثَلَاثًا قَالَ سُفْيَانُ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
علی بن عبداللہ ، سفیان، عمرو، طاؤس، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا کہ آدم اور موسیٰ نے بحث کی چنانچہ موسیٰ نے کہا اے آدم، آپ ہمارے باپ ہیں، ہمیں آپ نے محروم کیا اور جنت سے نکلوایا، آدم علیہ السلام نے کہا اے موسی، تم کو اللہ نے اپنے کلام کے ذریعہ برگزیدہ بنایا اور اپنے ہاتھ سے تمہاے لئے لکھا تم مجھے اس بات پر ملامت کرتے ہو جو اللہ نے میری تقدیر میں میری پیدائش سے چالیس سال پہلے لکھ دیا تھا، چنانچہ آدم موسیٰ پر اس بحث میں غالب رہے یہ تین بار آپ نے فرمایا، سفیان نے بواسطہ ابوالزناد، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس کے مثل نقل کیا۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Adam and Moses argued with each other. Moses said to Adam. 'O Adam! You are our father who disappointed us and turned us out of Paradise.' Then Adam said to him, 'O Moses! Allah favored you with His talk (talked to you directly) and He wrote (the Torah) for you with His Own Hand. Do you blame me for action which Allah had written in my fate forty years before my creation?' So Adam confuted Moses, Adam confuted Moses," the Prophet added, repeating the Statement three times.