اللہ تعالیٰ کا قول کہ مگر وہ (شیطان) جو باتوں کو چراتا ہے پاس اس کے پیچھے آگ کے شعلے لگتے ہیں ۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا قَضَی اللَّهُ الْأَمْرَ فِي السَّمَائِ ضَرَبَتْ الْمَلَائِکَةُ بِأَجْنِحَتِهَا خُضْعَانًا لِقَوْلِهِ کَالسِّلْسِلَةِ عَلَی صَفْوَانٍ قَالَ عَلِيٌّ وَقَالَ غَيْرُهُ صَفْوَانٍ يَنْفُذُهُمْ ذَلِکَ فَإِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِهِمْ قَالُوا مَاذَا قَالَ رَبُّکُمْ قَالُوا لِلَّذِي قَالَ الْحَقَّ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْکَبِيرُ فَيَسْمَعُهَا مُسْتَرِقُو السَّمْعِ وَمُسْتَرِقُو السَّمْعِ هَکَذَا وَاحِدٌ فَوْقَ آخَرَ وَوَصَفَ سُفْيَانُ بِيَدِهِ وَفَرَّجَ بَيْنَ أَصَابِعِ يَدِهِ الْيُمْنَی نَصَبَهَا بَعْضَهَا فَوْقَ بَعْضٍ فَرُبَّمَا أَدْرَکَ الشِّهَابُ الْمُسْتَمِعَ قَبْلَ أَنْ يَرْمِيَ بِهَا إِلَی صَاحِبِهِ فَيُحْرِقَهُ وَرُبَّمَا لَمْ يُدْرِکْهُ حَتَّی يَرْمِيَ بِهَا إِلَی الَّذِي يَلِيهِ إِلَی الَّذِي هُوَ أَسْفَلَ مِنْهُ حَتَّی يُلْقُوهَا إِلَی الْأَرْضِ وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ حَتَّی تَنْتَهِيَ إِلَی الْأَرْضِ فَتُلْقَی عَلَی فَمْ السَّاحِرِ فَيَکْذِبُ مَعَهَا مِائَةَ کَذْبَةٍ فَيُصَدَّقُ فَيَقُولُونَ أَلَمْ يُخْبِرْنَا يَوْمَ کَذَا وَکَذَا يَکُونُ کَذَا وَکَذَا فَوَجَدْنَاهُ حَقًّا لِلْکَلِمَةِ الَّتِي سُمِعَتْ مِنْ السَّمَائِ-
علی بن عبد اللہ، سفیان، عمرو، عکرمہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ آسمان پر فرشتوں کو کوئی حکم دیتا ہے تو وہ عاجزی کے ساتھ اپنے پر مارنے لگتے ہیں اور غور سے سنتے ہیں اور زنجیر کی سی جھنکار نکلتی ہے جب فرشتے حکم الٰہی کے خوف سے کچھ بے غم ہوتے ہیں تو آپس میں ایک دوسرے سے پوچھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے کیا حکم دیا ہے؟ تو دوسرے کہتے ہیں جو کچھ فرمایا ہے وہ حق ہے اور اللہ تعالیٰ بڑا بلند برتر ہے ۔علی کہتے ہیں کہ سفیان نے کہا کہ فرشتوں کی باتیں شیطان چوری سے اڑاتے ہیں اور یہ شیطان اس طرح تلے اوپر رہتے ہیں اور انگلیوں کا اشارہ کرتے ہوئے بتایا پھر کبھی فرشتے خبر ہوتے ہی آگ کا شعلہ پھینکتے ہیں اور وہ شعلہ باتیں سننے والوں کو قبل اس سے کہ وہ اپنے ساتھ والے کو بتلائے جلا ڈالتا ہے اور کبھی اس شعلہ کے اس تک پہنچنے سے پہلے وہ اپنے ساتھی کو بتا دیتا ہے اور اس طرح یہ باتیں زمین تک آجاتی ہیں پھر ان باتوں کو نجومی کے منہ پر ڈالا جاتا ہے اور وہ اس ایک میں سو جھوٹی باتیں ملا کر لوگوں سے بیان کرتا ہے کوئی کوئی بات اس نجومی یعنی جادوگر کی سچ نکل آتی ہے تو لوگ کہنے لگتے ہیں کہ دیکھو! اس نجومی نے ہم سے یہ کہا تھا لہذا اس کی بات سچ نکلی حالانکہ یہ وہی بات ہے جو آسمان سے اڑائی گئی تھی۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "When Allah has ordained some affair in the Heaven, the angels beat with their wings in obedience to His statement, which sounds like a chain dragged over a rock." ('Ali and other sub-narrators said, "The sound reaches them.") "Until when fear is banished from their (angels) hearts, they (angels) say, 'What was it that your Lord said? They say, 'The truth; And He is the Most High, the Most Great.' (34.23) Then those who gain a hearing by stealing (i.e. devils) will hear Allah's Statement:-- 'Those who gain a hearing by stealing, (stand one over the other like this). (Sufyan, to illustrate this, spread the fingers of his right hand and placed them one over the other horizontally.) A flame may overtake and burn the eavesdropper before conveying the news to the one below him; or it may not overtake him till he has conveyed it to the one below him, who in his turn, conveys it to the one below him, and so on till they convey the news to the earth. (Or probably Sufyan said, "Till the news reaches the earth.") Then the news is inspired to a sorcerer who would add a hundred lies to it. His prophecy will prove true (as far as the heavenly news is concerned). The people will say. 'Didn't he tell us that on such-and-such a day, such-and-such a thing will happen? We have found that is true because of the true news heard from heaven."
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَمْرٌو عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ إِذَا قَضَی اللَّهُ الْأَمْرَ وَزَادَ وَالْکَاهِنِ و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ فَقَالَ قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ عِکْرِمَةَ حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ إِذَا قَضَی اللَّهُ الْأَمْرَ وَقَالَ عَلَی فَمْ السَّاحِرِ قُلْتُ لِسُفْيَانَ آنْتَ سَمِعْتَ عَمْرًا قَالَ سَمِعْتُ عِکْرِمَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ لِسُفْيَانَ إِنَّ إِنْسَانًا رَوَی عَنْکَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَيَرْفَعُهُ أَنَّهُ قَرَأَ فُرِّغَ قَالَ سُفْيَانُ هَکَذَا قَرَأَ عَمْرٌو فَلَا أَدْرِي سَمِعَهُ هَکَذَا أَمْ لَا قَالَ سُفْيَانُ وَهِيَ قِرَائَتُنَا-
علی بن عبد اللہ، سفیان، عمرو، عکرمہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اسی حدیث کو اسی طرح بیان کرتے ہیں کہ ساحر کے بعد کاہن کا لفظ زیادہ کیا ہے سفیان عمرو سے وہ عکرمہ سے وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ کوئی حکم دیتا ہے اور اس روایت میں (عَلَی فَمْ السَّاحِرِ) کا لفظ ہے علی بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے سفیان سے پوچھا کیا تم نے عمرو سے سنا کہ وہ کہتے تھے میں نے عکرمہ سے سنا وہ کہتے تھے کہ میں نے ابوہریرہ سے سنا انہوں نے کہا ہاں! علی نے سفیان سے کہا کہ ایک شخص نے تم سے اس طرح روایت کی عمرو عکرمہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انہوں نے کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فزع پڑھا تھا سفیان کہتے ہیں کہ میں نے عمرو کو اسی طرح پڑھتے سنا اب معلوم نہیں کہ انہوں نے عکرمہ سے سنا تھا یا نہیں مگر ہماری قرات یہی ہے۔
Narrated Abu Huraira: (The same Hadith above, starting: 'When Allah has ordained some affair...') In this narration the word foreteller is added to the word wizard.