اللہ تعالیٰ کا قول کہ مت قریب جاؤ فحش چیزوں کے جو ظاہر ہیں اور جو باطن ہیں

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَا أَحَدَ أَغْيَرُ مِنْ اللَّهِ وَلِذَلِکَ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَلَا شَيْئَ أَحَبُّ إِلَيْهِ الْمَدْحُ مِنْ اللَّهِ وَلِذَلِکَ مَدَحَ نَفْسَهُ قُلْتُ سَمِعْتَهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ وَرَفَعَهُ قَالَ نَعَمْ وَکِيلٌ حَفِيظٌ وَمُحِيطٌ بِهِ قُبُلًا جَمْعُ قَبِيلٍ وَالْمَعْنَی أَنَّهُ ضُرُوبٌ لِلْعَذَابِ کُلُّ ضَرْبٍ مِنْهَا قَبِيلٌ زُخْرُفَ الْقَوْلِ کُلُّ شَيْئٍ حَسَّنْتَهُ وَوَشَّيْتَهُ وَهُوَ بَاطِلٌ فَهُوَ زُخْرُفٌ وَحَرْثٌ حِجْرٌ حَرَامٌ وَکُلُّ مَمْنُوعٍ فَهْوَ حِجْرٌ مَحْجُورٌ وَالْحِجْرُ کُلُّ بِنَائٍ بَنَيْتَهُ وَيُقَالُ لِلْأُنْثَی مِنْ الْخَيْلِ حِجْرٌ وَيُقَالُ لِلْعَقْلِ حِجْرٌ وَحِجًی وَأَمَّا الْحِجْرُ فَمَوْضِعُ ثَمُودَ وَمَا حَجَّرْتَ عَلَيْهِ مِنْ الْأَرْضِ فَهُوَ حِجْرٌ وَمِنْهُ سُمِّيَ حَطِيمُ الْبَيْتِ حِجْرًا کَأَنَّه مُشْتَقٌّ مِنْ مَحْطُومٍ مِثْلُ قَتِيلٍ مِنْ مَقْتُولٍ وَأَمَّا حَجْرُ الْيَمَامَةِ فَهْوَ مَنْزِلٌ-
حفص بن عمر، شعبه، عمرو، ابووائل، حضرت عبد الله بن مسعود سے روایت کرتے ہیں، انهوں نے بیان کیا که الله تعالیٰ سے زیاده کوئی غیرت دار نہیں ہے، یہی وجه ہے که اس نے تمام ظاهر وباطن کی فحش چیزوں کو حرام کردیا ہے، اور الله تعالیٰ سب سے زیاده تعریف کو پسند کرتا ہے، یہی وجه ہے که اس نے اپنی تعریف فرمائی اور ہم کو بھی حکم دیا، (جیسے الحمد لله) عمرو بن مره کہتے ہیں که میں نے اپنے استاد ابووائل سے اس حدیث کو سن کر کہا که کیا آپ نے یه حدیث حضرت ابن مسعود سے سنی ہے؟ تو انهوں نے فرمایا ہاں! اس کے بعد میں نے کہا که اس کا سلسله رسول اکرم صلی الله علیه وسلم تک جا پہنچتا ہے؟ فرمایا ہاں! بخاری کهتے ہیں که "وکیل"کے معنی "حفیظ" و’’محیط" کے ہیں، ’’قبلا " سے مراد ہر قسم کا عذاب ہے ’’زخرف" کے معنی بیکار چیز، جس کو ظاهر اطوار پر خوبصورت کہا گیا ہو، اور ’’وحرث حجر" میں ’’حجر" کے معنی ممنوع، حرام، عمارت، ماده گھوڑی عقل کے ہیں اور " اصحاب حجر" اور ’’حج" سے مراد قوم ثمود کی بستی ہے ’اور علاقه ممنوعه کو بھی کهتے ہیں اور خانه کعبه کے حطیم کو بھی ’’حجر" کہا جاتا ہے حطیم بمعنی محطوم کے ہے، جس طرح که ’’قتیل" ’’مقتول" کے معنی میں ہے اور "حجرالیمامه" ایک مقام کا نام ہے یا ایک منزل کا۔
Narrated Abu Wail: 'Abdullah (bin Mas'ud) said, "None has more sense of ghaira than Allah therefore - He prohibits shameful sins (illegal sexual intercourse, etc.) whether committed openly or secretly. And none loves to be praised more than Allah does, and for this reason He praises Himself." I asked Abu Wali, "Did you hear it from Abdullah?" He said, "Yes," I said, "Did Abdullah ascribe it to Allah's Apostle?" He said, "Yes."