اللہ تعالیٰ کا قول کہ جب نماز پوری ہوجائے تو زمین میں پھیل جاو

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ إِنَّکُمْ تَقُولُونَ إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ يُکْثِرُ الْحَدِيثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَقُولُونَ مَا بَالُ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ لَا يُحَدِّثُونَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ وَإِنَّ إِخْوَتِي مِنْ الْمُهَاجِرِينَ کَانَ يَشْغَلُهُمْ صَفْقٌ بِالْأَسْوَاقِ وَکُنْتُ أَلْزَمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی مِلْئِ بَطْنِي فَأَشْهَدُ إِذَا غَابُوا وَأَحْفَظُ إِذَا نَسُوا وَکَانَ يَشْغَلُ إِخْوَتِي مِنْ الْأَنْصَارِ عَمَلُ أَمْوَالِهِمْ وَکُنْتُ امْرَأً مِسْکِينًا مِنْ مَسَاکِينِ الصُّفَّةِ أَعِي حِينَ يَنْسَوْنَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَدِيثٍ يُحَدِّثُهُ إِنَّهُ لَنْ يَبْسُطَ أَحَدٌ ثَوْبَهُ حَتَّی أَقْضِيَ مَقَالَتِي هَذِهِ ثُمَّ يَجْمَعَ إِلَيْهِ ثَوْبَهُ إِلَّا وَعَی مَا أَقُولُ فَبَسَطْتُ نَمِرَةً عَلَيَّ حَتَّی إِذَا قَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقَالَتَهُ جَمَعْتُهَا إِلَی صَدْرِي فَمَا نَسِيتُ مِنْ مَقَالَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْکَ مِنْ شَيْئٍ-
ابوالیمان، شعیب، زہری، سعید بن مسیب، ابوسلمہ بن عبدالرحمن دونوں بیان کرتے ہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تم کہتے ہو کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت زیادہ حدیثیں بیان کرتا ہے اور تم کہتے ہو کیا بات ہے کہ مہاجرین وانصار رسول اللہ سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرح روایت نہیں کرتے، حال یہ ہے کہ ہمارے بھائی مہاجرین بازار میں خرید و فروخت میں مصروف رہتے ہیں اور میرا جب پیٹ بھرا رہتا ہے تو رسول اللہ کی صحبت میں رہتا، جب وہ لوگ غائب ہوتے تو میں حاضر ہوتا جب وہ لوگ بھول جاتے تو میں یاد رکھتا اور ہمارے انصار بھائیوں کو ان کے مالی کاموں سے فرصت نہ ملتی اور میں صفہ کے فقیروں میں سے ایک فقیر تھا، میں یاد رکھتا تھا جب وہ بھول جاتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ جو شخص اپنا کپڑا پھیلائے یہاں تک کہ میں اپنی گفتگو ختم کرلوں پھر وہ اپنے کپڑے کو سمیٹ لے، تو جو بات بھی میں کہوں گا اسے یاد رہے گی میں نے اپنی کملی پھیلا دی جو میں اوڑھے ہوا تھا یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی گفتگو ختم کر چکے ہیں تو میں نے اس کو سمیٹ کر اپنے سینے سے لگا لیا اس دن کے بعد سے میں رسول اللہ کی کوئی بات نہ بھولا۔
Narrated Abu Huraira: You people say that Abu Huraira tells many narrations from Allah's Apostle and you also wonder why the emigrants and Ansar do not narrate from Allah's Apostle as Abu Huraira does. My emigrant brothers were busy in the market while I used to stick to Allah's Apostle content with what fills my stomach; so I used to be present when they were absent and I used to remember when they used to forget, and my Ansari brothers used to be busy with their properties and I was one of the poor men of Suffa. I used to remember the narrations when they used to forget. No doubt, Allah's Apostle once said, "Whoever spreads his garment till I have finished my present speech and then gathers it to himself, will remember whatever I will say." So, I spread my colored garment which I was wearing till Allah's Apostle had finished his saying, and then I gathered it to my chest. So, I did not forget any of that narrations. ________________________________________
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ آخَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنِي وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ فَقَالَ سَعْدُ بْنُ الرَّبِيعِ إِنِّي أَکْثَرُ الْأَنْصَارِ مَالًا فَأَقْسِمُ لَکَ نِصْفَ مَالِي وَانْظُرْ أَيَّ زَوْجَتَيَّ هَوِيتَ نَزَلْتُ لَکَ عَنْهَا فَإِذَا حَلَّتْ تَزَوَّجْتَهَا قَالَ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ لَا حَاجَةَ لِي فِي ذَلِکَ هَلْ مِنْ سُوقٍ فِيهِ تِجَارَةٌ قَالَ سُوقُ قَيْنُقَاعٍ قَالَ فَغَدَا إِلَيْهِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَأَتَی بِأَقِطٍ وَسَمْنٍ قَالَ ثُمَّ تَابَعَ الْغُدُوَّ فَمَا لَبِثَ أَنْ جَائَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَلَيْهِ أَثَرُ صُفْرَةٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزَوَّجْتَ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَمَنْ قَالَ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ کَمْ سُقْتَ قَالَ زِنَةَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ أَوْ نَوَاةً مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ-
عبدالعزیز بن عبداللہ ، ابراہیم بن سعد اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں حضرت عبدالرحمن بن عوف نے بیان کیا کہ جب ہم مدینہ آئے تو رسول اللہ نے میرے اور سعد بن ربیع کے درمیان بھائی چارہ کر دیا، سعد بن ربیع نے کہا میں انصار میں زیادہ مالدار ہوں اس لئے میں اپنا آدھا مال تجھ کو دیتا ہوں اور دیکھ لو میری جو بیوی تمہیں پسند آئے میں اس کو تمہارے لئے چھوڑ دوں، جب وہ عدت سے فارغ ہو جائے تو تم اس سے نکاح کر لو، عبدالرحمن نے کہا مجھے اس کی ضرورت نہیں یہاں کوئی بازار ہے جہاں تجارت ہوتی ہے، انہوں نے کہا قینقاع کا بازار ہے چنانچہ عبدالرحمن وہاں گئے اور پنیر و گھی لے کر آئے پھر برابر صبح کو جانے لگے کچھ دن ہی گزرے، تو عبدالرحمن اس حال میں آئے کہ ان پر زردی کا اثر تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم نے شادی کی ہے؟ انہوں نے جواب دیا ہاں! آپ نے پوچھا کس سے؟ کہا کہ ایک انصاری عورت سے، آپ نے پوچھا، مہر کتنا دیا، کہا کہ گٹھلی کے برابر سونا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ولیمہ کرو، اگرچہ ایک بکری ہی کیوں نہ ہو۔
Narrated Ibrahim bin Sad from his father from his grand-father: Abdur Rahman bin Auf said, "When we came to Medina as emigrants, Allah's Apostle established a bond of brotherhood between me and Sad bin Ar-Rabi'. Sad bin Ar-Rabi' said (to me), 'I am the richest among the Ansar, so I will give you half of my wealth and you may look at my two wives and whichever of the two you may choose I will divorce her, and when she has completed the prescribed period (before marriage) you may marry her.' Abdur-Rahman replied, "I am not in need of all that. Is there any market-place where trade is practiced?' He replied, "The market of Qainuqa." Abdur-Rahman went to that market the following day and brought some dried butter-milk (yogurt) and butter, and then he continued going there regularly. Few days later, 'AbdurRahman came having traces of yellow (scent) on his body. Allah's Apostle asked him whether he had got married. He replied in the affirmative. The Prophet said, 'Whom have you married?' He replied, 'A woman from the Ansar.' Then the Prophet asked, 'How much did you pay her?' He replied, '(I gave her) a gold piece equal in weigh to a date stone (or a date stone of gold)! The Prophet said, 'Give a Walima (wedding banquet) even if with one sheep .' " ________________________________________
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَدِمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ الْمَدِينَةَ فَآخَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيِّ وَکَانَ سَعْدٌ ذَا غِنًی فَقَالَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ أُقَاسِمُکَ مَالِي نِصْفَيْنِ وَأُزَوِّجُکَ قَالَ بَارَکَ اللَّهُ لَکَ فِي أَهْلِکَ وَمَالِکَ دُلُّونِي عَلَی السُّوقِ فَمَا رَجَعَ حَتَّی اسْتَفْضَلَ أَقِطًا وَسَمْنًا فَأَتَی بِهِ أَهْلَ مَنْزِلِهِ فَمَکَثْنَا يَسِيرًا أَوْ مَا شَائَ اللَّهُ فَجَائَ وَعَلَيْهِ وَضَرٌ مِنْ صُفْرَةٍ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَهْيَمْ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ مَا سُقْتَ إِلَيْهَا قَالَ نَوَاةً مِنْ ذَهَبٍ أَوْ وَزْنَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ قَالَ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ-
احمد بن یونس، زہیر، حمید، انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ عبدالرحمن بن عوف مدینہ پہنچے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے درمیان اور سعد بن ربیع انصاری کے درمیان بھائی چارہ کر دیا، سعد مال دار تھے، اس لئے عبدالرحمن سے کہا کہ میں اپنا آدھا مال بانٹ کر تمہیں دیتا ہوں اور میں تمہارا نکاح کر دیتا ہوں، انہوں نے کہا کہ اللہ تمہاری بیویوں اور تمہارے مال میں برکت عطا فرمائے مجھ کو بازار کا پتہ بتا دو، بازار سے واپس نہ ہوئے جب تک کہ پنیر اور گھی نہ بچا لیا اور اس کو اپنے گھر والوں کے پاس لے کر آئے کچھ ہی دن گزرے تھے کہ وہ ایک دن اس حال میں آئے کہ ان پر زردی کا اثر تھا ان سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا بات ہے؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نے ایک انصاری عورت سے نکاح کر لیا ہے، آپ نے پوچھا کہ اسے مہر کتنا دیا ہے؟ کہاں ایک گھٹلی کے برابر سونا ( نَوَاةً مِنْ ذَهَبٍ أَوْ وَزْنَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ قَالَ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ کہا) آپ نے فرمایا کہ ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری ہی ہو۔
Narrated Anas: When Abdur-Rahman bin Auf came to Medina, the Prophet established a bond of brotherhood between him and Sad bin Ar-Rabi al-Ansari. Sad was a rich man, so he said to 'Abdur-Rahman, "I will give you half of my property and will help you marry." 'Abdur-Rahman said (to him), "May Allah bless you in your family and property. Show me the market." So 'Abdur-Rahman did not return from the market) till he gained some dried buttermilk (yoghurt) and butter (through trading). He brought that to his house-hold. We stayed for some-time (or as long as Allah wished), and then Abdur-Rahman came, scented with yellowish perfume. The Prophet said (to him) "What is this?" He replied, "I got married to an Ansari woman." The Prophet asked, "What did you pay her?" He replied, "A gold stone or gold equal to the weight of a date stone." The Prophet said (to him), "Give a wedding banquet even if with one sheep." ________________________________________
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کَانَتْ عُکَاظٌ وَمَجَنَّةُ وَذُو الْمَجَازِ أَسْوَاقًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَلَمَّا کَانَ الْإِسْلَامُ فَکَأَنَّهُمْ تَأَثَّمُوا فِيهِ فَنَزَلَتْ لَيْسَ عَلَيْکُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلًا مِنْ رَبِّکُمْ فِي مَوَاسِمِ الْحَجِّ قَرَأَهَا ابْنُ عَبَّاسٍ-
عبداللہ بن محمد، سفیان، عمرو، ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ عکاظ، مجنہ اور ذوالمجاز کے بازار جاہلیت کے زمانہ میں تھے جب اسلام کا زمانہ آیا تو مسلمانوں نے ان بازاروں میں تجارت کو برا سمجھا تو آیت نازل ہوئی کہ تم پر کوئی حرج نہیں اس بات میں کہ اپنے رب کا فضل حج کے زمانہ میں تلاش کرو، ابن عباس کی قرات میں یہی ہے۔
Narrated Ibn 'Abbas: 'Ukaz, Majanna and Dhul-Majaz were market-places in the Pre-lslamic period of ignorance. When Islam came, Muslims felt that marketing there might be a sin. So, the Divine Inspiration came: "There is no harm for you to seek the bounty of your Lord (in the seasons of Hajj)." (2.198) Ibn 'Abbas recited the Verse in this way. ________________________________________