اللہ تعالیٰ کا قول کہ تم جسے چاہو ہدایت نہیں دے سکتے بلکہ اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ جَائَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَ عِنْدَهُ أَبَا جَهْلٍ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أُمَيَّةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ فَقَالَ أَيْ عَمِّ قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کَلِمَةً أُحَاجُّ لَکَ بِهَا عِنْدَ اللَّهِ فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ أَتَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْرِضُهَا عَلَيْهِ وَيُعِيدَانِهِ بِتِلْکَ الْمَقَالَةِ حَتَّی قَالَ أَبُو طَالِبٍ آخِرَ مَا کَلَّمَهُمْ عَلَی مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَأَبَی أَنْ يَقُولَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللَّهِ لَأَسْتَغْفِرَنَّ لَکَ مَا لَمْ أُنْهَ عَنْکَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ مَا کَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِکِينَ وَأَنْزَلَ اللَّهُ فِي أَبِي طَالِبٍ فَقَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّکَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَکِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَائُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أُولِي الْقُوَّةِ لَا يَرْفَعُهَا الْعُصْبَةُ مِنْ الرِّجَالِ لَتَنُوئُ لَتُثْقِلُ فَارِغًا إِلَّا مِنْ ذِکْرِ مُوسَی الْفَرِحِينَ الْمَرِحِينَ قُصِّيهِ اتَّبِعِي أَثَرَهُ وَقَدْ يَکُونُ أَنْ يَقُصَّ الْکَلَامَ نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْکَ عَنْ جُنُبٍ عَنْ بُعْدٍ عَنْ جَنَابَةٍ وَاحِدٌ وَعَنْ اجْتِنَابٍ أَيْضًا يَبْطِشُ وَيَبْطُشُ يَأْتَمِرُونَ يَتَشَاوَرُونَ الْعُدْوَانُ وَالْعَدَائُ وَالتَّعَدِّي وَاحِدٌ آنَسَ أَبْصَرَ الْجِذْوَةُ قِطْعَةٌ غَلِيظَةٌ مِنْ الْخَشَبِ لَيْسَ فِيهَا لَهَبٌ وَالشِّهَابُ فِيهِ لَهَبٌ وَالْحَيَّاتُ أَجْنَاسٌ الْجَانُّ وَالْأَفَاعِي وَالْأَسَاوِدُ رِدْئًا مُعِينًا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ يُصَدِّقُنِي وَقَالَ غَيْرُهُ سَنَشُدُّ سَنُعِينُکَ کُلَّمَا عَزَّزْتَ شَيْئًا فَقَدْ جَعَلْتَ لَهُ عَضُدًا مَقْبُوحِينَ مُهْلَکِينَ وَصَّلْنَا بَيَّنَّاهُ وَأَتْمَمْنَاهُ يُجْبَی يُجْلَبُ بَطِرَتْ أَشِرَتْ فِي أُمِّهَا رَسُولًا أُمُّ الْقُرَی مَکَّةُ وَمَا حَوْلَهَا تُکِنُّ تُخْفِي أَکْنَنْتُ الشَّيْئَ أَخْفَيْتُهُ وَکَنَنْتُهُ أَخْفَيْتُهُ وَأَظْهَرْتُهُ وَيْکَأَنَّ اللَّهَ مِثْلُ أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَشَائُ وَيَقْدِرُ يُوَسِّعُ عَلَيْهِ وَيُضَيِّقُ عَلَيْهِ-
ابو الیمان، شعیب، زہری، سعید بن مسیّب، حضرت مسیّب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب ابوطالب کا انتقال ہونے لگا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس گئے ابوجہل اور عبداللہ بن ابی امیہ بن مغیر وغیرہ وہاں موجود تھے آپ نے ابوطالب سے فرمایا اے چچا! آپ ایک دفعہ کلمہ پڑھ دیجئے اور کہہ دیجئے کہ اللہ ایک ہے اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے سچے رسول ہیں تو پھر میں اللہ سے آپ کے بارے میں کہہ لو نگا اسکے بعد ابوجہل اور عبداللہ نے ابوطالب سے کہا کہ کیا تم عبد المطلب کے دین کو چھوڑ دو گے؟ رسول اکرم تو یہی کہتے رہے مگر یہ دونوں اپنی بات دہراتے رہے یہاں تک کہ ابوطالب کے آخری الفاظ یہ تھے کہ میں عبد المطلب کے دین پر مرتا ہوں اور لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہنے سے انکار کردیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ و اللہ میں ان کیلئے برابر استغفار کرتا رہوں گا جب تک اللہ تعالیٰ مجھے اس سے منع کرے چنانچہ اس وقت یہ آیت نازل فرمائی گئی مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْ ا اَنْ يَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِكِيْنَ الخ) 9۔ التوبہ113) یعنی نبی اور ایمان والوں کو مشرکوں کیلئے استغفار نہیں کرنا چاہئے اور اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ابوطالب کے معاملہ میں فرمایا کہ (اِنَّكَ لَا تَهْدِيْ مَنْ اَحْبَبْتَ الخ) 28۔ القصص : 56) یعنی تم جسے چاہو ہدایت نہیں کر سکتے ہدایت تو اللہ ہی جسے چاہے دیتا ہے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ" تنوء بالعصبۃ اولی القوۃ" کے معنی یہ ہیں کہ ایک بڑی جماعت بھی اس کی کنجیاں نہیں اٹھا سکتی وہ ان کو بھی بوجھل کردیں " لتنور" بوجھل ہوتی تھیں " فارغا " مطلب یہ ہے کہ موسیٰ کی ماں کے دل میں سوائے موسیٰ کے اور کوئی خیال نہیں رہا " فرحین" خوش" قصیبہ" کا معنی ہے کہ اس کے پیچھے پیچھے چلی جا، بیان کرنے کے معنی بھی آتے ہیں "عن جنب"کیدور سے اور یہی معنی ہیں "عن جنابۃ" کے اور " عن اجتناب " کے بھی یہی معنی ہیں "یبطش یبطش" دونوں پڑھا جاتا ہے "یامرون" مشورہ کر رہے ہیں عدوان عداء تعدی سب کے معنی ہیں حد سے بڑھنا انس دیکھا "جزو ۃ" موٹی لکڑی کا وہ سرا جس پر آگ لگی ہو اور شہاب لپٹ والی کو کہتے ہیں "جان" دبلا سانپ واقعی " اژدھا " " ردا " مددگار ابن عباس "یصدقنی" کے قاف پر پیش پڑھتے تھے۔ بعض کا کہنا ہے کہ "سنشد" کے معنی ہیں ہم تمہاری مدد کریں گے عرب مدد دینے کے موقعہ پر کہتے ہیں کہ "جعلنا، یعصدا، مقبوحین" ہلاک کئے گئے "وصلنا " پورا کیا، بیان کیا " یحیی" کھنچے چلے آتے ہیں "بطرت" کے معنی سرکشی کی اس نے " امھا رسولا " " ام القریٰ " مکہ کے اردگرد کو کہتے ہیں بڑی بستی "تکن" چھپاتی ہیں عرب کہتے ہیں " اکنت الشئی " میں نے اسے چھپا لیا " کننتہ" کے بھی یہی معنی ہیں "ویکان اللہ" کا مطلب ہے کیا تو نے اس کو نہیں دیکھا " أَنَّ اللَّهَ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَشَائُ وَيَقْدِرُ" جس کے لئے چاہتا ہے رزق فراخ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے نپاتلا دیتا ہے۔
Narrated Al-Musaiyab: When Abu Talib was on his death bed, Allah's Apostle came to him and found with him, Abu Jahl and Abdullah bin Abi Umaiya bin Al-Mughira. Allah's Apostle said, "O uncle! Say: None has the right to be worshipped except Allah, a sentence with which I will defend you before Allah." On that Abu Jahl and 'Abdullah bin Abi Umaiya said to Abu Talib, "Will you now leave the religion of 'Abdul Muttalib?" Allah's Apostle kept on inviting him to say that sentence while the other two kept on repeating their sentence before him till Abu Talib said as the last thing he said to them, "I am on the religion of 'Abdul Muttalib," and refused to say: None has the right to be worshipped except Allah. On that Allah's Apostle said, "By Allah, I will keep on asking Allah's forgiveness for you unless I am forbidden (by Allah) to do so." So Allah revealed:-- 'It is not fitting for the Prophet and those who believe that they should invoke (Allah) for forgiveness for pagans.' (9.113) And then Allah revealed especially about Abu Talib:--'Verily! You (O, Muhammad) guide not whom you like, but Allah guides whom He will.' (28.56)