اللہ تعالیٰ کا قول کہ ایسی باتیں مت پوچھو جن کے ظاہر ہونے سے تم کو رنج ہو۔

حَدَّثَنَا مُنْذِرُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجَارُودِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُوسَی بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطْبَةً مَا سَمِعْتُ مِثْلَهَا قَطُّ قَالَ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِکْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَکَيْتُمْ کَثِيرًا قَالَ فَغَطَّی أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وُجُوهَهُمْ لَهُمْ خَنِينٌ فَقَالَ رَجُلٌ مَنْ أَبِي قَالَ فُلَانٌ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَائَ إِنْ تُبْدَ لَکُمْ تَسُؤْکُمْ رَوَاهُ النَّضْرُ وَرَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ عَنْ شُعْبَةَ-
منذر بن ولید بن عبدالرحمٰن الجارودی، ان کے والد، شعبہ، موسیٰ بن انس، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضور نے ایسا خطبہ پڑھا جو میں نے پہلے نہیں سنا تھا آپ نے فرمایا جو کچھ میں جانتا ہوں اگر تم اس کو جانتے تو بہت کم ہنستے اور بہت زیادہ روتے یہ بات سن کر اصحاب نے اپنے چہرے چادر سے چھپا لئے اور ان کے رونے کی آواز آنے لگی ایک آدمی نے پوچھا حضور! میرا باپ کون ہے؟ آپ نے فرمایا فلاں شخص تیرا باپ ہے کیونکہ اسے لوگ حرامی کہا کرتے تھے آپ نے اس کے پوچھنے پر وہی نام بتایا جس کی طرف یہ منسوب کیا جاتا تھا یہ سن کر اسے بہت رنج ہوا تب یہ آیت نازل ہوئی اسے نضر، روح بن عبادہ، شعبہ سے روایت کرتے ہیں۔
Narrated Anas: The Prophet delivered a sermon the like of which I had never heard before. He said, "If you but knew what I know then you would have laughed little and wept much." On hearing that, the companions of the Prophet covered their faces and the sound of their weeping was heard. A man said, "Who is my father?" The Prophet said, "So-and-so." So this Verse was revealed: "Ask not about things which, if made plain to you, may cause you trouble." (5.101)
حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ حَدَّثَنَا أَبُو الْجُوَيْرِيَةِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کَانَ قَوْمٌ يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتِهْزَائً فَيَقُولُ الرَّجُلُ مَنْ أَبِي وَيَقُولُ الرَّجُلُ تَضِلُّ نَاقَتُهُ أَيْنَ نَاقَتِي فَأَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِمْ هَذِهِ الْآيَةَ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَائَ إِنْ تُبْدَ لَکُمْ تَسُؤْکُمْ حَتَّی فَرَغَ مِنْ الْآيَةِ کُلِّهَا-
فضل بن سہل، ابوالنضر، ابوخیثمہ، ابوالجویریہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ کچھ لوگوں نے بطور مذاق رسول اللہ سے کچھ باتیں دریافت کیں ایک آدمی نے کہا میرا باپ کون ہے؟ ایک نے کہا کہ میری اونٹنی گم ہوگئی ہے وہ کہاں ہے؟ تو اس وقت یہ آیت ( يٰ اَيُّھَاالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَسْ َ لُوْا عَنْ اَشْيَا ءَ اِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ) 5۔ المائدہ : 101) یعنی اے ایمان والو! ایسی باتیں مت پوچھو جو اگر ظاہر کردی جائیں تو تمہیں بری لگیں آخر آیت تک نازل ہوئی۔
Narrated Ibn Abbas: Some people were asking Allah's Apostle questions mockingly. A man would say, "Who is my father?" Another man whose she-camel had gone astray would say, "Where is my she-camel? "So Allah revealed this Verse in this connection: "O you who believe! Ask not about things which, if made plain to you, may cause you trouble." (5.101)