اللہ تعالیٰ کا قول کہ ان کے معاملات آپس کے مشورے سے طے پاتے ہیں۔

حَدَّثَنَا الْأُوَيْسِيُّ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ وَابْنُ الْمُسَيَّبِ وَعَلْقَمَةُ بْنُ وَقَّاصٍ وَعُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الْإِفْکِ مَا قَالُوا قَالَتْ وَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ وَأُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ حِينَ اسْتَلْبَثَ الْوَحْيُ يَسْأَلُهُمَا وَهُوَ يَسْتَشِيرُهُمَا فِي فِرَاقِ أَهْلِهِ فَأَمَّا أُسَامَةُ فَأَشَارَ بِالَّذِي يَعْلَمُ مِنْ بَرَائَةِ أَهْلِهِ وَأَمَّا عَلِيٌّ فَقَالَ لَمْ يُضَيِّقْ اللَّهُ عَلَيْکَ وَالنِّسَائُ سِوَاهَا کَثِيرٌ وَسَلْ الْجَارِيَةَ تَصْدُقْکَ فَقَالَ هَلْ رَأَيْتِ مِنْ شَيْئٍ يَرِيبُکِ قَالَتْ مَا رَأَيْتُ أَمْرًا أَکْثَرَ مِنْ أَنَّهَا جَارِيَةٌ حَدِيثَةُ السِّنِّ تَنَامُ عَنْ عَجِينِ أَهْلِهَا فَتَأْتِي الدَّاجِنُ فَتَأْکُلُهُ فَقَامَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ مَنْ يَعْذِرُنِي مِنْ رَجُلٍ بَلَغَنِي أَذَاهُ فِي أَهْلِي وَاللَّهِ مَا عَلِمْتُ عَلَی أَهْلِي إِلَّا خَيْرًا فَذَکَرَ بَرَائَةَ عَائِشَةَ وَقَالَ أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ-
اویسی ابراہیم، صالح، ابن شہاب، عروہ بن مسیب، و علقمہ بن وقاص، و عبیداللہ ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں جب بہتان باندھنے والوں نے ان کے متعلق کہا تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے علی بن ابی طالب اور اسامہ بن زید کو بلا بھیجا، جب کہ وحی اترنے میں دیر ہوئی تاکہ ان دونوں سے پوچھیں، آپ نے ان دونوں سے اپنی بیوی کو جدا کرنے کے متعلق مشورہ لینے لگے، حضرت اسامہ نے تو جس بنا پر وہ جانتے تھے، ان کی بیوی کی پاک دامنی کا مشورہ دیا لیکن حضرت علی نے کہا کہ اللہ نے آپ پر تنگی نہیں کی ان کے علاوہ بہت سی عورتیں ہیں، آپ لونڈی سے دریافت کر لیں، وہ آپ سے سچ سچ بیان کر دے گی، آپ نے فرمایا کیا تو نے کوئی ایسی بات دیکھی جو تجھے شبہ میں ڈالے، اس نے کہا کہ میں نے اس سے زیادہ نہیں دیکھا وہ کمسن ہے اپنے گھر کا آٹا گوندھ کر سو جاتی ہیں، بکری آ کر کھا جاتی ہے، آپ منبر پر کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ اے مسلمانو!، کون ایسا ہے جو اس شخص کو سزا دے کر میری مدد کرے، جس نے مجھے میری بیوی کے متعلق تکلیف دی، بخدا میں اپنی بیوی کے متعلق سوائے بھلائی کے اور کچھ نہیں جانتا، پھر آپ نے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی برات بیان فرمائی اور ابواسامہ نے ہشام سے نقل کیا۔
Narrated 'Aisha: After the slanderers had given a forged statement against her, Allah's Apostle called 'Ali bin Abi Talib and Usama bin Zaid when the Divine Inspiration was delayed. He wanted to ask them and consult them about the question of divorcing me. Usama gave his evidence that was based on what he knew about my innocence, but 'Ali said, "Allah has not put restrictions on you and there are many women other than her. Furthermore you may ask the slave girl who will tell you the truth." So the Prophet asked Barira (my salve girl), "Have you seen anything that may arouse your suspicion?" She replied, "I have not seen anything more than that she is a little girl who sleeps, leaving the dough of her family (unguarded) that the domestic goats come and eat it." Then the Prophet stood on the pulpit and said, "O Muslims! Who will help me against the man who has harmed me by slandering my wife? By Allah, I know nothing about my family except good." The narrator added: Then the Prophet mentioned the innocence of 'Aisha. (See Hadith No. 274, Vol. 6)
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَبِي زَکَرِيَّائَ الْغَسَّانِيُّ عَنْ هِشَامٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ وَقَالَ مَا تُشِيرُونَ عَلَيَّ فِي قَوْمٍ يَسُبُّونَ أَهْلِي مَا عَلِمْتُ عَلَيْهِمْ مِنْ سُوئٍ قَطُّ وَعَنْ عُرْوَةَ قَالَ لَمَّا أُخْبِرَتْ عَائِشَةُ بِالْأَمْرِ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَنْطَلِقَ إِلَی أَهْلِي فَأَذِنَ لَهَا وَأَرْسَلَ مَعَهَا الْغُلَامَ وَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ سُبْحَانَکَ مَا يَکُونُ لَنَا أَنْ نَتَکَلَّمَ بِهَذَا سُبْحَانَکَ هَذَا بُهْتَانٌ عَظِيمٌ-
محمد بن حرب، یحیی بن ابی زکریا، غسانی، ہشام، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ دیا تو اللہ کی حمد و ثنا کی اور فرمایا کہ تم مجھ کو ان لوگوں کے متعلق کیا مشورہ دیتے ہو جو میری بیوی کو برا بھلا کہتا ہے، حالانکہ میں نے اس میں کوئی برائی نہیں دیکھی، اور عروہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو اس معاملہ (بہتان) کی اطلاع دی گئی تو انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا آپ مجھے اجازت دیتے ہیں کہ اپنے گھر والوں کے پاس چلی جاؤں ، آپ نے ان کو اجازت دیدی، اور ان کے ساتھ ایک غلام بھیج دیا، انصار میں سے ایک شخص نے کہا کہ (سُبْحَانَکَ مَا يَکُونُ لَنَا أَنْ نَتَکَلَّمَ بِهَذَا سُبْحَانَکَ هَذَا بُهْتَانٌ عَظِيمٌ)
Narrated Aisha: Allah's Apostle addressed the people, and after praising and glorifying Allah, he said, "What do you suggest me regarding those people who are abusing my wife? I have never known anything bad about her." The sub-narrator, 'Urwa, said: When 'Aisha was told of the slander, she said, "O Allah's Apostle! Will you allow me to go to my parents' home?" He allowed her and sent a slave along with her. An Ansari man said, "Subhanaka! It is not right for us to speak about this. Subhanaka! This is a great lie!"